خلا ء کا محکمہ

خلائی شعبے سے متعلق بجٹ اعلانات مستقبل رخی وژن رکھتے ہیں: وزیر خلائی ڈاکٹر جتیندر سنگھ


مودی حکومت میں خلائی شعبہ ماضی کی زنجیروں سے آزاد ہوا اور اس کا سہرا وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو جاتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

نئی خلائی پالیسی 2023 ایک تاریخ ساز لمحہ تھا، جس نے نجی شعبے کو اسرو کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت بخشی

Posted On: 17 AUG 2024 7:02PM by PIB Delhi

سائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت، ارتھ سائنسز کے وزیر مملکت، پی ایم او؛ محکمہ جوہری توانائی؛ خلا؛ عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ خلائی شعبے سے متعلق بجٹ 2024-25 میں کیے گئے اعلانات مستقبل رخی وژن رکھتے ہیں۔

’اوپن‘ میگزین کے ایڈیٹر راجیو دیش پانڈے کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت نے خلائی شعبے کو آزاد کرانے کے لیے ماضی کی زنجیروں کو توڑا ہے اور اس کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے۔ انھوں نے مزید وضاحت کی کہ تقریباً 60-70 سالوں سے خلائی شعبہ خود ساختہ رازداری کے پردے کے پیچھے کام کر رہا تھا۔ جس نے اس شعبے کو وسائل اور علم سے محروم کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2023 کی نئی خلائی پالیسی ایک تاریخ ساز لمحہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلی بار نجی شعبے کو اسرو کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس سے ٹھیک پہلے، 2020 میں، ان-ایس پی اے سی ای کے نام سے ایک ایجنسی قائم کی گئی تھی، جو حکومت اور نجی شعبوں کے درمیان ایک انٹرفیس ہے۔ اس کے بعد نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ نے لانچ وہیکل تیار کرنے اور اسمبل کرنے کا فیصلہ کیا۔

خلائی وزیر کے مطابق، پیش رفت کے بارے میں حیرت انگیز جوش و خروش پایا  جاتاہے۔ 2021 میں، ہمارے پاس خلائی شعبے میں صرف یک ہندسی اسٹارٹ اپ تھے، اور اب ہم 300 کے قریب ہیں۔ ان میں سے کچھ عالمی معیار کے ہیں، بہت سی کاروباری کہانیاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگنی کل کاسموس نامی ایک اسٹارٹ اپ ہے جس نے اسرو احاطے میں ایک پرائیویٹ لانچ پیڈ قائم کیا ہے۔ وہ اسرو کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت دے رہے ہیں۔ اسکائی روٹ ہے ، جس نے پہلی بار نجی ذیلی مدار لانچ کیا۔ وہ نجی شعبے میں راکٹ تیار کرنے والے پہلے شخص بننے پر کام کر رہے ہیں۔ نتیجتاً اسپیس ایکس جیسی عالمی کمپنیاں بھارتی کمپنیوں تک پہنچ رہی ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق، یہ سب بھارت کو نجی شعبے میں فرنٹ لائن پلیئر کے طور پر کھڑا کر رہا ہے۔ اس لیے 2023 میں ہم نے 1000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری دیکھی۔ تخمینہ یہ ہے کہ خلائی معیشت اگلے 10 سالوں میں پانچ گنا یا تقریباً 44 بلین ڈالر کی ترقی کرے گی۔

خلائی شعبے میں روزگار کے ممکنہ مواقع کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس سے بیرون ملک جانے والے ٹیلنٹ کو روزگار مل سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے انسانی وسائل کی کبھی کمی نہیں رہی۔ ہمارے پاس خلائی ٹکنالوجی کے لیے ترواننت پورم میں ایک انسٹی ٹیوٹ ہے۔ یہ انتخاب آئی آئی ٹی جے ای ای امتحان کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ بیچوں کو 100 فیصد جگہ ملے گی، لیکن 60-70 فیصد ناسا کو دیا جائے گا۔ کوئی راستہ نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ اب نہ صرف روزگار کے مواقع ہیں بلکہ اسٹارٹ اپ شروع کرنے کے دلچسپ مواقع بھی موجود ہیں۔ معاش کا ایک نیا شعبہ کھل گیا ہے۔

اسرو کے اہم مشنوں کے بارے میں پوچھے جانے پر خلائی وزیر نے کہا کہ فوری طور پر ’گگن یان‘ ہوگا ، جو کووڈ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا تھا ، لیکن اب اگلے سال ہوگا۔ آزمائشی پروازیں جاری ہیں۔ اس کے بعد ہمارے پاس ہماری روبوٹ پروازیں ہیں، جہاں 2025 میں ایک خاتون روبوٹ ویومترا کو خلا میں بھیجا جائے گا۔ روبوٹ خلاباز کی تمام سرگرمیاں انجام دے گا اور زمین پر واپس آئے گا اور لینڈنگ کرافٹ سے نکالا جائے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہتے ہیں کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو ہم 2025 کی دوسری ششماہی میں ایک بھارتی انسان کو خلا میں بھیج سکتے ہیں۔ بھارتی خلائی اسٹیشن کی منصوبہ بندی 2035 تک کی گئی ہے۔ چاند پر اترنے والا پہلا بھارتی 2040 تک ہوسکتا ہے۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 9938



(Release ID: 2046349) Visitor Counter : 4


Read this release in: English , Marathi , Tamil