جل شکتی وزارت
مرکزی وزیر سی آر پاٹل نے پائیداری کوفروغ دینے کے لیے گوبردھن پہل کی پیش رفت کا جائزہ لیا
مرکزی بجٹ24-2023 کا ہدف 200 نئے کمپریسڈ بایو گیس( سی بی جی) پلانٹس کو قائم کرنا ہے، جو گوبردھن کے لیے ایک اہم کام ہے
گوبردھن اسکیم کے تحت 37 سی بی جی پلانٹس کام کر رہے ہیں، بجٹ کے اعلان کے ہدف کے مقابلے 133 پلانٹس تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں
2024-2020کے دوران کام کرنے والےسی بی جی پلانٹس 19 سے بڑھ کر 125 ہو گئے ہیں
Posted On:
04 DEC 2024 2:04PM by PIB Delhi

گوبردھن پہل کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے ایک اہم قدم کے طورپر جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب سی آر پاٹل نے نئی دہلی میں اس شعبے کی اہم 9 شراکت دار وزارتوں/محکموں کے معززین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔
یہ میٹنگ گوبردھن پہل کو حکومت کے ذریعے اہمیت دینے کو اُجاگر کرتی ہے، جس کا مقصد نامیاتی فضلہ کو قیمتی وسائل جیسے کمپریسڈ بایو گیس( سی بی جی) اور نامیاتی کھاد میں تبدیل کرنا ہے۔ اس بات چیت کا مقصد باہمی تعاون کو مضبوط بنانا اور درپیش چیلنجوں سے نمٹنا تھا، جو کہ جدید اور پائیدار کچرے کے انتظام کے حل کے لیے حکومت کی غیر متزلزل حمایت کو ظاہر کرتا ہے۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےجناب پاٹل نےا نقلابی تبدیلی لانے والی گوبردھن پہل کا تصور پیش کرنے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا، جو پائیداریت اورمدور معیشت کے لیے حکومت کے عزم کو واضح کرتی ہے۔
مرکزی بجٹ 2023-24 کا ہدف 200 نئے کمپرسیڈ بایو گیس( سی بی جی) پلانٹس قائم کرنے کا ہے، جو گوبردھن کے لیے ایک اہم کام ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں37 سی بی جی پلانٹس کام کر رہے ہیں۔ بجٹ کے اعلان کے ہدف میں سے133 پلانٹس تعمیرو ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں سی بی جی یونٹس کی تعداد میں سال بہ سال ایک متاثر کن اضافہ ہوا ہے، 2020 میں صرف 19 سی بی جی پلانٹس کام کررہے تھے، جو فی الحال بڑھ کر 125 سی بی جی پلانٹس ہوگئے ہیں۔ ان پلانٹس کی عمل آوری اور ترقی کویقینی بنانے کے لیے مختلف پالیسیوں کو نافذ کیا گیا ہے، جس سے ایک مدور معیشت اور پائیدار ترقی کو فروغ دیا جارہا ہے۔
بات چیت کے دوران شراکت دار وزارتوں/محکموں کے نمائندوں نے اپنی پیش رفت اور 2024 کے بجٹ کے اعلان کے ذریعے مقرر کردہ اہداف کو پورا کرنے میں درپیش چیلنجوں کا خاکہ پیش کیا۔ پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے اشتراک کیا کہ سی بی جی کے سی این جی(ٹی) اور پی این جی(ڈی)کے ساتھ لازمی ملاوٹ اور سی بی جی پروجیکٹوں کی مالی اعانت کے لیے مالیاتی اداروں اورتیل و گیس مارکیٹنگ کمپنیوں ( او جی ایم سیز)کے ساتھ ایک کثیر فریقی معاہدہ طے پانے کے بالکل قریب ہے۔ وزارت کے عہدیداروں نے وزیر موصوف کو 195سی بی جی پلانٹس کے قیام کی تیز رفتار ٹریکنگ کے ساتھ ساتھ ایس اے ٹی اے ٹی(سیٹیٹ) اورسی بی جی-سی جی ڈی ہم آہنگی اسکیم کے تحت سی بی جی کی قیمتوں کو حتمی شکل دینے کے بارےمیں آگاہ کیا۔
نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے مرکزی مالیاتی امداد کی درجہ بندی کے اجراء کو آسان بنانے کے لیے فضلہ سے توانائی کی اسکیم کے رہنما خطوط پر نظر ثانی کرنے کے بارے میں بات کی۔
ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے وزیر موصوف کو مارچ 2025 تک 67 سی بی جی پلانٹس کی تعمیر شروع کرنے اور فیڈ اسٹاک اور جگہوں کی شناخت سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی اطلاع دی۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ سی بی جی پلانٹس کی عمل آوری کو بڑھانے کے لیے آف ٹیک اور فیڈ اسٹاک سے متعلق مسائل کو پوری حکومتی انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ایف ایو ایم/ایل ایف او ایم کی ایف سی او کے تحت علیحدہ زمرہ کے طور پر درجہ بندی کو مٹی کی صحت (اس کے کاربن کے مواد کو بڑھا کر) کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کسانوں کے درمیان ایف او ایم(خمیر شدہ نامیاتی کھاد)/ایل ایف او ایم (رقیق خمیر شدہ نامیاتی کھاد)کی آگاہی/قبولیت کو بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر بھی اجاگر کیا گیا۔
