زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج نئی دہلی کے پوسا کمپلیکس میں قومی زرعی کانفرنس – ربیع مہم- 2024 کا افتتاح کیا
2024-25 میں اناج کی پیداوار کا قومی ہدف 341.55 ملین ٹن ہوگا: جناب شیوراج سنگھ چوہان
وزراء اور ریاستی نمائندوں کی طرف سے دی گئی ہر تجویز پر حکومت ہند تعاون کے ساتھ کام کرے گی: جناب چوہان
Posted On:
19 OCT 2024 7:02PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج این اے ایس سی ، پوسا کمپلیکس، نئی دہلی میں گزشتہ زرعی موسموں کے دوران فصل کی کارکردگی کا جائزہ لینے ،اس کا اندازہ لگانے اور ربیع کے موسم کے لیے فصل کے مخصوص اہداف کا تعین کرنے کے مقصد سے قومی زراعت کانفرنس سے خطاب کیا۔ ربیع مہم- 2024 کا افتتاحی کانفرنس کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان جدید زرعی طریقوں اور ڈجیٹل اقدامات پر بات چیت کو فروغ دینا تھا تاکہ ضروری زرعی آمدات کی ہموار فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے ، جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں مدد ملے جس سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا- ’’ہمیں پیداواری صلاحیت بڑھانے اور کیمیکلز اور کھادوں پر انحصار کم کرنے کے لیے نامیاتی اور قدرتی کھیتی کی طرف بڑھنا چاہیے۔ اس کا مقصد فی ہیکٹر پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، جبکہ پیداواری لاگت کو کم کرنا اور کسانوں کو مناسب قیمت فراہم کرنا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن لاگت کو کم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، تاکہ خرید اور فروخت کی قیمت میں فرق کو کم کیا جا سکے۔ ریاستوں کو زرعی موسمی حالات کی بنیاد پر پیداوار بڑھانے کے لیے مرکز کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، تاکہ ہندوستان دنیا میں خوراک کا سب سے بڑا ذخیرہ بن سکے۔ 2024-25 میں غذائی اجناس کی پیداوار کا قومی ہدف 341.55 ملین ٹن ہوگا‘‘۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ہند وزراء اور ریاستی نمائندوں کی طرف سے دی گئی ہر تجویز پر باہمی تعاون سے کام کرے گی۔
کانفرنس میں جناب رام ناتھ ٹھاکر، عزت مآب وزیر مملکت (زراعت) نے ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ سیلاب اور طوفان کی وجہ سے فصلوں کے نقصان سے متاثر کسانوں کی مدد کے لیے فوری کارروائی کریں اورسینئر حکام اور محققین کو مارکیٹ میں زرعی ان پٹ کے معیار کا جائزہ لینا چاہیے۔
عزت مآب وزیر مملکت (زراعت) جناب بھاگیرتھ چودھری نے ملک میں دلہن اور تلہن کے بیجوں کی پیداوار میں خود انحصاری کے لیے مسلسل کام کرنے والی تحقیقی تنظیموں کے تئیں اظہار تشکر کیا۔
کانفرنس نے تلہن کے بیجوں اور دلہن کی پیداوار میں اضافہ، صاف شجرکاری پروگرام، ڈجیٹل پلیٹ فارم جیسے نیشنل پیسٹ سرویلانس سسٹم (این پی ایس ایس)، انٹیگریٹڈ پیسٹ مینجمنٹ سسٹم (آئی پی ایم ایس ) اور ڈجیٹل زراعت سمیت اہم موضوعات پر انٹرایکٹیو سیشن کے لیے ریاستی حکومتوں کے نامور پینلسٹس کا خیرمقدم کیا۔ مشن میں ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) اور سیڈ سرٹیفیکیشن، ٹریس ایبلٹی اینڈ ایگریگیٹ انوینٹری (ایس اے ٹی ایچ آئی -ساتھی) پورٹل شامل ہیں۔
بات چیت کے دوران بتایا گیا کہ ملک میں خوردنی تیل کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے اور خود انحصاری کے لیے حکومت کا مقصد تیل کے بیجوں کی پیداوار 23-2022 میں 39.2 ایم ایم ٹی سے بڑھا کر 2030-31 میں 69.7 ایم ایم ٹی کرنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت رقبہ کو موجودہ 29 لاکھ ہیکٹر سے بڑھا کر 33 لاکھ ہیکٹر کرنا ہے اور 2030-31 تک فی ہیکٹر پیداوار 1353 کلوگرام سے بڑھا کر 2112 کلوگرام کرنا ہے۔ پینلسٹس نے قلیل مدتی اور زیادہ پیداوار دینے والے بیج کی اقسام کی تحقیق اور دالوں اور تیل کے بیجوں کی کاشت کے لیے جامع میکانزم کو لاگو کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
کانفرنس میں زرعی ان پٹس کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے وزارت کے حالیہ ایگری ٹیک اقدامات اور کیڑوں سے نمٹنے کی فعال حکمت عملیوں کی نمائش کی گئی۔ این پی ایس ایس کیڑوں اور بیماریوں کے انفیکشن کی پیشین گوئی، منصوبہ بندی اور انتظام کے لیے ایک قومی نظریہ فراہم کرتا ہے اور زرعی پیداوار کے تحفظ اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مزید برآں، آئی پی ایم ایس کی سپلائی کی کمی اور جراثیم کش ادویات کی غلط برانڈنگ، لائسنس کے اجراء کی حقیقی وقت میں نگرانی، اور منفرد کیو آر کوڈز کا استعمال کرتے ہوئے بغیر چہرے کے معیار کی یقین دہانی کے نظام کے طور پر کام کرنے کا رول ہے۔ اسی طرح ’ ساتھی‘( ایس اے ٹی ایچ آئی) پورٹل تمام قسم کے بیجوں جیسے بریڈر، فاؤنڈیشن، تصدیق ، ٹی ایل بیجوں کی پیداوار، معائنہ، پروسیسنگ، پیکنگ، ٹیگنگ اور تصرف سے منسلک تمام سرگرمیوں کے لیے ایک مکمل اور مربوط حل ہے۔
