وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری میں انقلاب: بہار کے پٹنہ کے گیان بھون میں ماہی پروری اور آبی زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی پر ورکشاپ کا انعقاد کل
اس موقع پر بہار کے وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار اور ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری پروڈکٹس کے مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ موجود رہیں گے
Posted On:
18 OCT 2024 1:17PM by PIB Delhi
وزارت ماہی پروری کے تحت محکمہ ماہی پروری ،مویشی پروری اور ڈیری کے تحت، 19 اکتوبر 2024 کو گیان بھون، پٹنہ، بہار میں ماہی پروری اور آبی زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی کی درخواست اور ظاہر کرنے پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کرنے جا رہا ہے۔ اس تقریب کی صدارت بہار کے وزیراعلیٰ جناب نتیش کمار کریں گے، جبکہ ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیرینگ( ایم او ایف ایچ اور ڈی) کے مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ (لالن سنگھ)، پنچایت راج کی وزیر محترمہ رینو دیوی، محکمہ مویشی اور ماہی پروری وسائل کے وزیر اور بہار کے نائب وزیر اعلیٰ شری وجے کمار سنہا، بہار کے نائب وزیراعلیٰ جناب سمراٹ چودھری اور دیگر معزز شخصیات بھی موجود ہوں گی۔
یہ ورکشاپ سائنسدانوں، ریاستی ماہی پروری کے حکام، ماہی گیری کرنے والے مرد وخواتین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے گی تاکہ ماہی پروری اور آبی زراعت کے طریقوں کو ترقی دینے کے لیے د ڈرون ٹیکنالوجی میں اختراعات کو پیش کیا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ بہار، وزارت ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر اور دیگر اہم شخصیات افتتاحی سیشن کے دوران شرکاء سے خطاب کریں گے۔ اس تقریب کے دوران، کسانوں میں پی ایم ایم ایس وائی اور مختلف ریاستی اسکیموں کے مستحقین کو چیک فراہم کیے جائیں گے، ساتھ ہی مچھلی کی خوراک اور مچھلی کی نسل بھی تقسیم کی جائیں گی۔
ورکشاپ میں ماہی گیری کے شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجی کی تبدیلی کی صلاحیت پر بھی تکنیکی سیشنز شامل ہوں گے۔ آئی سی اے آر۔ سی آئی ایف آر آئی کے ڈائریکٹر اور ساتھ میں جدید اسٹارٹ اپس میں اپنے کام، عملی تجربات، نتائج، ڈرون ٹیکنالوجی کی عملی درخواستوں اور مستقبل کے حوالے سے معلومات پیش کریں گے۔ یہ سیشن شرکاء کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے فوائد اور اس کے استعمال کے نئے طریقوں کو سمجھنے کا موقع فراہم کرے گا۔
یہ ورکشاپ شری راجیو رنجن سنگھ کی قیادت میں پٹنہ کے ڈھِگا گھاٹ پر دریائے گنگا میں ‘ریور رینچنگ پروگرام’ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگی۔ اس اقدام کا مقصد دریا میں مچھلی کے ذخائر میں اضافہ اور پائیدار ماہی پروری کے انتظام کے لیے ماحولیاتی توازن کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
یہ ورکشاپ ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کرتے ہوئے تکنیکی ترقیات کو پیش کرے گا،خصوصی پر ڈرون ٹیکنالوجی کے انقلابی کردار پر زور دیتے ہوئے جو ماہی پروری کے شعبے میں تبدیلی لارہی ہےاور اس کی مکمل صلاحیت کو کھول رہی ہے۔ جیسے جیسے یہ ٹیکنالوجی ترقی کرتی رہے گی، محکمہ ماہی پروری ان ترقیات کو اپنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ پائیدار ماہی پروری کو فروغ دیا جا سکے اور ماہی پروری کی ویلیو چین میں جدت اور پیداواریت کو بڑھایا جا سکے۔
