نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

نائب صدر جمہوریہ نے تشویش کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ آئینی عہدے پر فائز ایک شخص سپریم کورٹ سے کہہ رہا ہے کہ وہ "ہماری معیشت کو تباہ کرنےکے مقصد سے دیئے گئے ایک بیانیے کو مؤثر بنانے کے لیے اپنے دائرہ اختیار کااستعمال کرے"


نائب  صدر  جمہوریہ نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان قوتوں کو بے اثر کریں، جو قومی بہبود پر تعصب یا مفاد کو ترجیح دیتی ہیں

نائب  صدرجمہوریہ نے  نوجوانوں سے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ سول سروس کی پرکشش نوکریوں کی چکا چوند سے نکلیں

نائب صدر  جمہوریہ  نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ روایتی کیریئر کے راستوں سے ہٹ کر زیادہ سود مند اور مؤثر کیریئر کے متبادل تلاش کریں

بھارت اپنے بھرپور ثقافتی اور تاریخی ورثے کی وجہ سے دانشورانہ املاک کی سونے کی کان ہے- نائب صدر جمہوریہ

دانشوارانہ  املاک  بین الاقوامی تجارت کی بنیاد بن چکی ہے

بھارت کے آئی پی نظام احتیاط سے بین الاقوامی معیارات کے مطابق بنایا گیا ہے

ہمارے قدیم ویدوں کی حکمت دانشورانہ املاک کے جذبے کا احاطہ کرتی ہے؛ خیالات اور علم کا آزادانہ بہاؤ، معاشرے کی بہتری کے لیے: نائب صدر جمہوریہ

Posted On: 16 AUG 2024 2:45PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کے حالیہ عوامی بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے،  جس میں سپریم کورٹ پر زور دیا گیا کہ وہ "ہماری معیشت کو تباہ کرنے  کے مقصد سے دیئے  گئے بیانیے کو مؤثر  بنانے کے لیے اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کرے"۔

آج این ایل یو،  دہلی میں آئی پی قانون اور مینجمنٹ  میں جوائنٹ  ماسٹرز / ایل ایل ایم ڈگری کے پہلے بیچ سے خطاب کرتے ہوئے ، جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ''ادارے کے دائرہ اختیار کی تعریف ہندوستانی آئین کے ذریعے کی گئی ہے، چاہے وہ مقننہ ہو، ایگزیکٹو ہو، یا  عدلیہ ہو۔ عدالتوں کا دائرہ اختیار پہلے سے معین ہے۔ پوری دنیا پر نظر ڈالیں ، امریکہ کی  سپریم کورٹ پر نظر ڈالیں، برطانیہ میں اعلیٰ ترین عدالت یا دیگر فارمیٹس پر نظر ڈالیں ۔

کیا ایک مرتبہ بھی از خود نوٹس لیا گیا ہے؟  آئین میں جو کچھ دیا گیا ہے، کیا  اس سے بڑھ کر بھی کوئی تدبیر پیدا کی گئی ہے؟  آئین اصل دائرہ اختیار، اپیل کا دائرہ اختیار فراہم کرتا ہے۔ یہ نظر ثانی  کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔

لیکن ہمارے پاس  اس کی اصلاح ہے! انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اس وقت بہت تشویش ہوئی، جب ایک آئینی عہدے پر فائز ایک شخص نے، ابھی پچھلے ہفتے، ایک معروف میڈیا میں کہا کہ؛ بلکہ میں اسے مہم کہوں گا، سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ  ہماری معیشت کو تباہ کرنے والے بیانیے کو مؤثر  بنانے کی خاطر  از خود اپنے دائرہ  اختیار کا استعمال کرے۔

جناب  دھنکھڑ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس طرح کے اقدامات ملک کی  ترقی کو نقصان پہنچاتے ہیں، نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ان قوتوں کو بے اثر کریں، جو قومی فلاح و بہبود پر متعصبانہ یا مفاد پرستی کو ترجیح دیتی ہیں۔

این ایل یو  دہلی میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے کوچنگ سینٹرز کی بے تحاشا موجودگی اور اخبارات میں ان کے اشتہارات پر روشنی ڈالی، جن میں طلباء کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے اکثر کامیاب چہرے ہی دکھائے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوچنگ سینٹرز کی چکا چوند ، تمام اخباروں میں اشتہارات، پہلے صفحہ پر، دوسرے صفحہ پر ، تیسرے صفحہ  پر، جن میں  ان لڑکوں اور لڑکیوں کو دکھایا جاتا ہے، جنہوں نے کامیابی  حاصل کی ہے،  ایک ہی چہرے متعدد اداروں کے ذریعہ استعمال کیے جارہے ہیں۔ اشتہارات کی چکا چوند،  اس کے اخراجات ، ان اشتہارات  کا ایک ایک پیسہ ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں سے حاصل کیا گیا  ہے جو اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے کوشاں ہیں"۔

