نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

نائب صدر جمہوریہ نے مستند، عملی تحقیق پر زور دیا؛ وقتی اہمیت کے حامل ایسے تحقیقی مقالوں سے دور رہنے کی اپیل کی جو الماریوں میں دھول کھاتے ہیں


آتم نربھر تا (خود انحصاری)تب ہی آئے گی جب دنیا ہمیں تحقیق و ترقی کے ایک اہم مرکز کے طور پر دیکھے گی -نائب صدر جمہوریہ

ہم اپنی ماضی کی حصولیابیوں پرملے اپنے وقار پر تکیہ نہیں کر سکتے -نائب صدر جمہوریہ

خودانحصاری صرف سطحی چیزوں تک محدود رہ کر حاصل نہیں کی جا سکتی ہے-نائب صدر جمہوریہ

بی ای ایل کوڈیزائن سے لے کر مینوفیکچرنگ تک، سیمی کنڈکٹر انقلاب کی قیادت کرنی چاہیے -نائب صدر جمہوریہ

ایجادات کرنے ، تحقیق میں مشغولیت کا جذبہ اسکولوں اور کالجوںسے ہی پروان چڑھنا چاہیے - نائب صدر جمہوریہ

صدر جمہوریہ نے آج بی ای ایل میں آر اینڈ ڈی ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کیا

Posted On: 11 JAN 2025 3:28PM by PIB Delhi

نائب صدرجمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج ایسی مستند اور عملی تحقیق پر زور دیا جو زمینی حقیقت کو بدلنے کے قابل ہو۔

آج بنگلورو میں بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) کی آر اینڈ ڈی ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ”عالمی تناظر میں، اگر آپ دیکھیں، تو ہماری پیٹنٹ شراکت داری بہت زیادہ مطلوبہ ہیں۔ جب تحقیق کی بات آتی ہے تو تحقیق کو مستند ہونا چاہیے۔ تحقیق کو جدید ہونا چاہیے۔ تحقیق کو عملی ہونا چاہیے۔ تحقیق کو زمینی حقیقت بدلنی چاہیے۔ایسی تحقیق کا کوئی فائدہ نہیں ہے جو سطحی خاکہ نگاری سے بس تھوڑی آگے ہو۔ آپ کی تحقیق ایسی ہونا چاہیے جو آپ تبدیلی لانا چاہتے ہیں، اس کے مطابق ہو۔

 

مستند تحقیق کو ہی تحقیق کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔ جو تحقیق کو نظر انداز کرتا ہے اس کے لئے معیار سخت ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر ہونا یہ چاہیے ،اگر اسے عالمی سطح پر تسلیم کر لیا جائے تو ایک ایسا تحقیقی مقالہ جو پیش کیے جانےکے وقت وقتی اہمیت کا حامل ہو اور پھرالماری میں میں جا کردھول کھائے، اس سے ہمیں دور رہنا چاہیے۔حالانکہ ہمارا ٹریک ریکارڈ انتہائی متاثر کن ہے۔ لیکن جب پورا ملک امید لگائے ہو تو توقعات مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہم اپنی ماضی کی حصولیابیوں پرملے اعزازپر تکیہ نہیں کرسکتے ہیں۔

بی ای ایل سے سیمی کنڈکٹر انقلاب اور اس شعبہ میں شروع ہونے کے لئے تیار اسٹارٹ اپس کی قیادت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا، ”آپ کی تنظیم کو اب... ڈیزائن سے لے کر مینوفیکچرنگ تک سیمی کنڈکٹر انقلاب کی قیادت کرنی چاہیے۔ اس کے بارے میں سوچیں، غور و خوض کریں، اپنے ذہنوں پر زور ڈالیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں پہل کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری بات، فرینڈ شورنگ(دوست ممالک کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور دیگر کاموں کے لئے اتحاد) کے ذریعے عالمی سپلائی چینز میں ہندوستان کی پوزیشن قائم کریں… اسے بروئے کار لائیں۔ گھریلو اسٹارٹ اپس کا پروان چڑھائیں اور دیسی ساختہ اجزاء تیار کریں۔ صرف زبانی خرچ نہ کریں۔ ایسے سٹارٹ اپس کی شناخت کریں جنہیں مد دینے کی ضرورت ہے۔ کافی لوگ ہیں اس کے لئے ہمت کرنا چاہتے ہیں۔

ایک ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کرنے میں تحقیق اور ٹیکنالوجی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے کہا، ”جب پیٹنٹ کے ذریعہ ہمارے تعاون کی بات آتی ہے، تو ہم نتیجہ خیز شعبوں میں حصہ نہیں ڈال رہے ہیں۔ ہماری موجودگی بہت کم ہے۔ ہم انسانیت کا چھٹا حصہ ہیں۔ ہماری ذہانت ہمیں وسیع تر شرکت کی اجازت دیتی ہے۔ اور اس کے لیے، ہر وہ شخص جو انتظامی عہدے ، حکمرانی کے عہدے پرفائز ہے،اسے پہل کرنی چاہیے۔ اس کی ضرورت اس لیے ہے کہ ہم عالمی برادری میں معاشی طاقت کے طور پر اسی وقت ابھر سکتے ہیں جب ہم تحقیق اور ترقی کے لیےحمایت کریں۔ آتم نربھر بھارت کے تصور کی جڑیں اسی میں پیوست ہیں۔ آتم نربھرتا صرف اور صرف اسی وقت آئے گی جب دنیا ہمیں تحقیق اور ترقی کے ایک اہم مرکز کے طور پر دیکھے گی۔

خود انحصاری کے تعلق سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”مجھے دیسی ساختہ اجزاءکو دیکھنے کا موقع ملا ہے اور ہمیں تیزی سے ایسے سازوسامان دستیاب ہو رہے ہیں جو مقامی طور پر تیار کئے گئے ہیں۔ لیکن دیکھئے، کیا ہمارے پاس انجن ہیں؟ کیا ہمارے پاس بنیادی مواد ہے؟ کیا ہمارے پاس وہ ہے جو دوسرے ہم سے چاہتے ہیں؟ یا ہم اسے معمول کے پہلووں تک محدود کر رہے ہیں؟ صرف سطحی چیزوں میںہمارے خودانحصار ہونے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہمارا مقصد صد فیصد ہونا چاہیے۔

اسکولوں اور کالجوں میں ہی اختراعات کے جذبے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جناب دھنکھڑنے کہا کہ، ” ملک ہنر سے بھرپور ہے۔ ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں، اب بھی مواقع کی وسیع تر امکانات سے ناواقف ہیں۔ وہ سرکاری ملازمتوں کے لیے لمبی قطاروں میں لگے رہتے ہیں۔ شکر ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی بڑی تبدیلی لائی ہے۔ بہتر کے لئے بدلیں جس سے ہم ڈگریوں کی خاطر دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم ہنر مند ہو رہے ہیں۔ لیکن اب جو چیز بہت بنیادی ہے وہ ہے اختراع کرنے اور تحقیق میں مشغول ہونے کا جذبہ۔ اس کو اسکول اور کالجوں میں ہی پروان چڑھایا جانا چاہیے۔

اس موقع پر کرناٹک کے گورنر جناب تھاور چند گہلوت، بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) کے سی ایم ڈی جناب منوج جین اور دیگر معززین بھی موجود رہے ۔

 

*****

ش ح-م ش

U.5103

 


(Release ID: 2092156) Visitor Counter : 13


Read this release in: Tamil , English , Hindi , Kannada