امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

معیارات سے متعلق بھارتی محکمہ نے قومی زرعی ضابطے سے متعلق ورکشاپ کا انعقاد کیا

Posted On: 27 SEP 2024 5:46PM by PIB Delhi

معیارات سے متعلق بھارتی محکمہ (بی آئی ایس) نے قومی زرعی ضابطے (این اے سی) کی تکمیل کو تیز کرنے کے لیے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ زرعی شعبے کی اہمیت اور وسائل اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو سمجھتے ہوئے، بیورو نے این اے سی تیار کرنے کی تجویز پیش کی جو فصلوں کے انتخاب سے لے کر زرعی پیداوار کے ذخیرہ تک بہترین طریقوں کو یقینی بنائے گا۔

این اے سی کا تصور ابھرتی ہوئی زرعی ٹیکنالوجیز، کھیتی باڑی کے نئے طریقوں اور پورے بھارت میں مختلف علاقائی حالات کو شامل کرنے پر مبنی ہے۔ اس ضابطے کو تیار کرتے ہوئے، جن علاقوں میں معیارات کی کمی ہے ان کی نشان دہی کی جائے گی اور ان کے لیے معیارات تیار کیے جائیں گے۔

یہ تقریب معیارات کے لیے تربیت کے قومی ادارے (این آئی ٹی ایس)، نوئیڈا میں منعقد کی گئی، جس میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں، آئی سی اے آر اداروں، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں اور صنعتی انجمنوں کے فریقین نے شرکت کی۔ یہ تعمیرات اور بجلی کے لیے بی آئی ایس کے ذریعے تیار کیے گئے دیگر ضابطوں جیسے نیشنل بلڈنگ کوڈ (این بی سی) اور نیشنل الیکٹریکل کوڈ (این ای سی) کے مطابق ہیں۔

جناب پرمود کمار تیواری، ڈائریکٹر جنرل، بی آئی ایس نے اس تقریب کی صدارت کی اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگرچہ زرعی مشینری، آلات اور معلومات  کے لیے معیارات موجود ہیں، قومی زرعی ضابطہ (این اے سی) بھارتی زراعت کے شعبے میں، پالیسی سازوں کے لیے کوالٹی کلچر کے ضمن میں ضروری حوالہ فراہم کرنے کا کام کرے گا اور کسان برادری کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ این اے سی کی تیاری کے لیے تحفظات میں اس کا نقطہ نظر، ڈھانچہ، مشغولیت کے مختلف طریقے، ادارہ جاتی تیاری، اور مظاہروں کی اہمیت پر خاص طور پر غور و خوض کیا جائے گا۔

جناب سنجے پنت، ڈی ڈی جی (معیارات)، بی آئی ایس نے کہا کہ این اے سی کسانوں کی ترقی کے لیے زیادہ سازگار ماحول پیدا کرکے بھارت کے زرعی شعبے کی کایاپلٹ کرنے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے۔ کسانوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور موثر اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دے کر، این اے سی دیہی بھارت میں لاکھوں لوگوں کے ذریعہ معاش میں نمایاں طور پر بہتری لاسکتا ہے۔

ورکشاپ کے دوران، شرکاء کو سات گروپوں میں منظم کیا گیا تھا، تاکہ زراعت کے مخصوص پہلوؤں بشمول فصلوں کا انتخاب، زمین کی تیاری، بوائی/پیوند کاری، آبپاشی/ نکاسی آب، مٹی کی صحت کا انتظام، پودوں کی صحت کا انتظام، کٹائی/ تھریشنگ، ابتدائی پروسیسنگ، فصل کی کٹائی کے بعد کے طور طریقے، پائیداری، ریکارڈ کا رکھ رکھاؤ، تلاش کا عمل اور اسمارٹ زراعت سمیت زراعت کے مخصوص پہلوؤں کے بارے میں تفصیلات پر غور کیا جاسکے۔ ورکشاپ این اے سی کی تیاری میں تعاون کے لیے نوڈل تنظیموں اور ماہرین کی نشان دہی پر اختتام پذیر ہوئی۔

زراعت بھارت کی معیشت، ذریعہ معاش اور خوراک کی حفاظت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جو ملک کی جی ڈی پی کا تقریباً 20 فیصدی ہے اور تقریباً 50 فیصدی افرادی قوت کو ملازمت فراہم کرتا ہے۔ 60 فیصد سے زیادہ آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، اور زراعت ضروری آمدنی اور روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ دنیا کی اہم فصلوں کا ایک بڑا حصہ بھارت کا زرعی شعبہ پیدا کرتا ہے، جس میں چاول، گندم، کپاس اور مسالے شامل ہیں، جو اسے عالمی غذائی تحفظ میں ایک اہم شراکت دار بناتے ہیں۔ مزید برآں، زراعت کا شعبہ، ٹیکسٹائل، ڈبہ بند خوراک اور دیگر صنعتوں کے لیے خام مال فراہم کرکے بھارت کے صنعتی شعبے کی مدد کرتا ہے۔ حکومت کی اسکیموں جیسے پردھان منتری کسان سمان ندھی اور فصل بیمہ اسکیموں کے ذریعے زرعی ترقی پر حکومت کی خصوصی توجہ کا مقصد، کسانوں کے ذریعہ معاش میں اضافہ کرنا، پیداواری صلاحیت کو بڑھانا اور خوراک کی پیداوار میں بھارت کی مسلسل خود کفالت کو یقینی بنانا ہے۔

 

******

ش ح۔ش ب ۔ م ر

U-NO. 558


(Release ID: 2059596) Visitor Counter : 31


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu