امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
صارفین کے امور کا محکمہ 100 دن کی کارکردگی کے لیے ‘کنزیومر کیئر’ اور ‘صارفین کے حقوق’ پر توجہ مرکوز کررہاہے
Posted On:
23 SEP 2024 5:35PM by PIB Delhi
صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت کے تحت صارفین کے امور کا محکمہ (ڈی او سی اے) حکومت ہند کے پہلے 100 دنوں کے دوران وزیر اعظم کے 'کنزیومر کیئر' کے وژن پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
محکمہ کی کارکردگی کے سلسلے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ، ڈی او سی اے کی سکریٹری محترمہ ندھی کھرے نے کہا کہ ادارہ جاتی عمل کو بہتر بنا کر صارفین کے حقوق میں اضافہ، ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کی نگرانی اور ملک بھر میں خوراک کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کو ترجیح دی گئی۔ انہوں نے مختصراً درج ذیل اہم کارگزاریوں پر روشنی ڈالی:
- پرائس مانیٹرنگ سسٹم (پی ایم ایس) ایپ کی توسیع: ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں صارفین کے امور ، خوراک اور سول سپلائی محکمہ کے تحت قیمتوں کا تعین کرنے والے مراکز کے ذریعے محکمہ برائے امور صارفین (ڈی او سی اے) اشیائے خوردونوش کی روزانہ کی بنیاد پر خوردہ اور تھوک قیمتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
مرکزی وزیر نے یکم اگست 2024 کو نئی قیمتوں کی نگرانی کرنے والی ایپ،پی ایم ایس ایپ 4.0 کا آغاز کیا ، جس میں جوار (مجموعی )، باجرہ (مجموعی)، راگی (مجموعی)، میدہ (گیہوں)، سوجی (مجموعی)، کالی مرچ (مجموعی) ، دھنیا (مجموعی، خشک)، زیرہ (مجموعی)، لال مرچ (خشک، تنے کے ساتھ خوردہ)، ہلدی پاؤڈر، کیلا، دیسی گھی، مکھن (پاسچرائزڈ، نمکین)، انڈے (فارم کے انڈے، اوسط سائز)، بیسن، بیگن جیسی 16 اضافی غذائی اجناس شامل ہیں۔پرائس مانیٹرنگ سسٹم کے تحت اشیائے خوردونوش کی کل تعداد 22 سے بڑھ کر 38 ہو گئی ہے، جس سے مارکیٹ کی نگرانی میں بہتری آئی ہے۔
اگست، 2024 کے لیے آل انڈیا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر سال بہ سال مہنگائی کی شرح (3.65فی صد) گزشتہ پانچ سالوں میں دوسری بار سب سے کم ہے۔ کنزیومر فوڈ پرائس انڈیکس (سی ایف پی آئی) کی بنیاد پر اگست 2024 کے لیے خوراک کی افراط زر جون، 2023 کے بعد دوسری بار سب سے کم ہے۔
2. بفر اسٹاک کے لیے پیاز کی خریداری: ربیع 2024 پیاز کی 4.70 ایل ایم ٹی کی مقدار این سی سی ایف اور این اے ایف ای ڈی نے 5 ایل ایم ٹی کے ہدف کے مقابلے پرائس اسٹیبلائزیشن فنڈ (پی ایس ایف) بفر کے لیے خریدی ہے۔ پیاز کے کاموں میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے سپلائی ویلیڈ کے ذریعے خریداری اور تصرف کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ حکومت نے پیاز کی مارکیٹ کی قیمتوں کو مستحکم کرنے اور صارفین کو راحت پہنچانے کے لیے این اے ایف ای ڈی، این سی سی ایف کے ذریعے 5 ستمبر 2024 سے 35 روپے فی کلو گرام میں پیاز کی فروخت شروع کر دی ہے۔ خوردہ ڈسپوزل ملک بھر میں استعمال کے بڑے مراکز جیسے دہلی، ممبئی، چنئی، بنگلور وغیرہ میں کیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ حکومت کی طرف سے بلک ڈسپوزل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
3. پی ایس ایس اور پی ایس ایف کے تحت دالوں کی خریداری: مسور (آر-24) کی 2.47 ایل ایم ٹی اور چنا (آر-24) کی 43,125 ایم ٹی کی مقدار پی ایس ایس کے تحت ایم ایس پی پر خریدے گئے ہیں اور چنا (آر-24) کی 11000 میٹرک ٹن کی مقدارپی ایس ایف کے تحت مارکیٹ ریٹ پر خریدی گئی۔اس کے علاوہ 2.51 ایل ایم ٹی سمر مونگ (2024) کی مقدار ایم ایس پی پرپی ایس ایس کے تحت خریدی گئی۔این اے ایف ای ڈی اور این سی سی ایف تور، اُڑد، چنا اور دیگر فصلوں کی خریداری کے لیے اپنے متعلقہ پورٹل پر کسانوں کا مسلسل اندراج کر رہے ہیں تاکہ آگے بڑھنے اور مزید کارروائیوں میں منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنایا جا سکے۔
4. پی ایم-آشا اسکیم کی منظوری: مرکزی کابینہ نے،18 ستمبر 2024 کو، پردھان منتری ان داتا آئے سنرکشن ابھیان (پی ایم-آشا) کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔پی ایم-اے اے ایس ایچ اے کے تحت پرائس سپورٹ اسکیم(پی ایس ایس) ، پرائس اسٹیبلائزیشن فنڈ (پی ایس ایف) ، قیمت خسارے کی ادائیگی اسکیم (پی او پی ایس) اور مارکیٹ انٹروینشن اسکیم(ایم آئی ایس) کا انضمام بہتر نفاذ کو یقینی بنائے گا۔ مربوط پی ایم-آشا اسکیم کا مقصد قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنا اور کسانوں کو مناسب قیمتوں کی پیشکش کرتے ہوئے صارفین کے لیے سستی ضروری اشیاء کو یقینی بنانا ہے۔ پی ایس ایف اسکیم کو صارفین کو ضروری زرعی باغبانی اشیاء بشمول دالوں اور پیاز کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے بچانے کے لیے آگے بھی جاری رکھا گیا ہے۔ ذخیرہ اندوزی اور قیاس آرائیوں کو روکنے کے لیے اسٹریٹجک بفر اسٹاک کو برقرار رکھا گیا۔ پی ایس ایف کی مداخلتوں میں بھارت دال، بھارت آٹا، اور بھارت چاول کی سبسڈی والے خوردہ فروخت بھی شامل ہے۔
5. یو ایس اے ڈرون سرٹیفیکیشن، ای وی بیٹری ٹیسٹنگ اور نیشنل ٹیسٹ ہاؤس کے ذریعے کھادوں کی کوالٹی ٹیسٹنگ:
- این ٹی ایچ غازی آباد نے ڈرونز کی ٹائپ سرٹیفیکیشن کے لیے ایک سرٹیفیکیشن باڈی کے طور پر کوالٹی کونسل آف انڈیا (کیو سی آئیٰ ) سے عارضی منظوری حاصل کر کے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے، جو خاص طور پر ڈرونز کے لیے اس طرح کی سرٹیفیکیشن پیش کرنے والی پہلی مرکزی حکومت کا ادارہ بنا تا ہے۔
- این ٹی ایچ ان خدمات کو مسابقتی فیس پر صنعت میں سب سے کم اور اپنے حریفوں کے مقابلے میں تیز تر تبدیلی کے ساتھ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ حال ہی میں، این ٹی ایچ نے بیورو آف انرجی ایفیشینسی (بی ای ای) کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں تاکہ معیارات اور لیبلنگ (ایس اینڈ ایل) پروگرام کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ تعاون این ٹی ایچ کو متنازعہ نمونوں کے لیے ریفرل لیبارٹری کے طور پر نامزد کرتا ہے،بی ای ای افسران کے لیے تربیت فراہم کرتا ہے اور تکنیکی خدشات کو دور کرتے ہوئے موجودہ پروگراموں کا جائزہ لینا شامل ہے۔
- اپنی صلاحیتوں کو مزید تقویت دینے کے لیے، این ٹی ایچ ممبئی، بنگلورو اور کولکتہ میں ‘‘الیکٹرک وہیکل بیٹریاں اور چارجنگ اسٹیشنز’’ کے لیے جدید ترین جانچ کی سہولیات قائم کر رہا ہے، بنگلورو کی سہولت کا سنگ بنیاد 22 اگست 2024 کو رکھا گیاتھا۔ وزارت زراعت، حکومت کے ساتھ شراکت میں تھرڈ ریفری تجزیہ کے طور پر فرٹیلائزرز کا موثر اور درست جانچ کی خدمات کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستان اپنی لیبز میں جدید آلات لگارہاہے۔
6. بی آئی ایس کے ذریعہ لیب انفراسٹرکچر کا معیار سازی، مطابقت کا تعین، ہال مارکنگ ٹیسٹ اور انتظام:
بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز(بی آئی ایس) تمام صنعتوں میں مضبوط معیارات کی ترقی کو یقینی بنانے، یکسانیت اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم آہنگی کی تشخیص پر ہماری توجہ تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے، مصنوعات کی حفاظت کو بڑھانے اور صارفین کے اعتماد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مارکیٹ کی نگرانی ہمارے نقطہ نظر کا لازمی جزو ہے، اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ تصدیق شدہ مصنوعات صارفین تک پہنچنے کے بعد بھی قائم شدہ معیارات کو پورا کرتی رہیں، اس طرح ان کے مفادات کا تحفظ اور حفاظتی ضوابط کی طویل مدتی تعمیل کو یقینی بنایا جائے۔ ہماری پہل کے ایک حصے کے طور پر، بی آئی ایس نے 1,500 نئی پروڈکٹ سرٹیفیکیشن دینے کا ایک عظیم ہدف مقرر کیا ہے، جبکہ 40,000 مارکیٹ کی نگرانی کے معائنے اور 15,000 فیکٹری آڈٹ کرنے کا ہدف بھی ہے۔ ہمیں 3,516 نئے پروڈکٹ سرٹیفیکیشنز پہلے ہی دیے گئے اور وسیع نگرانی کی کوششوں کے نتیجے میں 27,314 مارکیٹ چیک اور 20,242 فیکٹری معائنہ کے ساتھ اہم پیش رفت کی اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔
آج تک، بی آئی ایس نے 6,549 آئی ایس او معیارات اور 2,566 آئی ای سی معیارات کے ساتھ بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کل 22,268 معیارات شائع کیے ہیں جو بین الاقوامی معیارات پر کھرے اترنے کی ہماری لگن کی عکاسی کرتے ہیں۔ مزید برآں،ایکس آر ایف (ایکس-رےفلوروسینس) مشینوں کی آٹومیشن کو یکم ستمبر 2024 سے کامیابی کے ساتھ نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت مادوں کے انضمام کی ساخت کے تیز اور زیادہ درست تجزیہ کرنے، دھات کاری میں کوالٹی کنٹرول کو بڑھانے اور صنعت کے معیارات کی پابندی کو یقینی بنانے کی اجازت دیتی ہے۔
پروڈکٹ سرٹیفیکیشن اور مارکیٹ کی نگرانی میں بی آئی ایس کی جاری کوششیں نہ صرف حفاظت اور معیار کو فروغ دیتی ہیں بلکہ صارفین کے اعتماد کو مضبوط کرتی ہیں اور ایک مسابقتی بازار کو فروغ دیتی ہیں۔ ہم تعمیل کو بڑھانے اور تمام شعبوں میں اعلیٰ ترین معیارات کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مسلسل بہتری اور تعاون کے لیے وقف ہیں۔