ڈجیٹل ایگریکلچر پر سیشن میں پینلسٹس نے حال ہی میں منظور شدہ ڈجیٹل ایگریکلچر مشن پر تبادلۂ خیال کیا، جو زراعت کے لیے مختلف ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) اقدامات کی حمایت کرنے کے لیے ایک چھتری اسکیم ہے اور ریاستوں کے لیے سرمایہ کاری کے لیے مرکز مدد فراہم کرتا ہے۔ مشن ایک مربوط ڈی پی آئی ماحولیاتی نظام کو فعال کرنے، ایگری اسٹیک کے ذریعے مربوط رجسٹریوں کا استعمال کرتے ہوئے کسانوں پر مبنی حل فراہم کرنے اور زرعی فیصلہ سپورٹ سسٹم کے ذریعے مختلف مشاورتی خدمات پر مرکوز ہے۔
پینلسٹس نے پھلوں اور آرکڈز کے لیے بیماریوں سے پاک پودوں کے مواد کی درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ضوابط کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ کلین پلانٹ پروگرام ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کرے گا اور پودوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے طبی طریق کار کا استعمال کرتے ہوئے پیتھوجین کے ٹیسٹ شدہ افزائش نسل کے مواد کی تیاری، دیکھ بھال اور تقسیم میں بھی مدد کرے گا۔
کانفرنس میں مختلف سیشنوں کے دوران ریاستی نمائندوں نے مندرجہ ذیل جوابات دیئے: (الف) زراعت کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے، (ب) تیل کے بیجوں اور دالوں کے لیے میکانزم کی اور اچھے معیاری بیج کی ضرورت ہے (ج) تحقیق کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے(د) آئی سی اے آر سے خصوصی پروجیکٹ کی ضرورت ہے(ڈ)سی پی پی کے لیے مٹی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور نجی شعبے کی حمایت کی جانی چاہئے( ط) آئی پی ایم ایس کے لیے اے آئی چیٹ باٹ/مشورے زیادہ اثر دارہوں گے، اگر یہ مؤثر آڈیو فارم میں ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر دیوش چترویدی، سکریٹری زراعت نے ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ 31 مارچ 2025 تک تمام کسانوں کے لیے کیمپ موڈ میں کسان رجسٹریشن مکمل کریں، تاکہ کسان ’ پی ایم-کسان‘ اسکیم کے فوائد حاصل کر سکیں۔ انہوں نے تیل کے بیجوں اور دالوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہامارکیٹ میں جراثیم کش ادویات کی زیادہ مقدار، جعلی کیڑے مار ادویات اور بیجوں کے پھیلاؤ کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ این پی ایس ایس،آئی پی ایم ایس اور ایس اے ٹی ایچ آئی جیسی ایپلی کیشنز کے استعمال کو یقینی بنائیں اور اپنی اپنی ریاستوں میں بیداری پھیلائیں۔
https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006DVTO.jpg
جناب رجت کمار مشرا، سکریٹری فرٹیلائزر نے فصل کی نگرانی کے لیے نینو یوریا اور ڈرون کے استعمال پر زور دیا۔ ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک، سکریٹری (ڈی اے آر ای) اور ڈی جی (آئی سی اے آر) نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ بایو فورٹیفائیڈ بیجوں کے استعمال میں اضافہ کریں، نئی اقسام اور آب و ہوا کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیجوں کا استعمال کریں اور پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے بیج تبدیل کریں۔
اس کے بعد ایک بات چیت کا سیشن ہوا جس میں ریاستوں کے وزراء اور سینئر افسران نے اپنی ریاستوں میں رقبہ کی کوریج، تیار ی ،پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے سے متعلق مسائل اٹھانے کے لیے شرکت کی۔ ریاستوں کے وزرائے زراعت نے کسانوں سے متعلق مسائل کو سامنے رکھا اور حکومت ہند سے ان کے حل کے لیے کام کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے زراعت اور کسانوں کی بہتری کے لیے کچھ تجاویز بھی پیش کیں۔
انٹرایکٹیو سیشنز کے ذریعہ کانفرنس میں مختلف وزارتوں، ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس نے ایک جامع مکالمے کی سہولت فراہم کی جو آئندہ ربیع کے سیزن کے لیے قابل عمل حکمت عملیوں کی طرف لے جائے گی۔
*********
ش ح۔ ظ ا۔ ت ع
U.No.1583
(Release ID: 2067040)
Visitor Counter : 25