صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہند نے اٹل بہاری واجپئی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہسپتال کے 10ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی
Posted On:
30 SEP 2024 7:50PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (30 ستمبر 2024 کو) نئی دہلی میں اٹل بہاری واجپئی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہسپتال کے 10ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند نے ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ ہمیشہ یہ بات یاد رکھیں کہ ان کی جانب سے دی گئی ادویہ یا مشورے کے ساتھ ان کے رویے میں شفا یابی کا لمس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ مریضوں کے لواحقین صدمے کی حالت میں چلے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ انہیں یقین دلائیں، ان سے ہمدردی کا اظہار کریں۔ انہوں نے ڈاکٹروں کو مشکل حالات میں بھی حساس رہنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ حساسیت اور ہمدردی جیسی اقدار ہمارے کام کرنے کے انداز کو بہتر بناتی ہیں۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ کئی مواقع پر مریضوں کے لواحقین غصے کی حالت میں حفظانِ صحت پیشہ واران کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں۔ یہ غلط اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہر کسی کو سمجھنا چاہیے کہ ڈاکٹر مریض کی جان بچانے کے لیے تمام تر اقدامات کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے ڈاکٹروں یا ہسپتال کے عملے کے ساتھ بدتمیزی نہیں کرنی چاہیے۔ کوئی ڈاکٹر مریضوں کو نقصان پہنچانے کے بارے میں نہیں سوچتا۔ لیکن، بعض اوقات تمام حل سائنس میں بھی دستیاب نہیں ہوتے۔ ڈاکٹر جو زندگی اور موت سے قریب سے نمٹتے ہیں وہ عام طور پر ان حدود کو سمجھتے ہیں۔ یہ بات مریضوں، ان کے اہل خانہ اور لوگوں کو ذہن میں رکھنی چاہیے کہ زندگی اور موت سے جڑی وجوہات ڈاکٹروں کو بھی ہمیشہ سمجھ میں نہیں آتیں۔ طبی سائنس انسانی جسم سے متعلق بہت سے اسرار کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مریضوں کا علاج کرتے وقت، ڈاکٹروں کو اکثر بہت مشکل فیصلے لینے پڑتے ہیں۔ وہ بہت دباؤ والے ماحول میں کام کرتے ہیں۔ ایسی حالت میں وہ بعض اوقات بے صبرنظر آتےہیں۔ لیکن، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ اپنے مریضوں کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہمارا ملک خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے طبی شعبے میں خواتین مریضوں کے مسائل پر ناکافی تحقیق کے مسئلے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے طبی برادری سے وابستہ تمام لوگوں بالخصوص محققین پر زور دیا کہ وہ خواتین کی صحت سے متعلق پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بیماریوں کے بارے میں ہماری سمجھ میں اضافہ ہوگا اور صحت عامہ میں بہتری آئے گی۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ آج سائنس اور تکنالوجی میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ ٹیلی میڈیسن کے استعمال نے دور دراز علاقوں میں صحت کی معیاری خدمات کی رسائی میں اضافہ کیا ہے۔ بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کا زیادہ موثر انداز میں جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا کہ وہ سیکھنے کا جذبہ برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نئے تحقیقی مقالے پڑھتے رہیں اور نئی ٹیکنالوجی کو اپناتے رہیں۔ اس سے وہ مریضوں کا بہتر علاج کر سکیں گے۔
صدر جمہوریہ ہند کی تقریر ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:667
(Release ID: 2060452)
Visitor Counter : 33