صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر مملکت برائے صحت اور خاندانی بہبود محترمہ انوپریا سنگھ پٹیل کا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹیز کی 19ویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب
آئی سی ڈی آر اے علم کے اشتراک، شراکت داری قائم کرنے اور ہر ایک کے لیے محفوظ اور موثر ادویات کو یقینی بنانے اور ہم آہنگی میں کام کرنے میں اہم ہے: محترمہ انوپریا سنگھ پٹیل
’’ہندوستان میں متعارف کرائے گئے نئے قواعد اور ضابطے کے طریقہ کار جیسے کہ نیو ڈرگس اینڈ کلینیکل ٹرائل رولز 2019 اور میڈیکل ڈیوائس رولز 2017 نے سائنسی اور اخلاقی تحقیق کو عالمی توقعات اور بین الاقوامی طریقوں کے مطابق فروغ دیا ہے‘‘
’’آئی ایم آر ڈی ایف کی الحاق شدہ رکنیت کا حصول اور فارماکوپیئل ڈسکشن گروپ کے ذریعہ ہندوستانی فارماکوپیا کو تسلیم کرنا ریگولیٹری معیارات کی ہم آہنگی اور شناخت کے لیے سنگ میل ہیں‘‘
معیاری ادویات زندگی کے معیار، انسانی پیداواری صلاحیت کے ساتھ ساتھ طرز زندگی کو بھی بہتر بناتی ہیں۔ اس سال کا آئی سی ڈی آر اے دنیا بھر میں ریگولیٹری ماحول کو مستحکم بنانے اور خاص طور پر کووڈ- 19 کی وبا کے بعد اپنے عزائم کے لیے بہت اہم ہے،: ڈاکٹر وی کے پال، رکن، نیتی آیوگ
’’بھارت نے ایک مناسب ریگولیٹری عمل کے ذریعہ وبائی مرض کے دوران استعمال کے لیے 8 ویکسینز کا لائسنس دیا۔ ویکسین کی مختلف اقسام جس میں ڈی این اے ، ایم آر این اے ، ناک کی ویکسین وغیرہ دنیا میں دستیاب دیگر ٹیکوں کی بہت کم قیمت کے ایک حصہ کے طورپر دستیاب تھیں‘‘
Posted On:
16 OCT 2024 11:51AM by PIB Delhi
’’ آئی سی ڈی آر اے علم کے اشتراک ، شراکت داری قائم کرنے اور ہر ایک کے لیے محفوظ اور موثر ادویات کو یقینی بنانے اور ہم آہنگی میں کام کرنے کے لئے اہم ہے۔ ہم ریگولیشن میں کتنا اچھا کر رہے ہیں - ہماری کوششیں پوری دنیا کے لوگوں کے لیے صحت کے بہتر نتائج کا باعث بن سکتی ہیں۔‘‘ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریا پٹیل نے کہی۔ آج یہاں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹیز (صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت) کی 19ویں بین الاقوامی کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران کہا۔ اس موقع پر نیتی یوگ کے رکن( صحت ) ڈاکٹر وی کے پال بھی موجود تھے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کی وزارت برائے صحت اور خاندانی بہبود کی جانب سے 14 سے 18 اکتوبر تک ہندوستان میں پہلی بار اس تقریب کی میزبانی کی جا رہی ہے، جس میں 200 سے زیادہ ممالک کے پالیسی ساز اور صحت کے حکام اس میں شرکت کررہے ہیں۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ انوپریا پٹیل نے ہندوستان میں متعارف کرائے گئے نئے قوانین اور ریگولیٹری طریقہ کار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا-’’کلینیکل ٹرائل کے شعبوں میں شائع ہونے والے نئے ضوابط جیسے نیو ڈرگس اینڈ کلینیکل ٹرائل رولز 2019 اور میڈیکل ڈیوائس رولز 2017 نے سائنسی اور اخلاقی تحقیق کو عالمی توقعات اور بین الاقوامی طریقوں کے مطابق فروغ دیا ہے، جس میں طبی آلات کے قوانین میں خطرے پر مبنی درجہ بندی شامل ہے۔ تمام آلات کو رجسٹریشن کے ذریعے ضابطے کے تحت لانا اور ریگولیٹری پاتھ وے تیار کرنا شامل ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’تمام طبی آلات کے لیے پہلے سے منظوری کے بعد کے ضابطے کے مستحکم طریقہ کار موجود ہیں، جوپروڈکٹ لائف سائیکل کو منظم کرنے والے تشخیصی طریقہ کار مضبوط کنٹرول کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ہم عالمی سطح پر بین الاقوامی تنظیموں جیسے ایس ای اے آر این ،ڈبلیو ایچ او آئی ایس او اور آئی ایم ڈی آر ایف اور علاقائی نیٹ ورک کے ساتھ طبی آلات اور تشخیص کے شعبے میں ریگولیٹری ضروریات کو ہم آہنگ کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں‘‘۔
