بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت نے داخلی آبی راستوں کو فروغ دینے کے لیے، این ڈبلیو 1، این ڈبلیو 2 اور این ڈبلیو 16 پر مال برداری کی ترغیب کی خاطر ’جلواہک‘ کا آغاز کیا


جناب سربانند  سونووال نے جہازوں کو روانہ کرکے کولکتہ سے پٹنہ، وارانسی اور پانڈو تک، مال بردار جہازوں کی مقررہ شیڈول سروس کا آغاز کیا

’’جلواہک‘‘ مال برداری کے لیے آبی راستوں کی ترغیب دے کر  این ڈبلیو 1، این ڈبلیو 2 اور این ڈبلیو 16 کے ذریعے تجارت کی صلاحیت کی راہ ہموار کرتا  ہے: جناب سربانند  سونووال

مال بردار جہازوں کی شیڈول سروس کا آغاز آبی راستوں کی تیاری کو ظاہر کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ رسد و رسائل کو آسان، مؤثر، پائیدار اور کفایتی بنایا جا سکے: جناب سربانند  سونووال

اسکیم کا مقصد 95.4 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 800 ملین ٹن کلو میٹر کے موڈل شفٹ کی ترغیب دینا ہے

Posted On: 15 DEC 2024 1:46PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہازرانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر جناب سربانند  سونووال نے آج یہاں مال برداری کے فروغ کے لیے ایک اہم پالیسی ’’جلواہک‘‘ کا آغاز کیا، جس کا مقصد قومی آبی راستہ 1 (دریا گنگا)، قومی آبی راستہ 2 (دریا برہم پتر) اور قومی آبی راستہ 16 (دریا بارک) کے ذریعے طویل فاصلے تک مال کی نقل و حرکت کو ترغیب دینا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00189FO.jpg

مرکزی وزیر جناب سربانند  سونووال نے آج یہاں جی آر جیٹی سے مال بردار جہازوں - ایم وی اے اے آئی، ایم وی ہومی بھا با اور ایم وی ترشول کے ساتھ دو ڈمب بیرجز اجے اور ڈیکھو - کو روانہ کیا۔ یہ ہلدیا سے این ڈبلیو 1 اور این ڈبلیو 2 کے لیے مال بردار جہازوں کی مقررہ شیڈول سروس کا آغاز ہے۔ مقررہ دنوں کی شیڈول سیلنگ سروس کولکتہ - پٹنہ - وارانسی - پٹنہ - کولکتہ کے این ڈبلیو 1 کے راستے اور کولکتہ اور پانڈو (گوہاٹی) کے درمیان این ڈبلیو 2 پر بھارت -بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ  کے ذریعے چلائی جائے گی۔  اس موقع پر متعلقہ وزارت کے وزیر مملکت  شانتانو ٹھاکر اور اترپردیش سرکار کے ٹرانسپورٹ کے وزیر مملکت  دیا  شنکر سنگھ بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002UIOF.jpg

اس موقع پر بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر جناب سونووال نے کہا، ’’وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی متحرک قیادت میں، حکومت نے ہمارے آبی راستوں کے وسیع نیٹ ورک کی زبردست صلاحیت کو حقیقت بنانے کے لیے ایک مشترکہ کوشش کی ہے۔ نقل و حمل کے ایک کفایتی، ماحولیاتی طور پر محفوظ اور مؤثر طریقہ کے طور پر، ہم آبی راستوں کے ذریعے مال کی نقل و حرکت کو بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ ریلوے اور سڑکوں پر دباؤ کم ہو سکے۔ ’جلواہک‘ اسکیم این ڈبلیو 1، این ڈبلیو 2 اور این ڈبلیو 16 پر طویل فاصلے تک مال برداری کو ترغیب دیتی ہے، اور تجارت کے مفاد میں یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ آبی راستوں کے ذریعے مال کی نقل و حمل کا فائدہ اٹھائیں، جو ایک مثبت اقتصادی قدر کا حامل ہو۔ مزید برآں، کولکتہ سے شروع ہونے والی باقاعدہ شیڈول مال برداری سروس یہ یقینی بنائے گی کہ مال مقررہ وقت میں پہنچایا جائے۔ اس سے ہمارے صارفین میں آبی راستوں کے ذریعے مال کی باقاعدہ نقل و حرکت کے لیے قومی آبی راستوں کی تیاری کے بارے میں اعتماد پیدا ہوگا، جو کہ ایک مؤثر، کفایتی اور ماحولیاتی طور پر ذمہ دار طریقہ ہے۔ اس ترغیبی اسکیم کے ذریعے ہمارے جہاز آپریٹرز کو بااختیار بناتے ہوئے اور ہمارے کاروباری اداروں کو محفوظ اور بروقت مال کی ترسیل کی ترغیب دیتے ہوئے، یہ ہمارے معزز وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کے اس ویژن میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس کا مقصد بھارت کو ’وِکست بھارت‘ کی جانب گامزن کرنے کے لیے نقل و حمل کے ذریعے تبدیلی لانا ہے۔‘‘

پہلا جہاز - ایم وی ترشول جس کے ساتھ دو ڈمب بیر جز اجے اور ڈیکھو ہیں - 1500 ٹن سیمنٹ لے کر کولکتہ کے جی آر جیٹی سے پانڈو، گوہاٹی  تک انڈو بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ کے ذریعے جا رہا ہے۔ دوسرا جہاز - ایم وی اے آئی - 1000 ٹن جپسَم کو پٹنہ لے جا رہا ہے، جبکہ تیسرا جہاز - ایم وی ہومی بھابا - 200 ٹن کوئلہ وارانسی لے جا رہا ہے۔

مال برداری کے فروغ کی اسکیم مال کے مالکان کو براہ راست ترغیب فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنے مال کو 300 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے کے لیے آبی راستوں کے ذریعے منتقل کریں۔ یہ ایک مشترکہ کوشش ہے جسے بھارت کے آبی راستوں کی ترقی کے نوڈل ادارے، اِن لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا اور اِن لینڈ اینڈ کوسٹل شپنگ لمیٹڈ نے مل کر شروع کیا ہے، جو کہ شپنگ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ کی مکمل ملکیتی ذیلی کمپنی ہے۔ ’جلواہک‘ اسکیم کا مقصد لاجسٹک لاگتوں کو کم کرنا، سڑکوں اور ریلوے کو ہلکا کرنا اور ایک پائیدار نقل و حمل کے طریقہ کار کو اپنانا ہے۔

’جلواہک‘ اسکیم مال برداری کے اخراجات کے کل آپریٹنگ خرچ کا 35فیصد  تک کی واپسی فراہم کرتی ہے جب مال کو آبی راستوں کے ذریعے نقل کیا جاتا ہے، خصوصاً قومی آبی راستہ 1 (دریا گنگا)، قومی آبی راستہ 2 (دریا برہم پتر) اور قومی آبی راستہ 16 (دریا بارک) کے ذریعے انڈو بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ کے ذریعے۔ جہاز آپریٹرز کے کاروباری مفاد کو ترغیب دینے کے لیے، اسکیم مال کے مالکان کو  آئی ڈبلیو اے آئی یا آئی سی ایس ایل  کے علاوہ کسی اور ادارے کے زیر ملکیت یا آپریٹ کیے جانے والے جہاز کرایہ پر لینے کی ترغیب دیتی ہے۔ یہ ترغیبی اسکیم بڑی شپنگ کمپنیوں، فریٹ فارورڈرز، تجارتی اداروں اور انجمنوں کے لیے مثالی ہے جو بلک اور کنٹینرائزڈ مال کو سنبھالتے ہیں۔ اسکیم کو اپنانے سے انہیں اپنے سپلائی چین نیٹ ورک کو بہتر بنانے کا موقع ملتا ہے۔ یہ اسکیم ابتدائی طور پر 3 سال کے لیے کارگر ر ہے گی۔

مقررہ دنوں شیڈول سیلنگ سروس کا آغاز آبی راستوں کی تیاری کو ظاہر کرنے کے لیے کیا گیا ہے کہ یہ مال برداری کے لیے ایک قابل عمل، کفایتی اور ماحولیاتی طور پر ذمہ دار متبادل ہے۔ یہ سروس آئی سی ایس ایل کے ذریعے چلائی جائے گی اور قومی آبی راستہ 1 (گنگا) اور قومی آبی راستہ 2 (برہم پتر) پر مال کی نقل و حرکت اور ترسیل کے لیے ایک مقررہ وقت کے ساتھ شروع کی جائے گی۔ کولکتہ اور پٹنہ کے درمیان 7 دن، پٹنہ اور وارانسی کے درمیان 5 دن، اور کولکتہ اور وارانسی کے درمیان 14 دن کا ٹرانزٹ وقت مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح، انڈو بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ کے ذریعے این ڈبلیو 2 پر مال کی ترسیل کے لیے کولکتہ سے پانڈو تک 18 دن اور پانڈو سے کولکتہ تک 15 دن کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ اسکیم 3 سال کے لیے کارگر ہوگی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003KQEZ.jpg

