سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنس اور تکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی بایوای3 پالیسی کا رسمی طور پر اجراء کیا، آئندہ صنعتی انقلاب کے مشعل بردار کے طور پر بھارت کی ستائش کی اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ان کی حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا


بایو ای 3 پالیسی نہ صرف بایو معیشت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی بلکہ وکست بھارت @2047 کے لیے صورتحال کو یکسر تبدیل کرنے والی پالیسی بھی ثابت ہوگی

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’اب جبکہ بھارت ایک عالمی بایوٹیک پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے، ایسے میں نئی بایوٹیک ترقی کے علمبردار کے طور پر دنیا بھر میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ستائش حاصل ہوگی‘‘

پی پی پی ماڈل بایو ای 3 پالیسی نفاذ کا ایک داخلی جز ہوگا جو روزگاربہم رسانی کو فروغ دینے کے لیے صنعت کو ترغیب فراہم کرے گا

بھارت کی بایو معیشت جو 2014 میں 10 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تھی، وہ 2024 میں بڑھ کر 130 بلین امریکی ڈالر کے بقدر ہوگئی، اور اس کے 2030 تک 300 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے: ڈاکٹر سنگھ

Posted On: 31 AUG 2024 6:22PM by PIB Delhi

آج یہاں ایل میڈیا سنٹر میں باضابطہ طور پر نئی بایو اکانومی پالیسی کو جاری کرتے ہوئے، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کو اگلے صنعتی انقلاب کے عالمی مشعل بردار کے طور پر سراہا ۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1(4)9M2U.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’بایو ای 3 پالیسی نہ صرف بایو معیشت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی بلکہ وکست بھارت @ 2047 کے لیے بھی صورتحال کو یکسر تبدیل کرنے والی پالیسی ثابت ہوگی ۔‘‘

بایو ای 3 پالیسی کو حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے منظوری دی تھی۔ اس پالیسی کا مقصد حکومت ہند کے قومی اقدامات جیسے کہ 'خالص صفر' کاربن معیشت اور مشن لائف (طرز حیات برائے ماحولیات) کے ساتھ مل کر 'اعلیٰ کارکردگی کی حامل بایو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا' ہے۔

اجراء سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، ارضیاسی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، ایٹمی توانائی کے محکمے، محکمہ خلاء، عملہ عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’ اب جبکہ بھارت ایک گلوبل بایو ٹیک پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے، ایسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی بایو ٹیک ترقی کے علمبردار کے طور پر پوری دنیا سے ستائش حاصل ہوگی ۔‘‘ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ بھارت کے پاس ایک اختراعی، مسابقتی اور تیزی سے نمو پذیر بایوٹیک صنعت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2(3)0ICH.JPG

سائنس اور تکنالوجی کے وزیر نے کہا، ’’ بایو ای 3 پالیسی خوراک، توانائی اور صحت جیسے مختلف شعبوں پر ایک اہم اثر ڈالے گی۔‘‘انہوں نے چھ موضوعات – 1۔ بایو پرمبنی کیمیاوی اشیا اور اینزائمز؛ 2۔ فنکشنل فوڈس اور اسمارٹ پروٹینس؛ 3۔ صحت سے متعلق بائیو تھراپیٹکس ؛ 4۔ موسم کی مار جھیلنے کے لائق زراعت؛ 5۔ کاربن کیپچر اور اس کا استعمال؛ 6۔ مستقبل سے متعلق بحری اور خلائی تحقیق ، پر روشنی ڈالی ۔

خلاء اور حیاتیاتی معیشت کے شعبوں میں حاصل کی گئی کامیابیوں کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ پی پی پی ماڈل بایو ای 3پالیسی کے نفاذ کا ایک اندرونی حصہ ہو گا جس سے روزگار پیدا کرنے کو فروغ دینے کے لیے صنعت کو ترغیب دی جائے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق "بایو مینوفیکچرنگ اور بایو فاؤنڈری ہندوستان کی مستقبل کی حیاتیاتی معیشت کو آگے بڑھائے گی اور "سبز نمو " کو فروغ دے گی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ "وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں پالیسی میں تبدیلی کے بعد، بایو ٹیکنالوجی ریسرچ اور بایو اسٹارٹ اپس کو ترجیح دی گئی ہے اور اس نے مرکزی حیثیت حاصل کر لی ہے۔"

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3(3)987U.JPG

"یہ ہندوستان میں بائیو ٹکنالوجی کی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے، بائیو ٹیکنالوجی کے لیے بہترین وقت ہے"۔ انہوں نے ہندوستان کے وسائل پر بھی زور دیا اور کہا کہ "ہندوستان کے پاس حیاتیاتی وسائل کی ایک بہت بڑی دولت ہے، ایک غیر سیر شدہ وسیلہ استعمال ہونے کا انتظار کر رہا ہے اور بایو ٹکنالوجی میں خاص طور پر وسیع حیاتیاتی تنوع اور ہمالیہ میں منفرد حیاتیاتی وسائل کی وجہ سے ایک فائدہ ہے۔ اس کے بعد 7,500 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی ہے اور پچھلے سال ہم نے ڈیپ سی مشن کا آغاز کیا تھا جو سمندروں کے نیچے حیاتیاتی تنوع کو کھودنے کے لیے جا رہا ہے۔‘‘

گزشتہ 10 برسوں کی کامیابیوں کو یاد کرتے ہوئے، ہندوستان کی بایو معیشت 2014 میں 10 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2024 میں 130 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی، اور 2030 تک 300 بلین ڈالر تک پہنچنے کے تخمینوں کے ساتھ، انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ بائیو ٹیکنالوجی میں 21 ویں صدی کی پیڑھی کے اگلے انقلاب کو آگے بڑھانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ "آئی ٹی انقلاب کو مغرب نے مہمیز کیا  تھا، تاہم بایو تکنالوجی انقلاب کو بھارت مہمیز کرے گا۔"

بایو تکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے، اور نیتی آیوگ کے رکن (ایس اینڈ ٹی) ڈاکٹر وی کے سرسوت  بھی اجراء اور میڈیا سے بات چیت کے دوران موجود تھے۔

**********

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:10394



(Release ID: 2050478) Visitor Counter : 40