نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر نے کہا، وی آئی پی کلچر ایک خرابی ہے اور معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں، مذہبی اداروں میں تو بالکل بھی نہیں
سیاست تلخی کے لیے نہیں ہوتی؛ اسے معاشرے کی خدمت کے لیے ہونا چاہیے، وی پی نے کہا
وی پی نے کہا کہ سیاسی درجہ حرارت کو عقلمند ذہنوں کے ذریعے اعتدال میں لانے کی ضرورت ہے
سرکاری املاک کی بربادی عوامی پریشانی ہے؛ اس طرح کے عناصر سے سختی سے نمٹا جانا چاہیے، وی پی نے خبردار کیا
وی پی نے کہا کہ پنچ پران کو ہندوستان کی قومی تبدیلی کی رہنمائی کرنی چاہیے
مکالمہ اور اظہار جمہوریت کی نمائندگی کرتے ہیں؛ دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے، وی پی نے کہا
کارپوریٹ کو مذہبی اداروں کے آس پاس صحت اور تعلیمی انفراسٹرکچر کے لیے دل کھول کر تعاون کرنا چاہیے، وی پی نے تاکید کی
نائب صدر نے کرناٹک کے شری چھیتر دھرم استھل میں کیو کمپلیکس اور گیان دیپ پروگرام 2024-25 کا افتتاح کیا
Posted On:
07 JAN 2025 5:38PM by PIB Delhi
ہندوستان کے نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج کہا، ”وی آئی پی کلچر ایک خرابی ہے، معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے، مذہبی مقامات میں تو بالکل بھی نہیں۔ وی آئی پی درشن کا خیال ہی الوہیت کے خلاف ہے۔ اسے ختم کر دینا چاہیے۔“ مذہبی اداروں میں مساوات کا مطالبہ کرتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا، "مذہبی ادارے برابری کی علامت ہیں کیونکہ خدا کے سامنے کوئی فرد اعلیٰ نہیں ہے۔ ہمیں مذہبی اداروں میں مساوات کا خیال دوبارہ پیدا کرنا چاہیے۔ مجھے امید ہے کہ یہ دھرم استھل مساوات کی ایک مثال کے طور پر کام کرے گا اور آئیے ہم ہمیشہ وی آئی پی کلچر سے دور رہیں۔“
آج کرناٹک کے شری چھیتر دھرم استھل میں کیو کمپلیکس اور گیان دیپ کا افتتاح کرنے کے بعد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے لیڈروں پر تلخی سے اوپر اٹھنے کی تلقین کی۔ ”سیاست تلخی کے لیے نہیں ہوتی۔ سیاست دانوں کے مختلف نظریات ہوتے ہیں۔ ان کے پاس اپنا ایک نظریہ ہونا ضروری ہے۔ ہندوستان کی تعریف اس کے تنوع کے لیے کی گئی ہے کیونکہ تنوع اتحاد میں بدل جاتا ہے۔ لیکن سیاسی تلخی کیوں ہونی چاہیے؟ سیاست کا مقصد صرف طاقت نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ معاشرے کی خدمت کرے، قوم کی خدمت کرے۔
اس سلسلے میں مزید بات کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا، ”ملک میں اب اس بات کو یقینی بنانے، سوچنے اور گہری سیاسی تقسیم پر غور کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ ملک میں سیاسی ماحول بھی اتنا ہی ایک چیلنج ہے جتنا کہ موسمیاتی تبدیلی۔ ہمیں اسے ہم آہنگ کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔ ہم اپنے طویل مدتی فوائد کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہمیں ملک کو ہر حال میں پہلے رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ ملک، جو کہ انسانیت کا چھٹا حصہ ہے، کرۂ ارض کا اعصابی مرکز، ثقافتی مرکز اور روحانی مرکز ہے۔ “
جمہوریت میں مکالمے کی اہمیت پر نائب صدر جمہوریہ نے کہا، ”مکالمہ اور اظہار دونوں جمہوریت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اگر ہمارے اظہار رائے کے حق کو محدود کیا جائے، کم کیا جائے تو کسی فرد کا بہترین مستقبل سامنے نہیں آسکتا۔ لیکن اگر ہم صرف اظہار خیال پر اصرار کرتے ہیں اور مکالمے پر یقین نہیں رکھتے، اگر ہم صرف اظہار پر یقین رکھتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ ہم اکیلے حق پر ہیں، تو ہم انسانیت، دوسرے شخص کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔ یہ بات چیت ہی ہے جو ہمیں دوسرے نقطہ نظر کی اہمیت کا احساس دلاتی ہے۔“
