صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بہار میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو زبردست فروغ دینے کے تحت آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) دربھنگہ کا سنگ بنیاد رکھا
ایمس دربھنگہ کا سنگ بنیاد رکھے جانے سے بہار میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو بڑا فروغ حاصل ہوگا۔ بہار کے میتھیلا، کوشی اور ترہوت سیکٹروں کو خدمات فراہم کرنے کے علاوہ اس سے مغربی بنگال اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچے گا: وزیر اعظم
حکومت جامع طبی نگہداشت کے لئے پانچ گنا نقطہ نظرکے ساتھ عہد بستہ ہے
حکومت کےیوگا، آیوروید اور سوچھ بھارت اور فٹ انڈیا جیسے اقدامات کے ذریعے صحت مند طرز زندگی میں تبدیلیوںکو فروغ دینے پر توجہ دئے جانے کو نمایاں کیا گیا
آیوشمان بھارت اسکیم نے کئی غریب کنبوں کے مالی بوجھ کو کم کیا ہے، جس سے لاکھوں گھرانوں نے تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے بچائے ہیں: وزیر اعظم
’’گزشتہ 10 برسوں میں، 1 لاکھ نئی میڈیکل سیٹوں کا اضافی کیا گیاہے، آئندہ پانچ برسوں میں اس تعداد میں مزید 75,000 اضافہ کئے جانے کا منصوبہ ہے‘‘
’’مظفر پور میں کینسر کے علاج کی نئی سہولت تعمیر کی جا رہی ہے، جو بہار میں کینسر کے مریضوں کے لیے جامع دیکھ بھال فراہم کرے گی، جس سے انھیں دہلی یا ممبئی جیسے شہروں کا سفر کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘
Posted On:
13 NOV 2024 3:12PM by PIB Delhi
بہار میں تیسرے درجے کی صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج بہار کے دربھنگہ میں ، ایمس دربھنگہ کا سنگ بنیاد رکھا۔ ایمس دربھنگہ بہار میں ایمس پٹنہ کے بعد دوسرا ایمس ہوگا۔
اس موقع پر موجود معزز شخصیات میں : بہار کے گورنر جناب راجندر آرلیکر، بہار کے وزیر اعلی جناب نتیش کمار، خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب چراغ پاسوان، نائب وزراعلی جناب سمراٹ چودھری اور جناب وجے کمار سنہا، داخلی امور کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب نیتیانند رائے، اور بہار کے صحت کے وزیر اور جناب منگل پانڈے شامل تھے ۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، "ایمس دربھنگہ کے سنگ بنیاد رکھے جانے سے بہار کے صحت کے شعبے کو بڑی تقویت حاصل ہوگی۔ یہ پروجیکٹ نہ صرف بہار کے میتھیلا، کوشی اور ترہوت کے علاقوں کو خدمات فراہم کرے گا بلکہ مغربی بنگال اور آس پاس کے علاقوں کےمکینوں کو بھی اس سے فائدہ حا صل ہو گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیپال سے آنے والے مریض بھی ایمس دربھنگہ میں اپنا علاج کروا سکیں گے۔‘‘
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی آبادی کی اکثریت غریب اور متوسط طبقے پر مشتمل ہے، جو بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے اور انہیں اکثر علاج معالجے پر بھاری اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں ۔ انہوں نے اس تکلیف کا بھی ذکر کیا جس کا سامنا ایک خاندان کو اس وقت ہوتا ہے جب ان کا کوئی فرد بیمار ہو جاتا ہے۔ ماضی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا صحت کا بنیادی ڈھانچہ انتہائی ناکافی تھا، اسپتالوں، ڈاکٹروں اور تشخیصی یا تحقیقی مراکز کی کمی تھی اور ادویات کی قیمتیں بھی زیادہ تھیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ان مسائل کی وجہ سے بالخصوص محروم طبقے کے لیے ملک کی ترقی متاثر ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ نتیجتاً ان مسائل کے حل کے لیے سوچ اور طریقہ کار میں تبدیلی لائی گئی۔
وزیر اعظم نے صحت کے شعبے میں جامع نقطہ نظر اپنانے کی اس تبدیلی پر زور دیا اور پانچ اہم شعبوں کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا ’’پہلی ترجیح بیماریوں سے بچاؤ ہے، اس کے بعد بیماریوں کی درست تشخیص کو یقینی بنانا ہے۔ تیسری ترجیح شہریوں کو سستا یا مفت علاج اور ادویات فراہم کرنا ہے۔ چوتھا شعبہ یا چوتھی ترجیح چھوٹے شہروں میں صحت کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانا اور ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرنا ہے اور آخر ی اورپانچویں ترجیح صحت کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہے،‘‘ ۔
وزیر اعظم نے یوگا، آیوروید، غذائیت اور فٹ انڈیا موومنٹ کے فروغ پر حکومت کی توجہ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر صحت بخش غذا جیسے جنک فوڈ کا استعمال اور غیر صحت مند طرز زندگی عام صحت سے متعلق مسائل کا بڑا سبب ہیں۔ وزیر اعظم نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کی ان کوششوں کو بھی اجاگر کیا، جن میں سوچھ بھارت مہم، ہر گھر میں بیت الخلا کی فراہمی اور نل کے ذریعے پانی کے کنکشن شامل ہیں، جن کا مقصد صفائی کو فروغ دینا اور بیماریوں کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کئی بیماریاں ایسی ہیں کہ اگر وقت پر ان کی تشخیص کی جائے تو یہ کم سنگین ہو سکتی ہیں، لیکن تشخیص کے بڑے اخراجات نے اکثر لوگوں کو بروقت طبی مدد حاصل کرنے سے روکا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انہوں نے ملک بھر میں 1.5 لاکھ سے زائد آیوشمان آروگیہ مندرس کے قیام کا ذکر کیا، جو بیماریوں کی ابتدائی تشخیص میں مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 4 کروڑ سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا ہے، اور یہ بھی کہا کہ اگر یہ پروگرام نہ ہوتا تو بہت سے مریض اسپتال کا علاج برداشت نہیں کر پاتے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آیوشمان بھارت اسکیم نے کئی غریب خاندانوں کے مالی بوجھ کو کم کیا ہے، اور تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے کی لاکھوں گھرانوں کی بچت ہوئی ہے۔
