دیہی ترقیات کی وزارت
خصوصی روزگار گارنٹی اسکیم
Posted On:
06 AUG 2024 6:10PM by PIB Delhi
دیہی ترقی کی وزارت (ایم او آر ڈی) نے اپنے پروگراموں کے ذریعہ دیہی علاقوں میں لوگوں کی معاشی بہبود کو بہتر بنانے کے لیے کثیرجہتی حکمت عملی اپنائی ہے جس میں بنیادی طورپر ذریعہ معاش کے مواقع بڑھانے، دیہی خواتین کو بااختیار بنانے، دیہی نوجوانوں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی وغیرہ پر توجہ دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں، حکومت مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس)، پردھان منتری آواس یوجنا-گرامین (پی ایم اے وائی-جی)، پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی)، دین دیال انتودیہ یوجنا ،قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی این آر ایل ایم)، دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا (ڈی ڈی یو-جی کے وائی)، دیہی سیلف ایمپلائمنٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آر ایس ای ٹی آئیز)، قومی سماجی امداد پروگرام (این ایس اے پی) اور پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا(ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی) کے واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ کمپوننٹ (ڈبلیو ڈی سی) جیسے متعدد نشانزد پروگراموں کو نافذ کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ جل شکتی کی وزارت دیہی علاقوں میں سوچھ بھارت مشن گرامین (ایس بی ایم-جی) کو نافذ کر رہی ہے۔ دیہی ترقی کی اسکیموں/ پروگراموں کے تحت بجٹ میں مختص رقم میں اضافہ ایک مسلسل عمل ہے۔ منصوبہ بندی کے رہنما خطوط اور زمینی سطح پر حقیقی ضرورت کے تحت پروویژنس کی پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے فنڈز مختص کیے جاتے ہیں۔
ایم جی این آر ای جی ایس ایک مانگ پر مبنی اجرت روزگاراسکیم ہےجو ملک کے دیہی علاقوں میں گھرانوں کی روزی روٹی کے تحفظ کو بڑھانے کے لیے ہر مالی سال میں کم از کم 100 دن کی گارنٹی پر مبنی روزگار فراہم کرتی ہے جس کے بالغ افراد رضاکارانہ طور پر غیر ہنرمندی پر مبنی کام کرتے ہیں۔ یہ دیہی گھرانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر نہ ہونے پرذریعہ معاش کا متبادل پیش کرتی ہے۔
مزید برآں، یہ جنگلاتی علاقوں میں درج فہرست قبائل کے گھرانوں کے لیے اضافی 50 دن کے روزگار کو لازمی قرار دیتی ہے اور خشک سالی یا قدرتی آفات سے متاثرہ دیہی علاقوں میں اضافی 50 دن کا روزگار فراہم کرتی ہے۔ریاستی حکومتوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے فنڈز کا استعمال کرتے ہوئے گارنٹی شدہ مدت سے زیادہ روزگار کے اضافی دن مختص کریں۔
اس وزارت کی تمام اسکیموں/پروگراموں کا مقصد دیہی لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے جس میں روزگار اور روزی روٹی کے مواقع پیدا کرنا شامل ہے۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور دیہی لوگوں بشمول ایس سی/ایس ٹی/او بی سی/اقلیتی برادریوں کو ہنر فراہم کرنے کے لیے، جہاں کہیں بھی قابل اطلاق ہو، یہ وزارت متعدد اسکیموں مثلاً،ایم جی این آر ای جی ایس ،ڈی ڈی یو-جی کے وائی اورآر ایس ای ٹی آئی کو نافذ کر رہی ہے۔ جب کہ ایم جی این آر ای جی ایس دیہی علاقوں میں غیر ہنر مند کارکنوں کو روزگار کی ضمانت دیتا ہے،ڈی ڈی یو-جی کے وائی اور آر ایس ای ٹی آئی اسکیمیں اجرت یا خود روزگار کے ذریعہ روزگار کو فروغ دیتی ہیں جس سے ملک کے دیہی علاقوں کے نوجوانوں کی معاشی اور سماجی ترقی ہوتی ہے۔ تاہم، یہ وزارت خاص طور پر درج فہرست ذاتوں (ایس سیز)/درج فہرست قبائل (ایس ٹیز)/دیگر پسماندہ طبقات (اوبی سیز) اور اقلیتی برادریوں کے لیے روزگار کی ضمانت کی کوئی اسکیم نافذ نہیں کرتی ہے۔
اس کے علاوہ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نشانزد نوجوانوں کی مہارت کی سطح کو بڑھانے کے لئے پردھان منتری دکشتا اور کشلتا سمپن ہت گرہی (پی ایم-دکش) اسکیم کو نافذ کر رہی ہے، جس کے تحت طویل مدتی قلیل مدتی مہارت فراہم کرکے انہیں اجرت / خود روزگار میں شامل کیا جائے گا،جس سے درج فہرست ذاتوں ، دیگر پسماندہ طبقات غیر نوٹیفائیڈ قبائل ،معاشی طور پر پسماندہ طبقات وغیرہ سمیت سماج کے سماجی ،تعلیمی اور معاشی طور پر حاشیہ پر بڑے طبقات کو بااختیار بنایا جائے گا۔ہنر مندی کے فروغ اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت قلیل مدتی تربیت(ایس ٹی ٹی) کورسز اور ریکگنیشن آف پرائیر لرننگ (آرپی ایل) کے تحت درج فہرست ذاتوں /درج فہرست قبائل /معاشی اعتبار سے کمزور طبقے نوجوانوں سمیت ملک بھر کے نوجوانوں کی ہنر مندی پر مبنی تربیت کے لئے پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا(پی ایم کے وی وائی)کو نافذ کررہی ہے ۔اسی طرح بہت چھوٹی چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت پرائم منسٹرس امپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی)کونافذ کررہی ہے ، جو ایک اہم کریڈٹ –لنکڈ سبسڈی پروگرام ہے جس کا مقصد روایتی کاریگروں اور بے روزگار نوجوانوں کی مدد کرکے غیر زرعی شعبہ میں مائیکروں انٹرپرائزز کے قیام کے ذریعہ خود روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
یہ معلومات دیہی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کملیش پاسوان نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔
ش ح ۔ ف ا۔م ش
U. No.10005
(Release ID: 2046861)
Visitor Counter : 43