الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بم کے خطرے کی افواہوں کو روکنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی؛ وقت پر دھوکہ دہی کو ختم کرنے، خطروں کے بارے میں جانکاری دینے اور حکام کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت دی


اطلاعاتی ٹیکنالوجی قانون2000 اور آئی ٹی ضوابط2021 کے تحت ثالثی کاروں کی طرف سے ضروری احتیاط برتنے  پر سختی سے عمل کرنے کا مطالبہ کیا

ضروری احتیاط کے تقاضوں کی عدم تکمیل کی صورت میں دفعہ79 کے تحت  ملنے والا تحفظ ختم ہو جائے گا اور کسی بھی قانون کے تحت نتیجہ خیز کارروائی شروع کی جا سکتی ہے

آئی ٹی ضوابط2021 کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے جانچ اور سائبر سکیورٹی  میں مجاز سرکاری  ایجنسیوں کی وقت پر مدد کرنا ضروری کیا گیا ہے؛72 گھنٹے سے پہلے

Posted On: 26 OCT 2024 7:58PM by PIB Delhi

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی)نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں بھارت میں کام کرنے والی مختلف ایئر لائنز سے بم کے خطرے کی افواہوں کو پھیلنے سے  روکنے کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت ثالثی کاروں کی ذمہ داری پر زور دیا گیا ہے۔ ایم ای آئی ٹی وائی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ثالثی کار  آئی ٹی ایکٹ2000،  آئی ٹی (ثالثی کاروں کے رہنما اصول اور ڈیجیٹل میڈیا کے اخلاقیات) ضوابط 2021 اور بھارتیہ نیائے سنہتا(بی این ایس) 2023 کے پابند رہیں گے اور ان پلیٹ فارمز کوعوامی امن اور سکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لئے  فوری طور پر غیر قانونی مواد ہٹانے کی ضرورت ہے۔

ایسی ائیرلائنز کو بم کے خطرے کی افواہیں ملنے کی صورت میں بدنیتی پر مبنی کارروائیاں متعلقہ ریاست کے نظم عامہ اور سلامتی کے لیے ممکنہ خطرے کا باعث بنتی ہیں۔ اس طرح کی بم کے خطرے کی افواہیں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی اقتصادی  سلامتی کو بھی غیر مستحکم کردیتی ہیں۔ مزیدبرآں، یہ دیکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’’فارورڈنگ/ری-شیئرنگ/ری-پوسٹ/ری-ٹویٹنگ‘‘ کے آپشن کی دستیابی کی وجہ سے اس طرح کی بم کے خطرے کی افواہیں بغیر کسی رکاوٹ کے خطرناک حد تک بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں۔ اس طرح کی بم کے خطرے کی افواہیں زیادہ تر غلط ہوتی  ہیں جو بڑے پیمانے پر نظم  عامہ، ایئر لائنز کے آپریشنز اور ایئر لائن کے مسافروں کی سلامتی کو بری طرح متاثر کررہی ہیں۔

آئی ٹی قانون  اور ضوابط  کے تحت مستعدی کی ذمہ داری

اس سلسلے میں، یہ واضح رہے کہ اطلاعاتی  ٹیکنالوجی قانون 2000 (آئی ٹی ایکٹ) اور اطلاعاتی  ٹیکنالوجی (ثالثی کاروں کے رہنما اصول اور ڈیجیٹل میڈیا کے اخلاقیات) ضوابط2021 کے تحت سوشل میڈیا ثالثی کاروں سمیت ثالثی کاروں  کی ذمہ داری ہے کہ وہ پوری احتیاط برتیں تاکہ ایسی کسی بھی غلط خبر کو فوری طور پر روکا جائے  جو نظم  عامہ اور حکومت کی سلامتی کو متاثر کرتی ہیں۔

اس طرح کی مستعدی کی ذمہ داریوں کے ایک حصے کے طور پر، سوشل میڈیا ثالثی کاروں سمیت متعلقہ ثالثی کاروں  کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئی ٹی ضوابط 2021 کے تحت کسی بھی صارف کوکوئی بھی غیر قانون یا فرضی معلومات ہوسٹ، ڈسپلے، اپ لوڈ، ترمیم، اشاعت، ترسیل، جمع ، اپ ڈیٹ یا شیئر نہ کرنے دیں اور فوری طور پر ضروری کارروائی کریں۔ مزید یہ کہ ، اگر ایسے ثالثی کار آئی ٹی قانون کے ساتھ شامل آئی ٹی ضوابط 2021 کے تحت ضروری مستعدی نہ برتیں یا اس غیر قانونی عمل حوصلہ افزائی کریں یا اس میں مدد کریں تو سوشل میڈیا ثالثی کاروں کو دستیاب تیسرے فریق کے کوئی بھی معلومات، ڈیٹا یا کمیونکیشن لنک کی جوابدہی سے آزادی ختم ہوجائے گی۔

ان ثالثی کاروں کی طرف سے آئی ٹی ضوابط 2021 کے تحت ضروری مستعدی کی ذمہ داریاں پوری نہیں کی گئیں تو اس صورت میں اس قوم کے ثالثی کاروں پر آئی ٹی قانون کی دفعہ 79 کا اطلاق نہیں ہوگا اور وہ آئی ٹی قانون اور بھارتیہ نیائے سنہتا 2023 )’’بی این ایس‘‘( سمیت کسی بھی قانون کے تحت نتیجہ خیز کارروائی میں جوابدہ ہوں ہے۔

وزارت نےسوشل میڈیا ثالثی کاروں سمیت  ثالثی کاروں کے لیے درج ذیل اہم  ذمہ داریوں کا اعادہ کیا ہے:

غلط معلومات کو فوری طور پر روکنا: سوشل میڈیا  ثالثی کاروں سمیت  ثالثی کاروں کو سخت ٹائم لائنز کے اندر اپنی مستعدی کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے اور بم کے خطرے کی افواہوں سمیت غیر قانونی معلومات تک رسائی کو روکنا یا ہٹا دینا چاہیے۔

بھارتی ناگرک سرکشا  سنہتا 2023 کے تحت جرائم کی اطلاع دینا:  ثالثی کاروں کو ایسی سرگرمیوں یا  کاموں کی اطلاع دینی چاہیے جن سے بھارت  کے اتحاد، سالمیت، خودمختاری، سلامتی، یا اقتصادی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو۔

حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون: سوشل میڈیا کے ثالثی کاروں کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ تحقیقات یا سائبرسیکیوریٹی کے اقدامات  میں مدد کرنے کے لیے مقررہ وقت کے اندر (جلد سے جلد لیکن 72 گھنٹے کے اندر اندر) مجاز سرکاری ایجنسیوں کو متعلقہ معلومات اور مدد فراہم کریں۔

ایڈوائزری کا مکمل متن یہاں کلک کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

***

ش ح۔ ک ح۔ ع د

U- NO. 1913


(Release ID: 2069492) Visitor Counter : 30