صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر وی کے پال، رکن (صحت)، نیتی آیوگ نے ​​نئی دہلی میں’’صحت کی دیکھ بھال تک عالمی رسائی: ڈیجیٹل حل‘‘ پر قومی کانفرنس کا افتتاح کیا


اگلی نسلوں میں صحت کی دیکھ بھال کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایک مضبوط بنیادی صحت کی دیکھ بھال کا نظام اولین ترجیح ہے: ڈاکٹر وی کے پال

’’ڈیجیٹل حل حقوق اور شمولیت کے دائرے میں ہونے چاہئیں، زندگی میں سہولت  کا ایک ماحولیاتی نظام بنانا چاہیے اور معیار زندگی کو بڑھانا چاہیے‘‘

مرکزی حکومت آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے ذریعے کووِن اور آروگیہ سیتو کی کامیابی کے متبادل پیش  کر رہی ہے: مرکزی صحت سکریٹری

یونیورسل ہیلتھ کیئر کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں میں آگے بڑھنے  کا زبردست موقع ہے: جناب بھرت لال

Posted On: 06 SEP 2024 12:22PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ کے (صحت) رکن ڈاکٹر وی کے پال نے ​​آج یہاں ’’صحت کی دیکھ بھال تک عالمی رسائی: ڈیجیٹل حل‘‘ پر ایک قومی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس موقع  پر صحت کے مرکزی سکریٹری جناب اپوروا چندر اور بھارت کے  انسانی حقوق کے قومی کمیشن (این ایچ آر سی) کے سکریٹری  جناب بھرت لال موجود تھے۔

سنکلا فاؤنڈیشن کے تعاون سے این ایچ آر سی کے زیر اہتمام اور نیتی آیوگ اور وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے تعاون سے منعقد ہونے والی ایک روزہ  یہ کانفرنس، صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں پریکٹیشنرز، سرکاری افسران، سرکردہ ماہرین، اختراع کاروں اور پالیسی سازوں کو یکجا کرتی ہے  تاکہ ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر ٹیکنالوجی خاص طور پر دیہی، دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے سستی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال  سے متعلق خدمات تک عالمی رسائی کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کیا جاسکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001BHJM.jpg

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر وی کے پال نے اس بات کو اجاگر کیا  کہ ہندوستان میں صحت کے شعبے میں یکسر تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اس بات کی طرف اشارہ  کرتے ہوئے کہ ’’ایک مضبوط بنیادی صحت کی دیکھ بھال کا نظام بعد کے زمانے میں صحت کی دیکھ بھال کے بوجھ کو کم کرنے کے لئے ایک اعلی ترجیح ہے‘‘، انہوں نے خاص طور پر اس نیٹ ورک کو مضبوط بنانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر زور دیا۔

ڈاکٹر پال نے ڈیجیٹل ہیلتھ حل کو اپنانے کے لیے درج ذیل پانچ کلیدی اصولوں پر بھی روشنی ڈالی:

  1. ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں کا استعمال اور 100فیصد ان  کو آگے لے جانا
  2. روبوٹکس،اے آئی (مصنوعی ذہانت ) وغیرہ جیسی نئی ٹیکنالوجیز اس طرح سے تیار کرنا کہ اس سے ڈیجیٹل تقسیم میں اضافہ نہ ہو، اور جو لوگ ڈیجیٹل طور پر خواندہ نہیں ہیں، ان کو آسانی سے استعمال کرسکیں۔
  3. اس بات کو یقینی بنائیں کہ حل حقوق کے دائرے میں ہوں اور استفادہ کنندگان کو سائبر فراڈ سے بچانے پر توجہ کے ساتھ سب کی شمولیت، انسانی حقوق کے تحفظ اور مزید جمہوریت کو فروغ دیا جاسکے۔
  4. ڈیجیٹل حل کو زندگی گزارنے میں سہولت کے ایک آسان ماحولیاتی نظام کو فروغ دینا یا تخلیق کرنا چاہیے اور اسے لوگوں کے لیے مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہیے۔
  5. ڈیجیٹل حل کو معیار زندگی کو بڑھانا چاہیے، فلاح و بہبود کو اپنانا چاہیے، روایتی علم کو شامل کرنا چاہیے اور ہماری صحت کی دیکھ بھال کے اقدامات کو تیز کرنا چاہیے۔

