ریلوے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے مرکزی بجٹ کو‘‘حیرت انگیز’’ قرار دیا؛ حفاظت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ریلوے کے لیے مسلسل بڑے پیمانے پر رقم مختص کرنے کے لئے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا


آئندہ 2 سے 3 برسوں میں 200 نئی وندے بھارت ٹرینیں ، 100 امرت بھارت ٹرینیں ، 50 نمو بھارت ریپڈ ریل اور 17,500 جنرل نان اے سی کوچ عوام کے لیے سفر کے تجربے میں انقلاب کا باعث بنیں گے

ہندوستانی ریلوے دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ مال بردار ریلوے بن جائے گا جس کا مقصد رواں مالی سال کے آخر تک 1.6 بلین ٹن کارگو کا ہدف حاصل کرنا ہے

Posted On: 01 FEB 2025 6:43PM by PIB Delhi

مرکزی بجٹ میں بڑی رقم مختص کرنے کئے جانے کی بدولت ، ہندوستانی ریلوے ملک بھر میں سب کے لیے تیز ، محفوظ اور آرام دہ ریل سفر کے تجربہ کو بڑھانے کے لیے تیار ہے ۔ ملک اگلے دو سے تین سالوں میں 200 نئی وندے بھارت ٹرینیں ، 100 امرت بھارت ٹرینیں ، 50 نمو بھارت ریپڈ ریل اور 17,500 جنرل نان اے سی کوچز کی توقع کر سکتا ہے ۔ مرکزی بجٹ کو ‘‘حیرت انگیز’’ قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے وزیر اعظم اور مرکزی وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مالی سال (ایف وائی) 2025-26 کے لیے ریلوے کی وزارت کو مجموعی بجٹ امداد کے طور پر 2,52,000 کروڑ روپے کی بڑی رقم لگاتار دوسری بار مختص کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی ٹرینیں اور جدید کوچ نچلے اور متوسط طبقے کے لوگوں کی خدمت میں ایک سنگ میل ثابت ہوں گے ۔

 

 

ریلوے ، اطلاعات و نشریات ، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ مرکزی بجٹ وکست بھارت کے لیے ایک روڈ میپ ہے ۔ اس سال کے بجٹ میں چار لاکھ ساٹھ ہزار کروڑ روپے کے ریلوے کے بنیادی ڈھانچہ جاتی ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کیا گیا ہے ۔ حفاظت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، بجٹ میں مختلف پروجیکٹوں کے ذریعے ہندوستانی ریلوے کی سیکورٹی کو بڑھانے کے لیے اس سال کے اخراجات کے لیے ایک لاکھ سولہ ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ لوک سبھا میں مرکزی بجٹ پیش کئے جانے کے بعد ریل بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف سرمایہ کاری کے ذریعے روزگار پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے بلکہ انکم ٹیکس کے بوجھ میں کمی لاکر متوسط طبقے کو بڑی راحت بھی دیتا ہے ۔

اس سے قبل ، حکومت نے ہندوستانی ریلوے کو گزشتہ برس کی طرح 2,52,000 کروڑ روپے الاٹ کرنے کےساتھ ریلوے کے اخراجات کی تکمیل اور جدید کاری کے لئے 10,000 کروڑ روپے کی اضافی رقم مختص کی ۔اس طرح سے سرمایہ جاتی اخراجات کی حد کو 2,62,000 کروڑ روپے کردیاگیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اثاثوں ، تحویل ، تعمیر اور تبدیلی پر ہونے والے اخراجات کو نہ صرف مجموعی بجٹ امداد (بشمول ریلوے سیفٹی فنڈ اور راشٹریہ ریل سنرکشا کوش) بلکہ ہندوستانی ریلوے کی عمومی آمدنی سے پورا کیا جائے گا ۔  نربھیا فنڈ میں سے 200 کروڑ روپے بھی بجٹ میںشامل  ہیں ۔ ریلوے اپنے اندرونی وسائل سے 3000 کروڑ روپے کی اضافی رقم اکٹھا کرے گا۔

اسٹریٹجک لائنوں کے آپریشنز پر ہونے والے نقصانات کی تلافی کو بجٹ تخمینہ 2025-26 میں 2739.18 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے نظر ثانی شدہ تخمینے 2024-25 میں یہ 2602.81 کروڑ روپے تھا ۔ اس مالی سال میں قومی پروجیکٹوں کے لیے بازار کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے 706 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اس سال کے بجٹ تخمینے میں ہندوستانی ریلوے کا خالص محصول خرچ(نیٹ ریوینیو ایکسپنڈیچر) 3,02,100 کروڑ روپے  ہوگیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے نظر ثانی شدہ تخمینے میں یہ رقم 2,79,000 کروڑ روپے تھی ۔ اس مالی سال کی مجموعی بجٹ امداد  2013-14 کے28, 174 کروڑ کے مقابلے میں تقریبا 9 گنا زیادہ ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے رواں مالی سال کے آخر تک 1.6 بلین ٹن کارگو کے ہدف کو حاصل کرتے ہوئے دوسری سب سے زیادہ مال بردار ریلوے بننے کے لیے تیار ہے ۔ تیز رفتار ٹرینوں کے بارے میں ، انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا مقصد 2047 تک 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو حاصل کرنے والے 7000 کلومیٹر تیز رفتار ریل نیٹ ورک کی تعمیر کرنا ہے ۔ پائیداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، ریلوے کے وزیر نے ذکر کیا کہ ہندوستانی ریلوے مالی سال 2025-26 کے آخر تک 100 فیصد برق کاری حاصل کر لے گی۔ اس کے علاوہ جیسا کہ بجٹ میں چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز کو غیر فوسل توانائی کے ذریعہ کے طور پر اعلان کیا گیا ہے ، ہندوستانی ریلوے ہماری برق کاری کی کوششوں میں پہل کرے گی ۔

 

 

********

ش ح۔ م م ۔ف ر

 (U: 5964)


(Release ID: 2099029) Visitor Counter : 12