زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن: کسانوں کی زندگی کو تبدیل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی

Posted On: 04 SEP 2024 3:17PM by PIB Delhi

 تعارف

ہندوستان کے ڈیجیٹل انقلاب نے حالیہ برسوں میں ڈیجیٹل شناخت، محفوظ ادائیگیوں اور لین دین کے ذریعے حکمرانی اور خدمات کی فراہمی میں نمایاں تبدیلی کی ہے۔ اس پیشرفت نے فنانس، صحت  دیکھ ریکھ، تعلیم اور خردہ سمیت مختلف شعبوں میں ایک ترقی پذیر ڈیجیٹل ایکو سسٹم  کی راہ ہموار کی ہے، جس سے ہندوستان کو شہریوں پر مبنی ڈیجیٹل حل میں ایک رہنما کی حیثیت حاصل ہے۔

زراعت کے شعبے کی اسی طرح کی تبدیلی کے لیے،  2 ستمبر 2024 کو مرکزی کابینہ کمیٹی نے، جس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی نے کی،ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن’ کو منظوری دے دی جس کے لیے 2,817 کروڑ روپے کا خرچ  ہے۔  اس میں  1,940 کروڑ مرکزی حکومت کا حصہ بھی شامل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004FZF6.jpg

ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن کو ایک وسیع اسکیم کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ ڈیجیٹل زراعت کے مختلف اقدامات کو تعاون فراہم  کیا جا سکے۔ ان میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) بنانا، ڈیجیٹل جنرل کراپ اسٹیمیشن سروے (ڈی جی سی ای ایس) کو نافذ کرنا اور مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں، اور تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے ذریعے آئی ٹی اقدامات کی حمایت کرنا شامل ہے۔

اسکیم دو بنیادی ستونوں پر بنائی گئی ہے:

ایگری اسٹیک

کرشی فیصلہ تعاون سسٹم۔

مزید برآں، مشن میں 'سوائل پروفائل میپنگ' شامل ہے اور اس کا مقصد کسانوں پر مرکوز ڈیجیٹل خدمات کو زرعی شعبے کے لیے بروقت اور قابل اعتماد معلومات فراہم کرنے کے قابل بنانا ہے۔

1. ایگری اسٹیک: کسان کی پہچان

ایگری اسٹیک کو کسانوں پر مرکوز ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ کسانوں کے لئےخدمات اور اسکیم کی فراہمی کو آسان بنایا  جا سکے۔ یہ تین اہم اجزاء پر مشتمل ہے:

1. کسانوں کی رجسٹری

2. جیو ریفرنس والے گاؤں کے نقشے۔

3. فصل بونے کی رجسٹری

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0051VH1.jpg

ایکری اسٹیک کی ایک اہم خصوصیت آدھار کارڈ کی طرح ایک ‘فارمر آئی ڈی’ کا تعارف ہے، جو کسانوں کے لیے ایک قابل اعتماد ڈیجیٹل شناخت کے طور پر کام کرتا ہے۔

یہ آئی ڈیز، جو ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ بنائے گئے اور برقرار رکھے گئے ہیں، کسانوں سے متعلق مختلف اعداد و شمار بشمول زمین کے ریکارڈ، مویشیوں کی ملکیت، بوئی گئی فصلیں، اور حاصل کردہ فوائدسے منسلک ہوں گے، ۔

ایگری اسٹیک کا نفاذ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان شراکت داری کے ذریعے آگے بڑھ رہا ہے۔ 19 ریاستوں نے وزارت زراعت کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ کسانوں کی شناخت اور ڈیجیٹل کراپ سروے کی تیاری کی جانچ کے لیے چھ ریاستوں میںآزمائشی پروجیکٹس کا نفاذ کیا گیا ہے۔

چھ ریاستوں میں اتر پردیش (فرخ آباد)، گجرات (گاندھی نگر)، مہاراشٹرا (بیڈ)، ہریانہ (یمنا نگر)، پنجاب (فتح گڑھ صاحب) اور تمل ناڈو (ویردھ نگر) شامل ہیں۔

کلیدی اہداف میں درج ذیل امورشامل ہیں:

- تین سالوں میں 11 کروڑ کسانوں کی ڈیجیٹل شناخت بنانا (مالی سال 2024-25 میں 6 کروڑ، مالی سال 2025-26 میں 3 کروڑ، اور مالی سال 2026-27 میں 2 کروڑ)

- دو سالوں کے اندر ملک بھر میں ڈیجیٹل کراپ سروے شروع کرنا، جس میں مالی سال 2024-25 میں 400 اضلاع اور مالی سال 2025-26 میں تمام اضلاع شامل ہوں گے۔

 2. کرشی فیصلہ تعاون نظام

. کرشی فیصلہ تعاون نظام (ڈی ایس ایس ) فصلوں، مٹی، موسم اور آبی وسائل پر ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کو ایک جامع جغرافیائی نظام میں ضم کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0066UFK.jpg

3. مٹی کی پروفائل میپنگ

مشن کے تحت تقریباً 142 ملین ہیکٹر زرعی اراضی کے لیے 1:10,000 پیمانے پر مٹی کے تفصیلی نقشے تیار کیے گئے ہیں، جس میں 29 ملین ہیکٹر سوائل پروفائل انوینٹری کا نقشہ پہلے ہی تیار کیا جا چکا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007E1QP.png

