نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
لال بہادر شاستری نیشنل ایوارڈ فار ایکسیلنس 2024 سے نائب صدر کے خطاب کا متن
Posted On:
01 OCT 2024 1:50PM by PIB Delhi
آپ سب کو صبح بخیر!
جناب انل شاستری جی، چیئرمین، لال بہادر شاستری انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ۔ انل جی سے میری طویل رفاقت ہے۔ ہم دونوں 1989 میں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
ہمیں ایک ساتھ وزراء کی کونسل میں شامل کئے گئے تھے اور پھر مجھے معلوم ہوا کہ وہ اپنے والد، اس ملک کے وزیر اعظم، جناب لال بہادر شاستری کی اعلیٰ اقدار کی عکاسی کرتے ہیں، جو ہماری یادوں اور ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ .
اس لیے میں آپ کا شکرگزار ہوں کہ مجھے اس وقت ملک کے بہترین انسانوں میں سے ایک محترمہ راج شری برلا کو یہ باوقار ایوارڈ دینے کا موقع فراہم کیاگیا، جو تمام پہلوؤں میں انسانیت سے وابستگی کی مثال ہے۔ خوش قسمتی سے یہ 25 واں ایوارڈ ہے اور یہ اس کی پوری طرح سے مستحق ہیں۔
جناب سنیل کمار گپتا، سکریٹری برائے نائب صدر، شاستری خاندان کے معزز اراکین، میں انہیں ذاتی طور پر جانتا ہوں، راجاشری جی کے ساتھ آنے والے معزز اراکین، جیوری کے اراکین اور میں آپ کو اس قدر غور و فکر کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں کہ اس ایوارڈ کا استقبال مکمل طور پر ہو گا۔ یہ ایوارڈ عوام اور بورڈ آف گورنرز کی خواہشات کے عین مطابق ہے۔
میں برلا خاندان سے اپنے تعلق پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں۔ یہ سال 71-1970کی بات ہے ۔ مقام جھنجھنو ضلع کا ایک دور دراز گاؤں تھا۔
یہ وہ موقع تھا جب مرحوم جناب جی ڈی برلا جی کا ہمارے خاندان کے ایک رشتہ دار نے استقبال کیا۔ ایک تصویر لی جانی تھی۔ سب قطار میں کھڑے تھے۔
پہلی قطار میں جی ڈی برلا جی درمیان میں کھڑے تھے۔ میں اپنی عمر اور رشتے کے اعتبار سے آخری صف میں تھا۔
اس کے بعد جی ڈی برلا جی کے بڑے بھائی آگئے۔ اب اگلی صف میں کوئی بھی جگہ چھوڑنے کو تیار نہیں تھا۔
جی ڈی برلا جی کے ساتھ تصویر کھنچوانے کا موقع کون گنوانا چاہے گا؟ جی ڈی برلا جی نے خاموشی سے اپنے بڑے بھائی کے لیے جگہ فراہم کردی۔ اور وہ آخری صف میں آگئے۔ اور میرے جوان کندھے پر ہاتھ رکھ دیا۔ میں نے اس شخص سے خوشی محسوس کی۔
تب مجھے ان کے بارے میں مزید معلوم ہوا اور ملک کے لیے ان کی قربانی کا پتہ چلا ۔ ان مشکل دنوں، خوفناک منظر نامے، انگریزوں کی حکمرانی کا تصور کریں - جابرانہ، جابرانہ، پورے انتقامی انداز میں ۔ انہوں نے آزادی کی تحریک کی مالی اعانت کی۔ وہ اور عظیم گاندھی جی فنڈز کو دانشمندی کے ساتھ استعمال کرنے میں اتنے کفایت شعار تھے کہ وہ بینکنگ کمیشن ادا کرکے لین دین کی لاگت پر خرچ نہیں کرتے تھے۔
چنانچہ رقم ریکارڈ، مستند ریکارڈ کے مطابق منتقل کی گئی۔ اگر کسی جگہ ضرورت ہو تو اسے کوئی اور دے گا تاکہ ہر تعاون کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہو۔
جی ڈی برلا جی اپنی پوری زندگی اصولوں کے لئے کھڑے رہے۔ ہمیں آزادی ملی اور یہ سلسلہ جاری رہا۔ میری اگلی رفاقت آدتیہ برلا جی کے ساتھ ہوئی۔جیسا کہ میں نے کہا میں انل کے ساتھ1989 میں وزیر کے طور پر منتخب ہوا۔1990 میں فکی میں ایک تقریب تھی، جس میں جی ڈی برلا جی کی عظیم شخصیت کی شمولیت تھی۔
یہ وہ دن تھا جب وزراء کی پوری کونسل میٹنگ کر رہی تھی اور اس لیے ظاہر ہے کہ تقریب میں شامل ہونے کے لیے کوئی وزیر دستیاب نہیں تھا۔ مجھے کسی کا پیغام ملا کہ جی ڈی برلا کی سرزمین جھنجھنو سے رکن پارلیمنٹ ہونے کے ناطے، خاندان کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے اور جو آج بھی قائم ہے۔
