امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں ’37 واں انٹیلی جنس بیورو کا صد سالہ انڈومنٹ لیکچر‘ دیا
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہماری سیکورٹی ایجنسیوں نے ملک میں مختلف خطرات کے خلاف فیصلہ کن لڑائی لڑی ہے اور غلبہ حاصل کیا ہے
انٹیلی جنس بیورو کے کام کرنے کے طریقہ کار، چوکسی، مستعدی ، اور قربانی و لگن کی روایت کی وجہ سے آج ملک محفوظ ہے
اہم بنیادی ڈھانچے پر حملوں، سائبر حملوں، معلوماتی جنگ، کیمیائی جنگ، اور نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے جیسی چنوتیوں کا سامنا کرتے ہوئے، ہمیں حل تلاش کرنے کے لیے "ڈگر سے ہٹ کر" سوچنے کی ضرورت ہوگی
تفرقہ انگیز قوتوں کا مقابلہ کرنا جو کہ غلط معلومات، گمراہ کن معلومات، متنازعہ معلومات، اور جعلی خبروں کے ذریعے معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہیں، اور ان چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے پولیس فورس کو تیار کرنا، انٹیلی جنس بیورو کے لیے ایک ترجیح ہے
گزشتہ 10 برسوں میں، بھارت ایک علاقائی رہنما سے عالمی رہنما میں تبدیل ہو گیا ہے، جس نے دنیا بھر میں سفارت کاری، اقتصادیات اور سلامتی کی سمت کا تعین کیا ہے
ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر میں درپیش تمام تر چنوتیوں کی نشاندہی کرنا اور ان کو روکنے کے لیے بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا نوجوان افسران کی ذمہ داری ہے
بھارت مخالف تنظیموں اور نیٹ ورکوں کا پتہ لگانے کے لیے ہمیں دوست ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس اشتراک کے لیے جارحانہ حکمت عملی اپنانی چاہیے
Posted On:
23 DEC 2024 6:54PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں ’37 ویں انٹیلی جنس بیورو کا صد سالہ انڈومنٹ لیکچر‘ دیا۔ اس موقع پر مرکزی داخلہ سکریٹری، انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر، انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹرحضرات، مرکزی پولیس فورسز اور مرکزی مسلح پولیس فورسز کے ڈائریکٹر جنرل حضرات اور انٹیلی جنس بیورو اور وزارت داخلہ کے سینئر افسران موجود تھے۔
اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہماری سیکورٹی ایجنسیوں نے گزشتہ 5 برسوں میں فیصلہ کن جنگ لڑ کر قوم کو درپیش مختلف خطرات پر قابو حاصل کیا ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ پانچ سال پہلے تک، ملک کو تین دیرینہ مسائل کا سامنا تھا - شمال مشرق، بائیں بازو کی انتہا پسندی، اور کشمیر، جس نے اس کے امن، قانونی انتظام، سلامتی اور مستقبل کو چنوتی دے رکھی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کی سخت پالیسیوں اور سخت فیصلوں کی وجہ سے آنے والی نسلوں کو اب ان تینوں خطرات سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ہم نے ان پر تقریباً فیصلہ کن فتح حاصل کر لی ہے۔ جناب شاہ نے ذکر کیا کہ ان تینوں خطوں میں پرتشدد واقعات میں 70 فیصد کمی آئی ہے اور اموات میں تقریباً 86 فیصد کمی آئی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو کے کام کرنے کے طریقہ کار، اس کی چوکسی، مستعدی، فیصلہ کن کردار، اور قربانی اور لگن کی روایت - جہاں اکثر دوسروں کو کریڈٹ دیا جاتا ہے - نے آج ملک کو محفوظ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں میں انٹیلی جنس بیورو کی چوکسی، نفاست اور نتائج بہم پہنچانے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری رونما ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیورو نے دیانت، جرات، قربانی اور لگن کی اپنی روایت کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ اسے آگے بھی بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید چنوتیوں اور مشکل حالات میں انٹیلی جنس بیورو نے گزشتہ پانچ برسوں میں ملک کو محفوظ رکھا ہے۔ انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی انٹیلی جنس ایجنسی کا ماحولیاتی نظام نہ صرف سلامتی کی بنیاد ہے بلکہ یہ ملک کے مستقبل اور ترقی کے لیے ایک بنیادی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی ملک مضبوط انٹیلی جنس ماحولیاتی نظام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا کیونکہ اس کے بغیر ملک کی خودمختاری اور معاشی ترقی ممکن نہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر نے کہا کہ موجودہ منظر نامے میں انٹیلی جنس ماحولیاتی نظام کے اثرات کو چار جہتوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے- سماج، خودمختاری، سلامتی اور چوکسی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پورے ملک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان جہتوں کے درمیان ہموار رابطہ ضروری ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ صرف ایک محفوظ معاشرہ ہی معاشی اور سماجی ترقی کی بنیاد رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بروقت خطرات کی شناخت اور ان کو ختم کرنے سے، انٹیلی جنس ایکو نظام معاشرے کے اندر اعتماد اور استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگر ہم نکسلزم، دہشت گردی، منظم جرائم، تفرقہ انگیز قوتوں، فرقہ پرستی، منشیات اور سماج دشمن عناصر جیسی چنوتیوں پر پوری طرح قابو پانا چاہتے ہیں تو معاشرے کی سلامتی کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آج کے دور میں خودمختاری کا دائرہ اب صرف علاقائی حدود تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ہم جدت، تکنالوجی، معیشت، وسائل اور تحقیق و ترقی کے عمل کو خودمختاری کی تعریف میں شامل نہیں کرتے تو ہم ملک کی حفاظت کو یقینی نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان علاقوں کو محفوظ بنانے میں معمولی سی کوتاہی بھی ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچائے گی، اس لیے ان کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ سیکورٹی اب صرف سرحدوں اور شہریوں کے تحفظ سے متعلق نہیں ہے۔ ہمیں اب نئی جہتوں کو شامل کرنے کے لیے سیکیورٹی کی تعریف کو وسعت دینی ہوگی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کمپیوٹر کے صرف ایک کلک سے کسی بھی ملک کے اہم اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جناب شاہ نے زور دیا کہ ہمیں انٹیلی جنس بیورو کے سیکورٹی کے تصور کو وسیع کرنے اور مستقبل کی چنوتیوں کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں مصنوعی ذہانت (اے آئی)، مشین لرننگ (ایم ایل) اور سائبر اسپیس جیسے شعبوں میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں اپنی چوکسی کو بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک دشمن عناصر کے ذریعہ ہمیں جسمانی نقصان پہنچائے جانے سے چوکنا رہنا اب کافی نہیں ہے۔ آج کے تناظر میں، چوکسی کا مفہوم میں تبدیلی ہونی چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ معلومات اور ڈیٹا ترقی کے لیے طاقتور وسیلے ہیں، اور ہمیں اپنے روایتی طریقہ کار اور نظام میں بنیادی تبدیلیاں لا کر ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔ جناب شاہ نے مزید بتایا کہ آنے والے دنوں میں انٹیلی جنس بیورو کو ضروری ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کی ذمہ داری نوجوان افسران پر ہوگی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان 2027 تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جیسے جیسے ہم ترقی کرتے ہیں، مقابلہ شدت اختیار کرتا ہے، خطرات بڑھتے ہیں، اور رکاوٹیں پیدا کرنے والی قوتیں ابھرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، صدر دفتر سے لے کر پولیس اسٹیشنوں اور کانسٹیبلوں تک، مقصد کے یکساں احساس کے ساتھ نوجوان افسران کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی کے وژن کے مطابق، 2047 تک مکمل ترقی یافتہ بھارت کا ہدف حاصل کرنے کے لیے، ہمیں تمام ممکنہ خطرات کا تصور کرنا چاہیے اور ان سے ملک کو بچانے کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و استحکام کے ساتھ ساتھ جامع ترقی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اس توسیعی تعریف کے مطابق اپنے کام کو نئی شکل دیں، نئے سرے سے تیاری کریں اور چوکس رہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مودی حکومت کے تحت گزشتہ 10 برسوں میں دہشت گردی، نکسلزم، شورش، منشیات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے میں اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 2014 سے، مرکزی حکومت نے "مکمل حکومتی نقطہ نظر" کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی صلاحیتوں کو بڑھایا اور مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ایجنسیوں کو بااختیار بنانے اور ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ریاستوں اور ایجنسیوں کے درمیان تال میل کو بہتر بنانے پر بھی بڑی توجہ دی گئی ہے۔ جناب شاہ نے مزید بتایا کہ حکومت نے ان ایجنسیوں کو قانون کی حمایت فراہم کرکے اور ان کی تاثیر کو بڑھانے کے لیے کئی قانون سازی میں ترمیم کرکے انہیں مضبوط کیا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے اس سال یکم جولائی سے تین نئے فوجداری قوانین متعارف کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 سال تک تمام تر متعلقہ فریقوں کے ساتھ کئی میٹنگوں کے دوران بات چیت کے بعد ہم یہ قوانین لائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود ان قوانین کو بنانے کے سارے عمل میں شامل تھے۔ وزیر داخلہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ایک مرتبہ جب یہ قوانین مکمل طور پر نافذ ہو جائیں گے تو بھارت کا فوجداری انصاف کا نظام دنیا کا جدید ترین نظام بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے نفاذ کے بعد ملک میں درج کسی بھی ایف آئی آر کے لیے سپریم کورٹ تک 3 سال کے اندر انصاف فراہم کیا جائے گا۔ جناب شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان نئے قوانین کو عملی جامہ پہنانے سے انہیں قومی سلامتی سے متعلق مختلف معاملات میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وزیر داخلہ نے نشاندہی کی کہ یہ تینوں قوانین ایسی دفعات پر مشتمل ہیں جو مستقبل میں سیکورٹی کی ضروریات کو پورا کریں گے۔ انہوں نے ایک ٹیم تشکیل دینے اور ان کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ہر سطح پر تربیت کے انتظامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان گزشتہ 10 برسوں میں کامیابی کے ساتھ علاقائی لیڈر سے عالمی لیڈر میں تبدیل ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھارت ، جسے کبھی بین الاقوامی کانفرنسوں میں ایک باہری ملک سمجھا جاتا تھا، اب نہ صرف اہم تقریبات کی میزبانی کرتا ہے بلکہ اس نے سفارت کاری، اقتصادیات اور سلامتی کی سمت اور انداز کا تعین کرنے کی طاقت بھی حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کامیابی کو برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک میں آج بھی تفرقہ انگیز طاقتیں سرگرم ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غلط معلومات، گمراہ کن معلومات، متنازعہ معلومات اور جعلی خبریں ایسی طاقت رکھتی ہیں کہ وہ نئی تکنالوجی کی مدد سے ہمارے معاشرے کے سماجی تانے بانے کو درہم برہم کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جس ملک میں سماجی اتحاد نہ ہو وہ بامعنی ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان چنوتیوں سے نمٹنے اور پوری پولیس فورس کو ان سے نمٹنے کے لیے تیار کرنے کی ذمہ داری اب ملک کے انفارمیشن واریئرز پر عائد ہوتی ہے۔
جناب امت شاہ نے اس بات کا ذکر کیا کہ اہم بنیادی ڈھانچے پر حملے، سائبر حملے، معلوماتی جنگ، نفسیاتی جنگ، کیمیائی جنگ، اور نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانا جیسی چنوتیاں ہمارےسامنے ابھری ہے۔ وزیر داخلہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ جس طرح ملک کے سیکورٹی اداروں نے اب تک تمام چنوتیوں کا سامنا کیا ہے، وہ اسی تیاری اور چوکسی کے ساتھ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے غلط معلومات کا استعمال، فرقہ وارانہ فسادات، سوشل میڈیا کے ذریعے منشیات کی تجارت، سائبر جاسوسی، اور کرپٹو کرنسی سے متعلق مسائل اب منفرد چنوتیوں کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی ایجنسیوں کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر نئے طریقوں کے ساتھ تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں حل تلاش کرنے کے لیے "ڈگر سے ہٹ کر" سوچنے کی ضرورت ہے، کیونکہ جیسے جیسے چنوتیاں تبدیل ہوتی ہیں ، اسی طرح ہماری حکمت عملیوں کو بھی بدلنا چاہیے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہمیں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے استعمال کو بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے بھارت مخالف تنظیموں اور نیٹ ورکوں کا پتہ لگانے کے لیے دوست ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس اشتراک کی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس حکمت عملی میں جارحانہ اقدامات بھی شامل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ محض معلومات کا تبادلہ کافی نہیں ہے۔ ہمیں اس امر کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ ہم ان سے اہم معلومات حاصل کریں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کرپٹو کرنسی کے لیے بلاک چین تجزیہ کے آلات استعمال کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے جعلی کالز اور جعلی ای میلز کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی کیونکہ ملک کے دشمن ان ذرائع کے توسط سے کامیابی کے ساتھ عوام کے درمیان خوف و دہشت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو ترقی یافتہ بھارت کے وژن کو پورا کرنے کے لیے، اسے خود کو ایک جدید انٹیلی جنس ایجنسی بننے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ نوجوان افسران کو اس مقصد کے حصول کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی سیکورٹی ایجنسی کی کامیابی اس کی افرادی قوت اور اس کے اہلکاروں کو تربیت دینے کی صلاحیت پر مبنی ہوتی ہے۔ وزیر داخلہ نے غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام بنانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے زور دیا کہ پروپیگنڈے کے پھیلاؤ کو صفر تک کم کرنے کے لیے ہمیں حکمت عملی، ٹیکنالوجی اور تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
******
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4495
(Release ID: 2087424)
Visitor Counter : 29