جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کا اختتام سال جائزہ2024


جیسے ہی ہم 2025 میں قدم رکھتے ہیں، بھارت پائیدار ترقی کے عالمی مینارہ کے طور پر کھڑا ہے: مرکزی وزیر پرہلاد جوشی

کیلنڈر سال 2024 کے دوران آر ای  کی   صلاحیت میں 27جی ڈبلیو کا ا ضافہ کیا گیا

شمسی توانائی کی صلاحیت 2024 میں 94.17 جی ڈبلیو ، ہوا 47.96 جی ڈبلو تک پہنچ گئی

پی ایم ایس جی ایم بی وائی نے 10 مہینوں میں 7 لاکھ تنصیبات حاصل کیں- اوسطاً 70,000/ماہ

Posted On: 31 DEC 2024 8:24PM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی کی مرکزی وزارت (ایم این آر ای) نے 2024 میں بھارت کے توانائی کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کی طرف اپنا شاندار سفر جاری رکھا۔ یہ پیش رفت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی  جانب سے مقرر کردہ اہداف ’پنچ امرت‘کے مطابق اپنی 500  جی ڈبلیو غیر  حیاتیاتی ایندھن توانائی حاصل کرنے کے بھارت کے عزم کے مطابق ہے۔

نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے کہا کہ’’وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی تبدیلی لانے والی  قیادت میں، 2024 نے بھارت کے قابل تجدید توانائی کے سفر میں ایک عظیم لمحہ  فراہم کیا ہے۔ غیر فوسل ذرائع سے 214 جی ڈبلیو سے زیادہ کی ہماری کامیابی صرف ایک عدد نہیں ہے ۔ یہ 2030 تک ہمارے پرامنگ 500 جی ڈبلیو کے ہدف تک پہنچنے کے لیے ہمارے ملک کی غیر متزلزل عزم کی نمائندگی کرتی ہے،‘‘ وزیر نے مزید کہا کہ "2025 میں قدم رکھتے ہی، بھارت پائیدار ترقی کے عالمی مینارہ کے طور پر کھڑا ہے۔ وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں ہماری کامیابیاں محض اہداف کو پورا کرنے کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ اس بات کا  ایک  مزید تصور پیش کرتی ہیں کہ دنیا بھر میں توانائی کی منتقلی میں کیا  کچھ ممکن ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے، ہم ایک ایسے مستقبل کے لیے خاکہ تیار کر رہے ہیں جہاں معاشی ترقی اور ماحولیاتی ذمہ داری ایک دوسرے کے  شانہ بشانہ ہیں۔

جناب پرہلاد جوشی نے جون 2024 میں نئی ​​اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر کا عہدہ سنبھالا اور ان کی رہنمائی میں، بھارت نے ستمبر 2024 میں قابل تجدید توانائی کی کل نصب کردہ صلاحیت کا 200 جی ڈبلیو کا سنگ میل عبور کیا۔ نومبر 2024 میں کل نصب کردہ  غیر حیاتیاتی ایندھن  کی مجموعی صلاحیت میں  214 گیگاواٹ کا اضافہ ہوا جوپچھلے سال اسی مدت میں 187.05 جی ڈبلیو کے مقابلے 14 فیصد زیادہ ہے۔صرف 2024 کے اپریل اور نومبر کے درمیان، بھارت نے تقریباً 15 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا اضافہ کیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران شامل کردہ 7.57 جی ڈبلیو سے تقریباً دوگنا ہے۔

اہم واقعات کا جائزہ

ایم این آر ای نے قابل تجدید توانائی میں جدت، پالیسی مذاکرات اور تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے اہم تقریبات کے ایک  سلسلے کی میزبانی کی۔ وزارت نے 16-18 ستمبر کو گاندھی نگر، گجرات میں منعقد  ہوئی  چوتھی عالمی قابل تجدید توانائی سرمایہ کاری میٹ اینڈ ایکسپو ( ری-انویسٹ) کا اہتمام کیا جس میں بھارت کی قابل تجدید توانائی کی کامیابیوں کی نمائش کی گئی اور عالمی  شراکت داروں  کو راغب کیا۔ اس مہینے کے شروع میں، 11-13 ستمبر تک، نئی دہلی میں گرین ہائیڈروجن (آئی سی جی ایچ) پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس نے گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی میں ترقی اور اس شعبے میں بھارت کی قیادت پر زور دیا۔ وزارت نے 14 اور 15 نومبر کو بھونیشور میں چنتن شیویر کا انعقاد کیا، جس میں آر ای سیکٹر کے تمام  شراکت داروں کے ساتھ مستقبل کی حکمت عملیوں پر بات چیت کو فروغ دیا گیا۔

ایم این آر ای نے ممبئی میں 14 مئی کو بینکرز کانکلیو جیسے دیگر اہم پروگراموں کا بھی اہتمام کیا، جس میں پی ایم کسم اسکیم کے تحت مالی  تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی۔ 18-22 مارچ 2024 کو معیشت میں ہائیڈروجن اور ایندھن کے خلیوں کے لیے بین الاقوامی شراکت داری ( آئی پی ایچ ای) اور 15 مئی 2024 کو عالمی ہائیڈروجن سمٹ نے پائیدار توانائی کے حل کے طور پر ہائیڈروجن، کے تئیں بھارت کے عزم کو مزید اجاگر کیا۔ مزید برآں، ایم این آر ای نے 21 مئی کو وکست بھارت کے لیے نیشنل بائیو گیس روڈ میپ، 6 جون کو نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن پر ایک ورکشاپ اور 25 جولائی کو کاربن مارکیٹس پر ایک قومی ورکشاپ کی میزبانی کی، جس میں پائیدار توانائی کے مستقبل کو حاصل کرنے کے لیے بھارت کے جامع نقطہ نظر کو اجاگر کیا گیا۔ اس سال بھارت کے جدید قابل تجدید توانائی کے حل کو بین الاقوامی پلیٹ فارمز جیسے کہ روٹرڈیم، نیدرلینڈز میں ورلڈ ہائیڈروجن سمٹ 2024 پر پیش کیاگیا۔

سال 2024 کے دوران نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کی سرگرمیوں کی اہم جھلکیاں درج ذیل ہیں:

پی ایم سوریہ گھر: مفت بجلی یوجنا۔

  • حکومت نے 13 فروری 2024 کو پی ایم سوریہ گھر: مفت بجلی یوجنا کا آغاز کیا، جس کو 75,021 کروڑ روپے کی لاگت  کے ساتھ منظوری دی گئی۔ اس اسکیم کا ہدف ایک کروڑ گھرانوں میں چھت پر شمسی توانائی کی تنصیب  کرنا، ماہانہ 300 یونٹس تک مفت بجلی فراہم کرنا اور فی گھرانہ 30,000 سے 78,000 روپے تک کی سبسڈی فراہم کرتی ہے۔
  • پی ایم ایس جی ایم بی وائی کے صرف 10 مہینوں کے اندر، 7 لاکھ تنصیبات  مکمل کی گئی ہیں جو  اوسطاً 70,000 ماہانہ ہے۔ یہ ماہانہ تنصیبات میں فروری 2024 میں اسکیم کے آغاز سے پہلے اوسطاً 7,000 ماہانہ کے مقابلے میں دس گنا اضافہ کیا گیا ہے۔  ریاستوں جیسے گجرات ،مہاراشٹر ،کیرالہ اور اترپردیش  میں غیرمعمولی پیش رفت کا مظاہرہ کیاہے جس سے ایک مضبوط بنیادی ڈھانچے اور شراکت داروں کے اشتراک کی عکاسی ہوتی ہے۔
  • حکومت نے 4,950 کروڑ روپے کے مالی اخراجات کے ساتھ ’ڈسکومس کو ترغیبات‘ کے لیے رہنما خطوط جاری کیے، جس میں میٹر کی  مکمل دستیابی اور تنصیب کی سہولت شامل ہے۔
  • ریاست اڈیشہ کے لیے چھت پر شمسی توانائی کی تنصیبات کو انجام دینے کے لیے 05.08.2024 تک کل 102 دکاندار رجسٹرڈ ہیں۔
  • ’ماڈل سولر ولیج‘ اسکیم کے لیے  کام کاج سے متعلق رہنما خطوط جاری کرنا ، جس کی کل لاگت 800 کروڑ روپے ہے،  اس کے تحت ہر ضلع میں جیتنے والے گاؤں کے لیے  ایک کروڑ روپے کی گرانٹ فراہم کرنا ہے۔ اس کا مقصد شمسی توانائی کو اپنانے کو فروغ دینا اور دیہاتوں کو توانائی میں خود  کفیل بنانا ہے۔ 5,000 سے زیادہ آبادی والے گاؤں (یا خصوصی ریاستوں میں 2,000) اپنی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کی بنیاد پر مقابلے میں حصہ لے سکتے ہیں۔

