بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
ہندوستان نےاعلیٰ سطحی کانفرنس میں سمندر ی صفر کاربن اخراج کی طرف قدم بڑھایا
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کی طرف سے منعقد کی گئی کانفرنس میں 2070 تک خالص صفر کاربن کے اخراج کے حصول کے لیے ہندوستان کے عزم کی نشاندہی کی گئی
ہرت ساگر گرین پورٹ سے متعلق رہنما خطوط اور ہرت نوکا گرین کی منتقلی سے رہنما خطوط جیسے اقدامات کے ذریعے، ہم سبز توانائی، دیرپا بندرگاہ کے آپریشنز، اور صاف بحری جہاز وں کے طریقوں کو اپنانے میں ایک عالمی مثال قائم کر رہے ہیں: ایم او پی ایس ڈبلیو کے سکریٹری، جناب ٹی کے رام چندرن
ماہرین کے سیشنز میں سمندری صفر کاربن کے اخراج کے عمل کے لیے بہترین عالمی طریقوں اور انضباطی حکمت عملیوں پر روشنی ڈالی گئی
Posted On:
03 OCT 2024 5:27PM by PIB Delhi
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت(ایم او پی ایس ڈبلیو) اور ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد ہندوستان میں سمندری صفر کاربن اخراج کے موضوع پر کانفرنس آج نئی دہلی کے ہوٹل لی میریڈین میں اختتام پذیر ہوا۔ اس تقریب میں اہم ہندوستانی بندرگاہوں کے رہنما، مرکزی اور ریاستی حکومت کے افسران ، صنعت کے متعلقہ شراکت دار ، بین الاقوامی ماہرین اور ماہرین تعلیم سمیت 200 سے زائد مندوبین شامل ہوئے تاکہ گرین شپنگ اور بندرگاہ کےآپریشن کے ستقبل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
کانفرنس میں 2070 تک خالص صفر کاربن کے اخراج کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم پر زور دیا اور میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 کے ساتھ منسلک اس کے بحری شعبے کو عدم ارتکاز کے لیے حکمت عملی سے متعلق اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔تبادلہ ٔ خیال کے دوران سبزبندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے، گرین ہاربر کرافٹ، صفر کاربن ایندھن کا استعمال، اخراج میں کمی کی حکمت عملی، اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی بجلی کاری سمیت متعدد اہم موضوعات کو کورکیا گیا۔
اپنے کلیدی خطاب میں، ایم او پی ایس ڈبلیو کے سکریٹری، جناب ٹی کے رام چندرن نے اپنے سمندری شعبے کو تبدیل کرنے کے لیے ہندوستان کے عزم کو تقویت دی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا بحری شعبہ نہ صرف ملکی معیشت کا ایک کلیدی محرک ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہماری لڑائی میں ایک اہم شعبہ بھی ہے۔ ہرت ساگر گرین پورٹ گائیڈ لائنز اور ہرت نوکا گرین ٹرانزیشن گائیڈ لائنز جیسے اقدامات کے ذریعے، ایم او پی ایس ڈبلیو سبز توانائی ، پائیدار بندرگاہوں کے آپریشنز، اور صاف بحری جہاز رانی کے عمل کو اپنانے میں عالمی سطح پر ایک مثال قائم کر رہا ہے۔ آج کی ہماری کوششیں کل کے سمندری منظر نامے کی وضاحت کریں گی، جو اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی پائیداری کے درمیان توازن کو یقینی بنائے گی۔
‘‘کم یا صفر اخراج والے ایندھن کو اپنانے اور 2047 تک ہندوستانی پانیوں میں تمام جہازوں کو سبز جہازوں میں تبدیل کرنے کے ایم او پی ایس ڈبلیو کی خواہش آب و ہوا کی کارروائی اور پائیدار سمندری طریقوں کے بارے میں دوراندیش خیال کی مثال ہے۔’’
نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن، ہندوستان کو گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے ایک عالمی ہب بنانے کے اپنے ہدف کے ساتھ، 2070 تک خالص صفر کے اخراج کو حاصل کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ کاربن کی شدت کو کم کرکے اور 'فطرت کے اصولوں کے ساتھ کام کرنے' کواپنا کر، ایم او پی ایس ڈبلیو اس بات کو یقینی بنارہا ہےکہ ہندوستان کا سمندری شعبہ نہ صرف اقتصادی ترقی کی حمایت کرتا ہے بلکہ وسیع تر آب و ہوا کے مقاصد کے ساتھ تال میل بھی قائم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر قدم پر جدت طرازی اور پائیداریت کو آگے بڑھاتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی ) میں ہندوستان کے لئے کنٹری ڈائریکٹر محترمہ میاؤ اوکا نے ہندوستان کے آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کرنے میں بحری شعبے کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور پائیدار ترقی کی مالی اعانت کے لئےاے ڈی بی کے دیرینہ عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے 2030 تک کاربن کی شدت کو 45 فیصد تک کم کرنے اور 2070 تک خالص صفر کے اخراج کو حاصل کرنے میں ہندوستان کی مدد کرنے میں اے ڈی بی کی مدد پر زور دیا۔ اے ڈی بی میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کے سینئر ڈائریکٹر جناب ہیروکی یا ماگوچی نے ان جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے بندرگاہوں کو ڈیکاربونائز کرنے اور جہاز رانی پر توجہ مرکوز کی۔اس کے علاوہ گرین کوریڈورز کو بڑھانا، ہندوستان کی سمندری صنعت کو عالمی ڈیکاربنائزیشن کی کوششوں میں ایک رہنما کے طور پر کھڑا کرنے پر توجہ مرکوز کی ۔ دونوں نے ہندوستان کی سبز سمندری منتقلی میں مدد کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کی خاطراے ڈی بی کے عزم کا اعادہ کیا۔
تقریب کی خاص باتوں میں سے ایک گرین پورٹس اور میری ٹائم ڈیکاربونائزیشن پر ایک خصوصی سیشن تھا، جہاں ماہرین نے ہندوستانی بندرگاہوں کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کے لیے علم اور بہترین طریقوں کا اشتراک کیا۔ اس سیشن میں ڈی این وی میری ٹائم ایڈوائزری انڈیا کے سربراہ اجے کمار سنگھ کی پیشکشیں شامل تھیں، جنہوں نے توانائی کی کارکردگی کو بڑھانے میں سمارٹ پورٹس کے کردار پر تبادلہ خیال کیا، اور سنگاپور کے میری ٹائم اینڈ پورٹ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر لارنس اونگ، جنہوں نے سنگاپور کے ڈیکاربنائزیشن کے سفر کے بارے میں معلومات کا اشتراک کیا۔
ایک اور سیشن میں، بحری کارروائیوں میں زیرو کاربن ایندھن کے کردار پر بات چیت کی گئی۔ اس سیشن میں ماہرین نے سبز ہائیڈروجن اور امونیا جیسے متبادل ایندھن کو جلد اپنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ مارسک لائن کے کیپٹن پرشانت ایس وج نے سبز ایندھن کی طرف منتقلی میں عالمی چیلنجوں اور مواقع کے بارے میں جہاز کے مالک کے نقطہ نظر کا اشتراک کیا، جبکہ کوچین شپ یارڈ کے سی ایم ڈی مدھو نائر نے متبادل ایندھن کے ساتھ ہندوستانی تجربہ پیش کیا۔
کانفرنس میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو ڈی کاربنائزیشن کے لیے ایک کلیدی شعبے کے طور پر بھی اجاگر کیا۔اس کانفرنس میں ایم او پی ایس ڈبلیو کے جوائنٹ سکریٹی (آئی ڈبلیو ٹی ) آر لکشمنن اور کوچی واٹر میٹرو کے سی جی ایم پی جے شاہ جی کی پیشکش شامل تیں۔اس پروگرام میں اخراج کو کم کرنے اور پانی پرمبنی نقل وحمل میں کارکردگی کو بہتر بنانے میں کامیاب کوششوں کی نمائش کی گئی ۔ جناب لکشمنن نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ کم اخراج والے متبادل ایندھن کی طرف منتقلی ایک پائیدار نقل و حمل کے طریقے کے طور پر آئی ڈبلیو ٹی کی مکمل صلاحیت کو استعمال کرنے میں مدد کرے گی۔
اجلاس کے دوران ایم او پی ایس ڈبلیو کے جوائنٹ سکریٹری (بندرگاہیں) جناب آر لکشمنن، نے ہندوستان کی بحری صنعت میں ڈیکاربونائزیشن کے اہداف کو حاصل کرنے کی طرف ٹھوس پیش رفت کو آگے بڑھانے کے لیے، اس شعبے کے اندر مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بڑی بندرگاہوں پر گرین ہائیڈروجن کی پیداوار اور برآمد کے لیے ماحولیاتی نظام کی ترقی کے مقصد سے ایم او پی ایس ڈبلیو کے بلیو پرنٹ پر زور دیا۔
کانفرنس کی اے ڈی بی اور کے پی ایم جی کے ممتاز پیشہ ور افراد نے ماہرانہ انداز میں نظامت کی، جس سے پوری تقریب کو ثمرآور بات چیت اور ہم آہنگی کو یقینی بنایا گیا۔ کانفرنس کا اختتام ایک پینل ڈسکشن کے ساتھ ہوا جس کی نظامت ای آر ڈی آئی، اے ڈی بی کے مشیر ڈاکٹر یسیم الہان-کیلر نے کی۔اس میں ہندوستان کی سمندری ڈیکاربنائزیشن ترجیحات اور پائیدار اور سبز جہاز رانی کے طریقوں کے لیے آگے بڑھنے کے راستوںپر بات کی گئی۔
نتائج کے ایک حصے کے طور پر، کانفرنس میں مشترکہ ڈیکاربنائزیشن (صفرکاربن کا اخراج) کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے حکومتی اداروں، صنعت کے رہنماؤں، اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان مسلسل تعاون کی ضرورت پر زور دیاگیا۔کانفرنس میں جدید فنانسنگ ماڈلز اور انضباطی فریم ورک پر مزید بات چیت کا مرحلہ بھی طے کیا گیاجو گرین شپنگ اور بندرگاہوں کی ترقی میں مدد کرتے ہیں۔
جیسے جیسے ہندوستان اپنے اہم اہداف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، میری ٹائم ڈیکاربنائزیشن سے متعلق کانفرنس سے حاصل کردہ معلومات پالیسیوں اور طور طریقوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گے اور ایک صاف ستھرا، سرسبز بحری شعبے میں تعاون کریں گے۔
*************
(ش ح ۔ع ح۔ج ا(
U.No 842
(Release ID: 2061892)
Visitor Counter : 33