بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جناب منوہر لال نے بھارت کے بجلی کے سیکٹر کے منظرنامے  2047   کے تعلق  سے  تبادلۂ خیال کے اجلاس سے خطاب کیا


بجلی کے سیکٹر کے   تمام متعلقہ فریقوں کو   2047  ء   تک 2100 گیگا واٹ   کا نشانہ حاصل کرنے  میں تعاون کرنا چاہیے : جناب منوہر لال

زیادہ متنوع اور صاف  ستھری توانائی  کی سمت تیزی سے منتقل ہونے کی ضرورت ہے : جناب شریپد یسو نائک

بجلی  کے  قومی منصوبے  (ٹرانسمیشن) کا آغاز؛    اس کے تحت 2030 ء تک   500  گیگا واٹ  کی قابل تجدید توانائی کی نصب شدہ صلاحیت اور 2032 ء تک 600 گیگا واٹ سے زیادہ حاصل کرنے کا نشانہ  طے کیا گیا ہے

Posted On: 14 OCT 2024 5:18PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے  آج نئی دلّی میں بھارت کے بجلی کے سیکٹر کے منظرنامے 2047  کے تعلق سے  تبادلۂ  خیال کے  ایک اجلاس سے خطاب کیا۔

بھارت کے بجلی کے سیکٹر کے منظرنامے 2047 پر تبادلۂ خیال کے دو روزہ  اجلاس میں   بجلی اور  ہاؤسنگ اور شہری امور  کے مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے  ، حکومت کے عملی  منصوبے کا خاکہ پیش کیا  اور صاف  ستھری توانائی کے ذرائع کی  سمت منتقلی پر بھی زور دیا۔

جناب منوہر لال نے کہا کہ ’’   توقع  ہے کہ 2047  ء تک ہماری بجلی کی  مانگ  708 گیگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ اس کے لیے ہمیں اپنی صلاحیت کو چار گنا یعنی 2100 گیگاواٹ تک بڑھانا ہوگا ۔ ‘‘   انہوں نے اس چیلنج کی وسعت  کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’  یہ صرف صلاحیت  میں اضافے کی بات نہیں ہے ، بلکہ یہ ہمارے توانائی  کے  پورے منظرنامے کو دوبارہ تصور کرنے کا سوال ہے۔ ‘‘

مرکزی وزیر نے بھارت کے مستقبل کی توانائی کے تعلق سے قابل تجدید توانائی کے اہم  رول پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ  ’’ ہم نے  2030 ء تک  توانائی کی غیر روایتی   صلاحیت کا   سب سے بڑا نشانہ 500  گیگا واٹ مقرر کیا ہے، جو ہماری موجودہ صلاحیت کو دوگنا کرے گا۔ ‘‘    ماحولیات کے لیے ساز گار توانائی کی جانب یہ اقدام بھارت کے  2030 ء تک کاربن کے اخراج کو ایک ارب ٹن  تک کم کرنے اور  2070 ء تک  کاربن کے صفر اخراج  کے نشانے کو حاصل کرنے کے عزم کے ساتھ ہم آہنگ ہے ۔

جناب منوہر لال نے  ، اس شعبے کے مستقبل کی تشکیل میں اہم  رول ادا  کرنے کے لیے سی ای اے  کی   ستائش کی  اور  اس سیشن میں شروع کردہ قومی بجلی منصوبے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ  ’’ یہ منصوبہ ریاستی حکومتوں اور سرمایہ کاروں کے لیے اہم رہنمائی فراہم کرے گا، جس سے شعبے کی ترقی کے لیے تعاون کو فروغ  حاصل ہو گا۔ ‘‘

نیشنل الیکٹریسٹی پلان (ٹرانسمیشن)، جو مختلف  متعلقہ فریقوں کے ساتھ مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے، حکومت کے توانائی کی منتقلی کے اہداف کے حصول کے لیے ایک جامع حکمت عملی کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ 2030 ء تک 500 گیگاواٹ کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو  تعاون دینے کے لیے درکار ٹرانسمیشن  کے بنیادی ڈھانچے کی تفصیلات فراہم کرتا ہے، جو 2032 ء تک 600 گیگاواٹ سے زیادہ  ہو جائے گی۔ اس منصوبے میں 10 گیگاواٹ کے سمندری ہوا کے فارم، 47 گیگاواٹ کے  بیٹری انرجی اسٹوریج  نظام اور 30   گیگا واٹ  کے پمپڈ اسٹوریج پلانٹس کے انضمام جیسے جدید عناصر شامل ہیں۔ یہ ماحول کے لیے ساز گار   ہائیڈروجن اور  ماحول کے لیے ساز گار امونیا کی پیداوار کے مراکز کی بجلی کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھتا ہے اور بین الاقوامی رابطوں کو بھی شامل کرتا ہے۔ اگلی  دہائی کے دوران 190000 سرکٹ کلومیٹر کی ٹرانسمیشن لائنز اور 1270 جی پی اے کی تبدیلی کی صلاحیت کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، جس سے ٹرانسمیشن کے شعبے میں 9 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا موقع فراہم ہوگا۔

وزیر  موصوف نے تغیر پذیر  قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو گرڈ میں شامل کرنے کے چیلنجوں  کا بھی ذکر کیا اور جدید اسٹوریج  حل کی ضرورت پر زور دیا۔ مرکزی وزیر نے   مزید بتایا کہ ’’  ہم اپنے شہریوں کو  ساتوں دن  چوبیس گھنٹے بجلی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پمپ اسٹوریج کی سہولیات اور بیٹری اسٹوریج میں جدید ٹیکنالوجیوں  کو دریافت  کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘‘

لگاتار بڑھتی ہوئی  شہر کاری   اور صنعتی ترقی کی بجلی کی  مانگ پر اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت گرڈ  سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور اپ گریڈیشن پر توجہ دے رہی ہے۔ مرکزی وزیر نے  ، اسے جدید بنائے جانے کی حمایت کے لیے ایک ہنر مند ورک فورس کے قیام کی اہمیت پر  بھی زور دیا اور کہا کہ ’’  ہمیں ایک ایسی ورک فورس تیار کرنی چاہیے  ، جو 21ویں صدی کے توانائی کے نظام کی ضروریات کو پورا کر سکے۔ ‘‘

اس موقع پر،  بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی  کے وزیر مملکت  جناب  شریپد یسو  نائک نے ابھرتی ہوئی نئی  ترجیحات کے ساتھ توانائی کے شعبے کو ہم آہنگ کرنے کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے طویل مدتی پائیدار بنائے جانے  کے ہدف کے تحت ایک متنوع اور صاف  ستھری توانائی کے مجموعے کی  سمت تیزی سے منتقلی کا مطالبہ کیا۔ جناب نائک نے کہا کہ ’’  قابل تجدید ٹیکنالوجیوں ، توانائی کے  اسٹوریج کے حل اور گرڈ کو جدید بنانے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ ‘‘   انہوں نے مرکزی بجلی اتھارٹی کے شعبے کی تبدیلی میں کلیدی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی بجلی منصوبے بنانے سے لے کر تکنیکی معیارات طے کرنے تک کی وسیع ذمہ داریوں کا حامل ہے۔ وزیر مملکت نے نئے ہنر،  انضباطی فریم ورک اور مارکیٹ کے ڈھانچوں کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا تاکہ توانائی کے منظرنامے میں تبدیلیوں کا مؤثر  طور پر بندوبست کیا جا سکے  ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ’’ بجلی صرف ایک  اشیاء نہیں  ہے بلکہ یہ ترقی،  فروغ اور ایک پائیدار مستقبل کے لیے  ایک  اہم محرک ہے۔

افتتاحی  اجلاس کے دیگر مقررین میں،  بجلی کی وزارت میں سکریٹری جناب پنکج اگروال  نے  بھارت کے جدید،  توانائی کے موثر   پاور سیکٹر  کے لیے نئے نقشۂ راہ کی خاطر ایک  خاکہ پیش کیا اور پائیدار مستقبل کے لیے ایک سورج ، ایک دنیا ، ایک  گرڈ  کے ویژن  کے تحت بھارت کے اہم کردار پر زور دیا۔

انہوں نے توانائی کے تحفظ کی کثیر جہتی نوعیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ تین اہم عناصر  - سستی، موزوں ہونے  کے ساتھ  ساتھ قابل اعتماد اور پائیداری پر مشتمل ہیں  ۔ انہوں نے حالیہ جی 20 دلّی اعلامیے کا بھی ذکر کیا، جس میں  مذکورہ شعبے کے لیے طے کردہ   بڑے نشانے کی نشاندہی کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’  جی 20 کے اراکین نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گنا کرنے اور توانائی کی کارکردگی میں بہتری کی شرح کو دوگنا کرنے کا عزم کیا ہے۔ ‘‘  سی او پی  29 کے حوالے سے، سکریٹری  موصوف نے مزید کہا کہ ’’  ہم  نے اسٹوریج کی صلاحیت میں چھ گنا اضافے کی ضرورت کا اندازہ لگایا ہے ۔ ‘‘  انہوں نے مطالبہ کیا کہ  مانگ کو بہتر اور محفوظ طریقے سے پورا کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کے فریم ورک کی ضرورت ہے، جب کہ  بجلی کی خریداری  کے  معاہدوں کو لچکدار بنانے اور صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

آبی وسائل  ، دریاؤں کے فروغ اور گنگا کے احیاء  کے محکمے کی سکریٹری محترمہ دیبا شری  مکھرجی   نے بھارت کی اقتصادی ترقی میں پانی اور بجلی کے درمیان اہم ربط پر زور دیا۔ انہوں نے پائیدار توانائی کے حل کی ضرورت اور  پن بجلی کی ترقی کے لیے  سی ای اے  اور مرکزی آبی کمیشن کے درمیان قریبی تعاون کی اہمیت   پر بھی زور دیا۔

