ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے نئی دلّی میں ایس او یو ایل لیڈرشپ کانکلیو میں قیادت کی بنیادی اقدار پر روشنی ڈالی
Posted On:
22 FEB 2025 3:49PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے آج ایس او یو ایل لیڈرشپ کنکلیو میں ایک بصیرت انگیز خطاب کیا، جس میں موثر قیادت، خود نظم و ضبط اور ذاتی ترقی کے اہم عناصر پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اپنی تقریر میں،جناب یادو نے مسلسل سیکھنے، ذاتی طرز عمل، اور فلسفیانہ بصیرت کی اہمیت پر زور دیا کہ وہ ایسے لیڈروں کی تشکیل کریں جو عظیم تر بھلائی کے لیے پرعزم ہیں۔
مسلسل سیکھنا: حتمی قیادت کا سنگ بنیاد
جناب بھوپیندر یادو نے ایس او یو ایل کو حتمی قیادت پیدا کرنے کے اس کے مشن کے لیے مبارکباد دی۔ انہوں نے اپنے استاد کے ساتھ کام کرنے کا اپنے تجربہ کے بارے میں بتایا، جو شہرت اور پہچان کے باوجود سیکھنے اور خود کو بہتر بنانے کے لیے وقف رہے۔ جناب یادو نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ قیادت صرف ایک اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ زندگی بھر مسلسل سیکھنے، ترقی کرنے اور عمدگی کی تلاش کے بارے میں ہے۔
مرکزی وزیر نے عاجزی اور سیکھنے کی آمادگی کی اہمیت پر زور دیا، چاہے کسی کی عمر یا زندگی کا مرحلہ کچھ بھی ہو۔ اپنے استاد کی مثال دیتے ہوئے، جناب یادو نے نشاندہی کی کہ کسی کے کیریئر کے عروج پر بھی، ذاتی ترقی اور قیادت کے لیے علم کا حصول ضروری ہے۔
ذاتی طرز عمل اور نظم و ضبط: قیادت کے لیے ایک مضبوط بنیاد بنانا
وزیر موصوف نے مزید زور دیا کہ قیادت کسی کے ذاتی طرز عمل اور نظم و ضبط سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ گیتا اور پتنجلی کے یوگا سوتر سمیت قدیم ہندوستانی فلسفوں کا ذکر کرتے ہوئے، جناب یادو نے وضاحت کی کہ حقیقی نظم و ضبط بیرونی طریقوں سے بالاتر ہے اور روح، جسم اور معاشرے کے درمیان توازن پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نظم و ضبط صرف قواعد کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ کسی کی اندرونی اقدار کو ان کے بیرونی اعمال کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے بارے میں ہے۔
جناب یادو نے اپنی قائدانہ خوبیوں کو بڑھانے کے لیے نظم و ضبط کی زندگی اپنانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ یہ مثال پیش کی کے، پتنجلی کی تعلیمات کس طرح خود پر قابو پانے اور اندرونی توازن حاصل کرنے کے لیے یوگا کی مشق کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نظم و ضبط کے ذریعے، کوئی بھی حتمی قیادت کی حالت حاصل کر سکتا ہے۔
ذہن پر قابو پانے اور مشق کی طاقت
جناب یادو نے نشاندہی کی کہ آج کی تیز رفتار دنیا میں، بیرونی واقعات اور خیالات میں مشغول ہونا آسان ہے۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ رہنماؤں کو روزمرہ کی زندگی کے افراتفری کے درمیان توجہ اورسکون برقرار رکھنے کے لیے لاتعلقی اور خود پر قابو پانے کی مشق کرنی چاہیے۔
جناب یادو نے کہا’’جسم بے لگام ہے، لیکن مشق، صرف مشق کے ذریعے، خود پر مہارت حاصل کی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چاہے سیاست ہو، انتظامیہ ہو یا کسی اور شعبے میں، کسی کو زمین پر رہنے اور ذہنی وضاحت کو برقرار رکھنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بتانے کے لیے ایک قصہ بیان کیا کہ کس طرح اکثر وقتی خیالات اور بیرونی دباؤ کی وجہ سے لوگوں کی توجہ منتشر ہو جاتی ہے، لیکن مستقل مشق کے ذریعے ہی صحیح معنوں میں سکون کے ساتھ رہا جا سکتا ہے۔
