اسٹیل کی وزارت
معیارات سے متعلق بھارتی بیورو وزارت اسٹیل کے ساتھ مشاورت سے اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک میں صرف معیاری اسٹیل تیار یا درآمد کیا جائے
وزارت اسٹیل صرف اس صورت میں این او سی دیتی ہے جب اسٹیل بی آئی ایس معیارات اور کوالٹی کنٹرول آرڈرز میں شامل نہ ہو
کم خرچ والی درآمدات اسٹیل کی گھریلو قیمتوں میں کمی کا باعث بنتی ہے اور اسٹیل تیار کرنے والے بڑے اور چھوٹے دونوں کاروباریوں کو متاثر کرتی ہے
Posted On:
27 NOV 2024 5:02PM by PIB Delhi
2024-25 کے پہلے نصف حصے میں ہندوستان کی اسٹیل کی درآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ 2023-24 کی پہلی ششماہی میں اسٹیل کی درآمدات 3.329 ملین ٹن تھیں، اس سال درآمدات میں 41.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ بڑھ کر 4.735 ملین ٹن ہو گئی ہیں۔ تاہم اسٹیل کی درآمدات کا مجموعی حجم، ملک میں کل کھپت کے مقابلے میں، اہم نہیں ہے، لیکن کم خرچ والی درآمدات اسٹیل کی اندرون ملک قیمتوں میں کمی کا باعث بنتی ہیں اور بڑے اور چھوٹے دونوں اسٹیل تیار کرنے والوں کو متاثر کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ 2023-24 میں ملک میں 144.30 ملین ٹن اسٹیل کی پیداوار میں سے 58.93 ملین ٹن (40.84 فیصد) 1002 سے زیادہ اسٹیل تیار کرنے والی چھوٹی کمپنیوں نے کی تھی اور 85.37 ملین ٹن (59.16فیصد) اسٹیل مربوط کمپنیوں نے تیار کیا ہے۔ لہذا، یہ واضح ہے کہ اسٹیل کی صنعت میں نمایاں پیداوار ملک کے کئی کلسٹرز میں پھیلے ہوئے چھوٹے پروڈیوسروں کے ذریعے کی جاتی ہے جو اسٹیل کی کم قیمتوں سے یکساں طور پر متاثر ہوتے ہیں۔
نیشنل اسٹیل پالیسی کے مطابق، ملک کا مقصد 2030 تک 300 ملین ٹن سٹیل کی پیداواری صلاحیت حاصل کرنا ہے ،اس کی موجودہ صلاحیت تقریباً 180 ملین ٹن ہے۔ اس کا مطلب ہے 120 ملین ٹن کی اضافی صلاحیت کے لیے اندازاً $120 بلین یا 10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی ۔ یہ صرف اس صورت میں ممکن ہے جب اسٹیل کی صنعت، بڑی اور چھوٹی دونوں میں، سرمایہ کاری کی مناسب صلاحیت ہو اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اسٹیل کی ڈمپنگ کی وجہ سے اسٹیل کی کم قیمتیں، ملک کی پیداواری صلاحیت پر منفی اثر ڈالے ۔
یہ بھی غور طلب ہے کہ ہندوستان واحد بڑی معیشت ہے جو کھپت کے لحاظ سے مضبوطی کے ساتھ ترقی کررہی ہے۔ 2024-25 کی پہلی ششماہی میں اسٹیل کی کھپت میں 13.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہاں تک کہ 10 فیصد کی معتدل مانگ میں اضافے کے باوجود، ملک کو تقریباً 265 ملین ٹن مانگ کو پورا کرنے کے لیے 2030 تک 300 ملین ٹن صلاحیت کی ضرورت ہوگی۔ اگر اسٹیل کی گھریلو پیداواری صلاحیت پیدا نہیں کی گئی تو ملک اسٹیل کا صرف درآمد کاربن جائے گا اور اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے اسٹیل کی درآمد پر انحصار کرے گا۔
معیارات سے متعلق بھارتی بورو (بی آئی ایس) وزارت اسٹیل کے ساتھ مشاورت سے یہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے کہ ملک میں صرف معیاری اسٹیل تیار یا درآمد کیا جائے ۔ اس سمت میں اسٹیل کے 1376 گریڈز پر محیط 151 بی آئی ایس معیارات کو نوٹیفائی کیا گیا ہے اور وزارت اسٹیل کے کوالٹی کنٹرول آرڈرز کے ذریعے ان کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اندرون ملک تیار کیا گیا یا باہر سے درآمد کیا گیا سٹیل بی آئی ایس کے معیارات کے مطابق ہے اور کم معیار کا سٹیل نہ تو تیار کیا جاتا ہے اور نہ ہی درآمد کیا جاتا ہے۔ باہر سے سٹیل کی درآمد بھی بی آئی ایس لائسنس کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔ تاہم، کچھ اسٹیل کے درجات، جو ابھی تک بی آئی ایس کے معیارات میں شامل نہیں ہیں، وزارت اسٹیل سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ ( این او سی) کے ساتھ درآمد کیے جا سکتے ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے تاجر اور مینوفیکچررز سٹیل کے درجات میں معمولی ردوبدل کے ساتھ سٹیل درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بی آئی ایس کی معیاری ضرورت کو نظرانداز کیا جا سکے۔ صرف گزشتہ سال میں اسٹیل کی درآمد کے لیے 1136 مزید گریڈز کی درخواستیں وزارت اسٹیل کے پاس دائر کی گئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر درجات نہ تو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں اور نہ ہی بی آئی ایس کے معیارات میں شامل ہیں۔ ان میں صرف کیمیائی ساخت یا مصنوعات کی پیمائش میں معمولی فرق ہے اور یہ مختلف درجات کے نام پر سستا سٹیل درآمد کرنے کی کوشش معلوم ہوتا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ ان میں سے زیادہ تر شپمنٹس منسٹری آف سٹیل سے بغیر کسی این او سی کے آرڈر کی گئی ہیں۔ جہاں تک جاپان سے اسٹیل کی درآمد کے لیے درخواستوں کا تعلق ہے،قابل ذکر ہے کہ 31.10.2024 تک وزارت کے پورٹل پر 735 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 594 کو اجازت دی گئی ہے اور 26.11.2024 تک این او سی دیا گیا ہے۔ صرف 141 کیسوں میں این او سی نہیں دیا گیا کیونکہ درخواستیں ضابطوں کےمطابق نہیں تھیں۔
واضح رہے کہ وزارت اسٹیل کی جانب سے این او سی صرف اس صورت میں دیا جائے گا جب اسٹیل بی آئی ایس معیارات اور کوالٹی کنٹرول آرڈرز میں شامل نہ ہو۔ مختلف درجات کے نام پر سستے سٹیل کی درآمد اور بی آئی ایس معیارات کو نظرانداز کرنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہئے کیونکہ اس سے سٹیل کا معیار کم ہو جائے گا اور گھریلو چھوٹے اور بڑے صنعت کار بھی متاثر ہوں گے۔ وزارت اسٹیل مندرجہ بالا مقصد کے مطابق این او سی جاری کر رہی ہے۔ اس کے لیے ایک آن لائن پورٹل پہلے سے موجود ہے۔
*****
)ش ح – اع خ - م ذ(
U.N. 3062
(Release ID: 2078041)
Visitor Counter : 6