ڈرون ٹیکنالوجی سے توقع ہے کہ یہ مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی ترسیل میں خصوصی طورپر دور دراز مقامات پر رسائی کی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اور تیز تر ترسیل کو ممکن بناتے ہوئے ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہی پروری کے شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجی کی ممکنات کو مزید دریافت کرنے کے لیے محکمہ ماہی پروری نےآئی سی اے آر۔ سی آئی ایف آر آئی کے لیے 1.16 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ایک پائلٹ منصوبہ مختص کیا ہے تاکہ زندہ مچھلی کی ترسیل کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کو ترقی دی جا سکے۔
پس منظر:
ماہی پروری اور آبی زراعت کا شعبہ جسے اکثر ‘سن رائز’ سیکٹرکہا جاتا ہے، اس نے بنیادی سطح پر تقریباً 3 کروڑ ماہی پروری اور ماہی گیروں کو روزگار اور ذریعہ معاش کے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس کے علاوہ ماہی گیری کی ویلیو چین کے ساتھ بہت سے دیگر لوگوں کو بھی روزگار ملتا ہے۔ اس شعبے کی مرکوز ترقی کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت ہند( جی او آئی)
نے فروری 2019 میں ماہی پروری کا ایک مخصوص محکمہ( ڈی او ایف، جی او آئی)تشکیل دیا اور پھر جون 2019 میں ماہی پروری، میوشی پروری اور ڈیری کے لیے ایک وزارت( ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی)قائم کیا۔
2015 سے ماہی گیری کے شعبے میںسرمایہ کاری کو بڑھا کر 38,572 کروڑ روپے تک پہنچا دیا گیا ہے، جس میں بلیو ریولیوشن اسکیم، ماہی پروری اور آبی زراعت کے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف)، پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) اور پردھان منتری متسیا کسان سمردھی سہ یوجنا( پی ایم۔ایم کے ایس ایس وائی)، جوپی ایم ایم ایس وائی کے تحت ایک مرکزی سیکٹر کی ذیلی اسکیمیں اس پہل میں شامل ہیں۔ حکومتِ ہندکے ان اقدامات نے اس شعبے کو نمایاں طور پرفروغ دیا ہے، جس سے ماہی پروری سے وابستہ کسانوں کے ساتھ ساتھ پسماندہ اور قبائلی برادریوں کی فلاح و بہبود میں بھی بہتری آئی ہے۔
ڈرون ٹیکنالوجی اپنی تیز رفتار ترقی کے ساتھ زراعت، ماحولیاتی نگرانی اور آفات سے حفاظت جیسے مختلف شعبوں میں بہت سے جدید خصوصیات رکھتی ہیں۔ اس کی انقلابی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے، محکمہ ماہی پروری سرگرم طور پر اس بات کا جائزہ لے رہا ہےکہ نگرانی اور مانیٹرنگ کو بہتر بنانا، وسائل اور فارم کے انتظام میں بہتری، مچھلی کی نقل و حمل، اور دیگر کئی وسیع اطلاقات کےاستعمال میں ڈرون کس طرح ماہی پروری اور آبی زراعت کے آپریشنز میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔
اہم سرگرمیاں جیسے نگرانی، ذخائر کا جائزہ، ماحولیاتی نگرانی، بیماریوں کا پتہ لگانا، آبی زراعت کے فارموں میں خوراک کی تقسیم، پانی کے نمونے لینا، اور درست ماہی گیری، تکنیکی ترقی کے امید افزا پہلو ہیں۔ سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے ڈرون پانی کے معیار کی نگرانی، آلودگی کا پتہ لگانے اور نقصان دہ الجی کے پھولوں کی شناخت میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہنگامی صورتحال میں ڈرون بے حد قیمتی ثابت ہوتے ہیں۔ قدرتی آفات جیسے سیلاب یا طوفان کے دوران ماہی پروری کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے، تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں میں مدد دینے، لاپتہ افراد یا جہازوں کو جلدی اور مؤثر طریقے سے تلاش کرنے میں ڈرون کی صلاحتیں بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔ زیر آب ڈرون مچھلی کے قدرتی ماحول میں ان کے رویے کی نگرانی کر سکتے ہیں، جو کہ بے چینی کی علامات جیسے بے ترتیب تیراکی یا سطح پر زیادہ وقت گزارنے کا پتہ لگا کر بیماریوں کا جلدی پتہ لگانے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ڈرون کے ہائی ریزولوشن تصاویر سے مچھلی کے جسم پر زخموں یا خون بہنے جیسی بیماری کی علامات کا پتہ لگا یا جاسکتا ہے، جس سے بروقت مداخلت اور انتظام کی سہولت میں مدد ملتی ہے۔
*******
UR-1439
(ش ح۔ مع ن۔س ع س )
(Release ID: 2066129)
Visitor Counter : 24