نئی اور قابل تجدید توانائی  کی وزارت  کے سکریٹری جناب پرشانت کمار سنگھ نے قابل تجدید توانائی میں بھارت کی   حوصلہ افزا پیش رفت کو اجاگر کیا، جس میں شمسی،  بادی اور ماحولیات کے لیے ساز گار جدید منصوبوں پر توجہ    مرکوز کی گئی تاکہ  ’’ وِکست بھارت ‘‘  کے عزم کو حاصل کیا جا سکے۔

بجلی کی وزارت   کے سابق سکریٹری آر وی شاہی نے بھارت کے بجلی کے شعبے کی ترقی میں مالیاتی منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کے اہم کردار اور 2047 ء تک وِکست بھارت کے لیے درکار اقدامات کی نشاندہی کی۔

سی ای اے کے چیئر مین جناب گھنشیام پرساد  نے بجلی کے شعبے کی ترقی کے لیے ایک جامع روڈ میپ پیش کیا، جس میں  آزادی کے وقت محض 1 گیگاواٹ کی سطح کی مانگ سے بڑھ کر  2047 ء تک 2053  گیگاواٹ کی صلاحیت تک پہنچنے کا ہدف  طے کیا گیا ہے۔ اس  حوصلہ افزا منصوبے میں قابل تجدید توانائی کی سمت ایک نمایاں تبدیلی شامل ہے، جس میں 2047 ءتک 1200 گیگاواٹ شمسی اور 400 گیگاواٹ سے زیادہ  بادی توانائی کے اہداف شامل ہیں۔ سب سے زیادہ توجہ ہائیڈرو پمپ اسٹوریج پلانٹس پر  مرکوز کی گئی ہے، جن کی صلاحیت موجودہ 4.7 گیگاواٹ سے بڑھ کر 116 گیگاواٹ ہونے کی توقع ہے۔  اس  منصوبے میں   حرارتی بجلی اور جوہری پلانٹس کے لچکدار آپریشن، ہنر  مندی کے فروغ ، تحقیق و ترقی، توانائی کی منتقلی کے لیے مالیات اور ٹرانسمیشن اور تقسیم میں جدید حل جیسے اہم شعبوں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے 2047 ء تک عالمی معیار کے بھارتی بجلی کے شعبے کے ویژن کے حصول کے لیے تمام  متعلقہ فریقوں  کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا، جو ملک کی آزادی کے  100  سال مکمل ہونے کے ساتھ ہم آہنگ ہوگا۔

فکّی کے  حال ہی میں رہے صدر  اور  انڈین میٹلس اور فیرو ایلائیز  کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب سبھرا کانت پانڈا  نے  کہا کہ ’’  بھارت کا بجلی کا شعبہ، جس کی صلاحیت  اب 450  گیگاواٹ سے زیادہ ہو چکی ہے،  2070 ء  تک صاف  ستھری توانائی کی منتقلی میں وسیع مواقع پیش کرتا ہے۔  فروغ پاتا ہوا قابل تجدید توانائی کا  شعبہ  ، امید افزا ترقی کے امکانات پیش کرتا ہے ، جس سے  مقامی پیداوار اور تحقیق و ترقی کی سرمایہ کاری میں اضافہ   ہو گا ، جدت کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور صنعت کی ترقی کے لیے راہیں  کھلیں گی  نیز    کاروبار  کرنے میں سہولت  میں اضافہ  ہو گا  ۔ اس کے علاوہ ، آئی ایس ٹی ایس  کی چھوٹ  میں اضافے  ہو گا   اور  بجلی کی ترسیل  کے نظام کو مضبوط بنانے جیسے  شعبوں  کی ترقی   ہو گی  ۔ اس  سے سرمایہ کاروں اور کاروبار کے لیے متعدد مواقع پیدا ہوں گے۔ ‘‘

اس  کنکلیو   کا انعقاد فکّی  اور سی بی آئی پی  سمیت وسیع تعداد میں   ، اُن متعلقہ فریقوں کے تعاون سے   کیا گیا ، جو پروگرام کے شراکت دار کے طور پر دیگر متعدد تنظیموں کے  ساتھ مل کر کام کرتے ہیں   ، جس سے  صنعت  کی  اہمیت کی عکاسی ہوتی ہے۔

سی ای اے  نے 2047 ء تک بجلی کے شعبے کی ترقی کے لیے اپنا ویژن پیش کیا، جس میں پائیدار ترقی، تکنیکی جدت اور تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے چیلنجوں  کا سامنا کرنے پر زور دیا گیا۔

 

..................................................... ...................................................

) ش ح –    ش م      -  ع ا )

U.No. 1236



(Release ID: 2064762) Visitor Counter : 20