سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے

Posted On: 02 SEP 2024 3:56PM by PIB Delhi

چھاتی کے کینسر کے علاج  کی غرض سےسستا  حل فراہم کرنے کے لیے ایک اینٹی ڈپریسنٹ دوا کو دوبارہ استعمال  کیا جاسکتا ہے۔

مہنگے اخراجات، دوا کی تیاری میں لگنے والے  طویل اوقات  اوردواؤں  کے  تجربےاور انضباطی منظوریوں کی ضرورت  درکارہونے کی وجہ سے، نئی اور موثر اینٹی کینسر ادویات تیار کرنا پیچیدہ عمل  ہو گیا ہے۔ تاہم، بایومیڈیکل سائنس دان آج کثرت سے دوائیوں کی دریافت کے لیے دوائیوں کا استعمال کرتے ہیں۔

گوہاٹی میں واقع محکمہ برائے  سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)،حکومت ہند کے تحت ایک خود مختار ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈی ان سائنس اینڈ ٹکنالوجی(آئی اے ایس ایس ٹی) میں ڈاکٹر آسیس بالا اور محققین  پر مشتمل   ان کی ٹیم کینسر کے انتظام کے لیے بہتر علاج کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے دوائیوں کی دوبارہ تیاری کے اس شعبے میں کام کر رہی ہے ۔

محقیقین کے اس گروپ نے یہ ظاہر کیا ہے کہ سیلیگیلین (ایل-ڈیپرنیل)، ادویات کے ایک طبقے میں سے ایک اینٹی ڈپریسنٹ دوا جسے مونومائین آکسیڈیز (ایم اے او) ان ہیبیٹرس کہا جاتا ہے، چھاتی کے کینسر کے لیے اینٹی کینسر علاج کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DL6L.jpg

تصویر 1: سیلیگین نے مختلف کینسروں کی جینز اور بیماریوں کے ساتھ مربوط نیٹ ورکنگ کو دکھایا۔ اس نے چھاتی کے کینسر کے خلیوں میں پی کے سی فاسفوریلیشن اور آر او ایس سے آزاد اپوپٹوسس کے روکے ہوئے اثر کو بھی دکھایا ہے۔

مربوط نیٹ ورک  کے فارماسولوجیکل مطالعات  نے پایا کہ سیلگیلین دس جینوں کے ساتھ بات چیت کرتی ہے جو مختلف قسم کے کینسر سے پیچیدہ طور پر جڑے ہوئے ہیں، جن میں نوڈس کی ایک بڑی تعداد ہے۔ مطالعہ نے چھ کینسر سیل لائنوں پر سیلگیلین کی افادیت کا ابتدائی تقابلی جائزہ لیا۔ سیلیگلین کو ایسٹروجن اور پروجیسٹرون پازیٹو(+ای آر+پی آر) کے ساتھ ساتھ ٹرپل-منفی بریسٹ کینسر(ٹی این بی سی) کو مارنے میں موثر پایا گیا۔

یہ چھاتی کے کینسر کے خلیات (+ای آر+پی آر)  میں ایک میکانزم کے ذریعے سیل کی موت کو آمادہ کر سکتا ہے جو رد عمل آکسیجن  اقسام (آر او ایس) پر منحصر نہیں ہے۔ مزید برآں، یہ چھاتی کے کینسر کے خلیوں میں پروٹین کناز سی فاسفوریلیشن نامی ایک عمل کو روکتا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عمل سیلگیلین کی وجہ سے سیل کی موت میں ملوث ہو سکتا ہے۔ ‘‘میڈیکل آنکولوجی’’ نامی جریدے میں شائع ہونے والی یہ حالیہ تحقیق بائیو میڈیکل سائنسدانوں کو اس شعبے کو مزید دریافت کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔ یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے اور کینسر کی تحقیق کے میدان میں بڑی اہمیت کی حامل  ہے۔ یہ مستقبل قریب   میں ان  ویوو افادیت کے مطالعہ، خوراک کی اصلاح، تضادات اور اس سے وابستہ منفی ضمنی اثرات کے لحاظ سے مزید تحقیقات کا مستحق ہے۔

اشاعت کا لنک، DOI: https://doi.org/10.1007/s12032-024-02451-0

مزید خط و کتابت کے لیے: ڈاکٹر آسیس بالا، ایسوسی ایٹ پروفیسر-I، فارماکولوجی اینڈ ڈرگ ڈسکوری ریسرچ لیب۔ ای میل: asisbala@iasst.gov.in

******

ش ح۔  م ع ۔ ج

Uno-10441



(Release ID: 2050937) Visitor Counter : 38