مرکزی وزیر نے بتایا کہ ہندوستان کو حال ہی میں آئی ایم ڈی آر ایف کے الحاق شدہ رکن کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا-’’فارماکوپیئل ڈسکشن گروپ (پی ڈی جی) کی طرف سے ہندوستانی فارماکوپیا کی شناخت ریگولیٹری معیارات کی ہم آہنگی اور پہچان کا ایک اور سنگ میل ہے‘‘۔
محترمہ انوپریا پٹیل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حال ہی میں شائع شدہ نظرثانی شدہ شیڈول ایم مختلف مصنوعات جس میں حیاتیاتی، تحقیقاتی مصنوعات کے لیے اچھے مینوفیکچرنگ طریقوں کی ڈبلیو ایچ او کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگی کے ہدف کو مزید قائم کرتا ہے۔’’اس نے تمام ریگولیٹری طریقہ کار کے لیے ای -گورننس کے ساتھ مل کر ہندوستان میں طبی مصنوعات کے ریگولیشن میں اچھے ریگولیٹری طریقوں کو قائم کیا ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’اے ایم آر کنٹینمنٹ ایک اور ترجیحی علاقہ ہے جس میں ہندوستان موثر انتظام اور کنٹرول کے لیے اپنی حکمت عملی بنا رہا ہے‘‘۔
مختلف ممالک کے ریگولیٹری نظام کو اپ گریڈ کرنے میں ڈبلیو ایچ او کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے محترمہ انو پریا پٹیل نے کہا کہ’’ ڈبلیو ایچ او جس طرح سے شراکت داری، انحصار، تجربات کو سیکھنے، فارماکو وجیلنس سسٹم، انسداد جعل سازی کی ٹیکنالوجیز اور نگرانی کے نظام اور جانوروں کے تجربات کے استعمال میں کمی کو فروغ دیتا ہے، اس کے لیے ستائش کئے جانے کی ضرورت ہے۔ جو چیز زیادہ اہم ہے وہ ہےتعاون، غور و فکر اور جامع فیصلہ سازی کا ماڈل جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو بہترین نتائج کے لیے اکٹھا کرتا ہے۔ اس نوٹ پر محترمہ انوپریاپٹیل نے ان میں سے بہت سے شعبوں میں تعاون کرنے میں ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ہندوستان کے عزم پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا ’’ہمارے پاس جامع عمل کے لیے علم اور تعریف کی دولت ہے۔ آئی سی ڈی آر اے کی میزبانی عالمی صحت عامہ کے تئیں ہمارے ارادے اور عزائم کا مظہر ہے‘‘ ۔
صحت کی دیکھ بھال کے تئیں حکومت کی وابستگی پر مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ ’’ایک اچھی اور خوشحال صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی تعمیر پر توجہ مرکوز ہے جو ہماری آبادی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ آیوشمان بھارت جیسے پروگرام اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ 500 ملین سے زیادہ لوگوں کو معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہو۔ یہ صحت کی دیکھ بھال کو ہر ایک کے لیے حق اور صرف ایک استحقاق بنانے کے ہمارے عزائم کو ظاہر کرتا ہے‘‘۔
انہوں نے مرکزی حکومت کے اس جوش و ولولہ کو بھی اجاگر کیا کہ کس طرح مصنوعی ذہانت (اے آئی) صحت کی دیکھ بھال کا چہرہ بدل رہی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا ’’اے آئی تیزی سے فیصلے کرنے، مریضوں کی دیکھ بھال کو بڑھانے اور تحقیق کو تیز کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجیز کو اپنا کرہم اپنے لوگوں کو بہتر خدمات پیش کر سکتے ہیں اور صحت کے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں‘‘ ۔
مرکزی وزیر نے اپنے خطاب کا اختتام صحت مند مستقبل کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کیا۔ ’’آئی سی ڈی آر اے صرف ایک کانفرنس نہیں ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم سب کے لیے بہتر صحت کے لیے اپنے مشترکہ مشن میں تعاون کریں، اختراع کریں اور ایک دوسرے کی مدد کریں‘‘۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ ’’معیاری ادویات زندگی کے معیار، انسانی پیداواری صلاحیت کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کے طریقے کو بھی بہتر کرتی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال کا آئی سی ڈی آر اے دنیا بھر میں ریگولیٹری ماحول کو مضبوط بنانے اورخاص طور پر کووڈ 19 کی وبا کے بعد آنے والے دنوں کے لیے اہم ہے۔