جناب  دھنکھڑ نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان اشتہارات کا ایک ایک پیسہ ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں  سے حاصل کیا جاتا ہے، جو اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے درپے ہیں۔

سول سروس کی ملازمتوں کی چکا چوند سے آزاد ہونے کی وکالت کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ  نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ روایتی کیریئر کے راستوں سے ہٹ کر مزید سود مند  اور مؤثر کیریئر تلاش کریں۔

جناب دھنکھڑ نے مزید کہا کہ ہم سول سروس  کی چکا چوند میں کیوں رہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ مواقع محدود ہیں۔ ہمیں  اس سے آگے دیکھنا ہوگا اور یہ تلاش کرنا ہوگا کہ بہت سے  ایسے مواقع ہیں، جو کہیں زیادہ منافع بخش ہیں، اور جن میں آپ  زیادہ بہتر طریقے سے  تعاون کرسکتے ہیں۔ اور یہ معذوری کی ٹیکنالوجیز میں ، خلاء کے شعبے میں  یا بحری  بلیو معیشت میں ہو سکتا ہے"۔

بھارت کو دانشورانہ املاک اور قدیم صحیفوں ،ویدوں کو، جو ہندوستانی فلسفے ، روحانیت  اور  سائنس  کی بنیاد ہیں ، سونے کی کان  کے طور  پر حوالہ  دیتے ہوئے   نائب صدر جمہوریہ نے انہیں بھارت کے دانشورانہ خزانے کی بنیادی مثال قرار دیا۔ انہوں نے ہر ایک پر زور دیا کہ وہ ویدوں کو ان کی  اصل شکل میں قبول کریں، جس میں زندگیوں کو سنوارنے اور ہر چیز کے حل فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت موجود ہے ۔

رگ وید کی لازوال حکمت کو بیان کرتے ہوئے کہ "ہر سمت  سے آنے والے اچھے خیالات کو قبول کیا جانا چاہئے " جناب  دھنکھڑ نے  اس بات کو اجاگر کیا کہ رگ وید کا یہ شلوک  دانشورانہ املاک کے جذبے کو  احاطہ کرتا ہے -  جس میں سماج  کی بہتری  کے لئے خیالات اور علم کے آزادانہ بہاؤ   پر زور دیا گیا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے زور دیا کہ جدید اعداد و شمار کا حوالہ دینے کے بجائے، ہمیں اپنے مستند ذرائع سے تحریک حاصل کرنی چاہئے، جو آج کے فکری اور اقتصادی منظر نامے میں ہماری قدیم حکمت کی گہرا مطابقت کو تقویت بخشتے ہیں۔

جدت اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں دانشورانہ املاک (آئی پی) قانون اور انتظام کے اہم کردار ، خاص طور پر جدید تخلیقی کوششوں اور ہمارے قدیم علم دونوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نےاجاگر  کیا کہ آئی پی گلوبلائزڈ  دور میں بین الاقوامی تجارت کا سنگ بنیاد بن گیا ہے۔ اورکہا  کہ ہندوستان جیسے ملک کے لیے، اس کی وسیع آبادی کے ساتھ، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فعال کرنے کے لیے مضبوط آئی پی  تحفظ ضروری ہے۔

اپنے آئی پی نظام کو مضبوط بنانے میں ہندوستان کی نمایاں پیش رفت کا اعتراف کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ  نے کہا کہ ہندوستان کا قانون سازی کا فریم ورک بتدریج بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ ہوا ہے، جس سے مضبوط تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی آئی پی رجیم کو عالمی تجارتی تنظیم کے ٹی آر آئی پی ایس اور دیگر دو طرفہ اور علاقائی معاہدوں کی تعمیل کرنے کے لیے احتیاط سے تیار کیا گیا ہے، جس سے اختراعات اور عالمی تجارت کے لیے قوم کے عزم کو تقویت ملتی ہے۔

اس موقع پر  ڈی پی آئی آئی ٹی کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ ہمانی پانڈے،   وزارت تجارت اور صنعت، پروفیسر (ڈاکٹر) جی ایس باجپائی، وائس چانسلر، نیشنل لاء یونیورسٹی دہلی، پروفیسر (ڈاکٹر) وی کے آہوجا، ڈائریکٹر، انڈین لاء انسٹی ٹیوٹ، طلباء اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

مکمل متن یہاں پڑھیں: https://pib.gov.in/PressReleseDetail.aspx?PRID=2045853

 

************

U.No:9890

ش ح۔وا۔ق ر



(Release ID: 2045964) Visitor Counter : 33