سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سماجی انصاف اور  تفویض اختیارات کی وزارت آگرہ میں 9 اور 10 ستمبر 2024 کو قومی جائزہ کانفرنس ‘‘چنتن شیویر’’ کا انعقاد کر رہی ہے


چنتن شیویر کا مقصد وزارت کے کام کا جائزہ لینا اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے‘‘وژن 2047’’ کو نافذ کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ  تیار کرنا ہے

Posted On: 08 SEP 2024 8:05PM by PIB Delhi

8 اگست 2024: بھارتی حکومت کی سماجی انصاف اور تفویض ااختیارات  کی وزارت، ، 9 اور 10 ستمبر 2024 کو آگرہ، اتر پردیش کے جےپی پیلس ہوٹل اینڈ کنونشن سینٹر میں ‘‘چنتن شیویر’’ کے عنوان سے دو روزہ قومی جائزہ کانفرنس منعقد کرے گی۔

 اہمیت کی حامل یہ کانفرنس تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں(یو ٹیز) کے سماجی انصاف/سماجی بہبود کے محکموں کے وزراء، سینئر حکام اور دیگر اہم متعلقہ فریقوں  کو اکٹھا کرے گی، تاکہ ملک بھر کے حاشیہ پر رہنے والے افراد  کی بہتری کے مقصد سے مختلف اسکیموں اور پالیسیوں کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔.

 مذکورہ‘‘چنتن شیویر’’  کی صدارت سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کے عزت مآب  مرکزی وزیر ڈاکٹر وریندر کمارکریں گے۔  ، جناب بی ایل ورما اور  جناب  رام داس اٹھاولے، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزرائے مملکت، اور دیگر سینئر افسران  بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

کانفرنس کا بنیادی مقصد کلیدی سماجی انصاف کی اسکیموں کی پیشرفت اور ریاستی /  اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سطح پر ان کے نفاذ کا جائزہ لینا ہے۔ یہ مرکز اور ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان ہموار تال میل کو یقینی بنانے اور مؤثر عمل آوری کے لیے چیلنجوں اور حل پر تبادلہ خیال کرنے کی کوشش  ہے۔

چنتن شیویر مختلف  متعلقہ فریقوں کےدرمیان بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ یہ  دو روزہ پروگرام  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بہترین طریقوں اور طریقہ  کار  کا اشتراک کرنے کا موقع فراہم کرے گا، اور ساتھ ہی  اسکیم کے نفاذ میں موجود خامیوں کو بھی دور کرنے کا موقع حاصل ہوگا ۔ بات چیت کے اجلاس اور گفت وشنید کے ذریعے، یہ کانفرنس مستقبل میں سماجی  طور پر بااختیار بنانے کے اقدامات کے لیے ایک روڈ میپ فراہم کرے گی اور ان تک رسائی  اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملی  وضع کرئے گی۔

 پہلے دن: اقتصادی، تعلیمی، اور سماجی طور پر  بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز  کی جائے گی ۔

دن کا آغاز اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کی اسکیموں جیسے پردھان منتری انوسوچیت جاتی ابھیودے یوجنا(پی ایم- اے جے اے وائی) پہل کے پریزنٹیشنز کے ساتھ ہوگا جس کا مقصد درج فہرست ذاتوں(ایس سیز) ، دیگر پسماندہ طبقات (او بی سیز) ، اقتصادی طور پر پسماندہ طبقات، ڈی نوٹیفائیڈ  قبائل ٹرائب، کو ترقی دینا ہے جب کہ معذور افراد(پی ڈبلیو ڈی ایس) ۔ پریزنٹیشن میں پی ایم- اے جے اے وائی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا،  جس میں  پردھان منتری آدرش گرام یوجنا(پی ایم- اے جی وائی) کے تحت دیہی ترقی کے لیے، ریاستوں اور اضلاع کو امداد کی فراہمی، اور پسماندہ طلباء کے لئے  ہاسٹلوں کی تعمیر اور مرمت شامل ہیں ۔

اس سیشن میں معذور افراد کے حقوق کے قانون، 2016 (ایس آئی پی ڈی اے) کے نفاذ کی  اسکیم پر بھی بحث کی جائے گی، جس کا مقصد پی ڈبلیو ڈی ایس کے لیے رسائی اور شمولیت کو بڑھانا ہے۔ مزید  یہ کہ  پردھان منتری دکشتا اور کشلتا سمپن ہت گرہی یوجنا(پی ایم- ڈی اے کے ایس ایچ ) پر ایک پریزنٹیشن اور ہنر کے ان  پروگراموں پر توجہ مرکوز کرے گی جو پسماندہ طبقوں کے لیے معاشی خود انحصاری کو فروغ دیتے ہیں۔ ساتھ ہی  وینچر کیپٹل فنڈ، جو ایس سیز اور او بی سیز کو مالی مدد فراہم کرکے کاروباری منصوبوں کی حمایت کرتےہیں ، کو بھی دکھایا جائے گا۔

اس کے بعد اجلاس  کو تعلیمی  طور پر بااختیار بنانے کے لیے وقف کیا جائے گا، جس میں کمزور طبقوں کے طلبہ کے لیے اسکالرشپ اسکیموں پر پریزنٹیشنز  دی جائیں گی۔ مباحثوں میں ایس سیز کے لیے پوسٹ میٹرک اور  ایس سیز اور دوسروں کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیموں کے ساتھ ساتھ نیشنل اسکالرشپ پورٹل کا احاطہ بھی کیا جائے گا، جو طلبہ کے لیے مختلف اسکالرشپس تک رسائی کے عمل کو آسان بناتا ہے۔

مزید پریز نیٹیشنز میں   نوجوانوں کے حصول کے لیے اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف پر توجہ مرکوز رہے گی، جو کہ اعلیٰ تعلیم کے حصول میں ایس سی اور او بی سی طلباء کی مدد کرے گی۔ دیگر خصوصیات میں معذور طلباء کے لیے اسکالرشپ اسکیم، درخشاں  بھارت کے لئے(وائبرنٹ انڈیا) کے لیے پی ایم ینگ اچیورز اسکالرشپ ایوارڈ اسکیم (پی ایم- وائی اے ایس اے ایس وی آئی ) ، اور ٹار نشان زد کئے گئے  میدانوں (ایس آر ای ایس ایچ ٹی اے) رہائشی ترتیبات کے ہائی اسکول  کے طلباء کے لیے رہائشی تعلیم کی اسکیم شامل ہوں گی، جس کا مقصد معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے۔

دن کا آخری  اجلاس  سماجی طور پر  بااختیار بنانے کی  سمت  منتقل ہو جائے گا، جس کا آغاز پروٹیکشن آف سول رائٹس ایکٹ، 1955، اور درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل ( ظلم اور زدیادتی  کی روک تھام)  کے ایکٹ، 1989 کے نفاذ کی حیثیت پر ایک پریزنٹیشن سے ہوگا۔ مرکزی  کی طرف سے چلائی جانے والی   اسکیم اس بارے میں بصیرت فراہم کرے گی کہ ان قانون کو کس طرح مؤثر طریقے سے لاگو کیا جا رہا ہے۔

 اجلاس  کی ایک اہم خصوصیت قومی عملی منصوبہ  برائے میکانائزڈ سینی ٹیشن ایکو سسٹم (این اے ایم اے  ایس ٹی ای ) ہو گی، جو صفائی کے کارکنوں کی حفاظت اور وقار کو یقینی بنانے پر مرکوز ہوگی۔ اٹل وایو ابھیودے یوجنا (اے وی وائی اے وائی ) ، کو بھی  جو بزرگ شہریوں کو بااختیار بنانے اور ان کی فلاح و بہبود پر مرکوز ہے، پیش کیا جائے گا، اس کے ساتھ معذور افراد کو فٹنگ ڈیوائسز کی خریداری کے لیے امداد (اے ڈی آئی پی) بھی پیش کی جائے گی، جو نقل و حرکت اور آزادی.کو بڑھانے  کی خاطر معاون آلات کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

دن کا اختتام منشیات کی مانگ میں کمی کے قومی  عملی منصوبے (این اے پی ڈی ڈی آر) اور نشا مکت بھارت ابھیان(این ایم بی اے)  کے موضوع پر  پریزنٹیشنز کے ساتھ ہوگا،ان دونوں کا مقصد منشیات کے استعمال اور اس کے سماجی اثرات سے نمٹنا ہے۔ دین دیال دیویانگجن بحالی اسکیم (ڈی ڈی آر ایس)  اور  پی ڈبلیو ڈی ایس  کو بازآبادکاری کی خدمات فراہم کرنے میں اس کی کوششوں کے لیے دکھایا جائے گا۔

شام کو، ایک ثقافتی پروگرام کا منعقد  کیا جائے گا، اس کے بعد ایک رسمی عشائیہ دیا جائےگا، جس سے شرکاء کو دن کی بات چیت پر غور کرنے اور  محروم  طبقو کو  بااختیار بنانے میں  تعاون  حاصل کرنےکے مواقع تلاش کرنے کا موقع ملے گا۔

 دوسرا دن: سماجی طور پر  بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرنا  کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسرے دن کا آغاز منتخب ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں جس میں  اتر پردیش، کیرالہ، مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان، سکم، تمل ناڈو، اور تلنگانہ  شامل ہے  کی پریزنٹیشنز کے ساتھ ہوگا، جو سماجی طور پر  بااختیار بنانے اور ترقی کے لیے اپنے منفرد نقطہ نظر کا اشتراک کرتے ہیں۔ ان پریزنٹیشنز کے بعد بھیک مانگنے میں مصروف افراد کی جامع بحالی پر بات چیت کی جائے گی، جس میں تعاون کے مکمل طریقے  کار پر زور دیا جائے گا ۔ مزید یہ کہ ، ڈی نوٹیفائیڈ، خانہ بدوش، اور نیم خانہ بدوش  طبقوں  کی فلاح و بہبود پر ایک پریزنٹیشن ان پسماندہ گ طبقو کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی کوششوں کو اجاگر کرے گی۔

 مخنث( ٹرانسجینڈر)  افراد کی فلاح و بہبود کے لیے جامع بحالی پر بھی کلیدی اہم توجہ مرکوز کی جائے گی، جس میں خواجہ سراؤں کے لیے وقار اور مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے  حکومت کے عزم کو اجاگر کیا جائے گا۔ اس دن کے مباحثے پھر ایک سوال و جواب کے اجلاس  کے ساتھ تکنیکی اجلاس میں تبدیل ہو جائیں گے۔ پریزنٹیشنز میں سماجی ضروریات کی  نشاندہی  (ایس این اے) سے متعلق اہم مسائل کا احاطہ کیا جائے گا، اس کے بعد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سوشل ڈیفنس (این آئی ایس ڈی)  کی جانب سے صلاحیت سازی کی اپنی  سرگرمیوں پر ایک پریزنٹیشن ہوگی جس کا مقصد سماجی بہبود کی اسکیموں کے نفاذ کو  مستحکم  بنانا ہے۔ نیشنل انفارمیٹکس سینٹر(این آئی سی)  ویب سائٹ اور پورٹل پر مینجمنٹ پیش کرے گا تاکہ ڈیجیٹل آؤٹ ریچ اور  حکمرانی کو بہتر بنایا جاسکے۔  

مزید یہ  کہ ، سوشل آڈٹ اور ایویلیوایشن اسٹڈیز کا ایک جائزہ مختلف سماجی بہبود کے پروگراموں کے جاری جائزوں  اور آنے والے جائزوں کے بارے میں بصیرت فراہم کرے گا۔  اجلاس  میں سماجی انصاف اور  تفویض اختیارات  کی وزارت(ایم او ایس جے ای) کے تحت کلیدی مالیاتی اور ترقیاتی کارپوریشنوں کے کام پر پریزنیٹیشنز  بھی شامل ہوں گی، جس میں درج ذیل پریزنٹیشنز شامل ہیں۔

- نیشنل شیڈولڈ کاسٹ فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن(این ایس ایف ڈی سی)

- نیشنل بیک ورڈ کلاسز فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این بی سی ایف ڈی سی)

- نیشنل دیویانگجن فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این بی سی ایف ڈی سی)

- نیشنل صافی ملازمین فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن(این ایس کے ایف ڈی سی)

ایم او ایس جے ای  افسران اور ریاستی حکومت کے اہلکاروں کے درمیان ایک سوال و جواب کا  ایک سیشن عمل آوری کی حکمت عملیوں کو بہتر بنانے اور ریاستی سطح پر چیلنجوں سے نمٹنے پر مزید بات چیت میں سہولت فراہم کرے گا۔ اس دن کا اختتام ایک اختتامی اجلاس کے ساتھ ہوگا، جہاں مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے شریک ، معزز وزراء اجتماع سے خطاب کریں گے۔   اس اجلاس کا اختتام بھارتی حکومت کے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے عزت مآب  مرکزی وزیر  ڈاکٹر وریندر کمار، جو دو روزہ پروگرام کے دوران زیر بحث آنے والی اہم حکمت عملیوں اور مستقبل کی حکمت عملیوں کا خلاصہ پیش کریں گے۔ شکریہ  کی تحریک پیش کی جائے گی۔ ، اس کے بعد پریس کے ساتھ بات چیت ہوگی۔

رسمی کارروائی کے بعد، تاج محل کے دورے سے  چنتن شیویر 2024 کا اختتام ثقافتی تجربے کے ساتھ ہو گا اس طرح اسٹریٹجک اصلاحات اور بہتری کی بنیاد رکھی جائے گی اور  آئندہ بر سوں میں لاکھوں مستفیدین پر اس کے  مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

**********

ش ح۔ش م۔ رض

U:10684

 



(Release ID: 2053051) Visitor Counter : 37