صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہندنے اڈیشہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی کے جلسۂ تقسیم اسناد کی تقریب میں شرکت کی
Posted On:
05 DEC 2024 12:46PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند، محترمہ دروپدی مرمو نے آج (5 دسمبر، 2024) کو اڈیشہ کے بھونیشور میں اڈیشہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی کے کنووکیشن کی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ کنووکیشن کا دن طلباء کے شاندار مستقبل کی راہیں کھولتا ہے۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ اب ایک الگ ماحول میں جا رہے ہیں، جس میں انہیں حقیقی دنیا کے حالات میں اپنے علم اور مہارت کے سخت امتحانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے حاصل کردہ علم اور ہنر کے بہترین استعمال سےقوم کی تعمیر میں نمایاں رول ادا کریں گے۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے اختراعی خیالات اور سرشار اقدامات کے ذریعے 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے قومی ہدف میں شامل ہوں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک وقت تھا ،جب ہم غذائی اجناس کے لئے دیگر ممالک پر انحصار کرتے تھے۔ اب ہم غذائی اجناس اور دیگر زرعی مصنوعات برآمد کر رہے ہیں۔ یہ ہمارے زرعی سائنسدانوں کی رہنمائی اور ہمارے کسانوں کی انتھک محنت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ زراعت اور کسانوں کی ترقی کے بغیر ملک کی مجموعی ترقی ممکن نہیں ہے۔ ہماری معیشت زراعت، ماہی پروری اور مویشیوں کی افزائش سے مضبوط ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج زراعت کو قدرتی آفات، موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات، فی کس کھیتی کے رقبے میں کمی اور قدرتی وسائل کا بے تحاشہ استحصال جیسے نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہمارے سائنسدانوں کو ٹیکنالوجیز کو بروقت تیار کرنا ہوگا۔ ہمیں ماحولیاتی تحفظ، مٹی کی زرخیزی کو برقرار رکھنا، پانی اور مٹی کے تحفظ اور قدرتی وسائل کے بہتر استعمال پر زور دینا ہوگا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مسائل جیسے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور گرین ہاؤس گیسوں میں اضافہ زرعی پیداوار کو متاثر کر رہے ہیں۔ ایسے تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے زرعی سائنسدانوں کی اہم ذمہ داری ہے۔ کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا بے تحاشہ استعمال بھی ہمارے زرعی شعبے کے لیے ایک نئے چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے۔ مٹی، پانی اور ماحول پر ان کے مضر اثرات سب کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ نوجوان سائنسدان ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حل تلاش کریں گے۔
***
ش ح۔ ک ا۔ اش
(Release ID: 2081026)
Visitor Counter : 21