وزارت دفاع
وزیر اعظم اور ان کے ہسپانوی ہم منصب نے وڈودرا میں سی-295 طیاروں کی مینوفیکچرنگ کے ٹاٹا ایئر کرافٹ کمپلیکس کا مشترکہ طور پر افتتاح کیا
یہ سہولت عالمی ایرو اسپیس مینوفیکچرنگ میں ایک بھروسہ مند شراکت دار کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کرتی ہے: جناب نریندر مودی
’’یہ فیکٹری نیو انڈیاکے ورک کلچرکی عکاسی کرتی ہے‘‘
ہندوستان کا دفاعی مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے: وزیراعظم
یہ سہولت ملک میں فوجی طیاروں کے لیے نجی شعبے کی پہلی فائنل اسمبلی لائن ہے
بھارت میں تیار ہونے والا پہلا سی-295طیارہ ستمبر 2026 تک تیار ہو جائے گا۔ 16 میں سے 6 طیارے پرواز کے لیے فضائیہ میں شامل کئے گئے
Posted On:
28 OCT 2024 1:34PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور اسپین کے وزیر اعظم مسٹر پیڈرو سانچیز نے 28 اکتوبر2024 کوگجرات کے وڈودرا میں ٹاٹا ایڈوانس سسٹم لمیٹڈ (ٹی اے ایس ایل) کیمپس میں C-295 طیاروں کی تیاری کے لیے ٹاٹا ایئرکرافٹ کمپلیکس کا مشترکہ طور پر افتتاح کیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے اس موقع پر لگائی گئی نمائش کا جائزہ بھی لیا۔
اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ا سپین کے وزیر اعظم جناب پیڈرو سانچیز کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری آج ایک نئی سمت کی جانب گامزن ہے۔ C-295 طیاروں کی مینوفیکچرنگ کے ٹاٹا ایئر کرافٹ کمپلیکس کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے، بلکہ ’میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘ کے مشن کو بھی رفتار ملے گی۔ جناب مودی نے اس موقع پر ایئربس اور ٹاٹا کی پوری ٹیم کو اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔ وزیر اعظم نے آنجہانی جناب رتن ٹاٹا جی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ C-295 طیاروں کی فیکٹری نیو انڈیاکے نئے ورک کلچر کی عکاسی کرتی ہے اور کہا کہ ملک میں کسی بھی پروجیکٹ کے آئیڈیا سے لے کر عمل درآمد تک بھارت کی رفتار یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ اکتوبر 2022 میں فیکٹری کا سنگ بنیاد رکھے جانے کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ مرکز اب C-295 طیاروں کی مینوفیکچرنگ کے لیے تیار ہے۔ پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی اور عمل آوری میں ہورہی انتہا ئی تاخیر کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر وڈودرا میں بمبارڈیئر ٹرین کوچ مینوفیکچرنگ مرکز کے قیام کو یاد کیا اور کہا کہ اس وقت فیکٹری ریکارڈپیداوار کے لیے تیارتھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اس فیکٹری میں بنے میٹرو کوچز آج دیگر ممالک کو برآمد کیے جا رہے ہیں۔‘ جناب مودی نے یقین دلایاکہ آج کےافتتاحی مرکز میں بنائے گئے ہوائی جہاز بھی برآمد کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے اسپین کے مشہور شاعر انتونیو ماچاڈو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی ہم ہدف کی طرف بڑھتے ہیں ، راستہ خود بخود ہموار ہوجاتا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت کا دفاعی مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام آج نئی اونچائیوں کو چھو رہا ہے، جناب مودی نے کہا کہ اگر 10 سال پہلے ٹھوس اقدامات نہ کیے جاتے تو آج اس منزل تک پہنچنا ناممکن ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی قبل دفاعی مینوفیکچرنگ کی ترجیح اور پہچان صرف درآمدات تک محدود تھی اور کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہندوستان میں اتنے بڑے پیمانے پر دفاعی مینوفیکچرنگ ہو سکتی ہے۔وزیراعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایک نئے راستے پر چلنے کا فیصلہ کیا، بھارت کے لیے نئے اہداف مقرر کیے، جس کے نتائج آج اس کے گواہ ہیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دفاعی شعبے میں بھارت کی تبدیلی اس بات کی مثال ہے کہ کس طرح صحیح منصوبہ بندی اور شراکت داری امکانات کو خوشحالی میں تبدیل کرسکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹریٹجک فیصلوں نے گزشتہ دہائی کے دوران بھارت میں ایک متحرک دفاعی صنعت کو فروغ دیاہے۔
جناب مودی نے کہا کہ’ہم نے دفاعی مینوفیکچرنگ میں پرائیویٹ شعبے کی شرکت کو بڑھایا، عوامی شعبے کی اکائیوں کو زیادہ موثر بنایا، آرڈیننس فیکٹریوں کو سات بڑی کمپنیوں میں تبدیل کیا اور ڈی آر ڈی او اور ایچ اے ایل کو بااختیار بنایا ۔‘ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دفاعی راہداریوں کے قیام سے اس شعبے میں نئی توانائی آئی ہے۔ آئی ڈی ای ایکس (دفاعی مہارت کے لیے اختراع) اسکیم کا ذکرکرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس نے پچھلے پانچ چھ سالوں میں تقریباً 1000 دفاعی اسٹارٹ اپس کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کی دفاعی برآمدات میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران 30 گنا اضافہ ہوا ہے، ملک اب 100 سے زائد ممالک کو آلات برآمد کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ وہ آج کے پروگرام کو ٹرانسپورٹ طیاروں کی تیاری سے بہت آگے جانے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ پچھلی دہائی میں ہندوستان کے ہوابازی کے شعبے میں بے مثال ترقی اور تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان ملک کے سینکڑوں چھوٹے شہروں کو ہوائی راستوں سے جوڑ رہا ہے، ساتھ ہی ہندوستان کو ہوا بازی اور ایم آر او ڈومین کا مرکز بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماحولیاتی نظام مستقبل میں ’میڈ ان انڈیا سول ایئر کرافٹ‘ کے لیے بھی راہ ہموار کرے گا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ مختلف ہندوستانی ایئر لائنز نے 1,200 نئے طیاروں کا آرڈر دیا ہے، جناب مودی نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ نو تعمیر شدہ فیکٹری مستقبل میں ہندوستان اور دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سول ایئرکرافٹ کی تیاری کا ایک بڑا مرکز بنے گی۔
وڈودرا شہر کو ایم ایس ایم ایز کا مرکز قرار دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ شہر بھارت کی ان کوششوں میں ایک تعامل کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں ایک گتی شکتی یونیورسٹی بھی ہے، جو بھارت کے مختلف شعبوں کے لیے پیشہ ور افراد کو تیار کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وڈودرا میں فارما سیکٹر، انجینئرنگ اور ہیوی مشینری، کیمیکلز اور پیٹرو کیمیکل، بجلی اور توانائی کے آلات جیسے کئی شعبوں سے متعلق بہت سی کمپنیاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ پورا خطہ بھارت میں ایوی ایشن مینوفیکچرنگ کا ایک بڑا مرکز بننے جا رہا ہے۔ جناب مودی نے حکومت گجرات اور اس کے وزیر اعلی بھوپیندر پٹیل اور ان کی پوری ٹیم کو ان کی جدید صنعتی پالیسیوں اور فیصلوں کے لیے مبارکباد دی۔
خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آج کی تقریب بھارت اور اسپین کے درمیان مشترکہ تعاون کے بہت سے نئے پروجیکٹوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ انہوں نے ہسپانوی صنعت اور اختراع کاروں کو دعوت دی اور انہیں بھارت آنے اور ملک کی ترقی کے سفر میں شراکت دار بننے کی ترغیب دی۔
اس موقع پر گجرات کے گورنر جناب آچاریہ دیوورت، گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل، مرکزی وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ اور مرکزی وزیر برائے امور خارجہ جناب ایس جے شنکر بھی موجود رہے۔
قبل ازیں، وزیر دفاع نے اس افتتاحی موقع کو ہندوستانی ایرو اسپیس انڈسٹری کے لیے ایک خاص دن قرار دیا۔ انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ’’C-295 منصوبہ ہندوستانی نجی صنعت کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ ہندوستان میں ایک مکمل فوجی طیارہ تیار کیا جائے گا۔ یہ پروجیکٹ ہندوستان میں ایرو اسپیس ماحولیاتی نظام کی ترقی میں بڑا تعاون کرے گا۔‘‘
پس منظر
ستمبر 2021 میں، وزارت دفاع نے 56 طیاروں کی سپلائی کے لیے ایئربس ڈیفنس اینڈ اسپیس ایس اے، اسپین کے ساتھ 21,935 کروڑ روپے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ جس کے تحت 16 طیارے اسپین سے فلائی وے حالت میں ہندوستان لائے جائیں گے جبکہ 40 کو ہندوستان میں ٹی اے ایس ایل کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔
تقسیم
اس سلسلہ میں 16 طیاروں میں سے چھ کو پہلے ہی وڈودرا میں واقع 11 اسکواڈرن میں ہندوستانی فضائیہ میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس سلسلہ کی آخری فراہمی اگست 2025 تک کی جائے گی۔ بھارت میں تیار کیاگیا پہلا C-295 ستمبر 2026 تک وڈودرا میں، جبکہ بقیہ کے اگست 2031 تک تیار ہو نے کی امید ہے۔ہوائی جہاز کے ساتھ، آئی اے ایف کا ایک مکمل مشن سمیلیٹر بھی آگرہ اسٹیشن پر قائم کیا گیا ہے۔
ایف اے ایل کی سہولت
ٹی اے ایس ایل ہندوستان میں 40 طیاروں کی تیاری کے لیے ذمہ دار ہے۔ یہ سہولت ملک میں فوجی طیاروں کے لیے نجی شعبے کی پہلی فائنل اسمبلی لائن ( ایف اے ایل) بن گئی ہے۔ اس میں ہوائی جہاز کی مینوفیکچرنگ سے لے کر اسمبلی، جانچ اور صلاحیت، ترسیل اور دیکھ بھال تک پورے ایکو سسٹم کی مکمل ترقی شامل ہوگی۔
یہ سہولت دو سال سے بھی کم عرصے میں فراہم کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے اکتوبر 2022 میں وڈودرا میں C-295 طیارہ سازی کی سہولت کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ پری – ایف اے ایل کی پیداوار دسمبر 2024 میں شروع ہو جائے گی اور ایف اے ایل اسمبلی اکتوبر 2025 میں شروع ہو جائے گی۔
’میک ان انڈیا‘
بھارت میں بنائے جانے والے 40 طیاروں کے لیے، C-295 اجزاء کا ایک بڑا حصہ، سب اسمبلیاں اور ایرو اسٹرکچرکے بڑے اجزاء کی اسمبلیوں کو بھارت میں تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ ہوائی جہاز میں استعمال ہونے والے 14,000 تفصیلی پرزوں میں سے 13,000 ہندوستان میں خام مال سے تیار کیے جائیں گے۔ ایئربس نے کل 37 کمپنیوں کی پہلے ہی نشاندہی کی ہے، جن میں سے 33 ایم ایس ایم ایز ہیں۔
پہلے 16 طیاروں میں دیسی مواد 48 فیصد ہو گا، جبکہ بھارت میں بننے والے 24 طیاروں میں یہ بڑھ کر 75 فیصد ہو جائے گا۔ تمام 56 طیارے الیکٹرانک وارفیئر سوٹ سے لیس ہوں گے، جو بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ اور بھارت ڈائنامکس لمیٹڈ کے ذریعہ مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔
روزگار کی فراہمی
