صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈبلیو ایچ او نے اعلان کیا کہ ہندوستان نے 2024 میں ٹریکوما کو صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ختم کر دیا ہے


ہندوستان اس سنگ میل کو حاصل کرنے والا جنوب مشرقی ایشیا کا تیسرا ملک بن گیا ہے

Posted On: 08 OCT 2024 9:01PM by PIB Delhi

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ حکومت ہند نے ٹریکوما کو صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ختم کر دیا ہے جو اس سنگ میل کو حاصل کرنے والا جنوب مشرقی ایشیا کے علاقے میں تیسرا ملک بن گیا ہے۔ ایک سرکاری سرٹیفیکیشن ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر، نیشنل ہیلتھ مشن، وزارت صحت اور خاندانی بہبود محترمہ آرادھنا پٹنائک کو محترمہ صائمہ واجد، ریجنل ڈائریکٹر، ڈبلیو ایچ او ساؤتھ ایسٹ ایشیا، کے ذریعے آج نئی دہلی میں منعقدہ ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیا ریجن، علاقائی کمیٹی کے اجلاس کے دوران سونپا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ZS0E.jpg

ٹریکوما ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو آنکھوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ کلیمیڈیا ٹریکومیٹیس نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ٹریکوما متعدی  مرض ہے جو متاثرہ افراد کی آنکھوں، پلکوں، ناک یا گلے کی رطوبتوں کے ذریعے پھیلتا ہے، اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ ناقابل تلافی اندھے پن کا سبب بنتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے ٹریکوما کو نظر انداز کی جانے والی ٹروپیکل بیماری قرار دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں 150 ملین لوگ ٹریکوما سے متاثر ہیں اور ان میں سے 6 ملین نابینا ہیں یا بینائی سے معذوری کی پیچیدگیوں کے خطرے سے دوچار ہیں ۔ ٹریکوما غریب ماحولیاتی حالات میں رہنے والے پسماندہ طبقے میں پایا جاتا ہے۔

1950-60 کے دوران ملک میں اندھے پن کی سب سے بڑی وجہ ٹریکوما تھی۔ حکومت ہند نے 1963 میں نیشنل ٹریکوما  کنٹرول پروگرام شروع کیاتھاجو بعد میں ٹریکوما کنٹرول کی کوششوں کو ہندوستان کے نیشنل پروگرام فار کنٹرول آف بلائنڈنیس (این پی سی بی) میں ضم کر دیا گیا۔

1971 میں،ٹریکوما کی وجہ سے نابینا پن 5فیصد تھا اور آج، نیشنل پروگرام فار کنٹرول آف بلائنڈنس اینڈ ویژول امپیرمنٹ (این پی سی بیVI) کے تحت مختلف احتیاطی تدابیرکی وجہ سے یہ کم ہو کر 1 فیصد سے بھی کم ہو گیا ہے۔’ڈبلیو ایچ او سیف‘ حکمت عملی کو پورے ملک میں لاگو کیا گیا جس میں سیف کا مطلب ہے سرجری، اینٹی بایوٹک، چہرے کی صفائی، ماحولیاتی صفائی وغیرہ کو اپنانے کے لیے۔ نتیجتاً، 2017 میں، ہندوستان کو انفیکشن ٹریکوما سے پاک قرار دیا گیا۔ تاہم، 2019 سے لے کر 2024 تک ہندوستان کے تمام اضلاع میں ٹریکوما کے معاملات کی نگرانی جاری رہی۔

2021-24 سے این پی سی بیVI کے تحت ملک کے 200 مقامی اضلاع میں نیشنل ٹریکومیٹس ٹریکیاسس (صرف ٹی ٹی) سروے بھی کیا گیا تھا، جو کہ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے یہ اعلان کرنے کے لیے مقرر کردہ ایک مینڈیٹ تھا کہ ہندوستان نے ٹریکوما کو صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ختم کر دیا ہے۔

تمام رپورٹوں کو ایک مخصوص ڈوزیئر فارمیٹ میں این پی سی بیVI ٹیم نے مرتب کیا تھا اور حتمی جانچ کے لیے  ڈبلیو ایچ او کے کنٹری آفس کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔ آخر کار، ٹریکوما کے خلاف برسوں کی لڑائی کے بعد، ڈبلیو ایچ او نے اعلان کیا کہ ہندوستان نے ٹریکوما کو صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ختم کر دیا ہے۔

*******

ش ح ۔  ح ن  ۔م ش

U. No.1038



(Release ID: 2063359) Visitor Counter : 8