جناب اپوروا چندر نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی رسائی کو بڑھانا اور دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان تفریق کو کم کرنا قومی ڈیجیٹل مشن کے مقاصد میں سے ایک ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002YC4E.jpg

صحت کے مرکزی سکریٹری نے کوون اور آروگیہ سیتو ایپ کی کامیابی پر روشنی ڈالی جس نے ملک بھر میں 220 کروڑ سے زیادہ ٹیکے فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اسی ماڈل کو آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے ذریعے اپنانا چاہتی ہے، جو حکومت کی ایک اہم اسکیم ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ٹیلی میڈیسن، ٹیلی مانس، ای رکت کوش وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں پہلے ہی بہت سے پورٹل کام کر رہے ہیں اور کوشش ہے کہ انہیں ایک ہی پورٹل میں یکجا کردیا جائے۔

جناب اپوروا چندرنے اس ماہ کے آخر میں یو- وِن پورٹل کے آنے والے آغاز کے بارے میں بھی بتایا جو 3 کروڑ سے زیادہ حاملہ خواتین اور ماؤں اور تقریباً 2 کروڑ 70 لاکھ سالانہ پیدا ہونے والے بچوں کی ٹیکہ کاری اور ادویات کا مستقل ڈیجیٹل ریکارڈ رکھے گا۔ انہوں نے نیشنل ہیلتھ کلیمز ایکسچینج کو لانے میں پیش رفت کا ذکر کیا جس سے زیادہ شفافیت کو فروغ حاصل ہو گا اور بیمے کے دعووں کے عمل کو آسان بنایا جائے گا اور انہوں نے مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں جاری کام پر بھی روشنی ڈالی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0039J8A.jpg

جناب بھرت لال نے کہا کہ ’’صحت کی دیکھ بھال ایک بنیادی انسانی حق ہے اور اچھی صحت کے بغیر، انسان کی مکمل صلاحیت کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ این ایچ آر سی کا دائرہ کار معاشی سے سماجی اور ثقافتی شعبوں تک بڑھ گیا ہے اور چونکہ صحت کا شعبہ ہر ایک کو متاثر کرتا ہے، لہٰذا یہ شعبہ بھی فی الحال مصروف عمل ہے۔

اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ ’’ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز یونیورسل ہیلتھ کیئر کے ہدف کے حصول کی  سمت آگے بڑھنے کا زبردست وعدہ کرتی ہیں‘‘، انہوں نے اس طرح کے حل کے ذریعے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ منسلک ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ایچ آر سی صحت کی دیکھ بھال کے مختلف اقدامات میں شامل ہے جس میں دماغی صحت، جذام وغیرہ جیسے مسائل شامل ہیں۔

اس موقع پر معززافراد  نے سنکالا فاؤنڈیشن کی جانب سے کی گئی تحقیق اور فیلڈ اسٹڈی پر مبنی ’یونیورسل ہیلتھ کوریج کے لیے ڈیجیٹل سلوشنز کا فائدہ اٹھانے‘ پر ایک رپورٹ بھی جاری کی۔ دن بھر جاری رہنے والی اس تقریب کے دوران ’ماڈلز آف چینج اِن ہیلتھ کیئر‘، ’فیوچر فرنٹیئرز اِن ڈیجیٹل ہیلتھ‘ اور ’ٹیکنالوجی سے چلنے والی یونیورسل ہیلتھ کوریج‘ پر تین تکنیکی اجلاس  منعقد کیے جائیں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004KX9V.jpg

جناب مدھوکر کمار بھگت، جوائنٹ سکریٹری (ای-ہیلتھ)؛ ڈاکٹر بسنت گرگ، ایڈیشنل سی ای او، نیشنل ہیلتھ اتھارٹی؛ ٹاٹا کے سی ای او اور ایم ڈی جناب گریش کرشنامورتی، سول سوسائٹی اور اسٹارٹ اپس کے اختراع کار، ڈبلیو ایچ او، یو این ڈی پی  شعبے کے ماہرین اور مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے سینئر افسران اس تقریب میں موجود تھے۔

-----------------------

ش ح۔ش م۔ ع ن

U NO: 10620



(Release ID: 2052476) Visitor Counter : 31


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Tamil