اسپین میں ہوائی جہاز کی تیاری کے لیے ایئربس کی جانب سے مقرر کردہ انسانی گھنٹے آہستہ آہستہ ہندوستان میں منتقل کیےجائیں گے۔ ابتدائی طور پر یہ پہلے پانچ ہوائی جہازوں کے لیے 78 فیصدہوں گے ، جو باقی 35 ہوائی جہازوں کے لیے 96 فیصدتک بڑھ جائیں گے ۔
اس منصوبے سے 600 اعلیٰ ہنر مند براہ راست ملازمتیں، 3,000 بالواسطہ ملازمتیں اور 3,000 اضافی درمیانی ہنر مند ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے جس میں ایرو اسپیس اور دفاعی شعبے میں 42.5 لاکھ سے زیادہ انسانی گھنٹے کام کرنا ہوگا۔
سی -295کی اہمیت
سی -295 ایک نئی نسل کا ٹرانسپورٹ ایئر کرافٹ ہے جو ائیر لفٹ آپریشن کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ جدید ٹکنالوجی اور الیکٹرانک آلات سے لیس ہے اور یہ شاید اپنی صنف میں سب اعلیٰ قسم ہے، جس کا پے لوڈ 9.5 ٹی ہے۔ اس طیارے کو ایچ ایس 748 اے وی آر او کی جگہ لینے کے لیے انڈین ایئر فورس میں شامل کیا جا رہا ہے۔
سی -295 پروجیکٹ بھارتی نجی صنعت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا پروجیکٹ ہے جس میں ایک پرائیویٹ کمپنی کی جانب سے بھارت میں مکمل فوجی طیارہ ت بنایا جائے گا۔ اس سے ملک میں ایرو اسپیس ایکو سسٹم کو فروغ ملے گا۔
نمائش
وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور ان کے ہسپانوی ہم منصب جناب پیڈرو سانچیز نے بھی اس موقع پر لگائی گئی نمائش کا دورہ کیا۔ ڈی آر ڈی او اس تقریب کے ایک حصے کے طور پر منعقد ہونے والی نمائش میں ہندوستانی ساحلی محافظوں کے لیے ملٹی مشن میری ٹائم ایئرکرافٹ (ایم ایم ایم اے) اور ہندوستانی بحریہ کے لیے میڈیم رینج میری ٹائم ریکونیسنس (ایم آر ایم آر) طیاروں کے نام سے جدید ترین سمندری نگرانی کے نظام کی نمائش کر رہا ہے۔ ایم ایم ایم اے اور ایم آر ایم آر خصوصی مشن کے طیارے ہیں، جنہیں ڈی آر ڈی او کے سنٹر فار ایئربورن سسٹمز (سی اے بی ایس) نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے جس میں جدید ترین سینسر اور مختلف ڈی آر ڈی او لیبارٹریوں کے کمیونیکیشن سوٹ (مواصلاتی نظام )ہیں۔
ایم ایم ایم اے اور ایم آر ایم آر ترمیم شدہ C-295 پر مبنی ہے اور اس کا سی اے بی ایس ، ڈی آر ڈی او کے درمیان سہ طرفہ تعاون ہے جو مشن ہوائی جہاز اور مشن سسٹمز کے ڈیزائن اور ترقی کے لیے نوڈل ایجنسی کے طور پر، ایئر بس ڈیفنس اور اسپیس کے لیے ہوائی جہاز میں ترمیم اور سرٹیفیکیشن اور ہندوستان میں ترمیم شدہ طیارے تیار کرنے کا ٹی اے ایس ایل ہے۔
اس کے تحت ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ آرڈر کیے گئے 56 طیاروں کے علاوہ بلیو ایئر کرافٹ کی ترتیب میں 15 اضافی C-295 طیارے تیار کیے جائیں گے۔یہ تعاون ڈی آر ڈی او کے ذریعہ ہندوستان میں ڈیزائن اور ہندوستانی صنعت کے ذریعہ میک ان انڈیا کی ایک بہترین مثال ہے، جو ہندوستان کے آتم نربھر بھارت کی طرف گامزن ہونے کی گواہ ہے۔ ڈی آر ڈی او ہندوستانی فضائیہ کے لئے ایربورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول ( اے ای ڈبلیو اینڈ سی) ایم کے آئی آئی کی بھی نمائش کر رہا ہے، جو ہندوستان-اسپین تعاون کی علامت ہے۔ ڈی آر ڈی او سی اے بی ایس مشن کے ہوائی جہاز کے ڈیزائن اور ترقی کے لیے نوڈل ایجنسی ہے اور اے 321 پلیٹ فارم کو سی اے بی ایس کی طرف سے ایئربس اے ای ڈبلیو اینڈ سی ایم کے آئی آئی کے لیے متوقع ضروریات کی بنیاد پر تبدیل کرے گی۔ ان تینوں پروگراموں میں ہندوستانی تحقیق و ترقی، تعلیم، فضائی صلاحیت کے حکام، خدمات اور ہندوستانی صنعتوں کی ہم آہنگ شرکت ہوگی۔
*********
ش ح ۔ م ح۔ ش ب ن
U. No.1823
(Release ID: 2068900)
Visitor Counter : 45