وزارت اطلاعات ونشریات
میں ’وندے ماترم‘ کو 90 کی پیڑھی کے لیے مزید پُرکشش بنانا چاہتا تھا: بھارت بالا
علاقائی سنیما کہانیاں ماخوذ کرنے کے لیے قدیم ادب کے بھرپور ذخیرے سے فائدہ اٹھا رہا ہے: امیش ترپاٹھی
موبائل فون سے ہمارے گھروں میں روایتی قصہ گوئی کا فن ختم ہورہا ہے:سچیدانند جوشی
آئی ایف ایف آئی 55 میں‘سنیمائی قصہ نگاری کے لیے ثقافت بطور تناظر’ پر پینل مباحثہ
مشہور فلم ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر بھارت بالا نے کہا ‘‘میرے والد مجاہد آزادی تھے اور 90 کی دہائی کی پیڑھی کے لیے وندے ماترم کو مزید دلکش بنانے کے لیے ان کی درخواست کی پیروی کرتے ہوئے میں نے اے آر رحمن کا مقبول البم ‘وندے ماترم’ بنایا۔ وہ گوا میں 55 ویں آئی ایف ایف آئی میں ‘سنیمائی قصہ نگاری کے لیے ثقافت بطور تناظر’کے عنوان پر ایک پینل مباحثے میں بول رہے تھے۔ معروف مصنفین ڈاکٹر سچیدانند جوشی اور امیش ترپاٹھی پینل کے دیگر مشارکین تھے۔
جناب بھارت بالا نے کہا کہ اشتہارات کسی پروڈکٹ کے لیے جوش اور جوش ولولہ پیدا کرنے سے متعلق ہوتے ہیں۔ اسی طرح وہ نئی نسل کے لیے ‘وندے ماترم’ کی آواز کو دلفریب بنانا چاہتے تھے اور ‘وندے ماترم’ البم کا نغمہ اسی سوچ کا نتیجہ تھا۔
جناب بھارت بالا نے بتایا کہ وہ ورچوئل بھارت نامی نئے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جو ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی 1000 کہانیوں کے ذریعے ہندوستان کی تاریخ بیان کرتا ہے۔ جناب بھارت بالا نےآخر میں کہا کہ ‘‘فلموں کی کراؤڈ فنڈنگ عام لوگوں کو ان کہانیوں کا انتخاب کرنے کا اختیار دے سکتی ہے جو وہ دیکھنا پسند کرتے ہیں،موجودہ نظام کے برخلاف جس میں پروڈیوسر یا ڈائریکٹر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ فلم بنانے کے لیے کون سی کہانی کا انتخاب کرنا ہے۔’’
‘دی شیوا ٹریلوجی’ اور ‘رام چندر سیریز’ کے مقبول مصنف امیش ترپاٹھی نے کہا کہ کئی دہائیوں سے فلمیں معاشرے کی سچائیوں کو پیش کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کہانی نگار اپنے ثقافتی ماحول کے تئیں حساس ہو تو مزید مستند کہانیاں سامنے آئیں گی۔
جناب امیش ترپاٹھی نے آخر میں کہا کہ‘‘ہندی فلم انڈسٹری میں ان متعدد کہانیوں کے استعمال کا فقدان ہے جو ہمارا قدیم ادب فراہم کرتا ہے جبکہ علاقائی سنیما ایسی کہانیوں کو منتخب کرنے میں کہیں زیادہ آگے ہے’’۔
مشہور مصنف اور اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس(آئی جی این سی اے) کے ممبر سکریٹری سچیدانند جوشی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ موبائل فون ہمارے گھروں میں ہمارے بزرگوں کے ذریعہ مہیا کی جانےوالی روایتی قصہ گوئی کو آہستہ آہستہ ختم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کی غیر معمولی کہانیاں جو اب ہمارے بزرگوں کے ذریعے ہمیں نہیں پہنچائی جاتی ہیں ، انہیں سنیما کے توسط سے منتخب کرکے فلموں کے ذریعے ہم تک پہنچایا جارہا ہے۔ جناب سچیدا نند جوشی نے آخر میں کہا کہ‘‘کلاسک ادب پر مبنی اسکرپٹ کو حتمی شکل دینے کے دوران تحقیق کی کمی کو کلاسک دورکے مختلف ورژن کے عناصر کو یکجا کرکے پورا کیا جا رہا ہے’’۔
معروف ادیب جناب مکرند پرنجاپے نے مباحثے کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔
*********
ش ح ۔ م ش ع۔ ع ن
U. No.2882
(Release ID: 2076756)
Visitor Counter : 6