صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت جناب جے پی نڈا نے عالمی فوڈ ریگولیٹرز سمٹ 2024 کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا، جس کی میزبانی ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزارت کے زیراہتمام منعقدہ ورلڈ فوڈ انڈیا 2024 پروگرام کے ساتھ ایف ایس ایس اے آئی کی طرف سے کی گئی
فوڈ ریگولیٹرز کا کردار کبھی بھی زیادہ اہم نہیں رہا اور یہ مسلسل تعاون، زبردست اختراع اور فوڈ سیفٹی سسٹم میں مسلسل بہتری کے عزم کا تقاضا کرتا ہے: جناب جے پی نڈا
انہوں نے بین الاقوامی تجارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، خوراک کی پیداوار کے عمل کو تیار کرنے، اور استعمال کے نمونوں کو تبدیل کرنے میں صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ساتھ ایف ایس ایس اے آئی کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی
فوڈ سیفٹی کے معیارات کو بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے کام جاری ہے۔ اس میں اے ایم آر - 2.0 پر نیشنل ایکشن پلان تیار کرنا اور کیڑے مار ادویات کے لیے زیادہ سے زیادہ باقیات حدود (ایم آر ایلز) کو، کوڈیکس کے معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا اور عالمی تجارت میں ہماری پوزیشن کو مستحکم کرنا شامل ہے
فوڈ ریگولیٹرز، تحقیقی تنظیموں، اور صارفین کے امور کے محکموں کے درمیان ہماری باہمی کوششیں اختراع کو فروغ دیں گی اور اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ پالیسیاں صارفین کے تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری کی دوہری ترجیحات کی عکاسی کریں: جناب پرہلاد جوشی
"ضاب
Posted On:
20 SEP 2024 12:44PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جگت پرکاش نڈا نے عالمی فوڈ ریگولیٹرز سمٹ 2024 کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر جناب پرہلاد جوشی کی موجودگی میں آج یہاں بھارت منڈپم میں کیا۔ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کی طرف سے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے زیراہتمام منعقد ہونے والے اس سمٹ کا انعقاد ورلڈ فوڈ انڈیا 2024 ایونٹ کے ساتھ ساتھ، جس کا اہتمام فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت کررہی ہے، منعقد کیا گیا۔ اس کا مقصد فوڈ سیفٹی نظاموں کو مضبوط کرنے سے متعلق بصیرتوں کا تبادلہ کرنے کے لئے اور فوڈ ویلیو چین کے ذریعہ ریگولیٹری فریم ورک کی خاطر فوڈ ریگولیٹرز کے لئے ایک عالمی پلیٹ فارم قائم کرنا ہے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب جے پی نڈا نے کہا کہ "ہمارے عزت مآب وزیر اعظم کے "واسودھیو کٹم بکم" ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل" کے وژن کے مطابق ہم نے 2023 میں جی-20 سربراہی اجلاس کے ساتھ مشترکہ برانڈڈ ایونٹ کے طور پر افتتاحی گلوبل فوڈ ریگولیٹرز سمٹ کا آغاز کیا تھا۔ اس اہم اقدام نے ہمارے فوڈ سیفٹی سسٹم کو درپیش چیلنجوں اور خطرات پر بات کرنے کے لیے عالمی فوڈ ریگولیٹرز کو جمع کیا۔
ایک قدیم ہندوستانی صحیفے کی ایک عبارت کا حوالہ دیتے ہوئے، "جب خوراک خالص ہوتی ہے، تو ذہن بھی خالص ہوتا ہے۔ جب ذہن خالص ہوتا ہے تو یادداشت مستحکم ہو جاتی ہے۔ جب یادداشت مستحکم ہوتی ہے، تو دل کی تمام گرہیں (جہالت، شکوک و شبہات) کھل جاتی ہیں، اور انسان آزادی حاصل کرتا ہے"، جناب نڈا نے ذہنی وضوح اور بالآخر روحانی آزادی کے حصول میں خالص خوراک کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ لازوال اصول خوراک، صحت اور تندرستی کے درمیان اہم تعلق کو واضح کرتا ہے"۔