مزید ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن کے تحت، ڈیجیٹل جنرل کراپ اسٹیمیشن سروے (ڈی جی سی ای ایس) کو فصل کاٹنے کے تجربات کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ پیداوار کا درست تخمینہ فراہم کیا جا سکےاور زرعی پیداوار کی درستگی کو بڑھایا جا سکے۔

اس مشن سے زراعت میں بالواسطہ اور براہ راست روزگار پیدا کرنے کی توقع ہے، جس سے تقریباً 2,50,000 تربیت یافتہ مقامی نوجوانوں اور کرشی ساکھیوں کو مواقع فراہم ہوں گے۔

ڈیٹا اینالیٹکس، اے آئی  اور ریموٹ سینسنگ جیسی جدید ٹیکنالوجیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، یہ مشن کسانوں کے لیے خدمات کی فراہمی کو بہتر بنائے گا، جس میں سرکاری اسکیموں، فصلوں کے قرضوں اوربر وقت  مشورے تک ہموار رسائی شامل ہے۔

 مشن کے کلیدی اجزاء

ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن بنیادی فائدہ اٹھانے والوں کے طور پر کسانوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نچلی سطح پر عمل درآمد پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

مشن کے چند اہم فوائد میں شامل ہیں:

1. خدمات اور فوائد تک رسائی، کاغذی کارروائی کو کم کرنے اور جسمانی طور پر جانے کی ضرورت کے لیے ڈیجیٹل توثیق۔

2. فصلوں کے رقبہ اور پیداوار کے درست اعداد و شمار کے ذریعے سرکاری سکیموں، فصلوں کی بیمہ اور قرض کے نظام میں کارکردگی اور شفافیت کو بڑھانا۔

3. قدرتی آفات کےبہتر بندوبست اور بیمہ کے دعووں کے لیے فصل کا نقشہ تیار کرنا اور نگرانی کرنا۔

4. ویلیو چینز کو بہتر بنانے اور فصل کی منصوبہ بندی، صحت، کیڑوں کے انتظام اور آبپاشی کے لیے موزوں مشاورتی خدمات فراہم کرنے کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی۔

 ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر برائے زراعت

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مرکزی بجٹ 2024-25 میں اعلان کیا کہ حکومت ریاستوں کے ساتھ شراکت داری میں اگلے تین سالوں میں زراعت کے لیے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کو نافذ کرے گی۔

اس اقدام میں کسانوں اور ان کی زمینوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ اس سال 400 اضلاع کے لیے خریف کے لیے ڈیجیٹل کراپ سروے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس کا مقصد 6 کروڑ کسانوں اور ان کی زمینوں کی تفصیلات کے ساتھ رجسٹریوں کو اپ ڈیٹ کرنا ہے۔

مرکزی بجٹ 2023-24 نے پہلے زراعت کے لیے ڈی پی آئی متعارف کرایا تھا، جس کا مقصد کسانوں کے بارے میں جامع ڈیٹا بشمول آبادیاتی تفصیلات، زمین کی ملکیت اور بوئی گئی فصلیں کے اعدادوشمارفراہم کرنا ہے، ۔ ڈی پی آئی ریاستی اور مرکزی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے ساتھ مربوط ہو کر کسانوں پر مرکوز خدمات کی ایک رینج بشمول مویشیوں، ماہی گیری، مٹی کی صحت، اور دستیاب فوائد کے بارے میں معلومات پیش کرے گا۔

 نتیجہ

مرکزی کابینہ نے ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن کے ساتھ ساتھ چھ بڑی اسکیموں کو بھی منظوری دی، جن کی کل لاگت 14,235.30 کروڑ روپے ہے۔

ان اقدامات میں فصل سائنس کے لیے 3,979 کروڑ روپے شامل ہیں جس کا مقصد 2047 تک خوراک کی حفاظت اور موسمیاتی لچک کو یقینی بنانا ہے، اور طلباء اور محققین کی مدد کے لیے زرعی تعلیم، نظم و نسق اور سماجی علوم کو مضبوط کرنے کے لیے 2,291 کروڑ روپے شامل ہیں۔ مویشی اور ڈیری سے آمدنی بڑھانے کے لیے پمویشییوں کی پائیدار صحت اور پیداوار کے لیے 1,702 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ باغبانی سے آمدنی بڑھانے کے لیے باغبانی کی پائیدار ترقی کے لیے 1,129.30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، کرشی وگیان کیندر کو مضبوط بنانے کے لیے 1,202 کروڑ روپے اور قدرتی وسائل کے انتظام کے لیے 1,115 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

یہ جامع نقطہ نظر ہندوستان کے زرعی شعبے میں پیداواری صلاحیت، کارکردگی اور پائیداری کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا فائدہ اٹھاتے ہیں، جو ممکنہ طور پر ملک بھر کے لاکھوں کسانوں کی زندگی میں تبدیلی لاتے ہیں۔ ڈیجیٹل انقلاب کو زراعت تک بڑھانے کا ہندوستان کا مقصد معیشت کے اہم شعبوں کے لیے اختراعی، ٹیکنالوجی پر مبنی حل میں عالمی رہنما کے طور پر اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنا ہے۔

حوالہ جات

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2050966
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2050900 https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2035586
https://x.com/pib_india/status/1830613517717921886?s=46
https://x.com/mib_india/status/1830569571428061198?s=46

برائے مہربانی پی ڈی ایف فائل تلاش کریں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ع ۔ن ا۔

U-10534


(Release ID: 2051769) Visitor Counter : 83