امور داخلہ کی وزارت
انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (14سی)، وزارت داخلہ نے غیر قانونی ادائیگی کے گیٹ ویز کے خلاف الرٹ جاری کیا ، جو ایک سروس کے طور پر منی لانڈرنگ کی سہولت فراہم کرنے والے ٹرانس نیشنل آرگنائزڈ سائبر مجرموں کے ذریعے فرضی بینک اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے بنائے گئے ہیں
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اور مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی رہنمائی میں، وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) سائبرمحفوظ بھارت بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے
گجرات پولیس اور آندھرا پردیش پولیس کے ملک گیر چھاپوں سے پتہ چلتا ہے کہ بین الاقوامی مجرموں نے فرضی / کرایے کے کھاتوں کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی ڈیجیٹل ادائیگی کے گیٹ وے بنائے ہیں
منی لانڈرنگ کی سہولت فراہم کرنے والے یہ غیر قانونی انفرااسٹرکچر بطور سروس سائبر جرائم کی متعدد نوعیت کی رقم کو لانڈرنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں
چودہ سی تمام شہریوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹس/کمپنی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ/ادیم آدھار رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کسی کو فروخت/کرایے پر نہ دیں
اس طرح کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کی گئی غیر قانونی رقم گرفتاری سمیت قانونی شکنجے میں پھنسنے کا باعث بن سکتی ہے
بینک اکاؤنٹس کے غلط استعمال کی نشاندہی کرنے کے لیے ضروری جانچ کا طریقہ کار اختیار کر سکتے ہیں، جو غیر قانونی ادائیگی کے گیٹ ویز قائم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں
لوگوں کو کسی بھی سائبر کرائم کی اطلاع فوری طور پر ہیلپ لائن نمبر 1930 یا www.cybercrime.gov.in پر کرنی چاہیے اور باخبر رہنے کے لیے سوشل میڈیا پر’’سائبر دوست‘‘چینلز/اکاؤنٹ کو فالو کرنا چاہیے
Posted On:
28 OCT 2024 7:49PM by PIB Delhi
انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (14سی)، وزارت داخلہ نے ایک سروس کے طور پر منی لانڈرنگ کی سہولت فراہم کرنے والے ٹرانس نیشنل آرگنائزڈ سائبر مجرموں کے ذریعے فرضی بینک اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے بنائے گئے غیر قانونی ادائیگی کے گیٹ ویز کے خلاف ایک انتباہ جاری کیا ہے۔ گجرات پولیس (ایف آئی آر 0113/2024) اور آندھرا پردیش پولیس (ایف آئی آر 310/2024) کے حالیہ ملک گیر چھاپوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بین الاقوامی مجرموں نے فرضی/کرایے کے کھاتوں کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی ڈیجیٹل ادائیگی کے گیٹ وے بنائے ہیں۔ منی لانڈرنگ کی سہولت فراہم کرنے والے یہ غیر قانونی انفرااسٹرکچر ایک سروس کے طور پر سائبر جرائم کی متعدد نوعیت کی رقم کو لانڈرنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اور مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی رہنمائی میں، وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) تمام قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ڈبلیو ایسز) کے ساتھ مل کر ایک سائبر محفوظ بھارت بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے۔
ریاستی پولیس ایجنسیوں سے موصول ہونے والی معلومات اور انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر کے تجزیہ کے مطابق، درج ذیل تفصیلات کی نشاندہی کی گئی:
- کرنٹ اکاؤنٹس اور سیونگ اکاؤنٹس کو سوشل میڈیا کے ذریعے تلاش کیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر ٹیلی گرام اور فیس بک سے۔ یہ اکاؤنٹس شیل کمپنیوں/انٹرپرائز یا افراد سے تعلق رکھتے ہیں۔
- ان فرضی کھاتوں کو بیرون ملک سے دور سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
- III. اس کے بعد ان فرضی کھاتوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک غیر قانونی ادائیگی کا گیٹ وے بنایا جاتا ہے جو مجرمانہ گروہوں کو غیر قانونی پلیٹ فارمز جیسے جعلی انویسٹمنٹ اسکیم سائٹس، آف شور بیٹنگ اور جوئے کی ویب سائٹس، جعلی اسٹاک ٹریڈنگ پلیٹ فارم وغیرہ پر ڈپازٹ قبول کرنے کے لیے دیا جاتا ہے۔
- جرم کی کارروائی موصول ہوتے ہی فنڈز فوری طور پر دوسرے اکاؤنٹ میں جمع کر دیے جاتے ہیں۔ بینکوں کی طرف سے فراہم کردہ کثیرادائیگی کی سہولت کا اس کے لیے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
کاروائی کے دوران جن ادائیگی کے گیٹ ویز کی شناخت کی گئی ہے، ان میں سے کچھ پیس پے، آر ٹی ایس پے، پوکوپے اور آر پی پےوغیرہ ہیں۔ یہ گیٹ ویز منی لانڈرنگ کو بطور سروس فراہم کرنے سے متعلق ہیں اور یہ غیر ملکی شہری چلاتے ہیں۔
14سی کے ذریعے شہریوں کو مشورہ دیا گیاہے کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹس/کمپنی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ/ادیم آدھار رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کسی کو فروخت/کرایے پر نہ دیں۔ اس طرح کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کی گئی غیر قانونی رقم گرفتاری سمیت قانونی نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ بینک ایسے بینک اکاؤنٹس کے غلط استعمال کی نشاندہی کرنے کے لیے جانچ کا طریقہ کار اختیار کر سکتے ہیں، جو غیر قانونی ادائیگی کے گیٹ ویز قائم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ شہریوں کو کسی بھی سائبر کرائم کی اطلاع فوری طور پر ہیلپ لائن نمبر 1930 یا www.cybercrime.gov.in پر کرنی چاہیے اور سوشل میڈیا پر ’’سائبر دوست‘‘چینلز/اکاؤنٹ کو فالو کرنا چاہیے۔
*********
ش ح ۔ ع و۔ ت ع
U. No.1859
(Release ID: 2069081)
Visitor Counter : 9