مرکزی وزیر صحت نے ایک ایسے وقت میں فوڈ ریگولیٹرز کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر زور دیا، ایسے وقت میں جب دنیا کو خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں، غذائی تحفظ، نئی خوراک اور مائیکرو پلاسٹک جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اور سب پائیداری کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ ریگولیٹرز کا کردار کبھی زیادہ اہم نہیں رہا اور یہ مسلسل تعاون، زبردست اختراع اور فوڈ سیفٹی سسٹم میں مسلسل بہتری کے عزم کا تقاضا کرتا ہے۔
جناب نڈا نے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ساتھ مل کر بین الاقوامی تجارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، خوراک کی پیداوار کے عمل کو تیار کرنے اور استعمال کے نمونوں کو تبدیل کرنے میں ایف ایس ایس اے آئی کی طرف سے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ "ایک قابل ذکر کامیابی موٹے اناج کے معیارات کی ترقی تھی، جسے ہمارے وزیر اعظم نے 18 مارچ 2023 کو گلوبل ملیٹس (شری انّ) کانفرنس میں لانچ کیا تھا"۔
مرکزی وزیر صحت نے یہ بھی واضح کیا کہ خوراک کی حفاظت کے معیارات کو بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اس میں اے ایم آر 2.0 پر نیشنل ایکشن پلان تیار کرنا اور کیڑے مار ادویات کے لیے زیادہ سے زیادہ باقیات حدود (ایم آر ایلز) کو، کوڈیکس کے معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا اور عالمی تجارت میں ہماری پوزیشن کو مستحکم کرنا شامل ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی ایف آر ایس 2024 عالمی ریگولیٹری فریم ورک کے بارے میں ہماری سمجھ کو گہرا کرنے اور کھانے کی مصنوعات کی حفاظت کی ضروریات کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے ایک وسیع پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔
مرکزی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان بھوٹان، نیپال اور سری لنکا جیسے ممالک میں ریگولیٹری صلاحیت کو مضبوط بنانے میں شامل ہے۔ پلاسٹک کے فضلے کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے متبادل اقدامات میں ہندوستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے اور نامیاتی کاشتکاری اور نامیاتی کیڑوں پر قابو پانے کے اقدامات کو اپنا رہا ہے۔
جناب پرہلاد جوشی نے مسلسل دوسرے سال اپنی نوعیت کی ایک عالمی سمٹ کے انعقاد کے لیے ایف ایس ایس اے آئی کی کوششوں کی ستائش کی۔ خوراک کی حفاظت پر عالمی مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب جوشی نے کہا کہ "فوڈ ریگولیٹرز، تحقیقی تنظیموں، اور صارفین کے امور کے محکموں کے درمیان ہماری مشترکہ کوششیں اختراع کو فروغ دیں گی اور اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ پالیسیاں صارفین کے تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری کی دوہری ترجیحات کی عکاسی کریں۔"
بہترین طریقوں اور علم کا اشتراک کرنے کے لیے اس سربراہی اجلاس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب جوشی نے کہا کہ "خوراک کی سلامتی کا مطلب صرف کافی خوراک رکھنا نہیں ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم خوراک ، جسے ہم استعمال کرتے ہیں، کے معیار اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔" انہوں نے ایٹ رائٹ مہم، پردھان منتری غریب کلیان یوجنا اور موٹے اناج کے فروغ کو مرکزی حکومت کی طرف سے محفوظ اور اچھی خوراک کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات کے طور پر اجاگر کیا۔
انہوں نے صحت مند اور تندرست قوم کی تعمیر کے لیے خوراک کے معیار اور خوراک کی سلامتی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ضابطوں کے معیارات کا تعین حکومت کا بنیادی فرض اور ذمہ داری ہے۔ ایف ایس ایس اے آئی اور ہمارے محکمے کا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم کردار ہے کہ لوگوں تک محفوظ خوراک پہنچ جائے''۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانم گیبریئسس، جنہوں نے ورچوئل طور پر اجتماع سے خطاب کیا، کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمارے فوڈ سسٹم کو عالمی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور انہوں نے دنیا کے لیے ریگولیٹری پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے میں قومی فوڈ ریگولیٹرز کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ایف ایس ایس اے آئی خوراک کے معیارات کو ہم آہنگ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے سکریٹری اور ایف ایس ایس اے آئی کے چیئرپرسن جناب اپوروا چندرا نے کہا کہ "فوڈ سیفٹی کے معیار کو مضبوط بنانے کے لیے ٹیکنالوجی اہم اور ضروری ہے۔ ایف ایس ایس اے آئی لائسنسنگ، امپورٹ کلیئرنس، آڈٹ، معائنہ اور فوڈ ایکو سسٹم کے دیگر اہم پہلوؤں کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل استعمال کرنے میں سب سے آگے رہا ہے۔
مرکزی صحت سکریٹری نے ملک میں مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی کو دور کرنے کے لیے چاول کو مقوی بنانے اور عوامی نظام تقسیم کے نیٹ ورک کے ذریعے، انہیں تقسیم کرنے میں حکومت ہند کی جانب سے کی گئی اہم پیش رفت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی اور مشین لرننگ فوڈ ریگولیٹری نظام کو مضبوط کرنے کے لیے اختراعی حل ہیں۔
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی او ایس ڈی محترمہ پنیا سلیلا سریواستو نے واضح کیا کہ یہ سربراہی اجلاس خوراک کی حفاظت میں دنیا کے بہترین ذہنوں کو جمع کرتا ہے، جو علم کے اشتراک کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ سیفٹی اور تغذیہ انسانی صحت کے لیے اہم ہیں اور حکومت ہند نے فوڈ سیفٹی گورننس کو مضبوط اور بڑھانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔
آئی یو ایف او ایس ٹی کے صدر ڈاکٹر سیموئل گوڈفرائے نے کہا کہ فوڈ سائنس انسانی بقا کے لیے بہت ضروری ہے اور اسے صرف اختراعی ریگولیٹری حل کے ذریعے ہی برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی فوڈ ریگولیٹری نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں ایف ایس ایس اے آئی کے تعاون کی تعریف کی۔
کوڈیکس کے چیئرپرسن جناب اسٹیو ویرنے، نے کوڈیکس اور فوڈ سیفٹی ریگولیشن میں ہندوستان کی نمایاں سرمایہ کاری کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے، جو کوڈیکس کے ذیلی کمیشنوں کی میزبانی کرتا ہے۔
تقریب کے دوران فوڈ سیفٹی کے طریقوں کو تبدیل کرنے اور معلومات کے تبادلے کو بڑھانے کے مقصد سے کئی اختراعی اقدامات کا آغاز کیا گیا۔ ان اقدامات میں فوڈ امپورٹ ریجیکشن الرٹس (ایف آئی آر اے) کا تعارف بھی شامل ہے، جو ایک آن لائن پورٹل ہے، جو عوام اور متعلقہ فوڈ سیفٹی حکام کو ہندوستانی سرحدوں پر خوراک کی درآمد کو مسترد کرنے کے بارے میں مطلع کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
سمٹ نے فوڈ امپورٹ کلیئرنس سسٹم 2.0 ( ایف آئی سی ایس 2.0) کے لیے ایک نئی ویب سائٹ کی بھی نقاب کشائی کی، جو کہ تیز تر پروسیسنگ اور شفافیت کے لیے فوڈ امپورٹ کلیئرنس سسٹم کا ایک جدید ورژن ہے، جو نئی خصوصیات، آٹومیشن، اور دیگر متعلقہ پورٹلز کے ساتھ انضمام کے ساتھ ایک مکمل آن لائن حل پیش کرتے ہوئے پہلے کے نظام کی حدود کا تعین کرتا ہے۔