 ملاحظہ کریں: پی ایم ایس جی ایم بی وائی مارچ 2025 تک 10 لاکھ تنصیبات کو عبور کرنے کے لیے تیار ہے، 2027 تک ایک کروڑ کا ہدف  ہے۔

 

نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن

وزارت نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے، جس کی منظوری 19,744 کروڑ کی لاگت سے دی گئی ہے۔ اس مشن کا مقصد بھارت کو سبز ہائیڈروجن کی پیداوار اور برآمد کے لیے ایک عالمی مرکز کے طور پر قائم کرنا ہے۔

کلیدی کامیابیوں میں مندرجہ ذیل  شامل ہیں:

  • نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے پاس مالی سال 2024-25 کے لیے 600 کروڑ روپے ہیں۔
  • اس مشن کا مقصد 2030 تک گرین ہائیڈروجن کی پیداواری صلاحیت کو حاصل کرنا  ہے، جو ممکنہ طور پر 8 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کو راغب کرےگی۔ اس سرمایہ کاری سے 2030 تک  چھ  لاکھ ملازمتیں پیدا ہونے کی امید ہے۔
  • یہ مشن  حیاتیاتی ایندھن کی درآمدات کو  ایک  لاکھ کروڑ روپے تک کم کر سکتا ہے اور 2030 تک کاربن کے اخراج  میں 5 ایم ایم ٹی تک  کمی لاسکتا ہے۔

گرین ہائیڈروجن ٹرانزیشن (ایس آئی جی ایچ ٹی) پروگرام کے نفاذ کے لیے کلیدی اقدامات:

  • 4.12 لاکھ ٹی پی اے گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے کمپنیوں کو ٹینڈرز دیے گئے۔
  • 1,500 میگاواٹ الیکٹرولائزر صلاحیت کے لیے مینوفیکچررز کا انتخاب۔
  • حکومت نے فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گرین امونیا کی  مختص مقدار 5.5 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 7.5 لاکھ ٹن سالانہ کر دی ہے۔

ایس آئی جی ایچ ٹی اسکیم کے تحت (موڈ 1  قسط – II):ایم این آر ای کی اس اسکیم کے رہنما خطوط کے تحت، اس قسط میں 450,000  ٹی پی اے کی کل صلاحیت شامل ہے، جس میں 40,000 ٹی پی اے بائیو ماس پر مبنی  طریقوں  کے لیے مختص ہیں۔

  • ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پائلٹ پراجیکٹس کے لیے   496 کروڑ  روپےکے اخراجات کے لیے رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔
  • 5.39 لاکھ  ایم ٹی/سالانہ صلاحیت کے لیے گرین امونیا پروڈیوسرز کے انتخاب کے لیے درخواست (آر ایف ایس) جاری کی گئی
  • شپنگ سیکٹر کے لیے  115 کروڑ  روپے کے بجٹ کے ساتھ نئے اقدامات شروع کیے گئے۔
  • جانچ کی سہولیات، بنیادی ڈھانچے، اور ادارہ جاتی مدد کے لیے،  2025-26 تک 200 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ، جی ایچ 2 میں ایک مضبوط معیار کے قیام اور ٹیسٹنگ ایکو نظام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایم این آر ای کی طرف سے گرین ہائیڈروجن ٹیسٹنگ اور  بنیادی ڈھانچے  کی مدد کے لیے جاری کردہ رہنما خطوط جاری کیے گئے۔

گرین ہائیڈروجن پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس ( آئی سی جی ایچ- 2024)

