نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

تحقیق اور اختراع ایک ترقی یافتہ قوم کے ہدف کے حصول کی کلید : نائب صدر جمہوریہ


نائب صدر نے اداروں کی مدد کے لیے سابق طلباء فنڈ کے قیام پر زور دیا

سب سے قدیم  اور سب سے  فعال جمہوریت بھارت کو دنیا کی سب سے طاقتور ہونے کی بھی ضرورت ہے:نائب صدر

 ہمارے آئینی اداروں کو بر بھلا کہنا تیزی سے ایک تفریح ​​بن رہا ہے: نائب صدر

 تعلیم تجارت نہیں ہے، تعلیم معاشرے کی خدمت ہے: نائب صدر

 اشرافیہ کو قوم پرستی کے جوش و خروش سے کارفرما ہونا چاہیے: نائب صدر

نائب صدر نے این آئی ٹی دہلی کے چوتھے کانووکیشن سے خطاب کیا

Posted On: 09 NOV 2024 3:13PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھر نے کہا’ایک لحاظ سے تحقیق اور اختراع ایک ترقی یافتہ ملک کے ہدف کے حصول کی کلید ہیں۔ درحقیقت، تحقیق اور اختراع کے میدان میں ہم کتنے اونچے مقام پر ہیں، اس سے عالمی برادری کے سامنے ہماری قابلیت کی وضاحت ہوگی۔ اس سے ہماری نرم سفارت کاری کو فائدہ پہنچے گا۔‘‘ انہوں نے تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو’جدت طرازی اور تحقیق کے مصداق‘ کے طور پر بروئے کار لائیں اور کارپوریٹ اداروں پر زور دیا کہ وہ خاطر خواہ شراکت کے ذریعے اس مشن کی حمایت کریں۔ انہوں نے زور دیاکہ تجارت، صنعت، کاروبار، اور کامرس کی انجمنوں کو آزادانہ مالیاتی شراکت کے ذریعے تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے آگے آنا چاہیے۔

آج نئی دہلی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(این آئی ٹی) دہلی کے چوتھے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر نے تعلیمی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں سابق طلباء کے اہم کردار پر بات کی، اور سابق طلباء کی انجمنوں  کی فعال شرکت اور شراکت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی ادارے کے سابق طلباء کئی طریقوں سے اس کی لائف لائن ہوتے ہیں۔ وہ ادارے کے سفیر ہوتے ہیں۔ یہ عالمی اور قومی سطح پر تسلیم شدہ طریقہ ہے کہ اپنے ادارے کو واپس دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ سابق طلباء کی انجمن کا ایک فعال رکن بنیں۔ میں پرزور التجا کرتا ہوں کہ  سابق طلباء فنڈ کا سالانہ حصہ ڈالنا ضروری ہے۔ عالمی سطح پر کچھ بہترین ادارے اوپر کی طرف گامزن ہیں کیونکہ یہ ادارے سابق طلباء کی توانائی سے چلتے ہیں۔ آپ کو ان تمام لوگوں کے بہتر امکانات کے لیے اپنی الومنائی توانائی کو بچانا اور اس میں اضافہ کرنا ہوگا جو تعلیم حاصل کرنے کے لیے اس ادارے میں قدم رکھتے ہیں۔‘‘

 

جناب دھنکھر نے اس بات پر بھی زور دیاکہ تعلیم تجارت نہیں ہے۔ تعلیم معاشرے کی خدمت ہے، تعلیم آپ کا فرض ہے، آپ کو خدمت کرنی چاہیے، یہ آپ کا فرض ہے، معاشرے کو ادائیگی کرنا الہی حکم ہے، اور معاشرے کو واپس ادا کرنے کا بہترین طریقہ تعلیم میں سرمایہ کاری انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کرنا ہے، ہمارے حال میں سرمایہ کاری کرنا ہے، تعلیم کے ذریعے ہی ہم اپنے ہزاروں صدیوں کے شاندار ماضی کو تلاش کرتے ہیں۔

 

نائب صدر نےتبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’مجھے کچھ ایسے شعبوں کی تشہیر کرنی چاہیے جو ہمارے  مباحثہ کا حصہ  ہیں اور اس پر جواب کی ضرورت ہے۔ جو کچھ ہم اپنے اردگرد دیکھتے ہے وہ لوگوں کو لیکچر  دینا اور ہمارے آئینی اداروں کو بر ابھلاکہنا، تیزی سے تفریح ​​بنتا جا رہا ہے۔ یہاں تک سیاسی میدان میں آئینی طور پر اہمیت رکھنے والے اداروں کو بھی نہیں بخشا جارہاہے، اس سے ملک کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ افراتفری کا ایک نسخہ ہے اور ہماری ترقی میں رکاوٹ ہے۔

