وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner
0 4

’’سنیما علاقائی زبانوں کے تحفظ کا ایک طاقتور وسیلہ ہے‘‘: ’روٹی کون بناسی؟‘ کے ہدایت کار، چندن سنگھ کا اظہار خیال


’روٹی کون بناسی؟‘ فلم بھارتی کنبوں میں روایت اور صنفی مساوات کے درمیان جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے

’برم یوگم‘ مافوق افطرت نظریے سے انسانی نفسیات اور معاشرتی درجہ بندی کا جائزہ پیش کرتی ہے

’برم یوگم‘ ایک ڈراؤنی لوک کتھا اور دیومالائی قصے کو بقا، غداری، اور مافوق الفطرت قوتوں کی ایک خوفناک داستان سے مربوط کرتی ہے

# اِفی ووڈ، 22 نومبر 2024

55واں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (اِفی) مقامی ثقافت اور دیومالائی قصوں سے وابستہ متنوع داستانوں کی نمائش کا ایک پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ دو نمایاں فلمیں – ’روٹی کون بناسی؟‘ جو کہ چندن سنگھ کی ہدایت کاری میں بنی ایک راجستھانی فلم ہے، اور ’برم یوگم‘ جو کہ راہل سدا سیوان کی ہدایت کاری بنی ملیالم لوک کتھا پر مبنی ایک ڈراؤنی فلم ہے- نے اپنے منفرد بیانیے سے حاظرین کو مسحور کیا ہے۔ یہ فلمیں روایات کے امتزاج، شناخت اور سماجی توقعات پر روشنی ڈالتی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/22-12-1VCFM.jpg

'روٹی کون بناسی؟' پدرانہ نظام کے نسلی اثرات کو بیان کرتی ہے۔ یہ راجستھانی زبان کا ایک شاندار ڈرامہ ہے۔ یہ فلم ایک نوجوان کی کہانی بیان کرتی ہے جو اپنے والد کی روایتی توقعات اور اپنی بیوی کی حمایت کرنے کی خواہش کے درمیان پھنس جاتا ہے۔ اس باریک بینی کے ذریعے، سنگھ نے اس امر کو اجاگر کیا ہے کہ کس طرح پدرانہ عقائد خاندانی ماحول کو تشکیل دیتے ہیں۔ انہوں نے اس پر خصوصی توجہ دی ہے کہ کس طرح خواتین کے ذریعہ غیر مساوی بوجھ برداشت کیا جاتا ہے۔

سنگھ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، "پدرانہ معاشرتی نظام باپ بیٹے کے تعلقات کے بارے میں ہے، اور آخر میں، خواتین ہی اس کا شکار ہوتی ہیں۔" راجستھان میں اپنے تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے، سنگھ نے تبدیلی کے لیے آواز اٹھاتے ہوئے، روایتی گھرانوں میں خواتین کے لیے محدود مواقع کی حقیقتوں کی عکاسی کرنے کی کوشش کی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/22-12-2ROVD.jpg

راجستھان میں شوٹ کی گئی ہی فہم علاقائی زبان اور ثقافت کو خراج عقیدت پیش کرنے کی کوشش ہے۔ سنگھ نے زور دیتے ہوئے کہا،’’ سنیما علاقائی زبانوں کے تحفظ کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔ راجستھانی میں ’روٹی کون بناسی؟‘ فلم بناکر ، میں اپنی زبان اور ثقافت کو وسیع تر فلم شائقین کے سامنے پیش کرنا چاہتا تھا۔ ‘‘

ایک اور قابل ذکر فلم 'برم یوگم' ناظرین کو 17 ویں صدی کے مالابار تک لے جاتی ہے۔ یہ بقا، غداری اور مافوق الفطرت قوتوں کی ایک خوفناک کہانی میں ڈراؤنی لوک کتھا اور دیومالائی قصے کا امتزاج پیش کرتی ہے۔

یہ فلم تھیوان نا می ایک شخص کی کہانی پیش کرتی ہے جو پرتگالی غلاموں کے تاجروں سے بھاگتا ہے، اور ایک ویران حویلی کے خوفناک رازوں میں الجھ جاتا ہے۔ فلم کی کہانی کے مرکز میں چیتن نامی ایک شیطان  ہے جو دیوی وراہی  کے ذریعہ گھر کے آباؤ اجداد کو دیا گیا تھا۔ نسل در نسل، شیطان نے تباہی مچا ئی ہے، اس کا اختتام طاقت کی کشمکش میں ہوتا جس میں شامل تمام افراد فنا ہو جاتے ہیں۔

برم یوگم محض ایک ڈراؤنی فلم نہیں ہے بلکہ طاقت کی بدعنوانی، انسانی کمزوری، اور جبر کے جاری سلسلے کی نوعیت کے بارے میں ایک تہہ دار داستان ہے۔ کہانی کا گوتھک ماحول اور پیچیدگی اسے ملیالم سنیما میں ایک شاندار اضافہ بناتی ہے۔ فلم کے موضوعات سامعین کی پسند کے مطابق ہیں ، اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ کس طرح، زمان و مکاں کی قید سے مبرا،  طاقت کا لالچ اکثر تباہ کن نتائج کا باعث بنتا ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/22-12-3RACQ.jpg

'روٹی کون بناسی؟' اور 'برم یوگم' دونوں علاقائی سنیما کی تبدیلی کی طاقت کو اجاگر کرتی ہیں۔ جہاں ایک جانب ’روٹی کون بناسی‘پدرانہ معاشرتی ڈھانچے کے اندر صنفی مساوات کے اہم مسئلے کی جانب توجہ مبذول کراتی ہے، وہیں ’برم یوگم‘مافوق الفطرت نظریے سے انسانی نفسیات اور سماجی درجہ بندی کا جائزہ پیش کرتی ہے۔

چندن سنگھ نے علاقائی آوازوں کو بلند کرنے کے لیے اِفی جیسے پلیٹ فارم کی اہمیت کا ذکر کیا۔ "اِفی جیسے میلے میری جیسی فلموں کو وسیع تر سامعین تک پہنچنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ وہ ہمارے علاقوں کی کہانیوں پر توجہ دلانے میں مدد کرتے ہیں جو شاید دوسری صورت میں سنی نہ جائیں۔ اسی طرح، برم یوگم لوک داستانوں کی عالمگیر اپیل کو ظاہر کرتی ہے، یہ ثابت کرتی ہے کہ علاقائی کہانیاں عالمی سامعین کو موہ سکتی ہیں۔

دونوں فلمیں، اگرچہ اسٹائل اور انداز میں بالکل مختلف ہیں، پھر بھی بامعنی گفتگو کو جنم دینے کے عزم کا اشتراک کرتی ہیں۔ یہ فلمیں ایک ساتھ ہندوستانی سنیما کے ابھرتے ہوئے منظر نامے کی مثال پیش کرتی ہیں، جہاں علاقائی کہانیاں اپنی گہرائی، فنکارانہ اور ثقافتی اہمیت کے لیے پہچان حاصل کر رہی ہیں۔

پریس کانفرنس کے لیے لنک:

 

**********

(ش ح –ا ب ن)

U.No:2832

iffi reel

(Release ID: 2076268) Visitor Counter : 4