برلاجی قومی اور عالمی سطح پر اس کی عکاسی کرتے ہیں۔ میں نے اس وقت اپنے وزیراعظم سے اس پروگرام میں شرکت کے لیے رخصت مانگی۔ اس نے آدتیہ برلا جی کے ساتھ گہرے جذباتی نوعیت کا رشتہ قائم کیا جو کبھی اس قسم کی مداخلت نہیں کرتے تھے جو ہم سیاست میں دیکھتے ہیں۔ لیکن انہوں نے میرے سیاسی جھکاؤ کے بارے میں معلوم کیا اور مجھے انڈسٹری ہاؤس میں مدعو کیا۔
مجھے وہاں دو چیزیں دیکھنے کا موقع ملا۔ ایک، ہم نے دوپہر کا کھانا تب کھایا جب دوسرےلوگ بھی وہاں لنچ کر رہے تھے۔ اور دوپہر کا کھانا، دوپہر کے کھانے اور غذائیت پر مبنی اعلی پیداواری صلاحیت کے مطابق تیار کیا گیا تھا۔ اور پھر میں نے پہلی بار دیکھا کہ آدتیہ برلا جی نے پیشہ ورانہ مہارت میں زبردست بدلاؤ کے لئے بنیادی تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے مضبوط بنیادیں رکھیں۔ ہم نے انہیں جلد ی کھو دیا۔ تاہم اس دوران انہوں ایسا ایسا گروپ تیار کیا جو اپنے اعلیٰ ترین اخلاقی معیاراور عالمی موجودگی کے لیے جانا جاتا ہے۔
مغربی بنگال کا گورنر بننے کے بعد میں کمار منگلم جی سے ملا ۔ کووڈ کی وجہ وہ سے برلا پارک میں پھنسے ہوئے تھے۔ وہ قانونی طریقہ کار کے بارے میں اتنا محتاط تھے کہ وہ نکلنے کو تیار نہیں تھے ، حالانکہ میں ان کی مدد کرنے کو تیار تھا۔
پھر ایک انتہائی حساس لمحہ آیا اور وہ موقع یہ تھا کہ کوئی ان کا جاننے والا ان سے ملنا چاہتا تھا کیونکہ وہ بیمار تھا اور صرف 300 میٹر کے فاصلے پرموجود تھا لیکن چونکہ بندشیں عائد تھیں، کمار قانونی منظوری کے بغیر ان 300 میٹر کو عبور کرنے کو تیار نہیں تھے۔ مجھے اس وقت کئی موقعوں پر ان سے بات چیت کا اتفاق ہوا ۔ انہوں نے صرف محبت کا راستہ اختیار کیا۔ یہ مجھے یاد دلاتا ہے کہ کسی نے کیا خوب کہا تھا، اگر آپ جمہوریت کو پنپتے اور افزائش ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں تو کبھی آسان راستہ نہ چنیں۔ مشکل وقت میں یہ سب سے زیادہ چیلنجنگ اور کبھی نہ ختم ہونے والے طویل طرین راسے بن جاتے ہیں۔ ثابت ہوتا ہے۔ یہ آسان راستے آپ کو اس اندھیری سرنگ میں لے جاتے ہیں، جہاں سے آپ کو روشنی نظر نہیں آتی ہے۔
اس کے بعد میں اس عہدے پر فائز ہونے آیا اور اس خاندان سے بات کرنے کا ایک دوبارہ موقع ملا۔ میں نے اپنی زندگی کے خوبصورت ترین لمحات ان افراد خاندان کے ساتھ گزارے ہیں اور افراد خاندان سے ذاتی طور پر بات چیت کرنے کے کئی مواقع ملے۔ بے شک اس کا سہرا اس باوقار اعزاز کے پانے والوں کے سر جاتا ہے۔
ہماری تہذیبی گہرائی اور عزم کی گزشتہ تینوں دہائیوں کے دوران وہ تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کی مختلف شکلوں میں انسانیت کی خدمت کر رہی ہیں اور اس کی عوامی تشہیر کو بے حد کم اہمیت دیتی ہیں۔
بہترین سفیر وہ ہے جو کسی خیال کی زبانی تشہیر کرے اس لئے میں کہہ سکتا ہوں وہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کا بہترین استعمال کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کرنے والوں میں ممتاز ہیں۔ انہوں نے اس فنڈنگ کا صحیح استعمال کیا کہ وہ ا س ایوارڈ کی صحیح حقدار ہیں۔
جیساکہ میں نے کہا کہ وہ پدم بھوشن بھی حاصل کرچکی ہیں۔ان کے فرزند کو بھی پدم بھوشن ملا ہے جب مجھے نائب صدر ہونے کے ناطے ان کے خاندان کو مبارکباد دینے کا موقع ملا۔ لیکن کچھ لوگ ہیں جو انصاف کرتے ہیں۔ یہ ہمیں اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ہاں یہ انعام صحیح شخص کو دیا گیا ہے اور میں صحیح شخص کا انتخاب کرنے پر جیوری کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ایسے وقت میں جب ملک ابھر رہا ہے ، اس عروج کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی ،یہ عروج ناقابل تسخیر اور لگاتار ہے۔