7. آر آر ایس ایل پر وقت کی تقسیم کے آلات کی تنصیب:
ملک کے اسٹریٹجک اور غیر اسٹریٹجک شعبوں کے لیے درست وقت ضروری ہے۔ ہندوستانی معیاری وقت (آئی ایس ٹی) کے پھیلاؤ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، یہ پروجیکٹ صارفین کے امور کے محکمے نے نیشنل فزیکل لیبارٹری اور آئی ایس آر او کے ساتھ مل کر شروع کیا ہے۔ پروجیکٹ کا مقصد ہندوستان بھر میں پانچ سائٹس سے آئی ایس ٹی کو پھیلانے کے لیے ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچہ بنانا ہے۔ 100 دن کی کامیابی کے تحت، ریجنل ریفرنس اسٹینڈرڈ لیبارٹری، احمد آباد اور بنگلورو میں ٹائمنگ آلات نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جسے نصب کر دیا گیا ہے۔ دیگر تین آر آر ایس ایل میں یہ آلات نصب کیے جارہے ہیں۔ اس پروجیکٹ میں 5 آر آر ایس ایل (علاقائی حوالہ معیاری لیبارٹریز) کے ذریعے ہندوستانی معیاری وقت(آئی ایس ٹی) کا پھیلاؤ اور آر آر ایس ایل، بنگلورو میں ایک ڈی آر سی (ڈیزاسٹر ریکوری سنٹر) کا قیام شامل ہے جو بی آئی پی ایم (انٹرنیشنل بیورو آف ویٹ اینڈ میژرز) سے منسلک ہے۔
یہ اسٹریٹجک شعبوں، نیویگیشن، ڈیجیٹل آرکائیونگ، ٹرانسپورٹیشن، بین الاقوامی تجارت، قومی سلامتی، موسم کی پیشن گوئی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، پاور گرڈز، زیر زمین وسائل کی تلاش، الیکٹرانک لین دین اور سائبر کرائمز کے لیے انتہائی اہم ہے۔
8. صارفین کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے ای کامرس پلیٹ فارم کے ذریعے حفاظتی معاہدے پر دستخط کرنا:
بی20 سمٹ انڈیا 2023 میں عزت مآب وزیر اعظم کے اس خیال کے ساتھ موافقت کرتے ہوئے کہ کاروبار کو "صارفین کے حقوق" سے "صارفین کی دیکھ بھال" میں تبدیلی پر غور کرنا چاہیے، ڈی او سی اے نے تمام لوگوں کے ساتھ مشاورت سے ایک "حفاظتی عہد" کو حتمی شکل دی۔ صارفین کی حفاظت کو ترجیح دینے کے لیے100 دنوں کے ایکشن پلان کے حصے کے طور پر ، حفاظت کا عہد صارفین کو فروخت کیے جانے والے سامان کی حفاظت کے حوالے سے آن لائن پلیٹ فارمز کا رضاکارانہ عہد ہے۔ اس عہد کا مقصد ای کامرس پلیٹ فارمز کے ذریعے صارفین کی حفاظت کو ترجیح دینا، آن لائن خریداری کے دوران صارفین کے درمیان اعتماد کو بڑھانا، صارفین کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے اپنی قانونی ذمہ داریوں سے آگے بڑھنے کے لیے پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی کرنا اور حفاظتی تعمیل کو فروغ دینے کے لیے جدت اور نئے طریقوں کو فروغ دینا ہے۔ حفاظتی عہد کے اصول مصنوعات کی حفاظت کے ذمہ دار قانونی حکام کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے غیر محفوظ مصنوعات کی فروخت کا پتہ لگانا اور روکنا، فریق ثالث کے بیچنے والوں کے درمیان صارفی مصنوعات کی حفاظت سے متعلق بیداری پیدا کرنا اور مصنوعات کی حفاظت کے مسائل پر صارفین کو بااختیار بنانا ہے۔
***************
(ش ح۔ک ا۔ ج ا)
U:334
(Release ID: 2058006)
Visitor Counter : 109