وزیرموصوف نے تمام سی بی جی پلانٹس کے قریب کسانوں کی معلومات کے لیے اضافی پروگرام منعقد کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے سی بی جی آپریٹرز کو نئے منظوری نامےکے اجراء کے دوران بینکوں اور مالیاتی اداروں کو شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ کاربن کریڈٹ سسٹم کی صلاحیت پر توجہ مرکوزکرتے ہوئے انہوں نے اس شعبے کے لیے ایک اہم آمدنی پیدا کرنے والے کے طور پر اس کے کردار پر زور دیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ اس ابھرتی ہوئی صنعت کو ترغیب دینے کے لیے میکانزم قائم کرے۔ یہ اقدامات نہ صرف ہندوستان کے کاربن کے صفر اخراج کے عزائم کو تقویت دیں گے، بلکہ ان اقدامات کی مالی استحکام کو بھی بہتر بنائیں گے۔
آخر میں وزیر موصوف نے شراکت دار وزارتوں/محکموں کا ان کی معلومات کے لیے شکریہ ادا کیا اور حاضرین کو یقین دلایا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ یہ شعبہ ترقی کرے اور جلد ہی یہ معیشت کے لیے روشن اور تابناک شعبہ بن جائے گا۔

گوبردھن پہل کے کلیدی اقدامات اور جھلکیاں:
- کھادوں کے محکمے کی بازار ترقیاتی امداد(ایم ڈی اے)اسکیم گوبردھن پلانٹس سے تیار کردہ ایف او ایم/ایل ایف او ایم کی فروخت کے لیے 1500 روپے فی میٹرک ٹن کی مالی مدد فراہم کرکے نامیاتی کھادوں کو فروغ دے رہی ہے۔ ایم ڈی اے اسکیم کے تحت تقریباً 13 کروڑ روپے پہلے ہی سی بی جی آپریٹرز کو تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
- پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت(ایم او پی این جی)سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس میں سی بی جی کو ڈالنے کے لیے پائپ لائن کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس سلسلے میں درخواستیں قبول کرنے کا پورٹل جاری ہے۔
- پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت(ایم او پی این جی) بایو ماس ایگریگیشن مشینری کی خریداری کے لیے بھی مدد فراہم کرتی ہے۔اب تک تقریباً 38 کروڑ کی منظوریاں جاری کی گئی ہیں۔
- ایس اے ٹی اے ٹی(سیٹیٹ)اسکیم ایک یقینی قیمت پرتیل مارکیٹنگ کمپنیوں(او ایم سیز)کوسی بی جی کی خریداری فراہم کرتی ہے۔
- کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی)میں ملاوٹ شدہ سی بی جی کے لیے ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ دوہرے ٹیکس کو روکتی ہے۔
- سی این جی (ٹرانسپورٹ) اور پی این جی (گھریلو) کے ساتھ مرحلہ وار لازمی سی بی جی ملاوٹ کے لیے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
- نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کا کچرے سے دولت بنانے کا پروگرام بایو سی این جی پروجیکٹس کے لیے زیادہ سے زیادہ 10 کروڑ روپے فی پروجیکٹ پر مرکزی مالی امداد فراہم کرتی ہے۔
- زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے نے کھاد کے کنٹرول آرڈر میں بایو سلری کی معیاری کاری اور شمولیت کو یقینی بنایا۔زرعی –بنیادی ڈھانچہ فنڈ (اے آئی ایف) سی بی جی پلانٹس کے قیام کے لیے 2کروڑ روپے کے قرض پر 3فیصد سود میں رعایت فراہم کرتا ہے۔
- زرعی تحقیق کے ہندوستانی کونسل(آئی سی اے آر) نے مختلف فصلوں کے لیے ایف او ایم/ایل ایف او ایم ایپلی کیشن کے لیے طریقہ کا پیکج(پی او پی) تیار کرنے میں سہولت فراہم کی ہے۔
- ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت بایو میتھینیشن پلانٹس کے لیے 100ٹی پی ڈی فیڈ اسٹاک کے لیے 18 کروڑ روپے کی زیادہ سے زیادہ حد کے ساتھ 25فیصد/33فیصد/50فیصد (شہری مقامی بلدیاتی اداروں کی آبادی کی بنیاد پر) مرکزی امداد پیش کرتا ہے۔
- پینے کے پانی کے محکمے اور صفائی ستھرائی کے متحدہ رجسٹریشن پورٹل نے حکومت ہند کی کسی بھی سی بی جی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کی کوششوں کو ہموار کیا ہے۔ انہوں نےسی بی جی/بایو گیس پلانٹس کے لیے ایک متحدہ رجسٹریشن پورٹل (https://gobardhan.sbm.gov.in) کا بھی آغاز کیا ہے۔
*************
(ش ح ۔م ع۔ن ع(
U.No 3415
(Release ID: 2080703)
Visitor Counter : 55