نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

کسان سیاسی طاقت اور اقتصادی صلاحیت رکھتے ہیں؛ انہیں کسی کی مدد پر انحصار نہیں کرنا چاہیے - نائب صدرجمہوریہ


کوئی بھی بھارت کی ترقی کے سفر میں کسانوں کے کردار کو کم نہیں کرسکتا؛ آج کی حکمرانی کے نظام  کا کسانوں کے  تئیں جھکاؤ ہے - نائب صدرجمہوریہ

جو لوگ ریزرویشن سے مستفید ہوئے ہیں، انہیں کبھی بھی سماج کی کوششوں اور حمایت کو نہیں بھولنا چاہیے - نائب صدرجمہوریہ

کسانوں کو زرعی سائنسی مراکز سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور زرعی مصنوعات کی تجارت میں حصہ لینا چاہیے - نائب صدرجمہوریہ

Posted On: 09 FEB 2025 2:35PM by PIB Delhi

نائب صدرجمہوریہ ہند جگدیپ دھنکڑ نے آج کہا کہ کسان فراہم کنندہ ہیں اور انہیں کسی کی مدد پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ چتوڑ گڑھ میں "اکھل میواڑ ریجن جاٹ مہاسبھا" سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا، "جب کسانوں کی اقتصادی حالت بہتر ہوتی ہے تو ملک کی حالت بھی بہتر ہوتی ہے۔ آخرکار، کسان ہی فراہم کنندہ ہیں اور انہیں کسی کی طرف دیکھنے یا کسی پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کسان اپنے مضبوط محنتی ہاتھوں کے ساتھ سیاسی طاقت اور اقتصادی صلاحیت رکھتے ہیں۔"

  انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ’’چاہے کچھ بھی ہو جائے، چاہے کتنی ہی رکاوٹیں آئیں، کوئی بھی بھارت کی ترقی کے سفر میں کسانوں کے کردار کو کمزور نہیں کر سکتا۔ آج کی  حکمرانی کے نظام  کاکسانوں کے  تئیں جھکاؤ ہے۔‘‘

پچیس سال قبل ہونے والی جاٹ ریزرویشن تحریک کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "میں یہاں پچیس سال بعد آیا ہوں، اور پچیس سال پہلے یہاں ایک عظیم کام انجام پایا تھا۔ سماجی انصاف کی جدوجہد کا آغاز ہوا، اور جاٹوں سمیت کچھ دیگر ذاتوں کو ریزرویشن ملا۔ یہ پہل 1999 میں شروع ہوئی، جب سماج کے نامور افراد موجود تھے۔ میں بھی ان میں شامل تھا۔ ہم نے یہاں، اس مقدس سرزمین، دیو نگری، میواڑ کے ہریدوار میں بنیاد رکھی اور کامیابی حاصل کی، اور آج اس کوشش کے نتائج ملک اور ریاست کی انتظامی خدمات میں نظر آ رہے ہیں۔

اسی سماجی انصاف اور ریزرویشن کی بنیاد پر، جنہیں اس سے فائدہ پہنچا، وہ آج حکومت میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ میری ان سے درخواست ہے—پیچھے مڑ کر دیکھیں اور کبھی نہ بھولیں کہ اسی سماج کی حمایت اور کوششوں نے ہمیں سماجی انصاف دیا... جب بھی کوئی تحریک چلتی ہے، خاص طور پر ریزرویشن سے متعلق، لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں، تشدد پر اتر آتے ہیں اور حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن اس مقدس سرزمین پر، میرا سر فخر سے بلند ہے اور میرا سینہ چوڑا ہے کیونکہ ہماری سماجی انصاف کی تحریک دنیا کی سب سے بڑی مثال ہے۔ یہاں کوئی بدنظمی نہیں ہوئی، کوئی تشدد نہیں ہوا۔"

کسانوں کو زرعی سائنسی مراکز سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، "کسانوں کی مدد کے لیے 730 سے زائد زرعی سائنسی مراکز موجود ہیں۔ انہیں تنہا نہ چھوڑیں، وہاں جائیں اور ان سے پوچھیں—'آپ ہمیں کون سی خدمات فراہم کریں گے؟' نئی ٹیکنالوجیوں اور سرکاری پالیسیوں کے بارے میں جانیں۔ آپ دیکھیں گے کہ حکومت نے آپ کے لیے خزانے کے دروازے کھول دیے ہیں، جن کے بارے میں شاید آپ کو علم نہ ہو۔ آپ یہ بھی نہیں جانتے ہوں گے کہ کوآپریٹیوز (تعاونی سوسائٹیاں) آپ کے لیے کیا کچھ کر سکتی ہیں۔"

انہوں نے کہا "اگر آپ مہینے میں صرف دو بار بھی جائیں، تو وہاں کام کرنے والے لوگ جاگ جائیں گے، متحرک ہو جائیں گے اور انہیں احساس ہوگا کہ خوراک فراہم کرنے والا بیدار ہو چکا ہے۔ جب غذا فراہم کرنے والا حساب مانگے گا، تو معیار میں بہتری آئے گی"۔

نائب صدرجمہوریہ نے زرعی مصنوعات کی تجارت اور قدروں میں اضافہ کرنے میں کسانوں کی شراکت داری پر زور دیتے ہوئے کہا، "کسان اپنی پیداوار کی قدر کیوں نہیں بڑھا رہے؟ کئی کاروبار کسانوں کی پیداوار پر چل رہے ہیں، جیسے کہ آٹا ملیں، تیل ملیں اور بہت کچھ۔ ہمیں تعاون کرنا چاہیے اور یقینی بنانا چاہیے کہ کسان مویشی پروری پر بھی توجہ دے۔ مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے جب ڈیری کا شعبہ وسعت اختیار کرتا ہے۔ اس شعبے میں مزید ترقی ہونی چاہیے۔ ہمیں خود کو صرف دودھ تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ لسی، دہی، پنیر، آئس کریم، رس گلا جیسی مصنوعات تک بھی توسیع کرنی چاہیے—کسانوں کو ان میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔"

نائب صدرجمہوریہ نے نوجوانوں کو زرعی کاروبار میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا، "میری اپیل کسانوں اور کسانوں کے بیٹوں اور بیٹیوں سے ہے—زرعی پیداوار دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے قیمتی تجارت ہے۔ کسان اپنی پیداوار کی تجارت میں شامل کیوں نہیں ہو رہے؟ وہ اس میں حصہ کیوں نہیں لے رہے؟ ہمارا نوجوان باصلاحیت ہے۔ میری عاجزانہ درخواست ہے کہ زیادہ سے زیادہ کسان کوآپریٹیوز سے فائدہ اٹھائیں، دیگر کاروبار میں شامل ہوں اور زرعی پیداوار کے کاروبار میں محنت سے کام کریں۔ یہ یاد رکھیں؛ اس کے طویل مدتی مثبت اقتصادی نتائج برآمد ہوں گے۔"

************

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

 (U :   6301  )


(Release ID: 2101145) Visitor Counter : 54