بجلی کی وزارت
مرکزی وزیر جناب منوہر لال نےبجلی کی وزارت کے لیے اراکین پارلیمنٹ کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی
Posted On:
04 DEC 2024 9:43AM by PIB Delhi
بجلی کی وزارت کے لیے ارکان پارلیمنٹ کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس کل شام نئی دہلی میں منعقد ہوا۔
اس میٹنگ کی صدارت بجلی اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے کی۔ بجلی کے وزیر مملکت شری پد یسو نائک بھی موجود تھے۔
اس میٹنگ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی مختلف سیاسی جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔
اجلاس کا موضوع تھا "قومی پاور پلان - جنریشن"۔ سی ای اے کے چیئرمین جناب گھنشیام پرساد نے اس موضوع پر پریزنٹیشن دی۔
میٹنگ کے دوران، جناب منوہر لال نے روشنی ڈالی کہ 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کو حاصل کرنے میں بجلی ایک اہم جز ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی طلب میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ضروری ہے۔ کاربن نیٹ صفر حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ فوسل غیر فوسل پر مبنی توانائی کے ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔ مرکزی وزیر نے سب کے لیے سستی اور قابل بھروسہ بجلی کو یقینی بنانے کے لیے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جناب منوہر لال نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو اہداف کو حاصل کرنے کے لیے تال میل سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب شری پد یسو نائک نے کہا کہ ہندوستان این ڈی سی کے مطابق توانائی کی منتقلی کر رہا ہے اور ایس ڈی جیز کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت توانائی کے شعبے میں لوگوں کو راغب کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی وزارت کا نیشنل پاور پلان پانچ سال کا ایک مختصر مدت کا فریم ورک ہےجو 15 سال کا تجزیہ پیش کرتا ہے۔ سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے تیار کردہ چوتھے قومی پاور پلان میں22-2017 کی مدت کا جائزہ، سال 27-2022 کے دوران صلاحیت میں اضافے کی تفصیلی ضرورت اور سال32-2027 کے تناظر میں منصوبہ بندی کے تخمینے شامل ہیں۔
موجودہ منظر نامہ:
31 اکتوبر 2024 تک پیداواری صلاحیت 454.5 گیگاواٹ تھی، جس میں 243.1 گیگا واٹ تھرمل، 8.2 گیگا واٹ نیوکلیئر، 203.2 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی جس میں 46.97 گیگا واٹ بڑی ہائیڈرو شامل ہے۔ 15-2014 سےپیداوار کی صلاحیت 5.97فی صد کی سی اے جی آر سے بڑھی ہے۔
سال24-2023 کے دوران تمام ذرائع سے مجموعی پیداوار1739 بی یو تھی، جس میں تھرمل سے 1326 بی یو(76 فی صد)، نیوکلیر سے بی یو48 (3 فی صد) ذرائع سے 365 بی یو(21 فی صد)) شامل ہیں، جس میں 169 بی یو ہائیڈرو (10.4 فی صد) شامل ہیں۔
حکومت کی ٹھوس کوششوں کی وجہ سے، مجموعی پیداوار14-2013 کے دوران 1033 بی یو سے بڑھ کر24-2023 میں 1739 بی یو ہو گئی ہے جو14-2013 کے مقابلے میں ~5.4فی صد سی اے جی آر ہے۔
ملک نے رواں سال(25-2024) کے دوران مئی 2024 کے مہینے میں تقریباً 250 گیگا واٹ کی زیادہ سے زیادہ مانگ دیکھی ہے۔
14-2013 سے 24-2023 کے دوران مانگ میں سب سےزیادہ 16فی صد کی سی اے جی آر سے اضافہ ہوا ہے، جبکہ توانائی کی ضرورت 14-2013 سے 24-2023 کے دوران 5 فی صد کےسی اے جی آر سے بڑھی ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں، ملک نےسب سےزیادہ ضرورت بہت کم عدم تکمیل اور توانائی کی فراہمی کی کمی دیکھی ہے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ملک میں پیداواری صلاحیت کی کمی کے علاوہ دیگر عوامل بھی شامل تھے۔
بجلی کی مانگ سے متعلق اندازے:
سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے) کے ذریعہ شائع کردہ 20ویں ای پی ایس رپورٹ کے مطابق،32-2031 تک سب سے زیادہ توانائی کی مانگ اور ضرورت تقریباً 366 جی ڈبلیو اور2474 بی یو ہے۔ سال 27-2026 کے لیے بالترتیب1908 بی یو اور 277 جی ڈبلیو کے طور پر کل ہند کی بنیاد پر متوقع برقی توانائی کی ضرورت اورسب سے زیادہ بجلی کی طلب کااندازہ لگایا گیا ہے۔
این ای پی کے اہداف کو حاصل کرنے میں توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ایک اہم پہلو ہے۔ سال27-2026 تک 16.13جی ڈبلیو /82.37کی توانائی ذخیرہ کرنے کی گنجائش پی ایس پی کی بنیاد پر 7.45 جی ڈبلیو صلاحیت اور 47.65 جی ڈبلیو ایچ اسٹوریج اور بی ای ایس ایس پر مبنی اسٹوریج8.68 جی ڈبلیو /34.72 جی ڈبلیو ایچ کی ضرورت ہے۔
کل صلاحیت میں اضافے کے تخمینے سال30-2029 تک 500 گیگا واٹ کی غیر فوسل پر مبنی تنصیبی صلاحیت حاصل کرنے کے ملک کے اہداف کے مطابق ہیں۔
2027-2022 کی مدت کے لیے کل فنڈ کی ضرورت کا تخمینہ 14,54,188 کروڑ روپے ہے، جس میں27-2022 کے دوران 32-2027 کے دوران شروع کیے جانے والے منصوبوں کے لیے پیشگی اقدامات کے لیے ممکنہ اخراجات بھی شامل ہیں۔
اوسط اخراج کا عنصر27-2026 میں0.548 کے جی کاربن ڈائی آکسائڈ/کے ڈبلیو ایچ اور 32-2031 کے آخر تک 0.430 کے جی کاربن ڈائی آکسائڈ/کے ڈبلیو ایچ تک کم ہونے کی توقع ہے۔
غیر فوسل پر مبنی صلاحیت کا حصہ27-2026 کے آخر تک 57.4 فیصد اور اکتوبر 2024 تک تقریباً 46.5 فیصد سے بڑھ کر 32-2031 کے آخر تک 68.4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اراکین پارلیمنٹ نے مختلف اقدامات اور اسکیموں کے حوالے سے کئی تجاویز دیں۔ انہوں نےدوراندیشی پر مبنی اس سکیم کے سبز توانائی کے اہداف اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں کامیابیوں کی تعریف کی۔ میٹنگ میں ذخیرہ اندوزی، قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور کسانوں کو معاوضے سے متعلق امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ جناب منوہر لال نے شرکاء کا ان کے گراں قدر تعاون کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے میٹنگ کا اختتام کیا۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے دی گئی تجاویز کو شامل کرنے کے لئے مناسب کارروائی کریں اور عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیں۔
*****
(ش ح ۔ع و۔ج ا(
U.No 3393
(Release ID: 2080451)