صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملیریا کے خاتمے میں بھارت کی پیش رفت کے بارے میں اپ ڈیٹ


بھارت ملیریا کے خاتمے کی جانب بڑھ رہا ہے اور صحت عامہ میں عالمی معیار قائم  کر رہا ہے

بھارت 2024 میں عالمی ادارہ صحت کے ہائی برڈن ٹو ہائی امپیکٹ گروپ سے باہر آگیا ہے، جو ملیریا کے خلاف اس کی لڑائی میں 97 فیصد سے زیادہ کمی کے ساتھ ایک اہم سنگ میل کی نشان دہی کرتا ہے

سالانہ ملیریا کے معاملات آزادی کے وقت 7.5 کروڑ سے گھٹ کر 2023 تک 20 لاکھ رہ گئے؛  ملیریا سے متعلق اموات کی تعداد 8 لاکھ سے گھٹ کر 83 رہ گئی

سال  2023 میں مختلف ریاستوں کے 122 اضلاع میں ملیریا کے صفر معاملے رپورٹ ہوئے

ملیریا کے خاتمے کے لیے قومی فریم ورک اور ملیریا کے خاتمے کے لیے قومی اسٹریٹجک پلان (2023-2027) جیسی جامع اور کثیر جہتی حکمت عملیوں کے ساتھ، حکومت 2030 تک ملیریا سے پاک درجہ حاصل کرنے کے وژن کے ساتھ کام کر رہی ہے

Posted On: 25 DEC 2024 6:05PM by PIB Delhi

 ملیریا سے پاک مستقبل کی طرف بھارت کا سفر قابل ذکر تبدیلی اور ترقی کی کہانی ہے۔ 1947 میں آزادی کے وقت ملیریا صحت عامہ کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک تھا، جس میں سالانہ اندازاً  7.5 کروڑ معاملات اور 800،000 اموات ہوتی تھیں۔ کئی دہائیوں سے انتھک کوششوں نے ان اعداد و شمار کو 97 فیصد سے زیادہ کم کر دیا ہے، 2023 تک معاملات کی تعداد گھٹ کر صرف 20 لاکھ رہ گئی ہے اور اموات کی تعداد گھٹ کر صرف 83 رہ گئی ہے۔ یہ تاریخی کام یابی ملیریا کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کے لیے صحت عامہ کو بہتر بنانے کے لیے بھارت کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ذریعے جاری کردہ تازہ ترین عالمی ملیریا رپورٹ 2024 میں بھارت کی اہم پیش رفت کو سراہا گیا ہے۔ بھارت کی کام یابیوں میں 2017 اور 2023 کے درمیان ملیریا کے معاملات اور ملیریا سے متعلق اموات میں نمایاں کمی شامل ہے۔ اس کام یابی کو 2024 میں عالمی ادارہ صحت کے ہائی برڈن ٹو ہائی امپیکٹ (ایچ بی ایچ آئی) گروپ سے بھارت کے نکلنے سے مزید اجاگر کیا گیا ہے، جو ملیریا کے خلاف اس کی لڑائی میں ایک اہم سنگ میل کی نشان دہی کرتا ہے۔ یہ کام یابیاں ملک کی صحت عامہ کی مضبوط مداخلت اور 2030 تک ملیریا سے پاک حیثیت حاصل کرنے کے اس کے وژن کی عکاسی کرتی ہیں۔

بھارت کی وبائی امراض کی پیش رفت خاص طور پر بیماریوں کے بوجھ کے زمرے کو کم کرنے کے لیے ریاستوں کی نقل و حرکت میں واضح ہے۔ سال 2015 سے 2023 تک کئی ریاستیں زیادہ بوجھ والے زمرے سے نمایاں طور پر کم یا صفر بوجھ والے زمرے میں منتقل ہو گئی ہیں۔ سال 2015 میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو زیادہ بوجھ (کیٹیگری 3) کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا، ان میں سے 2023 میں صرف دو ریاستیں (میزورم اور تریپورہ) کیٹیگری 3 میں رہ گئی ہیں، جب کہ اڑیسہ، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ اور میگھالیہ جیسی 4 ریاستوں نے معاملات کا بوجھ کم کیا ہے اور کیٹیگری 2 میں منتقل ہو گئے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر 4 ریاستوں یعنی انڈمان اور نکوبار جزائر، مدھیہ پردیش، اروناچل پردیش اور دادر و نگر حویلی نے 2023 میں معاملات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے اور کیٹیگری 1 میں منتقل ہو گئے ہیں۔ سال 2015 میں صرف 15 ریاستیں کیٹیگری 1 میں تھیں، جب کہ 2023 میں 24 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے (ہائی/ میڈیم بوجھ والے زمرے سے بڑھ کر کیٹیگری 1 تک پہنچ گئے، جہاں فی 1000 آبادی میں ایک سے کم اے پی آئی رپورٹ ہوا)۔ 2023 تک لداخ، لکشدیپ اور پڈوچیری کیٹیگری 0 میں ہیں یعنی ملیریا کے مقامی معاملات صفر ہیں۔ یہ علاقے اب ملیریا کے خاتمے کی ذیلی قومی تصدیق کے اہل ہیں۔ اس کے علاوہ، 2023 میں، مختلف ریاستوں کے 122 ضلعوں میں ملیریا کے صفر معاملے درج کیے گئے، جو ہدف شدہ مداخلت کی افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔

ملیریا کے معاملات اور اموات دونوں میں 2015-2023 کے درمیان تقریباً 80 فیصد کمی آئی ہے، 2015 میں 11،69،261 سے کم ہوکر 2023 میں 2،27،564 رہ گئے ہیں، جب کہ اموات 384 سے گھٹ کر صرف 83  رہ  گئی ہیں۔ یہ ڈرامائی کمی اس بیماری کا مقابلہ کرنے کی انتھک کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نگرانی کی تیز تر کوششوں کے نتیجے میں سالانہ بلڈ ایگزامینیشن ریٹ (اے بی ای آر) میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 9.58 (2015) سے بڑھ کر 11.62 (2023) ہو گیا ہے۔ اس مضبوط نگرانی نے جلد تشخیص، بروقت مداخلت اور زیادہ موثر علاج کو یقینی بنایا ہے۔

بھارت کی کام یابی کی بنیاد اس کی جامع اور کثیر جہتی حکمت عملی میں ہے۔ ملیریا کے خاتمے کے لیے قومی فریم ورک (این ایف ایم ای)، جو 2016 میں شروع کیا گیا تھا، نے 2027 تک ملیریا کے صفر مقامی معاملات کو حاصل کرنے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کیا۔ اس فریم ورک کی بنیاد پر ملیریا کے خاتمے کے قومی اسٹریٹجک پلان (2023-2027) نے بہتر نگرانی، ’’ٹیسٹنگ، علاج، اور ٹریکنگ‘‘ اپروچ کے ذریعے فوری کیس مینجمنٹ اور انٹیگریٹڈ ہیلتھ انفارمیشن پلیٹ فارم (آئی ایچ آئی پی) کے ذریعے ریئل ٹائم ڈیٹا ٹریکنگ کو متعارف کرایا۔

انٹیگریٹڈ ویکٹر مینجمنٹ (آئی وی ایم) بھارت کی ملیریا پر قابو پانے کی کوششوں کا مرکز رہا ہے۔ انڈور ریسیڈیول سپرے (آئی آر ایس) اور طویل عرصے تک چلنے والے کیڑے مار جال (ایل ایل آئی این) کی تقسیم جیسی حکمت عملیوں نے مچھروں کی آبادی کو نمایاں طور پر کم کیا ہے اور ٹرانسمیشن سائیکل پر روک لگائی ہے۔ حملہ آور انوفیلیس سٹیفنسی مچھر کے ٹارگٹڈ مینجمنٹ نے شہری ملیریا پر قابو پانے کی کوششوں کو مزید تقویت دی ہے۔

حکومت نے نگرانی اور تشخیصی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔ نیشنل سینٹر آف ویکٹر بورن ڈیزیز کنٹرول (این سی وی بی ڈی سی) میں نیشنل ریفرنس لیبارٹریز (این آر ایل) کے قیام نے اعلی معیار کی تشخیصی خدمات کو یقینی بنایا ہے، جب کہ زیادہ متاثرہ اضلاع کے لیے مقامی ایکشن پلان نے مناسب مداخلت کو ممکن بنایا ہے۔ خاص طور پر قبائلی اور جنگلاتی علاقوں کے لیے ضلع کی مخصوص حکمت عملی نے ان علاقوں کے منفرد چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

کمیونٹی انضمام نے بھارت کے ملیریا کے خاتمے کے سفر میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ آیوشمان بھارت ہیلتھ پیکجز میں ملیریا کی روک تھام اور علاج کی خدمات کو شامل کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ سب سے کم زور آبادی کو بھی ضروری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہے۔ کمیونٹی ہیلتھ آفیسرز اور آیوشمان آروگیہ مندر نچلی سطح پر ان خدمات کو فراہم کرنے میں اہم رہے ہیں۔

صلاحیت سازی اور تحقیق کے لیے بھارت کی وابستگی بھی اس کی کام یابی کی بنیاد رہی ہے۔ صرف 2024 میں 850 سے زائد ہیلتھ پروفیشنلز کو نیشنل ریفریشر ٹریننگ کے ذریعے تربیت دی گئی اور انھیں ملیریا پر موثر قابو پانے کے لیے درکار مہارتوں سے آراستہ کیا گیا۔ تحقیقی اقدامات، بشمول کیڑے مار ادویات کی مزاحمت اور علاج کی افادیت پر مطالعہ، مداخلت کی حکمت عملی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔

تعاون اور فنڈنگ میکانزم نے بھارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملیریا کے خاتمے کے منصوبے 3 (آئی ایم ای پی-3) میں 12 ریاستوں کے 159 اضلاع کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایل ایل آئی این کی تقسیم، انٹومولوجیکل اسٹڈیز اور نگرانی کے نظام کے لیے وسائل مختص کیے گئے ہیں، جو ملیریا کے خاتمے کی سرگرمیوں کے اثرات اور بقا کو بڑھاتے ہیں۔

آگے کی طرف دیکھتے ہوئے، بھارت 2030 تک ملیریا کو ختم کرنے کے اپنے ہدف پر ثابت قدم ہے۔ حکومت 2027 تک مقامی سطح پر صفر معاملات حاصل کرنے اور ملیریا کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے عہدبستہ ہے۔ اسٹریٹجک فریم ورک، مضبوط مداخلت اور کمیونٹی کی شمولیت کو یکجا کرکے بھارت ملیریا کے خاتمے میں ایک عالمی معیار قائم کر رہا ہے اور صحت عامہ کی بہترین کارکردگی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کر رہا ہے۔

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 4564


(Release ID: 2087907) Visitor Counter : 23


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil