نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

تحقیق و ترقی کے لئے محض مالی وسائل کی فراہمی اور زبانی جمع خرچ کافی نہیں ہیں، لہٰذا ٹھوس نتائج پر توجہ مرکوز کریں:نائب صدر جمہوریہ


وزیر اعظم کا قلب وروح سائنسی برادری کے ساتھ گہرائی سے وابستہ ہے

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایسا ایکو سسٹم تشکیل دی جانی چاہیے جہاں سائنسداں اپنی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھا سکیں

تحقیق و ترقی کا تعاون مصنوعی انداز میں نہیں بلکہ واضح طور پر ہونا چاہیے: نائب صدر جمہوریہ

سافٹ ڈپلومیسی اور سیکورٹی کے لیےتحقیق لازمی ہے

جناب دھنکھڑ نے کارپوریٹس سے تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کی

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سی ایس آئی آر کا مطلب ہے: کیٹالسٹ فارسائنٹفیکلی امیجنیٹو  راشٹر

اداروں میں تحقیق و ترقی کو واحد علمی معلومات حاصل کرنے تک محدود نہیں رہنا چاہیے : نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے آج نئی دہلی میں سی ایس آئی آر کے 83 ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے خطاب کیا

Posted On: 26 SEP 2024 3:22PM by PIB Delhi

نائب صدرجمہوریہ ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج کہا کہ تحقیق و ترقی میں تعاون کو واضح ہونا  چاہئے، نتائج بھی واضح ہونے چاہئیں، مصنوعی یا سطحی نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے زور دیا کہ صرف مالی وسائل کی فراہمی ہی کافی نہیں ہے ۔کسی بھی تحقیق کی اہمیت کو ٹھوس نتائج کے لحاظ سے ماپا جانا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہمیں محتاط رہنا ہو گا کہ صرف اس لیے کہ مالی وسائل پوری طرح مہیا ہیں، ہم اس پر فخر نہیں کر سکتے کہ اوہ، میں نے تحقیق اور ترقی کے لیے اتنا خرچ کیا ہے۔ تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کو ٹھوس نتائج سے جوڑا جانا چاہیے۔’’

نئی دہلی کے پوسا روڈ پر آج سی ایس آئی آر کے 83ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے موجودہ حالات میں تحقیق اور ترقی کی اہمیت کی طرف توجہ دلانے پر زور دیا ۔ جناب دھنکھڑ نے کہا کہ تحقیق اور ترقی سافٹ ڈپلومیسی اور قومی سلامتی کا لازمی جزو ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ‘‘تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری دیرپا ہے.....تحقیق اور ترقی ان دنوں سکیورٹی کے ساتھ مربوط ہے اور اس لیے سرمایہ کاری قوم کے لیے ہے، سرمایہ کاری ترقی کے لیے ہے، سرمایہ کاری پائیداری کے لیے ہے۔’’

معاصر حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سائنسی برادری کی پہچان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ‘‘یہ بات قابل غور ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں سائنسی برادری کی شناخت اور ان کی قدرو منزلت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ کئی طریقوں سے بڑھ گیا ہے جس میں حکومت کا اس کے بارے میں بہت سنجیدہ ہونا بھی شامل ہے۔ وزیر اعظم کا دل اور روح سائنسی برادری کے ساتھ گہرائی سے مربوط ہے۔

جناب دھنکھڑ نے ہندوستان کے سائنس دانوں کی صلاحیت کے تئیں وزیر اعظم کے گہرے احترام اور یقین کی تعریف کی۔

ماضی کی عکاسی کرتے ہوئے جہاں سائنس دانوں کے تعاون کو مناسب طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا تھا، جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ‘‘میں آپ کو درپیش مشکلات، آپ کی پریشانیوں،  آپ کے ساتھ گفت و شنید کرنے کے مشکل حالات اور مواقع  سے پوری طرح واقف ہوں۔ لہٰذاایک ایکو سسٹم جو پہلے موجود تھا جہاں آپ اپنا تعاون پیش کر رہے تھے لیکن اس کی پہچان صحیح شکل میں نہیں ہو رہی تھی۔’’

اس ایکو نظام میں موجودہ تبدیلی کو تسلیم کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘اب ایک ایسا ایکو نظام موجود ہے جہاں ہمارے سائنس دان اپنی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اپنی توانائی کو بڑھا سکتے ہیں اور اپنی اختراعی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر قوم کے لیے اپنا تعاون دے سکتے ہیں۔’’

