نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
دوردراز علاقوں تک ہندوستان کی تکنیکی رسائی سے دنیا حیران ہے: نائب صدر
سال 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان صرف ایک خواب نہیں، بلکہ یہ ہمارا مقصد ہے، نائب صدر نے زور دے کر کہا
یہ زمین پھر سے چمک رہی ہے، ترقی ہو رہی ہے، بہار کے موتیہاری میں نائب صدر کا خطاب
سابق طلبہ کی تنظیمیں اداروں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں:نائب صدر جمہوریہ ہند
نائب صدر جمہوریہ ہند نےکہا کہ مبثت سوچ اپنائیں اور لامحدود مواقع کو گلے لگائیں
نائب صدر جمہوریہ نے موتیہاری میں مہاتما گاندھی سینٹرل یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کیا
Posted On:
07 DEC 2024 5:26PM by PIB Delhi
ہندوستان کے نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج کہا کہ دنیا حیران ہے کہ 140 کروڑ آبادی والے ملک میں ٹیکنالوجی دور دراز علاقوں تک پہنچ رہی ہے۔ ٹیکنالوجی کے ذریعے خدمات کی فراہمی کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ یہاں کے بزرگ جانتے ہیں کہ حالات کیسے ہوتے تھے—بجلی کے بلوں کے لیے لائنوں میں کھڑے ہونا، کسی بھی انتظامی خدمت کے لیے لائنوں میں کھڑے ہونا، یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ ڈیلیوری ٹکٹ یا پاسپورٹ کیسے حاصل کیا جائے، لیکن آج یہ سب کچھ ہماری مٹھی میں ہے۔ یہ آسانی سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا انقلاب ہے۔
آج بہار کے ضلع موتیہاری میں مہاتما گاندھی سینٹرل یونیورسٹی کے دوسرے تقسیم اسناد تقریب میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جناب جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان صرف ایک خواب نہیں بلکہ یہ ہمارا مقصد ہے۔ تاہم اس مقصد کے حصول کے لیے ہر ایک کی جانب سے بڑی قربانیوں اور تعاون کی ضرورت ہوگی۔ اس پر غور کریں کہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے موجودہ فی کس آمدنی آٹھ گنا بڑھنے کی ضرورت ہے۔ لوگ اکثر مجھ سے پوچھتے ہیں، ‘اس کے لیے شہری کیا کر سکتے ہیں؟’ یہ واقعی ایک اہم سوال ہے۔
نائب صدر نے بہار میں تبدیلی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ’’یہ سرزمین پھر سے چمکنے لگی ہے۔ نالندہ غائب ہو گیا تھا، لیکن اب نالندہ ایک بار پھر نظر آنے لگا ہے۔ میں نے نالندہ کا دورہ کیا۔ اب یہاں تخلیق ہو رہی ہے، ترقی ہو رہی ہے۔ امن و امان میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہوا ہے یہ کوئی چھوٹا کارنامہ نہیں ہے۔ یہ ایک اہم کامیابی ہے، اس لیے میری آپ سے درخواست ہے: آپ بڑی ترقی حاصل کرسکتے ہیں ۔‘‘
ایک مثال پیش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے وزیر اعظم کے اقدام کا ذکر کیا: جب میں اس کیمپس میں آیا تو مجھے وزیر اعظم کی طرف سے کی گئی کال یاد آئی – ’ایک پیڑ ماں کے نام ‘ اور میں نے وزیر اعظم کی طرح ایک پیڑ لگایا تھا ۔ یہ ایک انفرادی عمل ہے، لیکن سوچئے کہ کیا ہو اگر 140 کروڑ لوگ بھی ایسا ہی کریں! یہاں تک کہ آپ اپنے بچے کے نام پر ایک درخت لگا سکتے ہیں، یہ کہہ کر، 'میں یہ درخت آپ کی ماں کے نام پر لگاتا ہوں۔ جب آپ بڑے ہو جائیں تو ایک پودہ لگائیں۔ یہ کتنا بڑا انقلاب لا سکتا ہے!
نائب صدر جمہوریہ نے درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم ایسی اشیاء درآمد کرتے ہیں جو ہمارے ملک میں پہلے سے تیار ہیں تو اس کے نتیجے میں تین بڑی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے، غیر ضروری زرمبادلہ ہمارے ذخائر سے نکلتا ہے۔ دوسرا، ہم معمولی اقتصادی فائدے کے لیے بیرون ملک سے مختلف اشیاء— پینٹ، شرٹس، فرنیچر، پتنگیں، لیمپ، موم بتیاں، پردے اور بہت کچھ درآمد کرتے ہیں۔ لیکن اگر یہ مقامی طور پر تیار کیے جائیں تو سوچیں کتنے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ در آمد کرکے ہم اپنے ہی لوگوں سے روزگار چھین رہے ہیں۔ تیسرا، اس طرح کے طرز عمل گھریلو کاروباری افراد کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ آج بھی ایک عام شہری اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کرسکتا ہے۔
سابق طلبہ کی انجمنوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ دنیا کے سرکردہ اداروں کو دیکھیں- ان کی ساکھ، شبیہ اور مالی استحکام ان کی سابق طلبہ انجمنوں سے طے ہوتا ہے۔ سابق طلبہ کی انجمنیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس یونیورسٹی کے ہر طالب علم کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ یونیورسٹی کے فنڈ میں سالانہ یا ماہانہ حصہ ڈالیں گے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ چندہ دس روپے، سو، ہزار، یا دس ہزار ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ بڑھے گا، لیکن عادت ڈالنا ضروری ہے اور یہ عادت تب بنے گی جب ہم عہد کریں گے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے طلبہ سے زور دے کر کہا کہ وہ اختراعی انداز میں سوچیں اور مواقع تلاش کریں،انہوں نے تبصرہ کیا کہ طلبہ کو ورکشاپس کے ذریعے ان کے لیے دستیاب لامحدود امکانات کے بارے میں بتائیں۔ حکومتی پالیسیاں بہت معاون ہیں اور فنڈز تک رسائی بہت آسان ہو گئی ہے۔ جب بھی آپ کوئی آئیڈیا لے کر آئیں گے، آپ کو اس آئیڈیا کو حقیقت میں بدلنے میں ہر قدم پر آپ کی مدد کرنے والی پالیسیاں ملیں گی۔ لڑکے اور لڑکیاں، اختراعی اندازمیں سوچیں۔
اس موقع پر بہار کے گورنر جناب راجندر وشواناتھ آرلیکر، ممبر پارلیمنٹ جناب رادھا موہن سنگھ، مہاتما گاندھی سینٹرل یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر مہیش شرما، پروفیسر سنجے سریواستو، وائس چانسلر اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
*****
ش ح۔ مد۔ ش ت
U-No. 3645
(Release ID: 2082251)
Visitor Counter : 21