سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
راشٹرپتی بھون، ہندوستان بھر میں دیگر اہم عمارتوں اور یادگاروں کے ساتھ، ایکٹ 4 ڈِس لیکسیا’ مہم کے حصے کے طور پر سرخ رنگ میں روشن کیا گیا
ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے سکریٹری جناب راجیش اگروال نے ڈِس لیکسیا اور دیگر سیکھنے کی معذوری کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ‘واک 4 ڈِس لیکسیا’ کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
Posted On:
28 OCT 2024 4:41PM by PIB Delhi
ملک گیر‘ایکٹ 4 ڈِس لیکسیا’(یعنی سیکھنے ، پڑھنے کی اہلیت میں کمی)مہم کے حصے کے طور پر ایک اہم پہل میں، حکومت کے اعلیٰ ترین دفاتر اور دہلی میں اہم یادگاروں بشمول راشٹرپتی بھون، پارلیمنٹ ہاؤس، نارتھ اور ساؤتھ بلاکس اور انڈیا گیٹ کو سرخ رنگ،جو کہ ڈِس لیکسیا بیداری کا رنگ ہے،میں روشن کیا گیا ہے۔
یہ تقریب پٹنہ، رانچی، جے پور، کوہیما، شملہ اورممبئی سمیت بڑے شہروں میں اسی طرح کی روشنیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو اس سے وابستہ کلنک کو دور کرنے اور ڈِس لیکسیا اور دیگر سیکھنے کی معذوریوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سمجھ کو فروغ دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے۔
اس اقدام کا مقصد سیکھنے کی معذوری کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے، جس سے تخمینہ جاتی طور پر35 ملین طلباء سمیت ہندوستان کی20 فیصد آبادی متاثر ہے۔اس کا اہتمام یونیسکو مہاتما گاندھی ادارہ برائے تعلیم برائے امن اور پائیدار ترقی(ایم جی آئی ای پی)اور چینج اِنک فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔
شمولیت کے پیغام کو وسعت دینے کے لیے‘واک 4 ڈِس لیکسیا’ کو ہندوستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ کے ساتھ معذور افراد کے بااختیار بنانے کے محکمے (ڈی ای پی ڈبلیو ڈی)کے سکریٹری جناب راجیش اگروال نے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ یہ واک ڈِس لیکسیا کے لیے کام کرنے کی خاطراجتماعی کارروائی کی علامت ہے اور سیکھنے کی معذوری کے حامل افراد کے لیے مساوی مواقع اور مدد کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ یہ واک جس میں 300 سے زیادہ حامیوں کی شرکت دیکھنے میں آئی، کو چینج اِنک فاؤنڈیشن، یونیکسو ایم جی آئی ای پی، آرکِڈس فاؤنڈیشن اور سوچ فاؤنڈیشن نے مشترکہ طور پر منظم کیا، جو27 اکتوبر کی صبح وجے چوک سے انڈیا گیٹ تک شروع ہوا۔
مہم کے لیے اپنے جوش و جذبے کا اظہار کرتے ہوئے جناب راجیش اگروال نے کہا،‘ ایکٹ 4 ڈِس لیکسیا’ ایک سوچی سمجھی مہم ہے، کیونکہ ہمیں پیش رفت کرنے کے لیے کارروائی کی ضرورت ہے۔ مجھے گزشتہ سال کی مہم سے ترقی دیکھ کر خوشی ہوئی، جس میں 1,600 سے زیادہ واک ملک بھر میں انجام دیئے گئے اور اس سال 4 لاکھ سے زیادہ لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ مجھے پرپل فلیم چیٹ بوٹ کے تعارف کے بارے میں جان کر خوشی ہوئی، جو اسکولوں، اساتذہ، ڈاکٹروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کو سیکھنے کی معذوری کے شکار لوگوں کی تشخیص اور حمایت کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ حکومت ہم خیال تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کی منتظر ہے، جو معذور لوگوں کی مدد کرتی ہیں اور نموو ترقی کے مساوی مواقع تک رسائی کو یقینی بناتی ہیں۔
