زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے گجرات کے ہلول میں قدرتی کاشتکاری پر دو روزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد کیا
گجرات کے گورنر جناب آچاریہ دیورت جی نے کہا کہ قدرتی کھیتی مٹی کی صحت کو بہتر بناتی ہے اور مادخل لاگت کو کم کرتی ہے
نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ(این ایم این ایف) کا ہدف 18.75 لاکھ کسانوں کو قدرتی کھیتی اختیار کرنے کے لیے تربیت دینا ہے اوریہ تربیت یافتہ کسان ایک کروڑ کسانوں تک اس فائدے کو پہنچائیں گے
Posted On:
23 JAN 2025 3:12PM by PIB Delhi
گجرات کے گورنرجناب آچاریہ دیورت جی نے اس بات پر زور دیا کہ قدرتی کاشتکاری کے طریقے قدرتی ماحولیاتی نظام اور انسانی ضروریات کے باہمی انحصار کو تسلیم کرتے ہیں۔ آج گجرات نیچرل فارمنگ سائنس یونیورسٹی، ہلول، گجرات میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت کی طرف سے قدرتی کھیتی پر منعقدہ دو روزہ قومی ورکشاپ کا افتتاح کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری مٹی کی صحت کو بہتر بناتی ہے، قدرتی ماحولیاتی نظام کو بحال کرتی ہے اور بیرونی منڈی پر کسانوں کے انحصار کو کم کرتی ہے، مادخل کی لاگت کو کم کرتی ہے، زیادہ سے زیادہ آب و ہوا کی لچک فراہم کرتی ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ ہماری مستقبل کی نسل کےلئے محفوظ اور صحت مند خوراک اور ماحول فراہم کراتی ہے۔
ورکشاپ کی صدارت کرتے ہوئے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کےمحکمہ سکریٹری ڈاکٹر دیویش چترویدی نے کہا کہ نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ(این ایم ا ین ایف)، جسے 2025 میں مرکزی حکومت نے منظور کیا ہے، ملک بھر کے ایسےکسانوں اور کمیونٹیز سے متاثرہوکرقائم کیا گیا ہے جو دہائیوں سے قدرتی کاشتکاری کر رہے ہیں۔، این ایم این ایف اسکیم کا مقصد کسانوں کے کھیتوں پر عملی طور پر زراعت کے طریقوں کو سائنسی طور پر مضبوط کرنا ہے۔ محکمہ کے سکریٹری نے کہا کہ اس طرح این ایم این ایف اسکیم کے نفاذ میں تمام کسانوں، سائنسدانوں اور قدرتی کاشتکاری کا تجربہ رکھنے والے اداروں کو فعال طور پر شامل کیا گیا ہے تاکہ قدرتی کاشتکاری کے لئے صلاحیت سازی، تربیت اور ملک بھر میں قدرتی کاشتکاری کی توسیع کی جاسکے۔
قومی ورکشاپ میں ہماچل پردیش، راجستھان، ہریانہ، گجرات، جھارکھنڈ، تمل ناڈو، جموں و کشمیر، مغربی بنگال وغیرہ کے قدرتی کھیتی کے سات مراکز (سی او این ایف) کے 90 ریسورس پرسنز نے شرکت کی۔ میزبان یونیورسٹی، گجرات نیچرل فارمنگ سائنس یونیورسٹی۔ ، مشن کے لیے شناخت شدہ سی اواین ایف میں سے ایک ہے۔ ورکشاپ میں گجرات سے قدرتی کھیتی اختیار کرنے والے 10 مقامی کسانوں اور گجرات نیچرل فارمنگ سائنس یونیورسٹی کے 52 طلباء اور پروفیسروں نے بھی شرکت کی۔
دیگرمعززین کے علاوہ،حکومت گجرات کی ایڈیشنل چیف سکریٹری (زراعت) ڈاکٹر انجو شرما،حکومت ہند کے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ کے جوائنٹ سکریٹری( این آر ایم/ آر ایف ایس/ آئی این ایم) جناب فرینکلن ایل کھوبونگ،ہندوستان کی، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی ڈپٹی سکریٹری م(آئی این ایم /این ایف)حترمہ رچنا کماربھی موجود تھیں۔
یہ دو روزہ قومی ورکشاپ نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ(این ایم این ایف) میں شروع کی جانے والی آئندہ تربیتی سرگرمیوں میں سے پہلی ہے۔ ریسورس پرسن کو اس تاریخی مشن کے سفیر بننے کی ترغیب دی گئی ہے جو ہندوستانی زرعی نظام میں پائیداری کی طرف ایک مثالی تبدیلی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
پس منظر:
حکومت ہند نے ایک تاریخی مشن - نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ (این ایم این ایف) کو 2025 میں منظور کر کے مٹی، پانی اور ماحولیات کی صحت کو از سر نوحیات بخشنے، کسانوں کی زندگیوں میں خوشحالی لانے اور محفوظ اور صحت مند خوراک کی طرف اپنے عزم کو تقویت دی ہے۔ مشن آن نیچرل فارمنگ(این ایم این ایف) کا ہدف 7.5 لاکھ ہیکٹر رقبے میں قدرتی کاشتکاری شروع کرنے اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 15000 کلسٹروں میں 10,000 ضرورت پر مبنی بائیو ان پٹ ریسورس سینٹرز(بی آر سی) قائم کرنے کاہے۔ یہ مشن 18.75 لاکھ کسانوں کو قدرتی کھیتی اختیارکرنے کی تربیت دے گا اورنتیجتایہ تربیت یافتہ کسان ایک کروڑ کسانوں تک اس تحریک کو پہنچائیں گے ۔ این ایم این ایف مشن میدان میں کے وی کے ، مرکزی اور ریاستی زرعی یونیورسٹیوں اور مقامی قدرتی کھیتی کے اداروں اور ریاستی اور ضلعی عہدیداروں کے سینٹرز آف نیچرل فارمنگ (سی او این ایف) کے سائنسدانوں اور کسانوں کے ماسٹر ٹرینرز کی تربیت کے دور سے شروع ہوتا ہے۔ سی او این ایف زرعی یونیورسٹیاں اور قومی سطح کے قدرتی کاشتکاری کے ادارے ہیں جو قدرتی کھیتی کو فروغ دے رہے ہیں، ان کے پاس این ایف تربیتی پروگراموں کے انعقاد کا تجربہ، ساکھ اور مہارت ہے اور تحقیقی اقدامات جاری ہیں۔ سی او این ایف کے پاس تربیتی سرگرمیوں اور معلوماتی دوروں کے لیے کسانوں کے کھیتوں میں این ایف ماڈل کے مظاہرے کے فارم ہیں۔
********
ش ح۔ ا گ ۔ف ر
(U: 5541)
(Release ID: 2095453)
Visitor Counter : 21