وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے لکھنؤ میں پہلی جوائنٹ کمانڈرس کانفرنس کی صدارت کی


مشترکہ فوجی نقطہ نظر کوترقی دینے اور مستقبل کے چیلنجوں کے لیے تیاری پر زوردیا

رکشا منتری نے مصنوعی ذہانت میں جدید ترین پیش رفت کے بڑھتے ہوئے استعمال پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، خلائی اور الیکٹرانک جنگ میں صلاحیت کی ترقی کا مطالبہ کیا

‘‘ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے؛ امن برقرار رکھنے کے لیے مسلح افواج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے’’

Posted On: 05 SEP 2024 5:10PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے5ستمبر 2024 کو اعلیٰ سطح کی فوجی قیادت کی میٹنگ کے دوسرے اور آخری دن لکھنؤ، اتر پردیش میں پہلی مشترکہ کمانڈروں کی کانفرنس کی صدارت کی۔ انہوں نے قومی مفادات کی حفاظت کرنے اور‘آتم نر بھر بھارت’ کے وژن کو آگے بڑھانے میں مسلح افواج کے قیمتی تعاون کی تعریف کی اور  تینوں افواج کے درمیان  اشتراک اور ارتباط کو آگے بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ستائش کی۔

کانفرنس کے موضوع، ‘سشکت اورسُرکشت بھارت: مسلح افواج کی تبدیلی’ کے مطابق جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے اور مسلح افواج کو امن کو برقرار رکھنے کے لیے جنگ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اشتعال انگیزیوں کے لیے ہم آہنگی، تیز اور متناسب ردعمل پر زور دیتے ہوئے مشترکہ فوجی وژن کو تیار کرنے اور مستقبل کی جنگوں میں ملک کو درپیش چیلنجز کے لیے تیاری کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

روس-یوکرین اور اسرائیل-حماس تنازعات اور بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے رکشا منتری نے کمانڈروں کو ان حالات کا تجزیہ کرنے، مستقبل میں ملک کو درپیش مسائل کی پیشین گوئی کرنے اور غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی تلقین کی۔ انہوں نے شمالی سرحد کی صورتحال اور پڑوسی ممالک میں ہونے والے واقعات جو خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک چیلنج ہیں،کے پیش نظر اعلیٰ عسکری قیادت کی جانب سے وسیع تر اور گہرے تجزیے کی ضرورت پر زور دیا۔

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ‘‘عالمی اتار چڑھاؤ کے باوجود، ہندوستان ایک منفرد امن کے فائدے سے لطف اندوز ہو رہا ہے اور یہ پُرامن طور پر ترقی کر رہا ہے۔ تاہم چیلنجز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم امرت کال کے دوران اپنے امن کو برقرار رکھیں۔ ہمیں اپنے حال پر توجہ مرکوز کرنے  اوراس وقت اپنے اردگرد ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور مستقبل کو نگاہ میں رکھتے ہوئے توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے لیے ہمارے پاس ایک مضبوط اور مستحکم قومی سلامتی کا عنصر ہونا چاہیے اور ہمارے پاس مکمل دفاعی صلاحیت  اور ڈیٹرنس موجود ہونی چاہئے۔’’

رکشا منتری نے کمانڈروں سے مسلح افواج کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں روایتی اور جدید جنگی سازوسامان کے صحیح امتزاج کی نشاندہی کرنے اور اسے شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے خلائی اور الیکٹرانک جنگ میں صلاحیتوں کی ترقی پر زور دیا اور انہیں جدید دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے لازمی قرار دیا۔ انہوں نے عسکری قیادت پر بھی زور دیا کہ وہ ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں جدید ترین تکنیکی ترقی کے استعمال کو بڑھانے پر توجہ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘یہ عناصر کسی بھی تنازعہ یا جنگ میں براہ راست حصہ نہیں لیتے ہیں۔ ان کی بالواسطہ شرکت بہت حد تک جنگ کا انجام طے کر رہی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے دفاع میں‘آتم نربھرتا’ حاصل کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا اور اس شعبے کو مضبوط بنانے اور مسلح افواج کو جدید ترین دیسی ہتھیاروں اور پلیٹ فارم سے لیس کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر فوجیوں کی جو حاضر سروس اور ریٹائرڈ دونوں ہیں اور ان کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔

04 ستمبر 2024 کو شروع ہونے والی کانفرنس میں ملک کی اعلیٰ سطح کی مشترکہ فوجی قیادت کو اکٹھا کیا گیا، جنہوں نے قومی سلامتی کے تناظر میں قوم کو درپیش موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز پر غور کیا۔ کانفرنس کی توجہ مستقبل کی صلاحیتوں کی تعمیر پر مرکوز تھی، جس میں مشترکہ اور مربوط ردعمل کے لیے تنظیمی ڈھانچے اورامن اور جنگ کے دوران کام میں کارکردگی، شفافیت اور جوابدہی شامل ہیں۔ بحث و مباحثے عصری مسائل جیسے تھیٹرائزیشن، انڈیجنائزیشن اور تکنیکی ترقی کے وسیع میدان میں پھیلے ہوئے تھے، جن میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں سے لیس خود مختار ہتھیاروں کے نظام  شامل تھے۔

جدید جنگ میں سائبر اور خلاء پر مبنی صلاحیتوں کی اسٹریٹیجک اہمیت پر خصوصی توجہ دی گئی، جس میں مستقبل کے تنازعات کے لیے تیاری کی ضرورت پر زور دیا گیا جو کہ تیزی سے متعدد ڈومینز پر محیط ہوں گے۔ کانفرنس نے کمانڈروں کو ملک کی دفاعی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ہندوستان پر اثر انداز ہونے والی قومی اور بین الاقوامی پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کیا۔

رکشا منتری نے آٹھ اختراعی ایپلی کیشنز بھی لانچ کیں جن میں ای-میوزیم اور ای-گرنتھالیہ کے ساتھ ساتھ ایک اشاعت‘نوآبادیاتی طرز عمل اور مسلح افواج – ایک جائزہ’ بھی شامل ہے، جو  تینوں افواج کے درمیان زیادہ ہم آہنگی اور ربط کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

کانفرنس میں راجیہ رکشا منتری جناب سنجے سیٹھ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اوپیندر دویدی، چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی، چیف آف دی ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، دفاع کے سیکریٹری  جناب گریدھر ارامنے،(دفاعی پروڈکشن) کے سکریٹری جناب سنجیو کمار،(سابقہ فوجیوں کی بہبود) کے سکریٹری ڈاکٹر نتن چندرا،محکمہ دفاع آر اینڈ ڈی کے سکریٹری  اور چیئرمین ڈی آر ڈی او ڈاکٹر سمیر وی کامت، مالیاتی مشیر(دفاعی خدمات) جناب سوگاتا گھوش دستی دار اور وزارت دفاع کے دیگر سینئر سول اور ملٹری حکام نے شرکت کی۔

*************

 

(ش ح ۔ ا ک ۔ن ع(

U.No 10591


(Release ID: 2052305) Visitor Counter : 68


Read this release in: Tamil , English , Hindi , Marathi