نائب صدر نے بات چیت کو فروغ دینے میں اراکین پارلیمنٹ کے کردار پر مزید زور دیا۔ ”جمہوریت میں بات چیت کا سب سے مستند پلیٹ فارم عوام سے ہی نکلتا ہے۔ عوام اپنے نمائندوں کو پارلیمنٹ میں منتخب کر کے بھیجتے ہیں۔ عوامی نمائندوں کا یہ فرض ہے کہ وہ عوام کے مسائل کو اٹھائیں، انہیں حل پیش کرنے چاہئیں۔ معاشرے میں کوئی خلا نہیں ہے اگر پارلیمنٹ کے ارکان اور عوام کے نمائندے اپنی سرگرمیاں نہ کریں تو لوگ سڑکوں پر آ جائیں گے کیونکہ انہیں اپنے مسائل کا اظہار کرنا ہے۔
نمائندوں اور شہریوں سے یکساں مطالبہ کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے زور دے کر کہا، ”ہم اپنی آزادی کا جشن منانے کے لیے صدی کی آخری سہ ماہی میں ہیں۔ ہم نے اپنی ترقی یافتہ قوم کے لیے 2047 کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اب کوئی خواب نہیں رہا۔ یہ قابل حصول ہے لیکن ہم سب کو اپنی قوم پر یقین کرنا ہوگا، قوم کی خدمت میں، اور جب قومی ترقی کی بات آتی ہے تو تعصب سے بالاتر ہو کر میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ ان کے پاس سوشل میڈیا کی طاقت ہے، اپنے نمائندوں پر دباؤ ڈالیں کیونکہ آپ جب ایسا کریں گے تو ٱپ کے نمائندے ملک کی خدمت کے لیے بڑھیں گے اور دوسروں سے آگے نکل جائیں گے۔“
ہندوستان کو دنیا کا روحانی مرکز قرار دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے دیہاتوں کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا، ”ہمارا بھارت گاؤں میں رہتا ہے۔ ہماری ترقی کا راستہ دیہاتوں سے گزرنا ہے۔ گاؤں ہمارے طرز زندگی، ہماری جمہوریت، ہماری معیشت کا تعین کرتے ہیں۔ دیہاتوں میں ہندوستان کے دل کی دھڑکن گونجتی ہے۔ ان علاقوں کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ یہ ہمارا مقدس فریضہ ہے۔ اور تبدیلی کا بہترین طریقہ تعلیم ہے،“ انھوں نے کہا۔
نائب صدر جمہوریہ نے قومی تبدیلی میں پنچ پران کے کردار پر زور دیا۔ ”ہماری قومی تبدیلی کی بنیاد مضبوط ہو سکتی ہے اگر تمام افراد، تمام شہری پانچ ستونوں کے ساتھ عہد کریں، جسے میں ’پنچ پران‘ کہتا ہوں، ہمیں سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہیے۔ ہمیں سماجی ہم آہنگی پر یقین رکھنا چاہیے۔ جو کہ تنوع سے ماورا ہے، تنوع کو قومی اتحاد میں بدلتا ہے، ہمیں بچوں کے ساتھ نچلی سطح پر حب الوطنی کی اقدار کی پرورش کرکے خاندانی زندگی پر یقین رکھنا چاہیے۔ ہمیں ماحول دوست طرز زندگی اپنانا چاہیے۔
کارپوریٹ سے اپیل کرتے ہوئے نائب صدر نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ کارپوریٹ سماجی ذمے داری (سی ایس آر) کے ذریعے مذہبی اداروں کی فعال مدد کریں۔ ”میں کارپوریٹس، ہندوستانی کارپوریٹوں سے کہتا ہوں کہ وہ آگے آئیں، اپنے سی ایس آر فنڈ میں سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، صحت، تعلیم کے لیے، ایسے مذہبی اداروں کے ارد گرد انفراسٹرکچر کے لیے دل کھول کر تعاون کریں۔"
نائب صدر جمہوریہ نے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور دیہی ترقی میں دھرم استھل کی مثالی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے اپنی بات کا اختتام کیا۔ انھوں نے کہا ”بھگوان سری منجوناتھ کی نظروں میں مذہبیت، سربلندی، ہم آہنگی اور ذہنی سکون کی عکاسی ہوتی ہے۔ کیو کمپلیکس ایک طبعی ساخت سے پرے ہے۔ یہ صرف ایک عمارت نہیں ہے۔ یہ ہماری اجتماعی وابستگی کا مظہر ہے جو شمولیت، مہمان نوازی اور خدمت کے لیے وابستہ ہے"۔
جناب برجیش چوٹا، ممبر پارلیمنٹ، جناب ڈی ویریندر ہیگڈے، صدر، شری چھیتر دھرم استھل دیہی ترقی پروجیکٹ، محترمہ ہیماوتی وی ہیگڑے، صدر، جنن وکاس پروگرام، جناب ڈی سریندر کمار، ایس کے ڈی آر ڈی پی کے ٹرسٹی، جناب ڈی ہرشیندر کمار، سکریٹری، ایس ڈی ایم ای سوسائٹی اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
***********
ش ح۔ ف ش ع
U: 4957
(Release ID: 2090965)
Visitor Counter : 18