فلسفیانہ حکمت کو اپنانا: قیادت میں یوگا اور لاتعلقی کا کردار
جناب یادو نے یوگا سوتر کی فلسفیانہ تعلیمات کے بارے میں مزید بتایا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قیادت صرف بیرونی کامیابیوں کے بارے میں نہیں ہے بلکہ کسی کے اندرونی سفر کے بارے میں بھی ہے۔ انہوں نے اپنے اور ارد گرد کی دنیا کے ساتھ ایک گہرا، اندرونی تعلق پیدا کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا، جو قیادت کا نچوڑ ہے۔
وزیرموصوف نے پتنجلی کے اصولوں (ابھیاس) اور لاتعلقی (ویراگیہ) کا حوالہ دیا، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ دونوں ہی کسی کی زندگی کو بدلنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ لاتعلقی کا مطلب دنیا کو چھوڑ دینا نہیں ہے، بلکہ خلفشار اور بیرونی باتوں سے متاثر نہ ہونا ہے۔ اس نقطہ نظر کے ذریعے، رہنما لچک اور اندرونی طاقت پیدا کر سکتے ہیں، جو دیانتداری اور مقصد کے ساتھ رہنمائی کے لیے ضروری ہے۔
دوستی، ہمدردی، اور شراکت: قیادت کے ستون
مرکزی وزیر نے دوستی، ہمدردی اور معاشرے میں تعاون کی اہمیت پر ایک طاقتور پیغام دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی قیادت مثبت رشتوں میں جڑی ہوتی ہے، جہاں رہنما نہ صرف خود کو بلند کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ اپنے اردگرد موجود لوگوں کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوستی اور ہمدردی لیڈر کے لیے ضروری خصوصیات ہیں۔’’کسی کو ہمیشہ ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی کرنی چاہئے جو دکھ میں ہیں اور اپنی توقعات کا خیال رکھنا چاہئے۔‘‘
جناب یادو نے سامعین پر زور دیا کہ وہ مسابقتی رویہ اختیار کرنے کے بجائے شراکت دار رویہ اپنائیں۔ ان کے خیال میں، معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنا زیادہ تکمیل اور ذاتی ترقی کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ کرنے کی بجائے شراکت کے احساس کے ساتھ زندگی گزارنے کی اہمیت پر ایک بصیرت انگیز خیال پیش کیا، کیونکہ حقیقی کامیابی دنیا میں قدر بڑھانے سے آتی ہے۔
حتمی قیادت کا راستہ
جناب بھوپیندر یادو نے اپنے خطاب کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ قیادت ترقی اور تبدیلی کا ایک مسلسل عمل ہے۔ انہوں نے سامعین، خاص طور پر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ نظم و ضبط، فلسفیانہ حکمت اور ضبط نفس کو اپنے قائدانہ سفر کی بنیاد بنائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلسل مشق، دنیاوی خلفشار سے لاتعلقی، اور عظیم بھلائی میں حصہ ڈالنے سے ہی کوئی حتمی قیادت حاصل کر سکتا ہے۔
اپنی تقریر کے آخر میں، وزیرموصوف نے سامعین کو ایک فکر انگیز اقتباس پیش کیا: ’’واقعی عظیم بننے کے لیے، کسی کو مشق کرتے رہنا چاہیے، افراتفری کے درمیان پرسکون رہنا چاہیے، اور ہمدردی اور شراکت میں جڑے رہنا چاہیے۔‘‘
سیشن کا اختتام سوال جواب کے ایک دلچسپ حصے کے ساتھ ہوا، جہاں شرکاء کو وزیر کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا اور قیادت اور ذاتی ترقی کے تصورات کو مزید دریافت کیا۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 7463)
(Release ID: 2105519)
Visitor Counter : 16