اس پورےعمل کے دوران ہمیں رہنما اصولوں سے انحراف نہیں کرنا چاہئے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ہم سادگی ، خوشنمائی اور لوگوں کوآسانی سے جوڑنے والے لال بہادر شاستری کی یاد میں یہ انعام تفویض کررہے ہیں۔ وہ نام جو حب الوطنی اور عزم کی یاد دلاتا ہے۔
شاستری جی نے عوامی خدمت کی تشریح کی، شاستری جی خود ایثار و قربانی کے لیے کھڑے رہے، شاستری جی نے دوسروں کو کہنے کے بجائے خود اپنے طرز عمل سے کرکے دکھایا۔ جب ہم بھوک کے بحران کا سامنا کررہے تھے تو پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی تھی۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے کھل کر عوامی شمولیت کا نیا طریقہ نکالا۔ کھانے سے پرہیز ، اگر میں غلط نہ ہوں تو۔
ان کی طرح قدآور شخصیت کو ایونٹ منجمنٹ یا مصنوعی ادکاری کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ ہماری یادوں میں رہتے ہیں، ہمیں تحریک دیتے ہیں ، ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ ان کے دونوں زمرے جوان او رکسان صرف نعرے نہیں تھے ۔ یہ اپیلیں اس منظر نامے اور اس کے ہم عصر خطرات سے متاثر تھیں۔
ذرا اس منظر کا تصور کریں، جب انہوں نے عہدہ سنبھالا، وہ صرف اکیلے تھے جو یہ کام کرسکتے تھے۔ ذرا ان کی عوامی زندگی کے اعلیٰ معیار کو دیکھیں، جب وہ و زارتی قلمدان سنبھال رہے تھے اور جب صرف ایک غلطی وہ بھی جو ان کی وجہ سے نہیں ہوئی لیکن بلکہ وہ قانونی کتاب سے آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے پوری ذمہ داری اپنے سر لے لی اور بغیر قلمدان کے وزیر بنائے جانے پر آمادہ کیا ۔ میں نےدیکھا کہ ان کے خاندان نے انہیں اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے اس سلسلہ کو جاری رکھا۔
ہم ایسے وقت میں جی رہے ہیں جہاں حیران کن پر ایونٹ مینجمنٹ کے ذریعہ اپنے طرز زندگی کو شاندار حیثیت دی جاتی ہے۔ لوگ اس سطح پر پہنچ جاتے ہیں جسے ہم قبول نہیں کر سکتے۔ وہ لوگ عوامی زندگی میں نمایاں حیثیت حاصل کرلیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہمارے باوقار شہری ایوارڈز ،پدم ایوارڈز۔ یہ ان لوگوں کو تفویض کئے جارہے ہیں جو اس کے بے انتہا مستحق ہیں اور اسی لئے اس ایوارڈ کی معتربیت بہت زیادہ ہے۔
یہ بھی اسی سلسلے سے جڑا ہوا ہے۔ میں دو مواقع پر جڑا ہوں، شاید اس سے زیادہ اور میرے لیے، زندگی میں اس سے یاد گار اور کیا ہو سکتا ہے کہ جو ابھی ساتویں کلاس میں پڑھ رہا تھا تب اس نے شاستری جی کو کھو دیا ۔ جس نے عظیم برلا خاندان کی روایات کو حیرت سے دیکھا وہ اب عہدے پر فائز ہے۔ وہ لمحہ جو کبھی میری یاد اشت پر نقش رہے گا وہ یہ ہے کہ میں انسانیت کے تئیں برلا خاندان کے عظیم تعاون دینے والوں میں سے ایک ہوں۔ محترمہ راجا شری برلا اور یہ ایوارڈ، دھرتی کے سپوتوں سے جڑا ہے جن کی یاد یں کبھی نہیں مٹیں گی۔
میں ہمیشہ آپ کے شانہ بشانہ رہوں گا، جیسا کہ آپ وزارتی قلمدان سنبھالتے وقت میرے ساتھ تھے۔ میں ایک بار پھر، میں اپنے لیے عاجزی ، تعظیم اور مراعات یافتہ محسوس کر رہا ہوں کیونکہ مجھے لال بہادر شاستری کے نام سے موسوم ایوارڈ محترمہ راجشری برلا عطا کیا گیا۔
نمسکار!
شکریہ
ش ح۔ ض ر۔ ج
UNO-691
(Release ID: 2060703)
Visitor Counter : 49