سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
جذام کے عالمی دن کے موقع پر، جذام مرض کے خلاف نبردآزمائی میں مصروف عمل مختلف اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے، مفروضات کا قلع قمع کرنے اور اس سے متعلق بدنما داغ کو ختم کرنے کے لیے سی سی پی ڈی کے زیر اہتمام ورچوئل سیمینار
سکریٹری (ڈی ای پی ڈبلیو ڈی) نے قانونی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا؛جذام کے مریضوں کے علاج کے بعد معاملات کے جلد پتہ لگانے اور بحالی کے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا
Posted On:
26 JAN 2025 8:10PM by PIB Delhi
چیف کمشنر برائے معذور افراد (سی سی پی ڈی) کے دفتر نے جذام کے عالمی دن کے موقع پر ایک ورچوئل سیمینار کا انعقاد کیا۔ تقریب میں مختلف سرکاری افسران، این جی اوز اور شعبے کے ماہرین نے شرکت کی۔ اس تقریب کا مقصد تجربات کے تبادلے، دماغی طوفان اور جذام کے بارے میں شعور بیدار کرنا تھا، ساتھ مفروضات کا قلع قمع کرنا اور متاثرہ افراد کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی وکالت کرتے ہوئے بدنما داغ کو مٹانا تھا۔
دیویانگ جنوں کی اختیارکاری کے محکمے (ڈی ای پی ڈبلیو ڈی)کے سکریٹری اور چیف کمشنر برائے دیویانگ جن (سی سی پی ڈی)، جناب راجیش اگروال نے اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ کمشنر جناب ایس گووِند راج مہمان ذی وقار تھے۔ سینئر سائنس داں ڈاکٹر ایس شیو سبرامنیم؛ جذام کے ماہر ڈاکٹر شیو کمار؛ لیپروسی مشن ٹرسٹ انڈیا میں ایڈووکیسی اور مواصلات کی سربراہ محترمہ نکیتا سارہ؛ بین الاقوامی لیپروسی ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر پی نرسمہا راؤ ، پینل میں شامل تھے۔ پروگرام کا آغاز مادھو سابلے کے ذریعہ مراٹھی پڑھی گئی ایک دعا سے ہوا، جسے بعد ازاں سی سی پی ڈی کے ڈی وائی جناب پروین پرکاش امباستھا کے ذریعہ انگریزی میں ترجمہ کیا گیا۔ سی سی پی ڈی کے ڈی وائی، جناب وکاس ترویدی نے پینل میں شامل افراد اور سیمینار میں شرکت کرنے والوں کا خیرمقدم کیا، جبکہ ڈاکٹر گووِند راج نے افتتاحی خطاب دیا۔
جناب راجیش اگروال نے تین دہائیوں پہلے، مہاراشٹر کے جلگاؤں میں ایک نوجوان افسر کے طور پر جذام کی کالونی کا دورہ کرتے ہوئے اپنا تجربہ شیئر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جذام کی وجہ سے چھوت چھات، ذات پات کی بنیاد پر ہونے والے امتیاز سے بھی بدتر ہے، جیسا کہ پہلے کسی کے اپنے خاندان کے افراد بھی متاثرہ فرد سے دوری رکھتے ہیں۔ انہوں نے قانونی اصلاحات کی اہمیت اور مقدمات کا جلد پتہ لگانے کے لیے چوکسی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید علاج کے بعد بحالی کے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔
جناب ایس گووندراج نے جذام سے جڑے بدنما داغ اور امتیاز کو توڑنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میں اب بھی 750 جذام کی کالونیاں ہیں جو مرکزی دھارے کے معاشرے سے الگ تھلگ ہیں۔ انہوں نے اس بیماری سے متاثرہ افراد کو درپیش قانونی چنوتیوں پر بھی توجہ دی اور جامع حل پر زور دیا۔
ڈاکٹر ایس شیو سبرامنیم نے جذام کا ایک جائزہ پیش کیا اور انکشاف کیا کہ عالمی جذام کے 53فیصد معاملات ہندوستان میں ہیں۔ انہوں نے امتیازی سلوک کو ختم کرنے اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے کمیونٹی کی بنیاد پر بحالی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ڈاکٹر شیوکمار نے جذام کے موجودہ رجحانات پر بحث کی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ سب سے کم متعدی بیماریوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کے 700 سے زیادہ اضلاع میں سے 125 اضلاع میں اب بھی قابل ذکر تعداد میں کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اضلاع 14 ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں، جن میں چھتیس گڑھ 24 اضلاع میں سب سے زیادہ ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ہندوستان کا مقصد 2030 تک اندرونِ ملک معاملات کو صفر کرنا ہے۔
محترمہ نکیتا سارہ نے متاثرین کو معاشرے میں دوبارہ ضم ہونے میں مدد کرنے کے اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوڑھ کے مرض سے نمٹنے میں جہالت سب سے بڑی چنوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جذام کا علاج آسان ترین بیماریوں میں سے ایک ہے اگر بروقت پتہ چل جائے اور واضح کیا کہ یہ کوئی خرابی یا معذوری نہیں ہے۔ اس نے زور دے کر کہا کہ جذام کے گرد بدنما داغ آگہی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر پی نرسمہا راؤ نے جذام کے خاتمے میں طبی پہلوؤں اور چیلنجوں کی وضاحت کی۔ انہوں نے اس بیماری کو حیاتیاتی لحاظ سے منفرد قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ یہ دنیا کے بیشتر حصوں میں نایاب ہے لیکن برازیل، ہندوستان اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں یہ تشویش کا باعث ہے۔
محترمہ شبنم خان جو جذام کے مرض سے نبرد آزمائی میں قائد کی حیثیت کی حامل ہیں، نے اپنا تجربہ ساجھا کیا جو لچک کا ثبوت ہے۔ جذام کے مرض اور سماجی ردِ عمل سے لڑنے کے باوجود، اس نے اپنے خاندان کی پہلی گریجویٹ بننے اور ایک آزاد زندگی گزارنے کی مشکلات کو ٹال دیا۔
سیمینار کا اختتام جذام کے خاتمے اور اس سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے زیادہ سے زیادہ بیداری، مرض کا جلد پتہ لگانے اور بحالی کی جامع کوششوں پر زور دینے کے ساتھ ہوا۔
سیمینار کا ویڈیو لنک:
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:5683
(Release ID: 2096533)
Visitor Counter : 22