اس موقع پر اپنے نقطہ نظر کا اشتراک کرتے ہوئے جناب شومبی شارپ نے کہا، ‘‘ہندوستان میں اقوام متحدہ کی جانب سے اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی نمائندگی کرتے ہوئےیہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں ڈِس لیکسیا بیداری ماہ اور چینج اِنک کے ساتھ ‘ایکٹ 4 ڈِس لیکسیا’ مہم کی حمایت کرتا ہوں، جسے یونیسکو ایم جی آئی ای پی اور دیگر تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ ہم نے سیکھنے کی معذوری کے حامل لوگوں کے حقوق کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے کرتویہ پتھ سے انڈیا گیٹ تک واک کیا۔یہ دیکھنا ناقابل یقین ہے کہ یکساں مواقع فراہم کئے جانے پر سیکھنے کی معذوری کے حامل افراد نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، جس میں موجد، نوبل انعام یافتہ اور کاروباری افراد بننا شامل ہے۔ ہمیں سماجی ترقی کے لیے اس ہنر کو صحیح معنوں میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور اگر ہندوستان اسے حاصل کر سکتا ہے، تو وہ عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے اہداف کو پورا کر سکتا ہے۔’’
ڈِس لیکسیا بیداری کے لیے ملک گیر تحریک میں اس سال مہم نے نمایاں طور پروسعت پیدا کی ہے، جس میں ملک بھر میں 1,600 سے زیادہ واک کا اہتمام کیا گیا ہے، جوریاستی دارالحکومتوں، اضلاع، بلاکس، گاؤں اور اسکولوں پر محیط ہے۔ اس پہل میں 4 لاکھ سے زیادہ شرکاءشامل ہوئے، جنہوں نے‘ایکٹ 4 ڈِس لیکسیا’ کے لیے ڈرائیونگ بیداری کو آگے بڑھانے کے تئیں اجتماعی طور پر 2 بلین سے زیادہ اقدامات کیے۔ ان واک کی قیادت ریاستی تعلیم کے محکموں، والدین کے گروپوں اور تعلیمی اداروں نے 150 سے زیادہ تنظیموں کے ساتھ مل کر کی، جنہوں نے حکومتی اداروں، والدین، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور نجی شعبے کی جانب سے مشترکہ کوشش کا مظاہرہ کیا۔
ڈِس لیکسیا بیداری کیوں اہم ہے
ڈِس لیکسیا کو اکثر ‘سلو-لرنر سنڈروم’ کے طور پر غلط سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ سیکھنے کی معذوری والے افراد کو سمجھنے، بولنے، پڑھنے، لکھنے، ہجے کرنے، یا ریاضی کے حساب کتاب کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے، پھر بھی وہ اعلیٰ درجے کی سوچ کے لیے ضروری مہارتوں سے منسلک ہوتے ہیں، جس میں منطقی استدلال، تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنا اور اختراع شامل ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ خود ساختہ کروڑ پتیوں میں سے 40 فیصد کو ڈِس لیکسیا ہے اور بہت سے مشہور موجد، جیسے البرٹ آئن اسٹائن، ڈِس لیکسیا کے شکار تھے۔
مخصوص سیکھنے کی معذوری، بشمول ڈِس لیکسیا، کو 2016 کے معذور افراد کے حقوق کے ایکٹ کے تحت باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا تھا، جو تعلیم، ملازمت اور زندگی کے دیگر پہلوؤں میں مساوی مواقع فراہم کرتا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 اس مینڈیٹ کو تقویت دیتی ہے اور بنیادی سے اعلیٰ تعلیم کی سطح تک جامع تعلیم پر زور دیتی ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کے اصلاحات میں ابتدائی شناخت، اساتذہ کی صلاحیت سازی بڑھانے اور طلباء کو ضروری مدد اور رہائش فراہم کرنے پر توجہ مرکوزکی گئی ہے۔
*****
(ش ح ۔ا ک۔ن ع(
U.No 1837
(Release ID: 2068969)
Visitor Counter : 48