وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کے محکمے اور جانوروں کی صحت سے متعلق عالمی تنظیم نے مویشیوں کے شعبے میں عوامی نجی شراکت داری کے لیے خاکہ وضع کیا
ورکشاپ ضلعی سطح کی جانوروں کے علاج سے متعلق تجربہ گاہوں، کھر پکا منھ پکا بیماری سے مبرا حلقوں، مضبوط ٹیکہ کاری ویلیو چین پر توجہ مرتکز کرتی ہے؛ اس سے بھارت میں جانوروں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی
بھارت میں جانوروں کی معالجاتی خدمات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک سال کے اندر ڈھانچہ جاتی پی پی پی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے: ڈی اے ایچ ڈی کے سکریٹری
Posted On:
15 FEB 2025 1:14PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کی وزارت کے تحت مویشی پالن اور دودھ کی صنعت کےمحکمے نے جانوروں کی صحت سے متعلق عالمی تنظیم (ڈبلیو او اے ایچ) کے ساتھ مشترکہ طور پر نئی دہلی میں 11 سے 13 فروری 2025 تک ڈبلیو او اے ایچ پی وی ایس – پی پی پی (جانوروں کی معالجاتی خدمات کی کارکردگی- عوامی نجی شراکت داری) ٹارگیٹڈ سپورٹ ورکشاپ کا کامیابی کے ساتھ اہتمام کیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد ویکسین پلیٹ فارموں، جانوروں کے معالجین کی افرادی قوت کی ترقی، ادارہ جاتی بنیادی ڈھانچہ، اور کھر پکا منھ پکا بیماری (ایف ایم ڈی) سے مبرا حلقوں کی تیاری جیسے شعبوں میں عوامی نجی شراکت داری (پی پی پی) کے ذریعہ جانوروں کی معالجاتی خدمات کو مضبوط بنانا ہے۔
بات چیت پی پی پی مصروفیت کے ذریعے ہندوستان میں جانوروں کی معالجاتی خدمات میں اہم خلا کو پر کرنے پر مرتکز تھی، اس کے تحت مندرجہ ذیل امور پر زور دیا گیا:
• ضلعی سطح پر این اے بی ایل سے منظور شدہ ویٹرنری لیبارٹریوں کے قیام سمیت ویٹرنری بنیادی ڈھانچے کو وسعت دینا۔
• بہتر نگرانی اور ایف ایم ڈی سے مبرا حلقوں کی ترقی کے ذریعے بیماریوں پر قابو پانے کے پروگراموں کو مضبوط بنانا۔
• منظم تربیت اور علم کے اشتراک کے پلیٹ فارمز کے ذریعے ویٹرنری افرادی قوت کی صلاحیت کو بڑھانا۔
•ایک مضبوط ویکسین ویلیو چین تیار کرکے ویٹرنری ویکسین کی تیاری میں خود انحصاری کو مضبوط کرنا۔
• ویٹرنری تحقیق، تشخیص، اور توسیعی خدمات میں نجی شعبے کی مہارت کو مربوط کرنے کے لیے ایک جامع پی پی پی پالیسی فریم ورک کی وضاحت کرنا۔
محترمہ الکا اپادھیائے، سکریٹری، ڈی اے ایچ ڈی ، نے مویشیوں کے شعبے کی حمایت میں ویٹرنری خدمات کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، جو ہندوستان کے زرعی مجموعی قدرو قیمت اضافے(جی وی اے) میں 30 فیصد سے زیادہ کا تعاون دیتی ہیں۔ انہوں نے این اے بی ایل کی منظوری کے ساتھ ویٹرنری لیبارٹریز کے قیام کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر زور دیا کہ بیماریوں کی نگرانی، افرادی قوت کی صلاحیت اور ویکسین کی تیاری کے لیے نجی شعبے کا تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، "اس ورکشاپ نے ویٹرنری خدمات میں پی پی پی کی منظم شمولیت کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایا ہے۔ بات چیت ایک روڈ میپ میں حصہ ڈالے گی جو قومی بیماریوں پر قابو پانے کے پروگراموں کو بڑھاتا ہے، ویٹرنری انفراسٹرکچر کو وسعت دیتا ہے، اور جانوروں کی صحت کے تحفظ کے لیے ایک پائیدار ماحولیاتی نظام کو یقینی بناتا ہے"۔ محترمہ اپادھیائے نے مزید ایک سال کے اندر پی پی پی کی ایک منظم پالیسی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ طویل مدتی سرمایہ کاری اور ویٹرنری خدمات میں نجی شعبے کی شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر ہیروفومی کوگیتا، عالمی ادارہ برائے جانوروں کی صحت، ایشیا اور بحر الکاہل کے علاقائی نمائندے، نے ویٹرنری خدمات میں ہندوستان کی قیادت اور علم کے اشتراک اور تجربہ گاہوں کے تعاون کے ذریعے عالمی بہترین طریقوں میں تعاون کرنے کی صلاحیت کو تسلیم کیا۔
ڈاکٹر ابھیجیت مترا، مویشی پالن محکمے کے کمشنر اور ملک کے چیف ویٹرنری آفیسر، نے کہا کہ ویٹرنری خدمات کو بڑھانے کے لیے ایک منظم ادارہ جاتی فریم ورک کی ضرورت ہے جہاں سرکاری اور نجی شعبے مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا، "اس ورکشاپ نے اس طرح کے فریم ورک کی وضاحت کے لیے بنیاد رکھی ہے، اور اگلے اقدامات عمل درآمد اور صلاحیت کی تعمیر پر توجہ مرکوز کریں گے"۔
اس ورکشاپ میں ریاستی مویشی پالن محکموں، جانوروں کے معالجے سے متعلق کونسلز، امراض کی تشخیص سے متعلق تجربہ گاہوں، آئی سی اے آر تحقیقی اداروں، صحت اور مویشی مصنوعات کی توسیع (اے-ہیلپ) کے ایجنٹ، ایگریکلچر اسکل کونسل آف انڈیا، سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن، نجی شعبے کے متعلقہ فریق، انڈین فیڈریشن آف اینیمل ہیلتھ کمپنیز (آئی این ایف اے ایچ)، ٹیکہ ساز کمپنیوں ، خوراک اور زرعی تنظیم اور عالمی بینک کے 100 سے زائد شرکاء نے شرکت کی۔ ڈبلیو او اے ایچ کے سات ماہرین نے ورکشاپ کے دوران تبادلہ خیالات کا اہتمام کیا، اور وسائل بہم رسانی کے لیے پی پی پی حکمت عملیوں کی وضاحت، خطرات انتظام کاری، اور متعلقہ فریقوں کو مربوط کرنے جیسے امور انجام دیے۔ جانوروں کے معالجے کے لیے پی پی پی خاکہ کی پرزنٹیشن کے ساتھ یہ ورکشاپ اختتام پذیر ہوئی۔ اس کے تحت جانوروں کی معالجاتی خدمات کو بہتر بنانے، بیماری پر نظر رکھنے، اور مویشی پیداواریت کے لیے حکمت عملیوں کو اجاگر کیا گیا ۔ اس کے نتائج پالیسی وضع کرنے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی، اور ڈھانچہ جاتی نفاذ میں تعاون فراہم کریں گے ، اور اس طرح بھارت کے مویشی پالن کے شعبے کے لیے طویل المدت فوائد کو یقینی بنائیں گے۔



**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:7103
(Release ID: 2103522)
Visitor Counter : 31