کارپوریٹ سے تحقیق اور ترقی میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘بھارتی کمپنیوں کی طرف سے آٹوموبائل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں اہم شراکت کی جا رہی ہے۔ ہمارے ملک کے حجم، اس کی صلاحیت، اس کی پوزیشن اور ترقی کی رفتار کو دیکھتے ہوئے، ہمارے کارپوریٹس کو تحقیق اور ترقی میں مصروف ہونے کے لیے مزید آگے آنے کی ضرورت ہے۔’’

سی ایس آئی آر کو سائنسی طور پر تخیل کے حامل ملک کے لیے محرک قرار دیتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے روشنی ڈالی کہ ‘‘یہ آپ کا یوم تاسیس ہے، لیکن یہ بھارت کی مضبوط بنیادوں سے جڑا ہوا ہے۔ آپ کرہ ارض پر سب سے زیادہ متحرک، فعال جمہوریت کی ان بنیادوں کو مضبوط کر رہے ہیں۔ آپ ایک ایسی قوم کی بنیادیں مضبوط کر رہے ہیں جو ایسے عروج پر ہے جیسا پہلے کبھی نہیں تھا اور ملک کا یہ عروج رک نہیں سکتا۔’’

انہوں نے کسی بھی قوم کے لیے ترقی کے انجن کے طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی کے اہم کردار پر مزید زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انجن بنیادی طور پر تحقیق اور ترقی (آر اینڈ ڈی)سے چلتا ہے۔

ہندوستان کے اداروں میں تحقیق اور ترقی (آر اینڈ ڈی) کے لیے موجودہ نقطہ نظر کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے محض زبانی جمع خرچ کے بجائے خاطر خواہ تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘میں خاص طور پر ایک پہلو کے بارے میں فکر مند ہوں اور وہ پہلو، خوش قسمتی سے میرے لیے سی ایس آئی آر کے ایک سروے میں سامنے آیا۔’’

انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ تعلیمی اداروں میں تحقیق میں مصروف ہیں انہیں صرف اور صرف علمی فوائد تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ‘‘تحقیق کوئی نقلی شے نہیں ہے، تحقیق،تحقیق  ہوتی ہے۔’’

 انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے معیاری طریقہ کار (ایس او پی) وضع کرنے کی اپیل کی تاکہ انسانی وسائل اور اداروں میں سرمایہ کاری مستند اور اثر انگیز تحقیق کی طرف ہو۔

جدید ہندوستان کے سائنسی اور تکنیکی منظرنامے کی تشکیل میں سی ایس آئی آر کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے ہندوستان کی سائنسی وراثت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘اگر ہم اپنی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ہمارے ہندوستان کے پاس کئی سال پہلے سائنسی صلاحیت تھی، جب سائنسی علم کی بات ہوتی تھی تو تو ہم دنیا کا مرکز تھے، ہم اس شعبے میں عالمی رہنما تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک ایک مدت کے لیے اپنا راستہ کھو بیٹھا، اب یہ سائنس کی دنیا میں اپنی ماضی کی قدیم عظمت کو دوبارہ حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کی دریافتیں اور ایجادات ہوئیں، ہم نے دنیا کو سربلند کیا، ہم کہیں کھو گئے، ہم اسی طرح سے آغاز کر رہے ہیں۔

اس سے پہلے نائب صدر جمہوریہ نے این اے ایس سی کمپلیکس میں ‘‘سی ایس آئی آر کی موضوعات پر مبنی  نمائش 2024 ’’ کا بھی افتتاح کیا۔

اس موقع پر حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر جناب پروفیسر اجے کے سود، آئی ایس آر او کے سابق چیئرمین اور سی ایس آر کے یوم تاسیس کے مقرر ڈاکٹر کے رادھا کرشنن، سی ایس آئی آر کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر این کلیسیلوی، سی ایس آئی آر یوم تاسیس کی تقریبات کے چیئرپرسن  ڈاکٹر جی مہیش اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

یہاں نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کا مکمل متن پڑھیں: pib.gov.in/PressRelese

********

ش ح۔ م ع ۔ول

 (U: 488)



(Release ID: 2059144) Visitor Counter : 15