  • ایم این آر ای نے پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے اور سائنسی اور صنعتی تحقیق کے محکمے کے تعاون سے گرین ہائیڈروجن (آئی سی جی ایچ2024-) پر 11 سے 13 ستمبر تک بھارت منڈپم،  نئی دہلی  میں دوسری بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔
  • تین روزہ  پروگرام میں  مفکر  رہنماؤں، پالیسی سازوں، صنعت کے ماہرین، اور اختراع کاروں کو گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی میں پیش رفت کے مواقع تلاش کرنے کے لیے  ایک مقام پر یکجا کیاگیا۔ جناب جوشی نے  قومی ہائیڈروجن مشن کے تحت گرین ہائیڈروجن میں عالمی رہنما بننے کے بھارت کے عزم پر زور دیا۔ اس سال کے ایڈیشن میں 120 سے زیادہ نمائش کنندگان سمیت 6000 سے زیادہ شرکاء کے ساتھ 2000 سے زیادہ رجسٹریشنز شامل ہیں۔ کانفرنس میں گرین فنانسنگ،  انسانی وسائل  کی ہنرمندی میں اضافہ ، اور اسٹارٹ اپ اقدامات جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ افتتاحی ایڈیشن کی کامیابی کے بعد، بھارت نے گرین ہائیڈروجن کے شعبے میں اہم پیش رفت کی ہے، جس میں الیکٹرولائزر مینوفیکچرنگ کے لیے 3000 میگاواٹ اور گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے 4,12,000 ٹی پی اے  دیاجانا شامل ہے۔ اسٹیل، شپنگ، اور نقل و حرکت کے شعبوں میں پائلٹ پراجیکٹس بھی زیر تکمیل  ہیں، اور گرین ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام میں تحقیق میں مدد کے لیے 400 کروڑ روپے  کی  تحقیق وترقی کی اسکیم شروع کی گئی ہے۔

دوبارہ سرمایہ کاری: عالمی قابل تجدید توانائی چوٹی کانفرنس:

  • ایم این آر ای نے 16 سے 18 ستمبر 2024 تک مہاتما مندر، گاندھی نگر، گجرات میں چوتھی عالمی قابل تجدید توانائی سرمایہ کاری میٹ اینڈ ایکسپو (ری-انوسٹ) کا انعقاد کیا۔  جس کا وزیر اعظم  نے  افتتاح کیا ، اس تقریب میں بھارت کی قابل تجدید توانائی کی کامیابیوں اور 2030 تک 500 گیگا واٹ غیر فوسل پاور کے ہدف کے عزم پر روشنی ڈالی گئی۔ریاستی سرکاروں، بینکوں ،ڈیولپرس اور آسٹریلیا ،جرمنی، امریکہ ،انگلینڈ اور دیگر ممالک کے بین الاقوامی  وفود نے اہداف اور فنڈنگ کے  وعدوں کے خاکے کے ساتھ شپتھ پتر پیش کرتے ہوئے اس  چوٹی کانفرنس میں حصہ لیا۔ 44 اجلاس  پر مشتمل کانفرنس میں  10,000 سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی، جس میں صنعتوں میں گرین ہائیڈروجن کی ایپلی کیشنز پر کلیدی بات چیت بھی کی گئ۔

ملاحظہ کریں: نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) نے چوتھی عالمی قابل تجدید توانائی سرمایہ کاری میٹنگ اور ایکسپو (ری- انوسٹ 2024-) کا اعلان کیا۔

 

سولر انرجی

  • نومبر 2024 تک، بھارت کی مجموعی نصب شدہ شمسی توانائی کی صلاحیت 94.17 جی ڈبلیو تک پہنچ گئی ہے۔
  • آگے کی ترقی: ملک کے کل نصب اور  زیرتکمیل سولر پراجیکٹس کا مشترکہ موقف (نومبر 2024 تک) 261.15 جی ڈبلیو ہے، جو شمسی شعبے میں مستقبل کی ترقی اور توسیع کے لیے ایک مضبوط منصوبے کی عکاسی کرتا ہے۔

سولر پارکس اور بیٹری اسٹوریج

  • لکشدیپ کے پہلے  شمسی پلانٹ کا کاوارتی میں 1.7 میگاواٹ صلاحیت اور 1.4 میگاواٹ بی ای ایس ایس کے ساتھ افتتاح کیا گیا۔
  • راج ناندگاؤں میں 40 میگاواٹ/120 میگاواٹ گھنٹہ کی صلاحیت کے ساتھ 152.325 میگاواٹ کے شمسی پلانٹ کے ساتھ بھارت کا سب سے بڑا سولر-بی ای ایس ایس شروع کیا گیا۔

سولر پی وی ماڈیول

  • ملک میں سولر فوٹو وولٹک (پی وی) پاور کی30.06.2024 تک کل نصب صلاحیت 85.47 جی ڈبلیو ہے۔
  • ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت ( ایم او ای ایف اینڈ سی سی) نے ای فضلاء (منیجمنٹ)  ضابطے، 2022 کا اعلان کیا ہے، جو   ایک اپریل 2023 سے نافذ العمل  ہوا، جو سولر فوٹو وولٹک ماڈیولز، پینلز، یا سیلز پر لاگو ہوتے ہیں، جن میں سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ 2034-35 تک ویسٹ اسٹوریج کے رہنما خطوط مقرر کیے گئے ہیں۔

 بادی توانائی

  • نومبر 2024 تک، بھارت کی مجموعی  بادی توانائی کی صلاحیت 47.96 جی ڈبلیو ہے۔
  • مستقبل کی ترقی: ملک کے نصب اور پائپ لائن ونڈ انرجی پروجیکٹس (نومبر 2024 تک) کل 74.44 گیگاواٹ ہیں، جو قابل تجدید توانائی میں مسلسل پیش رفت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
  • جناب شری پد یسو نائک، بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت، نے مالی سال 2023-24 کے دوران  بادی توانائی کی صلاحیت میں اضافے کے لیے گجرات، کرناٹک اور تمل ناڈو کی قیادت کا اعتراف کیا۔

 

 ساحل سمندر بادی توانائی

  • ایس ای سی آئی نے تمل ناڈو کے ساحل پر 4 گیگا واٹ  ساحل سمندر بادی توانائی کی ترقی کے لیے نیلامی کے عمل کو مدعو کیا ہے، ہر ایک کو 1 جی ڈبلیو کے چار بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔
  • کابینہ نے ساحل سمندر بادی توانائی پروجیکٹس کے لیے وی جی ایف اسکیم کی منظوری دی: بھارت کے پہلے آف شور ونڈ انرجی پروجیکٹس کو قائم کرنے کے لیے 7,453 کروڑ روپے کی وائبلٹی گیپ فنڈنگ ​​(وی جی ایف) اسکیم کو منظوری دی۔ 6,853 کروڑ روپے ساحل سمندر بادی توانائی کی 1 گیگاواٹ (گجرات اور تمل ناڈو کے ساحلوں پر 500 میگاواٹ ہر ایک) کے لیے اور  ان پروجیکٹوں کے لیے لاجسٹکس مدد کی غرض سے  پورٹ اپ گریڈ  کرنے کے لیے 600 کروڑ روپے کی منظوری شامل ہے۔

 ارضیاتی حرارتی توانائی

  • جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) نے بھارت بھر میں 381 علاقوں میں ارضیاتی حرارتی توانائی کی دریافت کی ہے، جس میں 10,600 میگاواٹ کی صلاحیت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
  • سنگارینی کولیریز کمپنی لمیٹڈ ( ایس سی سی ایل) نے مانوگورو، تلنگانہ میں 20 کلو واٹ کا پائلٹ ارضیاتی حرارتی توانائی  پلانٹ شروع کیا۔
  • نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) ارضیاتی حرارتی توانائی کو آگے بڑھانے کے لیے ’’قابل تجدید توانائی تحقیق اور  ٹیکنالوجی کی ترقی کا پروگرام‘‘ نافذ کر رہی ہے۔
  • کوئلے کی وزارت نے تلنگانہ میں 20 کلو واٹ کے پائلٹ پلانٹ کے قیام کے لیے 2.42 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

پی ایم جن من

ایم این آر ای پردھان منتری جنجاتی آدیواسی نیا ئے مہا ابھیان (پی ایم جن من) کے تحت نئی  شمشی توانائی اسکیم (خاص طور پر کمزور قبائلی گروپوں ( پی وی ٹی جی) کے لیے بستیوں/گاؤں) کو نافذ کر رہا ہے تاکہ بجلی سے محروم پی وی ٹی جی گھرانوں کو بجلی فراہم کی جا سکے۔ جہاں گرڈ بجلی  کی دستیابی تکنیکی اقتصادی طور پر ممکن نہیں ہے وہاں آف گرڈ سولر سسٹم کے ذریعے بجلی فراہم کی جائے گی۔

 چھتوں پر سولرتنصیب کاری

نئی اور قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے تعاون:  ٹی ای ڈی اے تامل ناڈو میں   بشمول دفاتر، عدالتیں اور تعلیمی ادارے سبھی سرکاری عمارتوں کو سولرائز کر رہا ہے، تمل ناڈو نے 2023-24 میں 33.17 بی یو اور مئی 2024 تک 4.62 بی یو قابل تجدید توانائی پیدا کی۔

پی ایم کُسم

مختلف اجزاء کے تحت حاصل کی گئی اہم پیش رفت:

  • 2.95 لاکھ سے زیادہ آف گرڈ سولر واٹر پمپ لگائے گئے ہیں۔
  • کسانوں کی زمین پر 10,000 میگاواٹ کے ڈی سینٹرلائزڈ  شمشی  پلانٹس  لگائے گئے۔
  • گرڈ35 لاکھ  سے جڑے زرعی پمپوں کو شمشی توانائی سے آراستہ کیاگیا۔
  • ملک بھر میں 411222 کسانوں نے 30.06.2024 تک پی ایم – کسم اسکیم سے فائدہ اٹھایا ، جس میں  29.07.2024 تک اتر پردیش میں 51097 کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
  • پی ایم ۔کسم اسکیم کے اجزائ بی اور سی کے تحت 30 فیصدی سی ایف اے (50 فیصد شمال مشرقی/ پہاڑی / علاقوں/ جزیروں کے لیے ) اسٹینڈ الون زرعی پمپ لگانے اور گرڈ سے منسلک پمپوں کی شمسی کاری کرنے کے لیے فراہم کیاجاتا ہے۔
  • جنوری سے نومبر 2024 کے دوران تقریباً 11.34 گیگا واٹ شمسی توانائی کی صلاحیت نصب کی گئی ہے۔

 حیاتیاتی توانائی

 قومی  بائیوماس پروگرام

  • پیلٹ مینوفیکچرنگ کے لیے نظرثانی شدہ سی ایف اے: نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے پیلٹ مینوفیکچرنگ پلانٹس کے لیے مرکزی مالیاتی امداد (سی ایف اے) میں ترمیم کی ہے۔ نان ٹوریفائیڈ پیلٹ پلانٹس کے لیے21 لاکھ/ایم ٹی پی ایچ (زیادہ سے زیادہ 105 لاکھ روپے/ پروجیکٹ)جب کہ ٹوریفائیڈ پیلٹ پلانٹس کے لیے،42 لاکھ/ایم ٹی پی ایچ (زیادہ سے زیادہ 210 لاکھ روپے/ پروجیکٹ) ہے۔
  • ایس ایس ایس-این آئی بی ای کے زیر اہتمام بائیو ماس سپلائی چین مینجمنٹ پر قومی سیمینار 5 ستمبر 2024 کو ایم جی ایس آئی پی اے کمپلیکس، چندی گڑھ میں منعقد ہوا۔ سیمینار میں  بھارت میں بایوماس سپلائی چین کے انتظام میں چیلنجوں اور مواقع سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ مشن ڈائریکٹر، سمرتھ، منسٹری آف پاور نے بائیو ماس کے حصول کے لیے مانگ کی تخلیق کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ پنجاب اسٹیٹ کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے جدید بائیو انرجی  طریقوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس تقریب کے ذریعے  سرکاری عہدیداروں، صنعت کے نمائندوں اور محققین کو ایک ساتھ لایا گیا تاکہ مؤثر بایوماس سپلائی چینز کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے تاکہ بھارت کی ایک مُدوّری حیاتیاتی معیشت میں منتقلی کی حمایت کی جا سکے۔

