ریلوے کی وزارت
جی آر پی سربراہان کی 5ویں کل ہند کانفرنس اختتام پذیر: سرکاری ریلوے پولیس کے سربراہان اور ریلوے سلامتی فورس، ریلوے کی حفاظت کو مضبوط بنانے، مسافروں کی حفاظت، جرائم میں کمی، ابھرتی ہوئی سیکورٹی چنوتیوں اور مسافروں کی شکایات کے ازالے پر توجہ دینے کے لیے یکجا ہوئے
ریلوے سلامتی فورس نے آپریشن ننھے فرشتے، اے اے ایچ ٹی، اور میری سہیلی جیسی پہل قدمیوں کے ساتھ خواتین و اطفال کے حفاظتی نظام کو مضبوط بنایا
Posted On:
17 DEC 2024 7:31PM by PIB Delhi
ریلوے سلامتی فورس (آر پی ایف) کے تعاون سے وزارت ریلوے کے ساتھ سرکاری ریلوے پولیس کے سربراہوں کی پانچویں آل انڈیا کانفرنس آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ اس تقریب نے مسافروں کی حفاظت، جرائم میں تخفیف کی حکمت عملیوں اور بہتر ریلوے سلامتی کے لیے افرادی قوت کی اہم ضروریات پر غور و خوض کرنے کے لیے سینئر حکام اور سکیورٹی رہنماؤں کو ایک اسٹیج پر جمع کیا۔
سلامتی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی جدیدکاری
کانفرنس کا آغاز ریلو بورڈ کے چیئرمین اور چیف اگزیکیوٹیو آفیسر جناب ستیش کمار کے ذریعہ کیے گئے کلیدی خطاب کے ساتھ ہوا، جنہوں نے ملک بھر میں لاکھوں ریلوے مسافرین کی سلامتی کو یقینی بنانے کے معاملے میں جی آر پی اور آر پی ایف کے درمیان تعاون کے نقطہ نظر کی اہمیت کو اجاگر کیا، اور اس سلسلے میں مسافرین کی شکایات اور معاملات کے رجسٹریشن پر خصوصی توجہ دی۔ انہوں نے آپریشن ننھے فرشتے، آپریشن اے اے ایچ ٹی اور میری سہیلی جیسی مختلف پہل قدمیوں کے توسط سے ریلوے میں خواتین اور بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے آر پی ایف کی کوششوں کی بھی ستائش کی۔اپنے افتتاحی خطاب میں، آر پی ایف کے ڈی جی ، جناب منوج یادو نے خصوصی طور پر مسافرین سے متعلق جرائم میں اضافے سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی چنوتیوں کے حل کے لیے سکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری کی ضرورت پر زور دیا۔
ریلوے کی سلامتی کو نئی سمت دینے کے لیے نئے فوجداری قوانین
بات چیت کا ایک اہم حصہ ریل مدد پورٹل پر درج رجسٹر مسافروں کی شکایات کے تقابلی تجزیے کے گرد گھومتا تھا اور اصل مقدمات درج کیے جاتے ہیں، جس سے ریلوے میں ہونے والے بڑے جرائم سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے عمل کو ہموار کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ نئے فوجداری قوانین کا نفاذ ایک اہم توجہ کا مرکز تھا، جس میں صفر ایف آئی آر کے موثر طریقے سے نمٹنے کی ضرورت اور ای-ایف آئی آر سسٹمز کے انضمام کو تیز تر جرائم کی رپورٹنگ، شواہد کے منظم انتظام اور ریاستوں میں موثر تفتیش کی سہولت فراہم کرنے پر روشنی ڈالی گئی۔
جی آر پی افرادی قوت اور بنیادی ڈھانچہ
ایک اور اہم توجہ کا علاقہ ریلوے کے مختلف بنیادی ڈھانچے اور افرادی قوت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال تھا۔ شرکاء نے جی آر پی کی افرادی قوت اور بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کا تعین کرنے کے لیے یکساں بینچ مارکس کی تخلیق، متنوع جغرافیائی حالات اور ریلوے کے آپریشنز کی پیچیدگیوں کا جائزہ لیا۔ ان معیارات کے تعین کے لیے ایک کمیٹی مقرر کی گئی ہے۔ سیشن نے ہندوستان کے وسیع ریلوے نیٹ ورک کی سیکورٹی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ایک منظم، توسیع پذیر فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔
اپنے اختتامی کلمات میں، ڈی جی آر پی ایف، شری منوج یادو نے کانفرنس کے اشتراکی جذبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’’اس کانفرنس نے ریلوے سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے ہمارے اجتماعی عزم کی تصدیق کی ہے۔ افرادی قوت کے چیلنجوں سے نمٹنے، اپنے نظام کو جدید بنا کر اور اپنے جرائم کے ردعمل کے طریقہ کار کو بہتر بنا کر، ہم لاکھوں مسافروں کے لیے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کر رہے ہیں۔ ریاستی جی آر پیز کا کردار اور انڈین ریلویز کے ساتھ ان کی شراکت اس سفر میں اہم ہے اور ہمیں مل کر ریلوے کی حفاظت کے لیے نئے معیارات قائم کرنا جاری رکھنا چاہیے۔‘‘
کانفرنس کا اختتام مستقبل پر مرتکز نظریے کے ساتھ ہوا، اور شرکاء نے عمل پر مبنی حل، تکنالوجی کی بہتر اختیارکاری،متعلقہ فریقوں کے درمیان بہتر تال میل اور ترجیحی بنیاد پر مسافرین کے تحفظ پر ازسر نو توجہ پر اتفاق کیا۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4183
(Release ID: 2085451)
Visitor Counter : 23