ڈاکٹر پال نے موجودہ حکومت کی جانب سے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے پر کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی جیسے کہ دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا اجراء اور ڈجیٹل ہیلتھ کے حوالے سے کی جا رہی ایک بڑی کوشش۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور دنیا میں صحت کی دیکھ بھال کا مستقبل ٹکنالوجی کے ذریعہ چلایا جائے گا اور نوٹ کیا کہ ہندوستان اپنے بھرپور ٹیلنٹ پول کے ساتھ، ڈجیٹل صحت اور طبی بنیادی ڈھانچے پر حکومت کے مضبوط اقدامات اس تبدیلی کا محرک ثابت ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر پال نے مطلع کیا کہ ہندوستان نے وبائی مرض کے دوران ایک مناسب ریگولیٹری عمل کے ذریعے استعمال کے لیے 8 ویکسین کا لائسنس دیا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ہندوستان نے مختلف اقسام کی ویکسین تیار کی ہیں جن میں ایم آر این اے، ڈی این اے، ناک کی ویکسین وغیرہ شامل ہیں جو دنیا میں دستیاب دیگر ویکسین کی کم قیمت کے ایک حصے طور پر دستیاب ہیں۔
انہوں نے ہندوستان کی دواؤں کے ایک بھرپور روایتی نظام کے ورثے کی بھی نشاندہی کی جو سینکڑوں برسوں سے رائج ہے۔ انہوں نے ایسے روایتی ادویاتی طریقوں کو مرکزی دھارے میں لانے کی اہمیت پر زور دیا جو لوگوں کی صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
شعبہ صحت ریسرچ کے کے سکریٹری آئی سی ایم آر کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو بہل نے صحت کی تحقیق میں ریگولیٹرز کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا-’’وبائی بیماری کے پہلے تین مہینوں میں ہندوستان نے لاگت کے چالیسویں حصہ کے طور پر دیسی ٹسٹ تیار کیا۔ اسی طرح، وبائی مرض کے نو مہینوں کے اندر ہندوستان نے کووڈ- 19 ویکسین کی منظوری دے دی‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ایم پی اوکس کے لیے تین ڈایو گریسٹک ٹسٹ بھی تیار کیے ہیں جن کی سی ڈی ایس سی او نے منظوری دی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر یوکیکو ناکاتینی نے نوٹ کیا کہ آئی سی ڈی آر اے 2024 کووڈ 19 کی وبا کے بعد پہلا آئی سی ڈی آر اے ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ وبائی مرض کی طرف سے اجاگر کرنے والی ایک فوری ضرورت اور ایک مستحکم ریگولیٹری نظام کی ضرورت تھی۔ ڈاکٹر یوکیکو نے ویکسین ریگولیشن کے لیے میچورٹی لیول III کو برقرار رکھنے کی کامیابی پر بھی ہندوستان کو مبارکباد دی۔
محترمہ کمبرلی ٹرزیکیک- ڈپٹی کمشنر، یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن، امریکہ نے روایتی طریقوں کے برعکس جدید ترین ادویات کی تیاری کے طریقوں کو متعارف کرانے سے پیدا ہونے والے مواقع اور خطرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے معیار کی تعمیل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور دنیا بھر میں منشیات کے ریگولیٹری اداروں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر روجیریو گیسپر- ڈائریکٹر، ریگولیشن اینڈ پری کوالیفیکیشن ڈیارٹمنٹ، ڈبلیو ایچ او؛ ڈاکٹر راجیو بہل، سیکریٹری، محکمہ صحت تحقیق اور ڈی جی آئی سی ایم آر؛ ڈاکٹر راجیو سنگھ رگھوونشی، ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا؛ جناب راجیو وادھوان، مشیر (لاگت)، وزارت صحت؛ ڈاکٹر روڈریکو ایچ آفرین، ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے؛ ریگولیشن اینڈ سیفٹی کے یونٹ ہیڈ مسٹر ہیٹی سیلو، ڈبلیو ایچ او ڈیارٹمنٹ آف ریگولیشن اینڈ پری کوالیفیکیشن اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران اس تقریب میں موجود تھے۔
************
ش ح ۔ ظ ا۔ ف ر
U. No.1317
(Release ID: 2065264)
Visitor Counter : 37