سالانہ نیلامی کی پیش رفت

  • مالی سال 2023-24 سے مالی سال تک 2027-28قابل تجدید توانائی کے نفاذ کی ایجنسیوں کے ذریعہ 50 جی ڈبلیو/سالانہ کی  آر ای  پاور بولیوں کے لئے ٹریجکٹری کا  اطلاع نامہ جاری کیا جائے گا [ آر ای آئی ای ایس: سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ ( ایس ای سی آئی)، نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن ( این ٹی پی سی)، نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی)، ستلج جل ودیوت نگم ( ایس جے وی این )]
  • "آف شور ونڈ انرجی پروجیکٹس کے قیام کے لیے حکمت عملی" جاری کی گئی ہے جس میں 2030 تک 37 گیگا واٹ کی بولی کی رفتار اور پروجیکٹ کی ترقی کے لیے مختلف کاروباری ماڈلز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
  • تیز آر ای ٹریجکٹری کے لیے درکار  ترسیلی بنیادی ڈھانچے میں   2030 تک اضافے  کے لیے، ٹرانسمیشن  منصوبہ  تیار کیا گیا ہے۔

قابل تجدید خرید کی ذمہ داری (آر پی او)

  • حکومت ہند نے  قابل تجدید توانائی کی کھپت کو بڑھانے کے لیے 2029-30 تک قابل تجدید خریداری کی ذمہ داری ( آر پی او) کے طریقہ کار کا اعلان کیا ہے، جس میں ڈی سینٹرلائزڈ قابل تجدید توانائی کے لیے علیحدہ  آر پی اوبھی شامل ہے۔

گرین انرجی کوریڈور فیز II - لداخ میں 13 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی پروجیکٹس کے لیے  بین ریاستی ترسیلی نظام ۔

  • لداخ میں 13 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی پروجیکٹوں کے بجلی کے اخراج اور گرڈ انضمام اور مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ سے ملک کے دیگر حصوں تک بجلی کی ترسیل کے لیے ایک بین ریاستی ترسیلی نظام قائم کیا جائے گا۔
  • 2024 میں پیش رفت:
  • پانگ میں 300 ایکڑ اراضی حاصل کی گئی۔
  • ایچ وی ڈی سی  ٹینڈر شائع ایوارڈز مارچ 2025 تک متوقع ہیں۔
  • ترسیلی لائنوں کے لیے  ایل آئی ڈی اے آر سروے شروع کر دیا گیا۔

 

پی ایس یو ایس کے تحت کامیابیاں

بھارتی قابل تجدید توانائی کی ترقی کی ایجنسی (آئی آر ای ڈی اے)

  • بھارتی قابل تجدید توانائی کی ترقی کی ایجنسی  (آئی آر ای ڈی اے) نے 2024 میں اپنی سب سے زیادہ سالانہ کارکردگی کو حاصل کرتے ہوئے اپنی متاثر کن ترقی کی رفتار کو جاری رکھا۔ ایجنسی نے  37,354 کروڑ  روپےکے قرضوں کی منظوری دی اور  25,089 کروڑ  روپےتقسیم کیے، جس میں  1,252 کروڑ  روپےکے ٹیکس کے بعد ریکارڈ منافع اور اس کی قرض کے ریکارڈ میں  26.71 فیصد اضافہ ہوا، جو  59,650 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ آئی آر ای ڈی اے نے اپنے غیر منافع بخش اثاثوں ( این پی اے ایس) کو ایک فیصد سے  بھی کم کر دیا۔ انڈین اوورسیز بینک اور  آئی آئی ٹی  بھونیشور کے ساتھ مفاہمت ناموں کے ذریعے اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی گئی تھی، اور خوردہ ذیلی ادارے کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ بھارت کی سبز توانائی کی منتقلی  کی مالی اعانت میں اپنے اہم رول کی نشاہدہی کرتے ہوئے 31 مارچ 2024 تک، آئی آر ای ڈی اے نے قابل تجدید توانائی کے قرضوں میں کل 1,25,917 کروڑ روپے تقسیم کیے ہیں۔
  • آئی آر ای ڈی اے نے ایس اینڈ پی گلوبل  سے بین الاقوامی کریڈٹ  درجہ بندی سے ’مستحکم ‘ نقطہ نظر کے ساتھ   ،  ' بی بی بی-' طویل مدتی اور 'A-3' مختصر مدت کی کریڈٹ درجہ بندی حاصل کی۔ اس درجہ بندی نے آئی آر ای ڈی اے کی عالمی موجودگی میں اضافہ کیا ہے، جس سے بین الاقوامی فنڈنگ ​​تک رسائی ممکن ہوئی ہے اور اس کے قرض لینے کے منصوبوں کو حمایت حاصل ہوئی ہے۔

سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ ( ایس ای سی آئی)

  • ایس ای سی آئی  نے نورتن کا درجہ حاصل کیا ہے۔: ایس ای سی آئ کی مجموعی اعزازی صلاحیت 69.25 جی ڈبلیو ہے، جس کا سالانہ تجارتی حجم 42 بلین یونٹس سے زیادہ ہے۔ مالی سال 2023-24 میں، ایس ای سی آئی نے روپے کا مجموعی کاروبار حاصل کیا۔ 13,118.68 کروڑ روپے اور، 20.85 فیصد  اور 510.92 کروڑ روپے  سے زیادہ کا پی اے ٹی حاصل کیا جو  کہ 34.89 فیصد نمو کو ظاہر کرتا ہے۔

بین الاقوامی تعاون

  • آئی ایس اے نے 3-6 نومبر 2024 کو نئی دہلی میں بین الاقوامی شمسی اتحاد کی 7ویں اسمبلی میٹنگ کی میزبانی کی، جس کی صدارت مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے کی۔ بھارت کی قیادت میں،  آئی ایس اے،  عالمی شمسی تعاون کے لیے ایک کلیدی پلیٹ فارم کے طور پر تیار ہوا ہے، جس میں اب 120 رکن اور دستخط کنندہ ممالک شامل ہیں۔ بھارت کو مسلسل چوتھی بار دو سال کے لیے آئی ایس اے کا صدر منتخب کیا گیا۔
  • مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے 07-08 اکتوبر 2024 کو منعقدہ ہیمبرگ  پائیداری کانفرنس ( ایچ ایس سی) میں شرکت کی، جس میں انہوں نے  اجلاس کے دوران ماحولیات کے لیے ساز گار شپنگ  سے متعلق اہم خطاب کیا۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بھارت کی کامیابیوں اور اس کے پروگراموں اور پالیسیوں کے ذریعہ توانائی کی منتقلی میں قیادت کو اجاگر کیا۔
  • مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے جاپان کے ساتھ بھارت کے پہلے گرین امونیا برآمدی معاہدے پر دستخط کی صدارت کی، جو گرین ہائیڈروجن اور امونیا کی پیداوار میں بھارت کی قیادت میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ سرحد پار شراکت داری عالمی سبز توانائی کے شعبے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے رول کو اجاگر کرتی ہے۔
  • بھارت نے ہالینڈ کے روٹرڈیم میں سالانہ عالمی ہائیڈروجن  چوٹی کانفرنس  2024 میں اپنے پہلے پویلین کا اہتمام کیا۔
  • ایس ای سی آئی نے آتم نربھر بھارت اتسو 2024 میں حصہ لیا۔
  • بھارت نے نومبر 2024 میں یورپی ہائیڈروجن ویک کے ساتھ خصوصی شراکت داری کی تھی۔
  • آئی سی جی ایچ- 2024 کے دوران، امونیا امپورٹ ٹرمینلز کے لیے نیدرلینڈ کے چین ٹرمینل اور انڈیا سے  اے سی ایم ای  کلینٹیک کے درمیان ایک لیٹر آف انٹینٹ ( ایل او آئی) پر دستخط کیے گئے۔

اٹل اکشے  اورجا بھون (ایم این آر ای عمارت)

  • اٹل اکشے اورجا بھون، لودھی روڈ، نئی دہلی نے گرین بلڈنگ کے لیے  ایل ای ای ڈی پلاٹینم 4.1 سرٹیفکیٹ حاصل کیا اور  اسے عمارت کی مربوط تشخیص کے لیے 5-ستارہ جی آر آئی ایچ اے درجہ بندی سے نوازا گیا۔

*****

)ش ح –    ش ب      -  م ذ(

U.N. 4738


(Release ID: 2089235) Visitor Counter : 19


Read this release in: English , Hindi , Kannada , Malayalam