موٹے اناج کا ایک ریسیپی شو ’فلیورز آف شری انّ – صحت اور سواد کے سنگ‘ کو دوردرشن پر 13 قسطوں پر مشتمل سیریز کے طور پر شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد موٹے اناج پر مبنی ریسیپیوں کو فروغ دینا ہے۔ اس اقدام کا مقصد غذائیت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینا اور روزمرہ کے کھانا پکانے میں موٹے اناجوں کے صحت کے فوائد اور صفات کو اجاگر کرنا ہے۔
افتتاحی اجلاس کی ایک اور خاص بات اسٹیٹ فوڈ سیفٹی انڈیکس (ایس ایف ایس آئی) 2024 کا اجراء تھا، جو کہ ہندوستانی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی فوڈ سیفٹی کارکردگی کا جائزہ لینے والی سالانہ رپورٹ ہے۔ کیرالہ، تمل ناڈو، جموں و کشمیر، گجرات اور ناگالینڈ انڈیکس میں سرفہرست ہیں۔
سربراہی اجلاس کے پہلے دن بصیرت انگیز تکنیکی سیشنز کا ایک سلسلہ دیکھنے میں آیا، جس میں عالمی خوراک کی حفاظت کے لیے اہم موضوعات پر توجہ دی گئی۔ "فوڈ سیفٹی اور سیکورٹی کو ریگولیٹ کرنا: ایک عالمی تناظر" پر پہلا سیشن، ریگولیٹری تعمیل کے لیے ہم آہنگی کے جائزے پر مرکوز تھا۔ دیگر سیشنز کے موضوعات " اینٹی مائیکرو بیئل مزاحمت: جامع حکمت عملی کے ذریعہ تخفیف’’، صحت کی تکمیلوں اور غذائیت کو باضابطہ بنانا : ایک ارتقاء پذیر منظر’’ ، پائیدار خوراک کی ڈبہ بندی : پالیسی ، اختراع، اور تعمیل’’ اور کھیل اور تغذیہ : صحت اور تندرستی کے لئے کلیدی حیثیت کی حامل’’ تھے۔
بڑی خوراک کمپنیوں کے سی ای اوز کے درمیان سینئر سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ایک مکالمہ بھی ایک متوازی سیشن کے طور پر ہوا ، جس میں کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے، غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی بڑھانے اور فوڈ سیفٹی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈبلیو ایچ او، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او)، فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)، کوڈیکس ایلیمینٹیریس کمیشن، دی یورپین فوڈ سیفٹی اتھارٹی اور جوائنٹ انسٹی ٹیوٹ فار فوڈ سیفٹی اینڈ اپلائیڈ نیوٹریشن، یو ایس اے جیسی بین الاقوامی تنظیموں کے اسٹیک ہولڈرز گلوبل فوڈ ریگولیٹرز سمٹ 2024میں شرکت کر رہے ہیں۔ 70 سے زیادہ ممالک کے مندوبین بشمول فوڈ سیفٹی ریگولیٹرز اور رسک اسیسمنٹ اتھارٹیز، ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹیز کے مندوبین اہم مسائل پر بات چیت کرنے اور دنیا بھر میں فوڈ سیفٹی سسٹم کو بڑھانے کے لیے حکمت عملیوں کی نشاندہی کرنے کے لیے سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں۔
سمٹ میں دو دنوں کے دوران 5000 سے زیادحقیقی شرکاء کی توقع ہے اور ورچوئل شرکت 150000 سے زیادہ ہوگی، جس میں 100000 فوڈ بزنس آپریٹرز، 40000 طلباء اور محققین، 6000 برآمد کنندگان، 5000 درآمد کنندگان، 3500 فوڈ سیفٹی افسران، 2500 فوڈ سیفٹی ٹرینیز، 2000 لیبارٹری کے عہدیداران ، 800 فوڈ سیفٹی متر، 60 سے زیادہ ممالک میں ہندوستانی مشنوں کی شرکت کے علاوہ، شامل ہیں۔
ایف ایس ایس اے آئی کے سی ای او جناب جی کملا وردھنا راؤ؛ ایف ایس ایس اے آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جناب یو ایس دھیانی،اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران اس تقریب میں موجود تھے۔
************
U.No:198
ش ح۔اک۔ق ر
(Release ID: 2057017)
Visitor Counter : 47