وزیر موصوف جناب سربانند  سونووال نے مزید کہا، ’’وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی متحرک قیادت میں، 2014 سے آبی راستوں کے وسیع جال کو دوبارہ تازہ دم کیا جا رہا ہے۔ آبی راستوں کی تجدید میں مسلسل سرمایہ کاری کے ساتھ، ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ اسکیمیں 2027 تک 800 ملین ٹن کلو میٹر کی موڈل شفٹ کا مقصد حاصل کریں گی جس کے لیے 95.4 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ موجودہ قومی آبی راستوں پر 4700 ملین ٹن کلو میٹر کے مال برداری کے 17فیصد کے قریب ہے۔ یہ اسکیمیں آبی راستوں کی وسیع صلاحیت کو حقیقت میں تبدیل کرنے اور نیلی معیشت کی اس قدر کو بروئے کار لانے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے، جسے 2014 تک طویل عرصے تک نظر انداز کیا گیا تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’بحال شدہ قومی آبی راستوں نے اپنی کارکردگی میں نمایاں بہتری کی ہے، کیونکہ اس کے ذریعے منتقل ہونے والے مال کی کل مقدار 2013-14 میں 18.07 ملین میٹرک ٹن سے بڑھ کر 2023-24 میں 132.89 ملین میٹرک ٹن ہو گئی ہے، جو 700فیصد  سے زیادہ اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم نے 2030 تک آبی راستوں کے ذریعے 200 ملین میٹرک ٹن مال کی نقل و حرکت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ 2047 کے لیے، آبی راستوں کی مال برداری کے لیے ایک قابل عمل متبادل کے طور پر ترقی میں اعتماد رکھتے ہوئے، ہم نے 500 ملین میٹرک ٹن کا ہدف مقرر کیا ہے، جو کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے آتم نربھَر بھارت کے ویژن کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004572H.jpg

رسد و رسائل کے وفاقی وزیر مملکت، جناب شانتانو ٹھاکر نے کہا، ’’یہ آبی راستوں کی نقل و حرکت کی بحالی کے لیے  خاص طور پر بنگال کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی متاثر کن قیادت میں آبی راستوں کی نقل و حرکت میں انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ ان اسکیموں کے ساتھ، آبی راستوں کا شعبہ، خاص طور پر مشرقی بھارت میں، لاجسٹکس کی نقل و حمل میں ایک تاریخی تبدیلی لا سکتا ہے۔ یہ کفایتی ، مؤثر، کارگر اور ماحولیات کے موافق  نقل و حمل کا طریقہ مال اور مسافر کی نقل و حمل کے لیے ایک نیا افق پیش کرتا ہے۔‘‘

اترپردیش کے رسد و رسائل کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، دیا شنکر سنگھ نے اس موقع پر کہا، ’’آبی راستے، وزیر اعظم مودی جی کی بصیرت افروز  قیادت میں اقتصادی تبدیلی کے نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں۔ یہ انقلابی اقدام نہ صرف مال اور مسافروں کی نقل و حرکت کے لیے ایک پائیدار اور مؤثر متبادل فراہم کرتا ہے بلکہ گنگا کے کنارے آباد کمیونٹیوں کی زندگیوں کو بھی بہتر بناتا ہے، جس سے خوشحالی اور رابطے میں اضافہ ہوتا ہے جو پہلے کبھی نہیں تھا۔‘‘

اس تقریب میں بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے  سیکرٹری  ٹی کے رام چندرن، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا کے چئیرمین وِجے کمار، (آئی اے ایس) شپنگ کارپوریشن آف انڈیا کے چئیرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کیپٹن بی کے تیاگی اور شاما پرساد مکرجی بندرگاہ کے چئیرمین رتھندرا رمن بھی موجود تھے۔

بھارت میں آبی راستوں کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے جس میں دریاؤں، نہروں، سمندری جھیلوں اور کھاڑیوں کا مجموعہ شامل ہے۔ کل 20,236 کلومیٹر کے قابلِ نقل و حرکت راستوں میں سے 17,980 کلومیٹر دریا ہیں، اور 2,256 کلومیٹر نہریں ہیں، جو دونوں میکانائزڈ کشتیوں کے لیے موزوں ہیں۔ تاہم، مال کی نقل و حمل کے لیے آبی راستوں کا استعمال امریکی، چینی اور یورپی یونین کے ممالک کے مقابلے میں ابھی تک بہت کم ہے۔ البتہ  مخصوص ترقی کے ساتھ بھارت کے قومی آبی راستے ملک کی لائف لائن بننے کے لیے تیار ہیں، جو مؤثر نقل و حمل کی سہولت فراہم کریں گے۔

******

ش ح۔ ش ا ر۔  ول

Uno-4036


(Release ID: 2084612) Visitor Counter : 20