حکومت کے70 سال سے زائد عمر کے بزرگ شہریوں کو مفت علاج فراہم کرنے کے عہدکی توثیق کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بزرگ شہریوں کے لیے مفت علاج پہلے ہی شروع کیا جا چکا ہے، چاہے ان کے کنبے کی آمدنی کچھ بھی ہو، اور انہوں نے اعلان کیا کہ تمام مستفید ہونے والوں کو جلد ہی آیوشمان وایا وندنا کارڈ فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے جن اوشدھی کیندروں کا بھی ذکر کیا، جو سستی دوائیں فراہم کرتے ہیں۔
چھوٹے شہروں میں صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد 60 سال تک ملک میں صرف ایک ہی ایمس اسپتال تھا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے نہ صرف صحت کی ضروریات کو پورا کیا ہے بلکہ پورے ہندوستان میں نئے ایمس ادارے بھی قائم کیے ہیں، جس سے ان کی کل تعداد تقریباً 24 ہو گئی ہے۔ انہوں نے شرکاء کو یہ بھی بتایاکہ پچھلے دس برسوں میں میڈیکل کالجوں کی تعداد دوگنا ہو چکی ہے، جس سے ڈاکٹروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دربھنگہ میں ایمس، بہار اور پورے ملک کے لیے کئی نئے ڈاکٹروں کی تعداد میں مدد فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم نے علاقائی زبانوں بشمول ہندی میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کا بھی ذکر کیا، جو کرپوری ٹھاکر جی کے نظریہ کو ایک بہترین خراج عقیدت ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پچھلے 10 برسوں میں 1 لاکھ نئی میڈیکل سیٹوں کا اضافہ کیا گیا ہے، اور اگلے پانچ برسوں میں اس تعداد میں مزید 75,000 سیٹوں کے اضافے کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ، ہندی اور دیگر علاقائی زبانوں میں میڈیسن کی تعلیم حاصل کرنے کے آپشنز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
کینسر کی دیکھ بھال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کینسر جیسے مرض کے خلاف جد و جہد میں حکومت کی کوششوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مظفرپور میں کینسر علاج کی ایک نئی سہولت قائم کی جا رہی ہے، جو بہار میں کینسر کے مریضوں کو جامع علاج فراہم کرے گی اور انہیں دہلی یا ممبئی جیسے شہروں کا سفر کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ بہار میں ایک نیا آنکھوں کا اسپتال بھی قائم کیا جائے گا، جس کی درخواست انہوں نے کانچی کاماکوٹی شنکرچاریا جی سے کی تھی، اور اس کا خیال حال ہی میں وارانسی میں کھلنے والے سنکارا آئی ہسپتال سے متاثر ہو کر آیا تھا۔ اس آنکھوں کے ہسپتال پر کام جاری ہے۔
اس موقع پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جناب نتیش کمار نے کہا کہ ایمس دربھنگہ نہ صرف دربھنگہ بلکہ پورے علاقے میں صحت سے متعلق خدمات کو بہتر بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایمس دربھنگہ اس علاقے میں دیگر سماجی و اقتصادی ترقیات کو بھی تحریک دے گا۔
ایمس دربھنگہ پر پس منظر نوٹ:
پردھان منتری سواستھ سورکشا یوجنا (پی ایم ایس ایس وائی) کے تحت، اب تک 22 آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اےآئی آئی ایم ایس) کی منظوری دی جا چکی ہے۔ ان میں سے 2 ایمس بہار ریاست میں منظور کیے گئے ہیں: ایک پٹنہ میں اور دوسرا دربھنگہ میں۔ دربھنگہ میں ایمس کے لیے بھومی پوجن آج معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیا۔
ایمس دربھنگہ کو 1264 کروڑ روپے کی لاگت سے دربھنگہ کے ایکمی-شوبھن بائی پاس پر 187 ایکڑ کے رقبے پر قائم کیا جا رہا ہے۔ اس میں 750 بیڈ کا سپر اسپیشلٹی اسپتال/آیوش بلاک، 125 سیٹوں والا میڈیکل کالج، 60 سیٹوں والا نرسنگ کالج، مریضوں اور ان کے ساتھ آنے والوں کے لیے رات کو ٹہھرنے کی جگہ ، ڈاکٹروں، طلباء اور عملے کے لیے رہائشی سہولتیں وغیرہ شامل ہوں گی۔ ایمس دربھنگہ بہار کے عوام کو جدید اور سستی عالمی معیار کی تیسرے درجے کی صحت کی سہولتیں فراہم کرے گا، جس میں مظفرپور، سمستی پور، سیتامڑھی، مدھوبنی، سہرسہ، پورنیہ، کھگڑیا، کٹیہار وغیرہ کے نزدیکی اضلاع اور مغربی بنگال اور مشرقی اتر پردیش کے نزدیکی اضلاع کے لوگ بھی شامل ہوں گے۔ ایمس دربھنگہ’’سوستھ بھارت، سمردھ بھار‘‘ کے مشن کو حاصل کرنے میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔
***
) ش ح – ش ر - س ع س )
U.No. 2422
(Release ID: 2073033)
Visitor Counter : 26