 

تبدیلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا’’اس کو الوداع کرنے کا وقت ہے اور میں انتہائی تحمل کے ساتھ کہتا ہوں کہ  ہمارے اشرافیہ کے اشرافیہ بننے کا وقت ہے۔ میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ ایک قابل اشرافیہ بننے کے لیے آپ کو قوم پرستی کے جذبے سے ابھارنا پڑے گا۔‘‘

 

بھارت کی تاریخی اور جمہوری طاقت کی عکاسی کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا’’  سب سے قدیم، سب سے بڑی اور فعال جمہوریت  بھارت کو بھی دنیا کی سب سے طاقتور ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ ہمارا خواب نہیں ہو سکتابلکہ خواب  کی بازیافت ہونی چاہئے  اور ایک قمام حاصل کرنا چاہئے۔ ایک طاقتور بھارت عالمی ہم آہنگی، امن اور خوشی کی ضمانت ہو گا۔ کیونکہ ہم اپنی سوچ کو صدیوں پروان چڑھاتے ہیں۔ ہم اس پر عمل کرتے ہیں۔ واسودھیوا کٹمبکم ’ ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کا تصور پیش کرتا ہے۔

 

جناب دھنکھر نے قوم پرستی کے لیے ایک غیر متزلزل وابستگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا’’یہ قوم پرستی کے لیے اپنی پوری طرح سے غیر متزلزل وابستگی کا مطالبہ کرتا ہے۔ قومی مفاد کو متعصبانہ یا بصورت دیگر مفادات پر فوقیت حاصل ہونی چاہیے۔‘‘ انہوں نے معاشی قوم پرستی کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ’اقتصادی قوم پرستی  کاروبار کے لیے ایک غالب تشویش ہونی چاہیے۔ جتنا بھی جائز ہو، حجم یا مالیاتی مقدار میں کتنا ہی بڑا ہو، معاشی قوم پرستی پر سمجھوتہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔ یہ ملک کو پہلے رکھنے کے اصول سے ہماری وابستگی کی نفی کرتا ہے۔

 

تاہم، انہوں نے سطحی کوششوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئےاس بات پر زور دیا کہ ’’اس کا حتیاط رکھیں کہ تحقیق کے عزم کے نام پر، ہمیں کوئی ایسی چیز نہ ہونے دیں جو محض سطحی کھرچنے والی ہو۔ یہ حقیقی، مستند تحقیق ہونی چاہیے۔ ہمیں اس بات پر گہرائی سے تنقید کرنی چاہیے کہ جن لوگوں کو تحقیق اور اختراع کے لیے امداد اور مدد حاصل ہوتی ہے، وہ درحقیقت خود کو اس شعبہ میں کارکردگی کے لحاظ سے قابل تعریف طریقے سے لیس کریں۔‘‘

 

نائب صدر نے بھارت کے کارپوریٹ سیکٹر پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’مجھے یقین ہے کہ ہماری کارپوریٹ قیادت اس موقع پر اٹھے گی اور اپنے سی ایس آر فنڈز کو اس مقصد کے لیے آزادانہ ہمارے اداروں کے ذریعے دے گی جو کہ بہت سے اور مستحق ہیں۔‘‘

 

جناب جگدیپ دھنکھر نے بے خوف طریقہ کار کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اوربھارت کی ترقی کے مستقبل کے ساتھ جڑنے کے موقع پر اظہار تشکر کرتے ہوئے  نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ فلاح و بہبود کے ساتھ کامیابی حاصل کریں، ترقی کے مواقع کے طور پر چیلنجوں کا سامنا کریں اور ایک اعلیٰ مقصد کو پورا کریں۔ یاد رکھیں کہ ہر دھچکا آپ کو ایک مضبوط، زیادہ اثر انگیز واپسی کے لیے تیار کرتا ہے۔

 

اس موقع پر پروفیسر اجے کمار شرما، ڈائریکٹر وسینیٹ چیئرمین، جناب سی کے برلا، چیئرمین بورڈ آف گورنرز اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

****

 

(ش ح۔اص)

UR No.2287


(Release ID: 2072019) Visitor Counter : 33