بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
جناب سربانند سونووال کے ذریعہ شروع کردہ گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام (جی ٹی ٹی پی) ایس او پی سے سر سبزہندوستان کو فروغ ملتا ہے
جی ٹی ٹی پی کا پہلا مرحلہ 1 اکتوبر 2024 کو شروع ہوگا اور 31 دسمبر 2027 تک جاری رہے گا
پروگرام سے ان گرین ٹگس کی تعمیر میں تقریباً 1000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری شامل ہونے کی امید ہے
گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام ہندوستان میں ایک پائیدار اور سبز بحری شعبے کے ہمارے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی طرف ایک اہم اقدام ہے: جناب سربانند سونووال
جی ٹی ٹی پی کا مقصد ڈیزل سے چلنے والے موجودہ ٹگوں کو صفر اخراج والے ٹگس سے تبدیل کرنا ہے
Posted On:
16 AUG 2024 3:42PM by PIB Delhi
پورٹ شپنگ اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج نئی دہلی میں گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام (جی ٹی ٹی پی) کے لیے سرکاری طور پر ایس او پی کا آغاز کیا۔ یہ تاریخی پہل روایتی ایندھن پر مبنی ہاربر ٹگس(چھوٹی طاقتور کشتی جو جہازوں کو کھینچ کر بندرگاہ لاتی ہے) سے ہرے بھرے، زیادہ پائیدار متبادلات کی طرف منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے، جو کہ ماحولیاتی پائیداری کے لیے ہندوستان کے عزم اور اس کے سمندری شعبے کی ترقی میں ایک اہم قدم ہے۔
گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام (جی ٹی ٹی پی) ’پنچ کرما سنکلپ‘ کے تحت ایک کلیدی پہل ہے ۔ اس پروگرام کا اعلان 22 مئی 2023 کو بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے 'چنتن شِور' تقریب کے دوران کیا تھا، یہ ہندوستان میں بحری آپریشنز کو کاربن سے پاک کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ جی ٹی ٹی پی کو ہندوستانی بڑی بندرگاہوں میں کام کرنے والے روایتی ایندھن پر مبنی ہاربر ٹگس کو مرحلہ وار ختم کرنے اور صاف ستھرا اور زیادہ پائیدار متبادل ایندھن سے چلنے والے گرین ٹگس سے تبدیل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
جی ٹی ٹی پی کا پہلا مرحلہ 1 اکتوبر 2024 کو شروع ہوگا اور 31 دسمبر 2027 تک جاری رہے گا۔ اس مرحلے کے دوران چار بڑی بندرگاہیں- جواہر لال نہرو پورٹ اتھارٹی، دین دیال پورٹ اتھارٹی، پارا دیپ پورٹ اتھارٹی، اور وی او چدمبرانار پورٹ اتھارٹی - اسٹینڈنگ اسپیسی فیکیشن کمیٹی (ایس ایس سی) کی طرف سے جاری کردہ معیاری ڈیزائنوں اور وضاحتوں کی بنیاد پر ہر ایک کے لیے کم از کم دو گرین ٹگ خریدے گی یا چارٹر کرے گی۔ پروگرام میں ان گرین ٹگس کی تعمیر میں تقریباً 1000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری شامل ہونے کی امید ہے۔ ٹگس کا پہلا سیٹ بیٹری الیکٹرک ہو گا، جس میں صنعت کی ترقی کے ساتھ دیگر ابھرتی ہوئی سبز ٹیکنالوجیز جیسے ہائبرڈ، میتھانول اور گرین ہائیڈروجن کو اپنانے کی گنجائشیں شامل ہوں گی ۔
لانچ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے کہا، "گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام ہندوستان میں ایک پائیدار اور سبز بحری شعبے کے ہمارے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی طرف ایک اہم اقدام ہے۔ یہ پروگرام نہ صرف ہمارے ماحولیاتی اہداف سے ہم آہنگ ہے بلکہ 'میک ان انڈیا' کے لیے ہماری وابستگی کو بھی مضبوط کرتا ہے، جس سے بحری صنعت میں گھریلو اختراعات اور مینوفیکچرنگ کو فروغ ملتا ہے۔
جی ٹی ٹی پی گھریلو ٹگ صنعت کے لیے بڑا فروغ ثابت ہو گا کیوں کہ اس پروگرام کے تحت بنائے گئے تمام ٹگ حکومت ہند کے 'میک ان انڈیا' اقدام کے ایک حصے کے طور پر ہندوستانی شپ یارڈز میں بنائے گئے ہیں۔ ایم او پی ایس ڈبلیو کے سکریٹری جناب ٹی کے رام چندرن نے کہا کہ اس پروگرام سے جہاز سازی اور جہاز کے ڈیزائن میں روزگار کے اہم مواقع پیدا ہونے کی بھی توقع ہے۔
2040 کے آخر تک، ہندوستانی بڑی بندرگاہوں میں کام کرنے والے تمام ٹگس کو گرین ٹگس میں منتقل کرنے کا تصور کیا گیا ہے، جس سے پورے ملک میں ایک معیاری، ماحول دوست بیڑے کو یقینی بنایا جائے گا۔ مزید برآں، 2033 کے بعد، ہندوستانی بندرگاہوں میں استعمال کے لیے ہندوستان میں بنائے گئے کسی بھی نئے ٹگ کو اے ایس ٹی ڈی ایس- جی ٹی ٹی پی معیارات کی تعمیل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
میری ٹائم انڈیا وژن 2030 (ایم آئی وی 2030)، جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2020 میں شروع کیا تھا، ہندوستان کے بحری شعبے کو بڑھانے کے لیے کلیدی حکمت عملیوں کا خاکہ پیش کرتا ہے، جس کا مقصد اسے تحفظ، پائیداری، اور ماحولیاتی ذمہ داری میں عالمی رہنما بنانا ہے۔ اس وژن میں امنگوں سے پر اہداف شامل ہیں جیسے کہ ہر بڑی بندرگاہ کی بجلی کی طلب کا 60 فیصد قابل تجدید توانائی سے حاصل کرنا اور 2030 تک کارگو کے فی ٹن کارگو کے اخراج میں 30 فیصد کمی حاصل کرنا۔ اس کی بنیاد پر، میری ٹائم امرت کال وژن 2047، جو 2023 میں متعارف کرایا گیا تھا، بڑی بندرگاہوں کے لیے 2030 تک بندرگاہوں کے جہازوں سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 30 فیصد تک کم کرنے کے لیے ایک مخصوص ہدف مقرر کرتا ہے۔ہاربر ٹگس جو کہ بندرگاہ کے آپریشن جیسے برتھنگ، انبرتھنگ اور جہازوں کے معاون افعال کے لیے اہم ہیں، سبز ٹیکنالوجیز، جیسے الیکٹرک پروپلشن اور متبادل ایندھن کو اپنانے کے لیے مثالی امیدوار ہیں، جو آپریشنل کارکردگی کو برقرار رکھتے ہوئے اخراج میں نمایاں کمی کر سکتے ہیں۔
جی ٹی ٹی پی بحری شعبے میں پائیداری اور اختراع کے لیے حکومت کے وسیع عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس سے ہندوستان کی بندرگاہوں اور سمندری آپریشنز کے لیے ایک صاف ستھرا، سرسبز مستقبل کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
*****
(ش ح ۔ا ک۔ر ب)
U.No.9896
(Release ID: 2045979)
Visitor Counter : 57