سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایس ٹی ای ایم میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی

Posted On: 06 FEB 2025 3:44PM by PIB Delhi

سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت(آزادنہ چارج)، نیز پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلا، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک غیر ستارہ(اَن اسٹارڈ)  سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) ایس ٹی ای ایم کے شعبوں میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے‘سائنس اور انجینئرنگ میں خواتین-کِرن (ڈبلیو آئی ایس ای، وائز-کِرن)’ اسکیم نافذ کر رہا ہے ۔

 

WhatsApp Image 2025-02-06 at 3.28.27 PM.jpeg

 

تحریری جواب کے مطابق وزیر موصوف  نے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کو تفصیل سے درج کیا-

تحقیق میں خواتین کی مدد کے لیے فیلوشپ پروگرام

  • وائز-پی ایچ ڈی فیلوشپ: بنیادی اور اطلاقی علوم (اَپلائیڈ سائسز)میں تحقیق کرنے میں خواتین کی مدد کرتا ہے ۔
  • وائز-پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ (وائز-پی ڈی ایف)اور وائز -اسکوپ: خواتین کو پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کرنے کی ترغیب دیتی ہے ۔
  • وِدوشی پروگرام: ریٹائرڈ اور بے روزگار پیشہ ور افراد سمیت سینئر خواتین سائنسدانوں کو اپنے تحقیقی کیریئر کو جاری رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

وائز-آئی پی آر: دانشورانہ املاک حقوق میں خواتین کی تربیت

آئی پی آر (وائز-آئی پی آر)میں وائز انٹرنشپ خواتین کے لیے دانشورانہ املاک کے حقوق میں ایک سال کی ملازمت کی تربیت پیش کرتی ہے۔

وگیان جیوتی: نوجوان لڑکیوں کو ایس ٹی ای ایم میں شامل ہونے کی ترغیب دیتی ہے

وگیان جیوتی پروگرام نویں سے بارہویں جماعت میں ہونہار لڑکیوں کی سرپرستی کرتا ہے، جو انہیں ایس ٹی ای ایم کے شعبوں میں اعلی تعلیم اور کیریئر حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے جہاں خواتین کی شرکت کم ہے۔

بائیو کیئر فیلوشپ: بائیوٹیکنالوجی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے

محکمہ بائیوٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کی طرف سے بائیو کیئر فیلوشپ بائیوٹیکنالوجی اور متعلقہ شعبوں میں خواتین سائنسدانوں کی مدد کرتی ہے، جس سے انہیں ایک مضبوط تحقیقی کیریئر قائم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔

نِدھی: ٹیکنالوجی میں خواتین کی قیادت والے اسٹارٹ اپس کی حمایت کے لیے

نیشنل انیشیٹو فار ڈیولپمنٹ اینڈ ہارنیسنگ انوویشنز (این آئی ڈی ایچ آئی-نِدھی) خواتین کاروباریوں کو فراہم کرتا ہے:

  • صلاحیت سازی ، انکیوبیشن کی سہولیات ، سرپرستی ، اور ابتدائی مرحلے کی فنڈنگ۔
  • نِدھی-سیڈ سپورٹ پروگرام (ندھی-ایس ایس پی) خواتین کی قیادت والے منصوبوں سمیت اسٹارٹ اپس کے لیے ابتدائی مرحلے کی سیڈ فنڈنگ ۔

خواتین کی یونیورسٹیوں میں ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹرز

ڈی ایس ٹی نے مندرجہ ذیل میں ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹرز (ٹی بی آئی) قائم کیے ہیں ۔

  • اندرا گاندھی دہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی فار ویمن (آئی جی ڈی ٹی یو ڈبلیو) دہلی
  • سری پدماوتی مہیلا وشو ودیالیم (ایس پی ایم وی وی) تروپتی

  مزید برآں ، دہلی ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی (ڈی ٹی یو)دہلی میں ایک جامع ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹر(آئی ٹی بی آئی) قائم کیا گیا ہے ، جس میں صنفی ، ذات پات اور صنعت کاری میں جغرافیائی شمولیت پر توجہ دی گئی ہے ۔

گَتی: تحقیقی اداروں میں صنفی مساوات کو آگے بڑھانا

وائز-کِرن کے تحت جینڈر ایڈوانسمنٹ فار ٹرانسفارمنگ انسٹی ٹیوشنز یعنی صنفی ترقی برائے تبدیلی کے اداروں (گَتی)پروگرام ایس ٹی ای ایم ایم-اسٹیم(سائنس ، ٹیکنالوجی ، انجینئرنگ ، ریاضی اور طب) میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے لیے تحقیقی اداروں میں صنفی تعلق سے حساس پالیسیوں کو فروغ دیتا ہے۔

ویمن سائنٹسٹ اسکیم (ڈبلیو او ایس) کیریئر کی بحالی اور ریسرچ کو فروغ

  • ڈبلیو او ایس-اے: بنیادی اور اطلاقی علوم میں تحقیق کی طرف لوٹنے والی خواتین کی مدد کرتا ہے ۔
  • ڈبلیو او ایس-بی: خواتین سائنسدانوں کو سماجی چیلنجوں کے لیے ایس اینڈ ٹی حل فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے ۔
  • ڈبلیو او ایس-سی: خواتین  کو دانشورانہ املاک حقوق ( آئی پی آر) میں تربیت دیتا ہے،  گزشتہ 10 برسوں میں 523 خواتین کو سپورٹ کیا، جن میں سے 40فیصد اب رجسٹرڈ پیٹنٹ ایجنٹ ہیں ۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈبلیو او ایس-اے کے تحت 2076 خواتین سائنسدانوں نے فائدہ اٹھایا ہے، جن میں سے 40فیصد نے پی ایچ ڈی مکمل کی ہے اور 5000 سے زیادہ تحقیقی مقالے شائع کیے ہیں ۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ‘‘یہ اقدامات اجتماعی طور پر خواتین کو ایس ٹی ای ایم کے شعبوں، تحقیق اور صنعت کاری میں مہارت حاصل کرنے کے لیے بااختیار بناتے ہیں، جس سے ہندوستان میں ایک زیادہ جامع سائنسی ماحولیاتی نظام تشکیل پاتا ہے۔’’

 

********

 

ش ح۔م م۔ن ع

U-6174

                          


(Release ID: 2100349) Visitor Counter : 18


Read this release in: English , Hindi , Malayalam