وزارت دفاع
سرحدی گاؤں ملک کے صف اول کے گاؤں ہیں، دور دراز کے علاقے نہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ حکومت ان کی مجموعی ترقی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
’’ہمارا مقصد سرحدی علاقوں میں انفراسٹرکچر اور سماجی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے‘‘
سرحدی علاقوں میں سول ملٹری تعاون ہجرت کے پلٹنے کا باعث بن رہا ہے: جناب راجناتھ سنگھ
Posted On:
11 SEP 2024 5:21PM by PIB Delhi
وزیردفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت کے سرحدی دیہاتوں کی ہمہ جہت ترقی کے لیے پوری وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں دور درازعلاقوں کی بجائےملک کے اولین گاؤں کے طور پر بیان کیا۔۔ ۱۱؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو نئی دہلی میں بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے نشاندہی کی کہ بھارت کی جغرافیائی اسٹریٹجک صورتحال ایسی ہے کہ اسے مختلف قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے اور ان سے نمٹنے کا بہترین طریقہ سرحدی علاقے میں ترقی کو یقینی بنانا ہے۔
گزشتہ ۱۰برسوں میں سرحدی علاقوں کی ترقی میں حاصل ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’بارڈر روڈ آرگنائزیشن نے ۴۸۰۰؍کلو میٹر سے زیادہ سڑکیں اور ۴۰۰؍ سے زائدمستقل پل تعمیرکی تعمیر کی ہے۔ اٹل ٹنل، سیلا ٹنل اور شکون لا ٹنل، جو کہ دنیا کی بلند ترین سرنگیں ہوں گی، سرحدی علاقوں کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوں گی۔ ہماری حکومت نے لداخ کے سرحدی علاقوں کو نیشنل الیکٹرسٹی گرڈ سے جوڑنے کے لیے۲۲۰؍ کلو وولٹ سری نگر-لیہہ بجلی کی لائن شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ شمال مشرقی ریاستوں کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن انفراسٹرکچر کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ بھارت نیٹ براڈ بینڈ پروجیکٹ کے ذریعے ۱۵۰۰؍ سے زیادہ دیہاتوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کیا گیا ہے۔ صرف پچھلے چار سالوں میں، ۷۰۰۰؍ سے زیادہ سرحدی دیہات انٹرنیٹ کنکشن سے منسلک ہو چکے ہیں اور ہماری توجہ لداخ اور اروناچل پردیش پر مرکوز ہے۔‘‘
سڑکوں اور بجلی کو کسی بھی علاقے کی ترقی کی بنیاد قائم کرنے والی بنیادی سہولیات قراردیتے ہوئے، وزیردفاع نے ملک کے ہر کونے میں ترقی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم مصمم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جاری کوششوں نے نہ صرف حساس علاقوں میں فوری فوجی تعیناتی کو یقینی بنایا ہے بلکہ سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ملک کے دیگر حصوں سے جوڑاگیا ہے۔انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ جہاں سرحدی علاقوں میں سڑکوں، پلوں اور سرنگوں کی تعمیر قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے، وہیں ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر ان خطوں میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے بھی اہم ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ سرحدی علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینے پر حکومت کی طرف سے خصوصی زور دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ علاقے کی ترقی کے لیے ایک مہمیز کے طور پر کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا’’سرحدی علاقوں میں سیاحت کی بے پناہ صلاحیت ہے، لیکن بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے یہ مطلوبہ بلندیوں تک نہیں پہنچ سکا۔ اس حکومت کے آنے کے بعد حالات بدل گئے ہیں۔ ہم ان علاقوں میں ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ۲۰۲۰ء سے ۲۰۲۳ء تک لداخ، سکم اور اروناچل پردیش میں سیاحوں کی آمد میں ۳۰؍ فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح کشمیر میں بھی گزشتہ چند سالوں کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملازمتیں پیدا ہوئیں اور مقامی معیشت کو تقویت ملی۔ ہم جموں و کشمیر کو سیاحتی مقام بنانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں۔‘‘
وزیر دفاع نے ’ریورس مائیگریشن‘(مہاجرت کے پلٹنے) پر روشنی ڈالی، جسے انہوں نے سرحدی علاقوں میں اقتصادی ترقی کے مثبت نتائج میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے اروناچل پردیش کے ہری گاؤں کا خصوصی ذکر کیا، جو سول ملٹری تعاون کے ذریعے ترقی کی ایک منفرد مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کی، وہیں ہندوستانی فوج اور بی آر او نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دیا، جس کے نتیجے میں ریورس مائیگریشن ہوئی۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے وائبرنٹ ولیج پروگرام کے بارے میں بات کی جس کا مقصد سرحدی دیہات کے امکانات کو اجاگر کرنا اور ان کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا’’ہمارا مقصد شمالی سرحدوں کے ساتھ واقع دیہاتوں کو تبدیل کرنا ہے، خاص طور پر اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور اروناچل پردیش میں، جہاں محدود رابطے اور بنیادی ڈھانچے ، انہیں ایک ماڈل ولیج میں تبدیل کرنا ہے۔ ہمارا مقصد انہیں ترقی کے مرکزی دھارے سے جوڑنا ہے۔‘‘
وزیر دفاع نے سرحدی علاقوں کی ترقی میں ہندوستانی فوج کے تعاون کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ فوج سرحدی علاقوں کو سڑکوں اور پلوں کے ذریعے ملک کے باقی حصوں سے جوڑ رہی ہے، اور خطے میں اسکول چلا کر نوجوانوں کے مستقبل کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا’’حکومت، بھارتی فوج کے ساتھ، سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی ترقی میں ان کی شرکت کو یقینی بنا رہی ہے۔ ہم نوجوانوں کو این سی سی میں داخلہ لینے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ بہت سی سرکاری اسکیمیں چلائی جارہی ہیں جن کا واحد مقصد ترقی ہے۔‘‘
اپنے خطاب میں، ثقافت اور سیاحت کے وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نےسرحدی علاقوں میں ترقی کے لیے سیاحت کا مہمیز کے طور پر بتایا ۔ انہوں نے ان کوششوں میں بھارتی فوج کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ سرحدی علاقوں میں سیاحت کی ترقی سیکورٹی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہو۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں بھارت کی سرحدیں’سرکشت سیما ئیں، سشکت بھارت‘سرکشت سیمائیں ،سمردھ بھارت‘ کے نعرے کے مطابق محفوظ ہو گئی ہیں۔ انہوں نے دیہات کی ترقی، نقل مکانی کو روکنے، ثقافت کے تحفظ، رابطے کو بڑھانے اور بنیادی سہولیات کی ترقی کے ذریعے ’وائبرنٹ ولیجز‘ کے اقدام کی بھی تعریف کی۔
وزارت سیاحت نے سرحدی علاقوں میں سیاحت کی ترقی کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کیا ہے۔ یہ روڈ میپ تین ستونوں پر منحصر ہے: بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پائیدار طرز عمل اور کمیونٹی کی شمولیت۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے سرحدی علاقے کی ترقی کو قومی سلامتی کا بنیادی جزو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھارتی فوج کی کوششوں نے سرحدی علاقوں میں ماڈل دیہاتوں، سرحدی سیاحت اور طبی امداد اور انسانی امداد اور قدرتی آفات سے متعلق امدادی کارروائیوں سمیت بنیادی ڈھانچے کوفروغ دینے میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقے کی ترقی کاوژن جرات مندانہ، پرجوش اور شمولیت، پائیداری اور سلامتی کے اصولوں میں پیوست ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیا محرک ’پوری قوم ‘ کے نقطہ سے وابستہ ہے۔
فوجی سربراہ نے مزید کہا کہ انفراسٹرکچر کی ترقی؛ مواصلاتی نیٹ ورکس اور بجلی کی فراہمی پر مشتمل سمارٹ بارڈرز، روزگار پیدا کرنے کے ساتھ اقتصادی ترقی؛ سرحدی علاقے کی سیاحت اور ہنرمندی میں فروغ اور تعلیم کے مواقع فراہم کرکے اگلی نسل کو بااختیار بنانا سرحدی علاقے کی ترقی کے وژن کے کلیدی ستون ہیں۔ انہوں نے دیگر مسائل جیسے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، سبز اقدامات کےذریعہ پائیداری اور صحت کی دیکھ بھال کی مدد اور ایسے علاقوں میں رہنے والے سابق فوجیوں کی شمولیت پر بھی بات کی۔
اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔ اس کا اہتمام بھارتی فوج نے مشترکہ طور پر سینٹر فار لینڈ وارفیئر اسٹڈیز، وزارت دفاع، وزارت سیاحت، وزارت داخلہ، وزارت تعلیم، وزارت ٹیلی کمیونیکیشن اور حکومت اروناچل پردیش کے تعاون سے کیا تھا۔ اس کا مقصد ہندوستان کے سرحدی علاقوں کے لیے ایک پائیدار، محفوظ اور خوشحال مستقبل بنانا ہے، جو نہ صرف ملک کا دروازہ ہیں بلکہ قومی سلامتی اور علاقائی ترقی کے لیے بھی اہم ہیں۔
اجلاس سےحاصل کیے گئے مقاصد میں سرحدی علاقوں کی ہمہ گیر ترقی کے لیے قابل عمل روڈ میپ، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا، مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا، پائیدار ترقی کے ماڈل اور دور دراز سرحدی علاقوں میں ضروری خدمات شامل ہیں۔ اجلاس نے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور سرکاری خدمات، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی سمیت مواصلاتی نیٹ ورکس کو بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی۔
اس تقریب نے بنیادی ڈھانچے، ترقی اور لاجسٹکس میں مربوط کوششوں کے لیے سرحدی علاقوں میں بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سول ملٹری تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ ملٹری آپریشنز اور سول گورننس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا سیکورٹی اور ترقی کو ایک دوسرے کے ساتھ فروغ دینے کی کلید ہوگی۔
*****************
(ش ح۔ اص)
U.No.10782
(Release ID: 2053872)
Visitor Counter : 47